حامد میر کا واشنگٹن پوسٹ میں مضمون بہت ہی خطرناک ہے۔ بہت ہی ڈسٹربنگ ہے۔

حامد میر نے یہ کہے بغیر امریکہ سے التجا کی ہی ہے کہ عمران خان کو راستے سے ہٹا دیا جائے کیونکہ یہ امریکی مفادات کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ اور اس کام کے لئے بہترین وقت اب ہے۔

حامد میر نے زرداری اور نوازشریف کو
پاکستان میں جمہوریت کے چیمپئنز قرار دیا ہے۔ اور عمران خان کو مذہبی شدت پسندوں، دہشت گردوں، لبان کی حزب اللہ، ایران، روس، ولیدمیر پوتن اور ڈونلڈ ٹرمپ کا خطرناک ساتھی قرار دیا ہے۔

اور امریکی اسٹیبلشمنٹ سے پرزور اپیل کی ہے کہ جیسے اس نے ٹرمپ کو ہٹایا تھا اسی طرح پاکستان میں سازشی
قوتوں کی مدد کریں کہ عمران خان کو روکا جائے۔

لیکن پھر انہوں نے کہا کہ یہ شخص الیکشن ہارنے کے بعد بھی آرام سے نہیں بیٹھے گا اور مستقل امریکہ اور جمہوریت کے لئے خطرہ بنا رہے گا (اس لئے بہتر ہے اس کو ختم ہی کر دیا جائے)۔

اور ساتھ ہی حامد میر نے جنرل فیض حمید پر بھی سنگین الزامات
لگائے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی پوری کوشش کی ہے کہ یہ محب وطن جنرل فوج کے اندر امریکی مفادات کے خلاف کام کررہا ہے اور عمران خان کا ساتھ دے رہا ہے۔

مضمون کی زبان وہ ہے جسے حامد میر لکھنے کا اہل نہیں ہے۔ یہ خالص امریکی idiom میں لکھی گئی تحریر ہے جس کے لئے کم از کم حسین حقانی جیسے
شخص کی تحصیلات qualification چاہیے۔ ہوسکتا ہے مضمون دونوں نے ملکر لکھا ہو۔ یا کسی اور ایجنٹ نے حامد میر کی مدد کی ہو۔

واشنگٹن پوسٹ کیٹل ہل، وائٹ ہاؤس، لینگلی، اور پینٹاگون میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اخبار ہے۔
حامد میر کا اس اخبار میں اس طرح کے مضمون لکھنا بہت ہی تشویشناک ہے۔

(گل جماس)

#قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Aabi_Kausar

Mar 29
نوے برس کے ضعیف آدمی کے
پاس کوئی پیسہ نہیں تھا۔ مالک مکان کو پانچ مہینے سے کرایہ بھی نہیں دے پایا تھا۔ ایک دن مالک مکان طیش میں کرایہ وصولی کرنے آیا ۔ بزرگ آدمی کا سامان گھر سے باہر پھینک دیا۔

سامان بھی کیا تھا۔ ایک چار پائی ‘ ایک پلاسٹک کی بالٹی اور چند پرانے برتن ۔ پیرانہ
سالی میں مبتلا شخص بیچارگی کی بھرپور تصویر بنے فٹ پاتھ پر بیٹھاتھا۔ احمد آباد شہر کے عام سے محلہ کا واقعہ ہے۔ محلے والے مل جل کر مالک مکان کے پاس گئے۔ التجا کی کہ اس بوڑھے آدمی کو واپس گھر میں رہنے کی اجازت دے دیجیے۔ کیونکہ اس کا کوئی والی وارث نہیں ہے۔

دو ماہ میں اپنا پورا
کرایہ کہیں نہ کہیں سے ادھا ر پکڑ کر ادا کر دے گا۔ اتفاق یہ ہواکہ ایک اخبار کا رپورٹر وہاں سے گزر رہا تھا۔ اسے نحیف اور لاچار آدمی پر بہت ترس آیا۔تمام معاملہ کی تصاویر کھینچیں۔ ایڈیٹر کے پاس گیا کہ کیسے آج ایک مفلوک الحال بوڑھے شخص کو گھر سے نکالا گیا۔ اور پھر محلہ داروں نے بیچ
Read 14 tweets
Mar 29
*کمفرٹ زون سے نکلنے کی کوشش کریں*

کسی گاوں میں تین بھائی رہتے تھے. ان کے گھر پر پھل کا ایک درخت تھا جسکا پھل بیچ کر یہ دو وقت کی روٹی حاصل کرتے تھے. ایک دن کوئی اللہ والا انکا مہمان بنا. اُس دن بڑا بھائی مہمان کے ساتھ کھانے کیلئے بیٹھ گیا اور دونوں چھوٹے بھائی یہ کہہ کر شریک
نہ ہوئے کہ ان کو بھوک نہیں.

مہمان کا اکرام بھی ہو گیا اور کھانے کی کمی کا پردہ بھی رے گیا آدھی رات کو مہمان اٹھا جب تینوں بھائی سو رہے تھے ایک آری سے وہ درخت کاٹا اور اپنی اگلی منزل کی طرف نکل گیا.

صبح اس گھر میں کہرام مچ گیا سارا اہل محلہ اس مہمان کو کوس رہا تھا جس نے اس گھر
کی واحد آمدن کو کاٹ کر پھینک دیا تھا.

چند سال بعد وہی مہمان دوبارہ اس گاوں میں آیا تو دیکھا اس بوسیدہ گھر پر جہاں وہ مہمان ہوا تھا اب عالیشان گھر بن گیا تھا ان کے دن بدل گئے تھے.

تینوں بھائیوں نے درخت کے پھل نکلنے کے انتظار کی اُمید ختم ہونے پر زندگی کیلئے دوسرے اسباب کی
Read 5 tweets
Mar 29
لکھنؤ میں پہلی بار میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہوئے۔ اپنے وقت میں لکھنؤ کی مشہور طوائف اور محفل کا فخر "دلربا جان'" چوک سے امیدوار بنیں۔

اس کے خلاف کوئی الیکشن لڑنے کو تیار نہیں تھا۔ ان دنوں ایک مشہور حکیم صاحب تھے - حکیم شمس الدین۔ چوک میں ان کی ڈسپنسری تھی۔ وہ
اپنے زمانے کے مشہور حکیم تھے۔ وہ بڑے باعزت و نیک نام تھے ۔ دوستوں نے انہیں زبردستی الیکشن میں "دلربا جان" کے مقابلے میں کھڑا کیا۔

" دلربا جان" کی تشہیر نے زور پکڑا۔ روزانہ سر شام چوک میں محفلیں سجنے لگیں۔ جدن بائی جیسی اپنے زمانے کی مشہور رقاصاؤں کے پروگرام ہونے لگے اور
محفلوں میں بےتحاشہ بھیڑ جمع ہونے لگی ۔ اس وقت حکیم صاحب کے ساتھ چند دوست ہی ہوا کرتے تھے جنہوں نے انہیں الیکشن میں جھونک دیا تھا۔

اب حکیم صاحب کو غصہ آیا کہ تم لوگوں نے مجھے مار دیا ، میری شکست یقینی ہے۔ دوستوں نے ہمت نہیں ہاری' اور نعرہ دیا:

"ہے ہدایت چوک کے ہر ووٹر
Read 5 tweets
Mar 29
"رب توکل "

والدہ سے آخری بار بلند آواز سے بات کئے کئی برس بیت گئے ۔ تب ابا جی نے ایک جملہ کہا تھا جس کے بعد میری آواز گلے میں ہی کہیں دب گئی ۔ کہنے لگے ۔ بیٹا اگر اتنا پڑھ لکھ کر بھی یہ نہ سیکھ پائے کہ بزرگوں سے بات کیسے کرنی ہے تو کل سے کالج نہ جانا ۔جو تعلیم اچھا
انسان نہ بنا پائے اس کا مقصد ہی کیا ہے ۔ کمائی تو سنیارے کی دکان کے باہر گندی نالی سے کیچڑ چھاننے والا ان پڑھ بھی کئی پڑھے لکھوں سے زیادہ کر لیتا ہے ۔ اسی طرح پہلی اور آخری بار روزگار کا خوف تب ختم ہو گیا تھا جب ہم انتہائی سخت حالات کا شکار تھے ۔ چند ہزار کی ایک ملازمت کے
دوران کسی نے ایسی بات کر دی جو برداشت نہ کر پایا ۔ دفتر سے ہی ابا جی کو مشورہ کے لئے فون کیا تو کہنے لگے ۔ ملازمت چھوڑنے کے لئے مجھے فون تب کرنا جب خدا پر اعتبار نہ ہو ۔ اس مالک نے رزق کا وعدہ کیا ہے نا تو پھر اس کے وعدے پر یقین بھی رکھو ۔ یا پھر اسے مالک تسلیم کرنے سے
Read 11 tweets
Mar 24
کبھی آپ لمبے سفر پر ہوں بارہ چودہ گھنٹے کا ہوائی جہاز کا سفر یا پھر چھ آٹھ گھنٹے کی اڑان پھر دوچار گھنٹے کا وقفہ پھر اتصالی اڑان تو گھر پہنچتے پہنچتے بیس بائیس گھنٹے بیت گئے ہوں یا پھر کسی ہنگامی حالت میں کسی اپنے کے لیے بنا وقفہ اتنا عرصہ ہسپتال میں بھاگ دوڑ کرتے گذر گیا ہو اور
آپ دانت صاف نہ کر پائیں تواپ نے محسوس کیا ہوگا کہ آپکے دانت معمول سے ہٹ کر کچھ کھردرے سے ہورہے ہیں.
ایسے میں اگر ٹوتھ پک سے دانتوں میں خلال کیا جائے تو ایک نرم سا سفید مادہ دانتوں سے برآمد ہوتا ہے. یہ مادہ plaque پلیک کہلاتا. پلیک کیا ہے. بس یوں سمجھ لیں صرف جراثیم ہی ہیں
روئے زمین پر کسی شے کے ایک گرام وزن میں زیادہ سے زیادہ جراثیم اگر کہیں پائے جاتے ہیں تو وہ پلیک ہی ہوتا ہے.ایک گرام پلیک میں دس ارب سے زائد جراثیم ہوتے ہیں۔
اچھا اگر اس پلیک کو کچھ عرصہ کے صاف نہ کیا جائے تو یہ خوراک میں موجود نمکیات جیسے میگنیشیم، کیلشیم، میگنیز اور
Read 19 tweets
Mar 24
جہاں کوئی اُستاد نہ بننا چاھے، وہاں بظاہر پڑھے لکھے لیکن حقیقتاً جاہل راج کرتے ھیں.
”ساٹھ کی دہائی میں ایوب خان ملکہ برطانیہ اور ان کے شوہر کو پاکستان دورے کے دوران برن ہال سکول ایبٹ آباد لے گئے، ملکہ تو ایوب خان کے ساتھ بچّوں سے ہاتھ ملاتی آگے بڑھ گیئں، اُن کے شوہر بچّوں سے
باتیں کرنے لگے، پُوچھا کہ بڑے ہو کے کیا بننا ہے، بچّوں نے کہا ڈاکٹر ، انجنیئر ، آرمی آفیسر، پائلٹ، وغیرہ وغیرہ۔
وہ کچھ خاموش ہوگئے.
پھر لنچ پر ایوب خان سے کہا کہ آپ کو اپنے ملک کے مستقبل کا کچھ سوچنا چاہیے۔ میں نے بیس بچّوں سے بات کی۔ کسی نے یہ نہیں کہا کہ اسے ٹیچر بننا ھے اور
یہ بہت خطرناک ھے...
ایوب خان صرف مسکرا دیے۔ کچھ جواب نہ دے سکے اور یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ھے۔
تاریخ کی کتابوں میں لکھا ھے کہ جب ہندوستان کی انگریز حکومت نے حضرت علامہ اقبال ؒ کو سر کا خطاب دینے کا ارادہ کیا تو اقبال ؒ کو وقت کے گورنر نے اپنےدفتر آنے کی دعوت دی۔
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(