صحافت اس ملک میں کبھی نہی ہوئی، یہ دو خاندانوں کے غلام تھے. جب وہ خاندان ایک ہوئے تو یہ صحافی اصل روپ میں آگئے، اب میراثی کے نام سے ہی پہچانے جاتے ہیں. #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
بدمعاشی کی سیاست ایک دن ختم ہوجاتی ہے. کراچی میں ایم کیو ایم مثال ہے. #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
آخر 9 مئی کا بینایہ 50 دن بعد بھی ناکام کیوں ہے؟ ممکنہ وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟بظاہر بہت بڑی سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی جو اس دن اکثریت پرامن مظاہرین خصوصاً سیاسی رہنماؤں کی مظاہرین کے درمیان موجودگی نے ناکام بنادی، جتنا بڑا پلان تحریک انصاف مخالفین نے کیا تھا اتنا کچھ نہی ہوا.🧵
کیونکہ پلان پہلے سے تیار تھا جس میں تحریک انصاف کے لیئے میڈیا بلیک آؤٹ کرکے یکطرفہ بیانیہ چلانا، ہزاروں کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کی فہرستیں تیار کرکے ملک کے تھانوں کو دینا، عمران خان کی گرفتاری میں تشدد شامل کرکے عوام کے جذبات ابھارنا، اور انٹرنیٹ/سوشل میڈیا بند کرنا +
تحریک انصاف پر پابندی لگانا، اور عمران خان کو منظر عام سے ہٹانا تھا۔ یہ سب اسکرپٹ کے مطابق ہی ہوا، سوائے عمران خان کو طویل جیل میں بند کرنے کے کیونکہ گرفتاری کو ہی سپریم کورٹ نے غیرقانونی قرار دے دیا اور عمران خان کو رہائی مل گئی، مگر سازشی پلان پر عمل درامد جاری رہا۔
ستائیس سال پہلے عمران خان نے ایک اسٹارٹپ شروع کیا، اس سیاسی اسٹارٹ کو تحریک انصاف نام دیا، یہ برانڈ نام اتنا زیاہ پرکشش نہی تھا جتنا اس کو شروع کرنے والا شخص جسے سارا پاکستان قومی ہیرو مانتا تھا۔ اس برانڈ کو مارکیٹ تک ترسیل اور وہاں سے فروخت کے لیئے ایک نیٹ ورک کی ضرورت تھی.🧵
کسی بھی نئے اسٹارٹ اپ کو دو چیزیں کامیاب کرتی ہیں، ایک آئڈیا اور دوسرا مارکیٹ ایکسپرٹیس، عمران خان کے پاس آئڈیا تھا لیکن سیاسی تجربہ (ایکسپرٹیس) نہی تھا۔ نہ ہی اچھے پروڈکٹ، منیجمنٹ، ڈسٹری بیوٹر نیٹ ورک، مالی زرائع، اور دیگر آپریشنل resources وغیرہ. لیکن آئڈیا (نظریہ) مختلف تھا.
عمران خان کو پہلے چند سالوں میں کامیابیاں نہی ملی، مارکیٹ میں پہلے ہی چار بڑے برانڈ تھے، کراچی میں ایم کیو ایم، پختونخواں میں ایم ایم اے، پنجاب میں نون لیگ اور سندھ میں پیپلز پارٹی. یہ سب ٹیم، تمام زرائع، سرکاری تعلقات اور مارکیٹ ان کے گرفت میں تھی. اس competition میں نیا برانڈ +
1. بطور کرکٹ کپتان سب سے زیادہ محنت کرتا تھا، ہمیشہ مشکل وقت میں خود باؤلنگ اور بیٹنگ کی، فرنٹ سے لیڈ کرکے ورلڈ کپ جتوایا تو پوری ٹیم اسٹار بن گئی. ملک بھر میں بانوے ورلڈ کپ کے ہیرو مشہور ہوئے.
2. شوکت خانم ہسپتال بنانے میں سب سے زیادہ محنت اور شروعات میں سب سے زیادہ فنڈز دینے والا۔ اداکار، گلوکار، کھلاڑی ساتھ آئے، ٹیم بنی اور مشکلات کے باوجود پروجیکٹ مکمل ہوا. پاکستانیوں نے بنایا آج قوم اس پر فخر کرتی ہے. بنانے والے سرخروح ہوگئے.
3. سیاست میں سب سے زیادہ محنت کی اور جان کے خطرے کے باوجود ہمیشہ فرنٹ سے لیڈ کیا،بچوں سے دوری کی قربانی دی، قاتلانہ حملہ ہوا، سب سے زیادہ مقدمے، آج بھی پوری پارٹی میں سب سے زیادہ قربانیاں دے چکا ہے. آج بھی فرنٹ سے لیڈ کر رہا ہے، ساتھ دینے رہنے والے ہیرو بن جائیں گے، سرخروح ہونگے.
کسی بھی سیاسی جدوجہد میں طاقتوں کے خلاف نیہتے مقابلہ کرنا آسان نہی، اور خصوصاً جب ان طاقتوں کا وجود اور لامحدود غیرقانونی اختیارات پچھلی کئی دہائیوں سے ہوں.
عمران خان کی ستائیس سالہ جدوجہد اور ساتھیوں کی قربانیاں دینے کے باوجود طاقت سے قائم اور قابوکردہ نظام کو قانونی دائرے میں رہتے ہوئے صرف اس صورت میں چیلنج کرنا ممکن ہے اگر عدلیہ اور میڈیا آزاد ہوں.
پاکستان میں یہ صرف گمان تھا کہ میڈیا آزاد ہوچکا اور عدلیہ آزاد ہے.شاید پچھلے پندرہ… twitter.com/i/web/status/1…
عمران خان جو پر امن انقلاب سے معاشرے میں ناانصافی ختم کرکے قانونی کی حکمرانی قائم کرکے ایک نیا معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں جسے وہ نیاپاکستان کا نام دیتے ہیں، ایسا پاکستان جہاں آئین کی بالادستی ہو اور ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں. طاقتور ادارے اگر خود نہ چاہیں تو انہیں… twitter.com/i/web/status/1…
الطاف پر سب سے پہلا الزام جناح پور بنانے کا لگایا گیا اور آپریشن شروع کیا، باوجود سختیوں کے ایم کیو ایم کی سیاست اور سیاسی پارٹی نہی ختم کرسکے. کسی کے مشورے پر الطاف نے اسلحہ اٹھالیا، اور پھر سیاسی سے عسکری جماعت میں تبدیل ہوگئے، اور پارٹی ختم کرنے کا جواز دے دیا.
یہ اسلحہ ایم کیو ایم نے 1990 سے پہلے اٹھالیا تھا، پچیس سال سے زائد لگے ریاست کو ان کو واپس سیاسی جماعت (ایم کیو ایم پاکستان) بنانے میں، اس میں بیس ہزار سے زائد نوجوان، پولیس اور فورسس کی لوگ مارے گئے۔ سب سے بڑا نقصان کراچی کا ہوا. تعلیمی نظام سمیت سب تباہ ہوگیا۔ صرف نقصان ہوا۔
ایم کیو ایم جو گراس روٹ سیاسی جماعت تھی اسے الزامات (انڈین ایجنٹ اور جناح پور وغیرہ) اور گمراہ کرکے عسکری جماعت بنایا،الطاف نے کارکنوں کو اسلحہ دے کر غلطی کی،اور مشرف ڈیل کے بعد بھتہ خور عسکری جماعت میں تبدیل کردیا۔ پھر ریاست کو رینجرز سے آپریشن کرواکے واپس سیاسی جماعت بنانا پڑا۔
لاہور میں جناح ہاؤس اب کور کمانڈر کی رہائش گاہ ہے کو بابائے قوم محمد علی جناح کی پرسنل پراپرٹی لاہور، جو کبھی جناح ہاؤس کے نام سے جانا جاتا تھا، اس وقت کور کمانڈر کی سرکاری رہائش گاہ کے طور پر کام کرتا ہے۔
دستاویزات سے اس پراپرٹی کا پتہ چلتا ہے کہ قومی وراثت کے طور پر یہ آزادی سے پہلے کے دنوں سے فوج کے زیر استعمال ہے. جب برطانوی فوج نے اسے اپنے سرکاری استعمال کے لیے لے لیا تھا۔
سرکاری ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے 1943 میں اس وقت جائیداد خریدی تھی جب یہ گھر پہلے ہی برطانوی فوج کے زیر استعمال تھا۔ جائیداد کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بورڈ آف ریونیو، لاہور کی انکوائری کے بعد، 2007 میں پنجاب حکومت کو بتایا گیا تھا کہ جناح ہاؤس اس وقت… twitter.com/i/web/status/1…