Barrister Salahuddin On Tuesday Argued Before The Larger Bench !
"When you're interpreting the constitution your Lordships with one eye looks to the history & with one eye to future"
"I looked up at the instances where speaker of any parliament has actually refused to count the votes of certain parliamentarians on the grounds that they were #ForeignAgents.First example that came up was in 1933 #Germany"
#AdolfHitler proposed a constitutional amendment wherein the Chancellor shall have the right to pass any decree he likes & any law he likes without regard to the reichstag or the constitution, obviously that required a constitutional amendment.
When the motion was presented in the house,The president of Reichstag Realized he didn't have the necessary quorum to be holding to move the constitutional amendment, so he passed the ruling ,
"We will not consider the presence of the members who are part of the communist party & with the reduced requirement of quorum the constitutional amendment bill was passed & the rest is history"
"The criticallity of the speakers ruling & the right of this Honorable Court to scrutinize it on a judicial plain, it cannot be over emphasized" @SalAhmedPK
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
سپریم کورٹ میں سابق جج شوکت عزیز صدیقی کیجانب سے جمع کروائے گئے جواب کا متن !
27 جون 2018 کو بریگیڈئیر عرفان رامے میرے گھر پر تشریف لائے، انہوں نے مجھ سے آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے سامنے والی سڑک کو کھولنے سے متعلق میرے فیصلے پر نظر ثانی کا کہا.
میرے انکار پر انکو کافی تکلیف پہنچی، جس کے عینی شاہد اس وقت مجھے عمرے کی مبارکباد دینے کیلیے آئے چند مہمان بھی ہیں ۔
دو روز کے بعد 29 جون کو اس وقت کے ڈی جی - سی - آئی ایس آئی میجر جنرل فیض حمید میرے گھر پر تشریف لائے۔
جنرل فیض حمید نے اپنے ماتحت افیسر (بریگیڈیئر رامے) کے رویے پر معزرت کی۔انہوں نے بطور ادارہ آئی ایس آئی کے وقار کے تحفظ کیلیے سڑک کھولنے سے متعلق فیصلے میں تبدیلی پر بات کرنا چاہی۔میں نے واضع کیا کہ فیصلے میں تبدیلی نہیں کر سکتا تاہم سپریم کورٹ فیصلے میں تبدیلی کا اختیار رکھتی ہے۔
سپریم کورٹ میں سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی درخواست پر سماعت
ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید میرے موکل کے گھر آئے۔حامد خان
آپ کے موکل کے آئی ایس آئی کے لوگوں کیساتھ مراسم تھے،جسٹس بندیال
شوکت عزیز صدیقی اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے۔ فوج میں کسی کے ساتھ بھی ذاتی مراسم نہیں۔شوکت صدیقی
جسٹس شوکت عزیز صدیقی آپ ایک ایماندار شخص ہیں۔یہ بات سب جانتے ہیں ۔جسٹس عمر عطاء بندیال
آپ کا بہت شکریہ۔ شوکت عزیز صدیقی
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کا ذمہ دار سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ کو قرار دیدیا۔ دونوں معزز ججز صاحبان دسمبر 2015 سے میری گردن کے پیچھے تھے۔ جسٹس شوکت صدیقی