ڈئیر کراچی :
سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ پھر آپ کو ایک پی ادھر اور ایک پپی ادھر، چھ سال! جی چھ سال سے مسلسل آپ ارباب اختیار کو موجودہ سیاسی سیٹ اب و عمل سے اپنی لا تعلقی کے اشارے بذریعہ انتخابات کا بائکاٹ اور سیاسی ریلیوں میں عدم شرکت سے فراہم کر رہے ہیں جیسے آج کراچی میں اپنی
دانست میں انقلاب لانے کا دعوی کرنے والے عمران نیازی کو بھی آپ نے ان کی سیاسی ریلی میں شرکت نا کر کے مایوس کیا۔
سرکاری اعدودو شمار کے مطابق ڈیڑھ کڑوڑ کی آبادی والے شہر سے پندرہ سے بیس ہزا افراد کا نکل کر آنا آٹے میں نمک ہی کہلائے گا جب کے غیر سرکاری طور پر کراچی کی آبادی دو سے
تین کڑوڑ ہے۔
اتنی بڑی آبادی جو کے ملک کا قریبا دس فیصد بنتی ہے اس کی سیاسی نظام سے لاتعلقی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے قابل غور بات یہ ہے کے اس وقت ملک میں دو بیانئے دو بک رہے ہیں ایک #ووٹ_کو_عزت_دو اور دوسرا #عالمی_سازش لیکن کراچی دونوں کیساتھ نہیں کھڑا نظر آتا چھ سال کے دوران یہ نہیں
کے کسی نے کوئ کوشش نہیں کی سب نے اپنی اپنی بساط کے مطابق یہاں سیاسی ہلچل پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس نام نہاد خلا کو پر کرنے کی کو شش کی جو بذور طاقت بائیس اگست دو ہزار سولہ سے کراچی پیدا کیا گیا۔ جس کا جواب کراچی نے اس شعر کے مصداق دیا
ہم تو دشمن کو بھی پاکیزہ سزا دیتے ہیں
ہاتھ اُٹھاتے نہیں نظر سے گرا دیتے ہیں
بائیس اگست کا جو نعرہ جس کی بنیاد پر اہلیان کراچی سے ان کی سیاسی شناخت چھین لی گئی دراصل اسی نظام کے خلاف تھا جس میں ایک عوامی قیادت کو مختلف تخریبی اور سازشی ہتھکنڈوں اور پروپیگنڈوں سے ہٹانے کی کوشش
ایک زمانے سے جاری تھیں۔ وہ نعرہ اس نظام اور سیاسی ڈکٹیشن کے خلاف تھا جس میں چند افراد کا ٹولہ یخ بستہ کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کرتا ہے کے اب کس کو کتنی سیاسی آزادی دی جائیگی۔ اپنی پسندیدہ شخصیات کو عرف عام میں “لاڈلا” ڈکلئیر کر کے سلیکٹ کرتے ہیں۔
جناب والا! آپ ہو سکتا ہے کہ
بہت اعلی و ارفع سوچ رکھتے ہوں گے لیکن جمہور کے اوپر اپنی سوچ مسلط کرنا ہی آمریت بن جاتا ہے اور سیاسی گھٹن سے ان تحاریک اور جدوجہد کا آغاز بنتا ہے جس کا انجام خاکم بدھن خانہ جنگی اور خونریزی پر منتج ہوتا ہے۔
ارباب اختیار کو اب سنجیدگی اور ایمانداری کے ساتھ کراچی کو اس کی اصل
قیادت واپس کرنی ہوگی اور اپنے سابقہ فیصلوں کو ریورس کر کے معاملات کا سرا وہیں سے جوڑنا ہو گا جو بائیس اگست دو ہزار سولہ کو منقطع کیا گیا تھا۔
آخر میں اہلیان کراچی کو سلام کے چھ سال ایک سیاسی گھٹن میں گزار دئے نا بل پھاڑے، نا پاسپورٹ جلائے اور نا ہی مقتدر اداروں کی ناانصافیوں پر
ان کو مغلظات بکیں۔
مزید یہ کے ارباب اختیار اگر اس بابرکت ماہ میں ان تمام سیاسی گمشدہ افراد کی گھروں کو واپسی کی کوئی سبیل بنائیں تو ایک اچھا پیغام جائیگا یا کم از کم ان کو ان جو متعلقہ عدالتوں میں پیش کر کے نظام کے حوالے کریں اور قانون کو انکی بابت فیصلہ کرنے دیں۔
مطالبہ : کراچی اور ملک کی فلاح و ترقی جو مد نظر رکھتے ہوے @AltafHussain_90 پر عائد غیر انسانی اور غیر آئینی اعلانیہ و غیر اعلانیہ پابندیوں کا فوری خاتمہ کر کے کراچی کا معطل سیاسی نظام پھر سے شروع کریں۔
علی الصباح اٹھ کر الٹا سیدھا ناشتہ پھوڑا والدہ نے دریافت کیا ہاں میاں کدھر ؟ تو بڑے فخر سے سینہ پھلا کر کہا کے امی آج کپتان کا جلسہ ہے اور میں انتظامیہ میں ہوں سو ابھی سے انتظامات کا جائزہ لینے جلسہ گاہ کی طرف جا رہا ہوں۔
میرا جواب سن کر والدہ کا
پارہ آسمان کو چھونے لگا وہ صلواتیں سنائیں کے منہ میں پراٹھے کا ذائقہ کرکرہ محسوس ہونے لگا۔ اتنے میں منجھلی بہن گرم گرم چائے کا کپ لے کر ڈائیننگ ٹیبل پر رکھتے ہو بولی کے بھیا ہم بھی چلیں گے سنا ہے بہت مزہ آتا ہے ۔
بہن کا جملہ ابھی درمیان میں ہی تھا کے اس کی بات سن کر میرے لبوں سے
لگا چائے کا کپ میرے ہاتھ سے گرتے گرتے بچا۔ اور حلق سے نگلی چائے ایک بوچھاڑ کی طرح میرے منہ نکل کر ساری ڈائیننگ ٹیبل کا ناس کر گئی۔
ابھی والدہ قہر آلود نگاہوں سے مجھ کو دیکھ ہی رہیں تھیں تو میں نے جلدی سے بہن کو سخت الفاظ میں کہا نہیں تمھارا وہاں کیا کام تم گھر رہو۔
پشاور جلسے کی خرافات سننے کے بعد ملک کی بالا دست قوتوں کی ارجنٹ ورچول میٹنگ جس میں سیاسی، انتظامی اور دفاعی قیادت نے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا اور اس بات پر سخت ناراضی ظاہر کی کے بارہا سمجھانے پر بھی عمران نیازی اور تحریک انصاف کا نیازی ٹولہ اشتعال انگیزی، شرپسندی اور ملک
دشمنی پر اترا ہوا ہے۔ باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا گیا کے فوری طور پر تحریک انصاف کیلے ان رہنماؤں کو اعتماد میں کیا جائیگا جو کے سیاست میں سنجیدہ اور بردبار ہیں کب کے نیازی کے قریبی حلقے جن میں وہ لوگ شامل ہیں جو کے بد فعلی جیسی قبیح علت کے عادی ہیں ان کو ایکسپوز کر کے عدالتی
کاروائی کے ذریعے ڈسپوز کر دیا جائیگا۔ مزید برآں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کے فارن فنڈنگ کیس کے معاملات کو جلد از جلد نمٹا کر شفاف انداز میں اس کی تحقیقات کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے اور اگر کسی قسم کی بے قاعدگی ہوئی ہے تو اس کو ملکی قوانین کے تحت قرار واقعی سزا دی جائے
رات قریبا ساڑھے آٹھ بجے بڑے صاحب نے انٹر کام پر اپنے اے ڈی سی کو کوئی بھی کال اندر دینے سے منع کیا اور اپنے نمبر ٹو اور نمبر تھری کیساتھ خلوت میں راز و نیاز کی باتیں شروع کیں۔ اس موقع پر نمبر تھری جو کے خفیہ سرگرمیوں کی نگرانی پر معمور لوگوں کا انچارج ہے اس
سے لمبر ۲ نے استفسہامیہ انداز میں پو چھا رپورٹ کیا ہے ؟
لمبر تھری نے سوالیہ انداز میں لمبر ون کی جانب دیکھا تو لمبر ون نے اثبات میں سر ہلا کر بات جاری رکھنے کا اشارہ دیا۔ لمبر تھری نے لمبر ٹو کی جانب دیکھتے ہوے بات شروع کی اور کہا “ریٹRat “بہت بے چین ہے اور پگ Pig کوڈ نیم سے
مسلسل رابطے میں ہے۔ رابطوں کی ریکارڈنگ کی تفصیلات جاننے کے ہی دوران انٹرکام پر بیل ہوئی بڑے صاحب نے سخت آواز میں کہا کے کال دینے کو منع کیا تھا۔ پھر چند لمحوں کے توقف کے بعد بڑے صاحب نے ہنکارا بھرا اور فون پٹختے ہوے کہا کے ریٹ از موونگ۔ اتنے میں لمبر تھری کے موبائل فون پر واٹس
عمران نیازی کی آخری کوشش ناکام:
باوثوق ذرائع کے مطابق عمران نیازی کی آخری چال یہ تھی کے وفاقی کابینہ کا اجلاس بلا کر آرمی چیف کی برطرفی کی منظوری لیکر آرمی چیف کو برطرف کر کے ناموافق حالات کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کرے لیکن اس کی کابینہ کے چند وزرا جن کے نام بعد میں لئے
جائیں گے انہوں نے اس کابینہ اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی اور وزیر اعظم ہاؤس میں موجو سیکیورٹی انچارج نے عمران نیازی کی سیکیورٹی بڑھانے کے نام پر ان کی نگرانی اس حد تک سخت کر دی ہے کے نیازی صاحب کو رفع حاجت بھی باتھ روم میں کھلے دروازے کے ساتھ کروائی جاتی ہے اور تین گنڈا پور اور
امیر مقام جیسی ہئیت کے کمانڈو سر ہر کھڑے ہوتے ہیں۔ سب سے سنگین مسئلہ یہ ہے کے پچھلے چھ گھنٹوں سے نیازی کو مطلوبہ نشہ حاصل نہیں ہو رہا ہے اور اب اس کے اعصاب چٹخ رہے ہیں۔ اب سے قریبا پندرہ منٹ پہلے اس نے مغلظات بکنی شروع کر دیں تھی لیکن ایک کمانڈو کے جھانپڑ کے بعد کچھ دیر سکتے میں
ہاں بھائی قمبر سے آنیوالا اور وہاں کا رہائشی کراچی میں غیر مقامی ہی کہلاتا ہے۔
غیر مقامیوں کا اندراج فوری طور پر تھانوں میں کیا جائے اور چیک کیا جائے کے اس کا اس کے مستقل رہائشی پتے پر کوئی کرمنل ریکارڈ تو نہیں اگر ہے تو کراچی کے اس کے میزبان کو بھی چیک کیا جائے کے کیونکر
وہ غیر مقامی جرائم پیشہ لوگوں کی میزبانی کر رہا ہے اور کیا مقاصد ہیں ایک جرائم پیشہ کو پناہ دینے کے۔ ایک آزاد تحقیق کے مطابق کراچی اس وقت اندرون ملک سے آئے جرائم پیشہ غیر مقامیوں کی محفوظ پناہگاہ بنا ہوا ہے جہاں انہیں صرف قیام کیلئے کسی گوٹھ یا کنٹونمنٹ ایریا میں قائم کچی آبادیوں
میں پناہ مل جاتی ہے اور طعام کے تمام لوازمات جے ڈی سی، @ZafarJdc اور دیگر دسترخوان فراہم کر دیتے ہیں اور اس سے بہتر سہولیات سے بھری مفروری جس میں فارغ وقت میں ڈکیتی، رہزنی اور شارٹ ٹرم کڈنیپنگ جیسے پارٹ ٹائم پیسے بنانے کے دھندے بھی مل جاتے ہیں۔
بعد بصد احترام میں تمام ایسے مہاجر جو @UmeedeSehar77 بھائی جیسی مثبت سوچ اس ناپاک ریاست کی بابت رکھتے ہیں ان سب کی توجہ اس نکتے کی جانب دلانا چاہتا ہوں کے سندھ کے شہری علاقوں میں ان پر عرصہ حیات تنگ کرنے کیلئے ایک عرصے سے غیر اعلانیہ جنگ مسلط کر دی گئی ہے اس جنگ کے فریقین مہاجر
بمقابلہ دیگر ہیں اور اب تک کی اس جنگ کی صورتحال یہ ہے کے مہاجر یہ جنگ ہار رہے ہیں اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ مہاجروں کی ناعاقبت اندیشی، لا علمی اور سہل پسندی ہے۔ لاعلمی اس حد تک ہے کے ان کے جتنے بھی مخالفین ہیں ان کو سب کو پتا ہے کے وہ ان سے مقابلے کی جنگ میں ہیں
وہ آپس ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرتے ہیں اور ایکدوسرے کی راہ ہموار کرتے ہیں جیسے سندھ میں تیس سال سے پاکستان فوج اور پیپلز پارٹی ایکدوسرے کے معاون ہیں اور جب مہاجر حقوق کی بات آتی ہے تو مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتیں جیسے جماعت اسلامی، جے یو آئی، قوم پرست جماعتیں اور