پیپلزپارٹی کو ٹکر دینے کیلئے 1988 میں IJI بنائی گئی. جو بعد میں مسلم لیگ ن میں بدل گئی. دونوں جماعتوں کو 2-2 مرتبہ آزمایا گیا. لیکن دونوں کا کام ملکی ترقی کی بجاے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنا تھا. 2002 میں تیسری قوت ق لیگ کے نام سے لائی گئی👇
جسے دونوں پارٹیوں نے 2008 میں میثاق جمہوریت کرکے ناکام بنادیا اور ق لیگ ایک اقلیتی پارٹی میں بدل گئی. دونوں پارٹیوں نے پھر فرینڈلی میچ شروع کردیا. 2013 میں تحریک انصاف کو حوصلہ دیا گیا جس نے باور کروایا کہ وہ فرینڈلی میچ کو ٹکر دینے کے لئے تیار ہے. 2018 میں اس تیاری کا صلہ 👇
دیا گیا. تحریک انصاف کی نئی طرز سیاست اور بیانیہ عوام میں مقبول ہوگیا. ہرکوئی روائتی سیاست سے نکلنا چاہتا تھا. پیپلزپارٹی اور ن لیگ 2 صوبوں تک محدود ہوگئیں. تو دونوں نے طے کیا کہ اکیلے اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتے لہذا 2008 والی پالیسی کو اپناتے ہوئے ق لیگ کی طرح تحریک انصاف کو 👇
اقلیتی پارٹی بنادیا جاے. جس پر پوری قوت اور تجربے سے عمل شروع ہوا. کامیابی حاصل ہوئی لیکن سوشل میڈیا کے اس دور میں عوام نے سب کو پہچان لیا کہ کون کون پاکستان کو 21ویں صدی میں بھی ایک ناکام ریاست کے طور پر چلانا چاہتے ہیں. چناچہ تحریک انصاف جو تقریباً اپنی پالیسیوں کی وجہ سے 👇
ناکام ہوچکی تھی. محض اس لئے دوبارہ مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ گئی کہ انکی جگہ آنیوالے تو ان سے بھی بڑے فریبی ہیں. 30-30 سال سے جو عوام کو الگ الگ بیوقوف بنارہے تھے. ایک بار پھر تیسری پارٹی کا پتہ صاف کرنے کے لیے اکٹھے ہوگئے. دونوں پارٹیوں کا ایجنڈا ایک بار پھر واضح ہوگیا کہ وہ 👇
پاکستان کو 2 پارٹیوں کی ملکیت تک محدود رکھنا چاہتے ہیں. اب چونکہ عوام واضح طور تیسری پارٹی کی حمایت میں نظر آتی ہے. اس لئے دونوں پارٹیوں کے پاس ملکر الیکشن لڑنے کا آپشن ہی باقی بچا ہے. تحریک انصاف کو سائیڈ لائن کرنیکی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی یہ واضح ہے. البتہ اگلا الیکشن 👇
شفاف نہ ہو پوری کوشش ہوگی. اب پاکستان کو ذاتی ملکیت سے آزاد کرانے کی ساری ذمہ داری عوام پر ہے کہ وہ 2 پارٹیوں کی ملکیت بن کر ہی رہنا چاہتے ہیں یا تیسری قوت کو برتری کے ساتھ لاکر روائتی سیاست دانوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں. تیسری قوت کو یہ بات ذہن نشین رکھنا ہوگی کہ اس بار👇
ساری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ 1950 سے اب تک 80 سے زائد مرتبہ مختلف ممالک کی حکومتیں بدلوا چکا ہے. کہیں بھی براہ راست خط کا ذکر نہیں ملتا. سب خفیہ طریقے سے ہوتا ہے. پاکستان میں آج تک کوئی حکومت امریکہ کی مرضی کے بغیر نہیں آئی یہ سب جانتے 👇
ہیں. لیکن اسکا کوئی تحریری ثبوت نہیں. سفارتی بات چیت کا پروٹوکول یہ ہے کہ جو بھی بات ہو اسکو لکھا جاے اور اپنے ملک کو بتایا جاے. حالیہ مراسلہ بھی اسی پروٹوکول کا حصہ ہے. یعنی امریکی عہدیداروں نے ہمارے سفیر سے جو بھی باتیں کیں انکو دستاویزی شکل میں محفوظ کیا جاتا رہا. چونکہ 👇
عمران خان کھلے عام امریکہ کو للکارنا شروع ہوگئے تھے اس لئے سپرپاور کو کسی طور گوارہ نہ ہوا کہ ایک ایسا ملک جسکی اسلامیات کا سلیبس تک اسکی مرضی سے فائنل ہوتا ہو اسکا سربراہ تنقید کرے. چناچہ پاکستان میں جتنے بھی امریکہ بہادر سے ڈرنے والے لالچی عناصر تھے ان سے امریکی سفارتخانے نے 👇
کون کس سے ملا سب پتہ ہے؟
14 اکتوبر 2021 کو امریکی ناظم الامور مریم نواز اور شہاز شریف۔
16 فروری کو امریکی سفیر پیٹر جوزف اور PTI کے نور عالم خان
3 مارچ کو امریکہ کے فرسٹ سیکرٹری احسن اقبال شاہد خاقان عباسی طارق فضل چوہدری صدیق الفاروق محمد زبیر سمیت PTI کے منحرف اراکین۔
👇
3 مارچ کو امریکی کونسلر جنرل لاہور میں حمزہ شہباز اور متعدد ن لیگی اراکین سے ملے👇
17 مارچ کو امریکی کونسلر جنرل علیم خان اور پیپلزپارٹی کے مخدوم احمد محمود۔
12 جنوری کوامریکی کونسلر جنرل اور مراد علی شاہ
4 فروری کو امریکی کونسلر جنرل بلاول بھٹو سلیم مانڈوی والا جبکہ 24 فروری کو نثار کھوڑو۔
26 فروری کو شیری رحمن 11 فروری کو ڈاکٹر عاصم اور طارق مصطفی۔👇
چاغی میں ریکوڈک کی سونے و تانبے کی کان دنیا کی 5ویں بڑی کان ہے. 12.3 ملین ٹن تانبہ اور 20.9M اونس سونا ہے. مجموعی مالیت 1500 ارب ڈالر ہے جو 🇵🇰 کی GDP کا 5 گنا ہے. 50 سال تک 2M ٹن تانبا اور 2.5M اونس سونا نکلنے کی شرح ہے.
کینڈین کمپنی نے 2010 میں👇
فزیبلٹی مکمل کرکے صوبائی حکومت سے مائننگ کی اجازت مانگی تو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نےمعاہدہ کالعدم قرار دیدیا ہے. جس پر بارک گولڈ جو دنیا کی سب سے بڑی تانبے و سونے کی مائننگ کمپنی ہے عالمی عدالت میں چلی گئ. عدالت نے معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان پر 6 ارب ڈالر جرمانہ عائد کردیا👇
جبکہ بارک گولڈ کی اتحادی چلی کی کمپنی آنٹوفوگیسٹا نے برطانوی کورٹ میں کیس کیا جہاں سے 4 بلین جرمانے کی سزا ملی. 2019 میں موجودہ حکومت نے دونوں کمپنیوں سے ماورائے عدالت مذاکرات شروع کئے. جو 3 سال کی کوششوں کےبعد کامیاب ثابت ہوے. حکومت پاکستان نے نئی شرائط پر نیا معاہدہ کیا ہے. 👇
میاں صاحب 1997میں 2 تہائی اکثریت لیکر ملکی تاریخ کے سب سے طاقتور وزیراعظم بنے تو
شادی میں 1 ڈش لاگوکی۔
جمعے کی بجائے اتوار کی چھٹی کردی۔
احتساب Tv پر دکھانےکافیصلہ کیا۔
قرض اتاروملک سنوارہ شروع کیا۔
صدر کی اسمبلیاں توڑنےکی پاورختم کی
👇
سیاستدانوں کےبیرون ملک علاج پرپابندی لگائی
پیپلزپارٹی کےتمام اندرونی و بیرونی معاہدوں پرنظرثانی کی۔
فرقہ وارانہ دہشت گردی نے زور پکڑا توخصوصی انسداد دہشتگردی عدالتیں قائم کیں۔چیف جسٹس سجادعلی شاہ نے اقدام کو غیرآئینی قرار دیدیا۔14ویں آئینی ترمیم منظورہوئی تو دونوں میں ٹھن گئی👇
سعیدالزماں صدیقی نے الگ سپریم کورٹ قائم کرلی۔ ن لیگ کے حمائتیوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کردیا۔ نواز شریف نے سجاد علی شاہ کو ہٹا دیا۔
صدر لغاری کا مواخذہ کرنیکی دھمکی دی تو وہ خود ہی گھر چلےگئے۔
ایٹمی دھماکے کئے۔
آرمی چیف جنرل جہانگیرکرامت کو نیشنل سیکورٹٰی کونسل بنانےکا بیان دینے👇
صدر غلام اسحاق نے نوازشریف کو چلتا کیا. تو بینظیر نے صدر کی مدد سے IJI کی پنجاب حکومت کا تختہ الٹنے کا پلان بنایا. پنجاب میں IJI کی 209 سیٹیں تھیں جو 2 تھرڈ سے بھی زیادہ تھیں. وزیراعلی غلام حیدر وائیں اور اسپیکر منظور وٹو تھے. وٹو نے👇
17 حکومتی اراکین کو ملا کر فارورڈ بلاک بنالیا. آہستہ آہستہ صوبائی وزیر مستعفی ہونے لگ پڑے. حکومتی اتحاد میں صرف 20 لوگ رہ گئے. وائیں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی. نواز شریف کے حامیوں نے اسمبلی کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی تو انہیں مال روڈ پر روک لیا گیا. 25 اپریل 93 کو 👇
عدم اعتماد کی ووٹنگ والے دن اسمبلی کے اندر مسلم لیگ کے 20 اراکین نے باغی گروپ پر دھاوا بول دیا. 1 گھنٹے تک دونوں اطراف کے لوگ آپس میں گتھم گتھا رہے. اسمبلی کی نہ کوئی کرسی بچی نہ مائیک. تاہم مچھلی بازار میں تحریک کامیاب ہوگئی اور منظور وٹو وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے.👇
پاکستان میں بلیک بیری 800 جبکہ بلیو بیری 1500 روپے فی کلو تک فروخت ہوتا ہے. ملکی پیداوار انتہائی کم ہے اس لئے یہ فروٹ کیلی فورنیا سمیت افغانستان اور ایران سے درآمد کرنا پڑتاہے. گلگت بلتستان اور پنجاب کے علاقے اس فروٹ کی پیداوار👇
کے لئے انتہائی موزوں ہیں.بارانی ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ اور پاک گرین لینڈ کارپوریشن مشترکہ طور پر 375 ملین روپے کی لاگت سے بیری کی 2 اقسام بلیو اور بلیک کی پیداوار کو ایکسپورٹ لیول تک لے جانے کیلئے سرگرم ہیں. بارانی گروپ نے GB میں 25 ایکڑ خرید کرکاشت👇
کی تمام ضروریات مکمل کرلی ہیں. پاک گرین لینڈ کے مطابق وہ گزشتہ 6 سال میں پنجاب کی مختلف جگہوں پر تجربات کرچکےہیں اس سلسلے میں 157 ملین روپے سے شروع کئے گئے پراجیکٹ کے بڑے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئےہیں. اب پنجاب حکومت کے تعاون سے منصوبے کو بڑے پیمانے پر بڑھانے جارہے ہیں. مشترکہ 👇