سری لنکن عوام نے تین عشروں سے زائد اقتدار اور سیاست پر قابض کرپٹ خاندان کے گھروں کو آگ لگا دی انکے وزرا اور سرکاری پٹھووں کو گاڑیوں سمیت نہروں اور دریاؤں میں پھینک دیا اس ساری صورتحال نے شریف خاندان کو خوفزدہ کر دیا ہے جس کیونکہ جس طرح یہ سارے گھر کے افر #امپورٹڈ__حکومت__نامنظور
افراد بڑے بڑے حکومتی عہدوں پر قابض ہیں اسی طرح سری لنکا میں بھی صدر ،وزیراعظم اور اہم وزارتوں پر ایک ہی خاندان کے چھوٹے بڑے بھائی قابض تھے عمران خان کی تحریک کو انقلابی شکل میں ڈھلتے ہوئے محسوس کرکے شریف خاندان بھی انتہائی خوفزدہ ہو گیا ہے وہ کچھ عرصہ کے لیے اقتدار سے الگ ہونے
کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں مگر اپنے بعد اقتدار عمران خان کے حوالے نہیں ہونے دینا چاہتے اس لیے انکی پہلی کوشش ہو گی کہ کوئی ٹیکنو کریٹ حکومت بنا دی جائے اور اتحادی جماعتیں اگر متفق نا ہوں تو پھر کسی صورت مارشل لاء لگوانے کی صورت بنا دی جائے۔
سری لنکا کی طرح تو نہیں مگر یہ ایک حقیقت ہےکہ ایک پر امن انقلاب عظیم عمران خان کی پرعزم اور مخلص قیادت میں بڑی تیزی کے ساتھ وقوع پذیر ہونے کو ہے جو پر امن طور پر برائی کا خاتمہ ہمیشہ کے لیے کر دیگا
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ناجائز وزیراعلی پنجاب نے صوبہ بھر میں تمام تقرر و تبادلوں اور نئی بھرتیوں پر پابندی لگا کر تمام نئی بھرتیاں خود کرنے کا منصوبہ بنایا ہے بالکل اسی طرح جس طرح نوازشریف نے 1985 سے لیکر 1990 تک وزیراعلی کی حیثیت سے صوبہ بھر میں نئی بھرتیوں پر پابندی لگا رکھی تھی مگر وزیراعلی ہاؤس سے
برائے راست ڈائریکٹو لیٹر کے ذریعہ اپنے چہیتے غنڈے بدمعاشوں اور دو نمبر لوگوں بغیر میرٹ کی پرواہ کیے بھرتی کیا جاتا رہا اس طرح صوبہ پنجاب میں ہزاروں کی تعداد میں ان لوگوں کو بھرتی کر دیا گیا جنہوں نے کرپشن بد دیانتی کے ایسے ایسے نئے نئے طریقے ایجاد کیے کہ پنجاب حکومت کا ہر محکمہ
اور ہر عہدہ کرپشن کی علامت بن کر رہ گیا اور ساتھ ہی پنجاب کے ہزاروں لاکھوں وہ نوجوان جو میرٹ اور قابلیت کے لحاظ سے ان نوکریوں کے حقیقی مستحق تھے وہ بے روزگاری اور غربت کا شکار ہوگئے اب مریم نواز بھی دوبارہ سے پنجاب کے سرکاری محکموں کو اسی طرح تباہ و برباد کرنے جا رہی ہے جس سے
نوازشریف اسٹیبلشمنٹ کی طاقت کے ساتھ مل کر اس طرح شیطانی منصوبے بنا رہا جیسے اس کائنات کو چلانے والی کسی سپریم طاقت کا وجود ہی نا ہو اسی سوچ کا نام فرعونیت ہے اور یاد رکھو طاقت کے نشہ میں چور ہو کر اللہ کی طاقت کا انکار کرنے والو کائنات کے حقیقی منصوبہ ساز نے وقت کے ہر فرعون کو
ڈبونے کے لیے ان فرعونوں کے وہم و گمان سے بھی بالاتر منصوبہ بنا رکھا ہوتا ہے عمران خان نے اپنی طاقتور آواز سے نا صرف قوم کو بدی کے خلاف اکٹھا کیا بلکہ بدی کے سارے سیاسی دھڑوں کو بھی آپس میں اکٹھا ہونے پر مجبور کر دیا مگر ان سارے خبیث کی ماں اسٹیبلشمنٹ ابھی انکے ساتھ اکٹھی نہیں ہ
ہوئی تھی اب بدی کی ساری سیاسی اور سرکاری خباثتیں اکٹھی ہو چکی ہیں اور ان شاءاللہ رب کائنات کی تدبیر ان سب کو ڈبونے جا رہی ہے بہت جلد سارے شیطانوں کا بیڑا بیچ منجدھار ڈوبنے والا ہے قوم ان شیطانوں کو غوطے کھا کر ڈوبنے کا جلد نظارہ کرنے والی ہے کل اتوار پاکستان کے ہر محب وطن کو
70 دن ہونے کو ہیں نوازشریف نے لندن سے واپسی پر سارے جتن کر کے دیکھ لیے پاکستانی عوام اب دوبارہ اس کی فراڈ سیاست پر کان دھر رہی استقبالی جلسہ کی بدترین ناکامی کے بعد دوسرا جلسہ کرنے کی ہمت نہیں ہو پا رہی کہ جس دن جلسے کرنے شروع کیے رہا سہا بھرم بھی وڑ جائے گا اس لیے نوازشریف
اس وقت انتہائی ڈیپریشن کا شکار ہے اور اس کو لانے والے اس کے سہولتکار اس سے بھی زیادہ دلبرداشتہ ہیں کہ نوازشریف والا گھسا پِٹا کارڈ کسی صورت چلتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا اسٹیبلشمنٹ کے پاس آنے والی خفیہ سرویز رپورٹ نے اسٹیبلشمنٹ کی رات کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں کیونکہ پنجاب سمیت
پورے پاکستان میں کوئی ایک نشست بھی ایسی نہیں ہے جس کے متعلق دعوی کیا جا سکے کہ ن لیگ اس نشست پر لازمی جیت جائے گی رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی صرف پنجاب سے ہی قومی اسمبلی کی 100 سے زائد نشستوں پر کلین سویپ کرنے جا رہی ہے اور ملک بھر سے پی ٹی آئی کی دو تہائی سے زائد نشستوں کے بعد
نوازشریف جب سے قومی سیاسی اکھاڑے میں شامل ہوا تب ہی سے وہ بھارتی خفیہ ایجنسی راء کے ساتھ رابطہ میں ہے پہلے معروف بھارتی مغنیہ دلشاد بیگم کے ذریعہ سے اور بعد میں بھارتی بزنس مین سجن جنڈال کے ذریعہ سے یہ دونوں اپنے اپنے پروفیشنز کے ساتھ ساتھ انتہائی فعال راء ایجنٹ بھی ہیں بھارت نے
ہمیشہ نوازشریف کی حکومت کے ساتھ سہولت محسوس کی ہی کارگل جنگ ہو بمبئ حملہ کیس ہو ہا پٹھان کوٹ کا واقعہ ہو نوازشریف نے ہمیشہ بھارتی موقف کی ہی حمایت کی ہے ابھی بھی بھارت کی خوشی دیدنی ہے کہ نوازشریف پھر سے حکومت میں آ رہا ہے اس وقت پاکستان کے لیے سب سے خوفناک صورتحال یہ ہے کہ
ریاست پاکستان کے سارے کلیدی کِل پُرزے عمران کے خوف کی وجہ سے نوازشریف کے لیے رستے صاف کرنے میں لگے ہوئے ہیں مگر پاکستان کی سالمیت کی کسی کو فکر نہیں ہے پاکستان سے محبت کرنے والا ہر فرد پریشان ہے کہ نوازشریف اس وقت جس طرح پاکستان پر حملہ کرنے جا رہا ہے پاکستان اس حملہ کو برداشت
ہواؤں کے رُخ بدلنے میں دو اہم معاملات کارفرما ہیں پہلا تو یہ کہ طاقتوروں کا خیال تھا کہ ناز و نعم میں ساری زندگی گزارنے والا عمران خان جیل کی چار دن کی سختی برداشت نہیں کر پائے گا اور نوازشریف کی طرح سر پر بازو رکھ کر بین ڈال ڈال کر چیخیں مارے گا پھر اسے بیرون ملک فرار کی شرط پر
رہا کر کے اس سے غلو خلاصی کرا لی جائے گی اور جب تک چاہیں گے من مانی حکمرانی کرتے رہیں گے مگر ان ساری توقعات کے برعکس عمران خان ایک بہادر لیڈر کی طرح جیل کی ساری تکالیف کو پورے صبر اور حوصلے کے ساتھ برداشت کر رہا جس سے آہ زاری سننے کی خواہشات رکھنے والوں کی اپنی چیخیں نکلنا شروع
ہوگئیں اور عمران خان کے باوقار طریقہ سے جیل میں پورے قد کے ساتھ کھڑا ہونا سے یہ خود کو بونا محسوس کرنے لگ گئے
دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ ننھے شہید جمہوریت عمار عباد کی المناک شہادت اور تجہز و تکفین پر دو تین روز تک سوشل میڈیا پر جو بھر پور نفرت بھرا شدید رد عمل سامنے آیا اس نے بھی
چیف الیکشن نے امریکی سفیر کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ الیکشن کو مینج کرکے نوازشریف کے لیے جگہ بنا لے گا مگر گلگت بلتستان کے ضمنی الیکشن میں عوام کی طرف سے زبردستی انصاف کا بول بالا کرانے کے بعد امریکہ کی بھی کانپیں ٹانگ گئی ہیں کیونکہ امریکی اداروں کی سروے رپورٹس کے مطابق بھی
عمران خان کی تین صوبوں میں 70 فیصد سے بھی زائد تناسب کے ساتھ واضح برتری یقینی ہے بلوچستان میں بھی مقابلہ سخت ہو سکتا اس خوف کے پیش نظر امریکہ نے برطانوی ہائی کمیشن کے ذریعہ چیف الیکشن کمیشن سے مزید مفصل بریفنگ لینے کی غرض سے برطانوی ہائی کمیشن کو چیف الیکشن آف پاکستان کے پاس ب
بھیجا ہے امریکہ کی اس ساری فکر مندی اور تردد کے پیچھے ایک ہی سوچ کار فرما ہے کہ اگر عمران خان دوبارہ اقتدار میں آ گیا تو پاکستان کا امریکی تسلط سے آزاد ہوجانا ایک یقینی امر ہوگا اس لیے وہ اپنے پالتو کتوں کے ذریعہ اپنے خصوصی پالتو کتے نوازشریف کو ہر صورت اقتدار میں لانا چاہتا ہے