حیرت انگیز تحریر
کبھی نہ پڑھی ہوگی
ضرور پڑھیں #شجرہ_نسب
کیسے تلاش کر سکتے ہیں
محکمہ مال اسکا بہترین حل ہے
اگرآپکو اپنا شجرہ نسب معلوم نہیں ہےتو آپ اپنےآباؤ اجداد کی زمین کاخسرہ نمبر لےکر(اگر خسرہ نمبر نہیں معلوم تو موضع اور یونین کونسل کا بتاکر بھی ریکارڈ حاصل کرسکتاھے)
👇1/28
اپنے ضلع کے محکمہ مال آفس میں جائےیہ آفس ضلعی کچہریوں میں ہوتا ہےجہاں قدیم ریکارڈ ہوتاھے اسکو محافظ خانہ کہاجاتاھے محافظ خانہ سےاپنا1872ء/ 1880ءیا 1905ءکا ریکارڈ (بندوبست)نکلوائیں1872ء/ 1880ء یا 1905ء میں انگریز نے جب مردم شماری کی تو انگریزوں کو کسی قوم سے کوئی غرض نہ تھی
👇2/28
ہر ایک گائوں میں جرگہ بیٹھتا جس میں پٹواری گرداور چوکیدار نمبردار ذیلدار اس جرگہ میں پورے گائوں کو بلاتاتھا۔ہر ایک خاندان کا اندراج جب بندوبست میں کیا جاتا تو اس سےاسکی قوم پوچھی جاتی وہ جب اپنی قوم بتاتا تو پھر اونچی آواز میں گائوں والوں
سےتصدیق کیجاتی اسکےبعد اسکی قوم
👇3/28
درج ہوتی۔ یاد رہے اس وقت کوئی شخص اپنی قوم تبدیل نہیں کرسکتا تھا بلکہ جو قوم ہوتی وہی لکھواتا تھا۔
مغل،کرلاڑل،خٹک، تنولی،عباسی جدون،دلزاک،ترین وغیرہ اور دیگر بےشمار اقوام ان بندوبست میں درج ہیں
اپنےضلع کےمحکمہ مال میں جاکر اس بات کی تصدیق بھی کریں اور اپنا شجرہ نسب وصول بھی کریں
وہی آپکے
پاس آپکی قوم کا ثبوت ہےخواہ آپ کسی بھی قوم میں سےہوں اگر
آپکےبزرگوں کےپاس زمین تھی
👇5/28
وہی آپکےپاس آپکی قوم کا ثبوت ہےخواہ آپ کسی بھی قوم میں سے ہوں اگر آپکے بزرگوں کےپاس زمین تھی تو انکا شجرہ نسب ضرور درج ہو گا
ہندوستان میں سرکاری سطح پر زمین کےانتظام و انصرام کی تاریخ صدیوں پرانی ہےجو شیر شاہ سوری سےلےکر اکبراعظم اور انگریز سرکار سےلےکر آج کےدور تک پھیلی
👇6/28
ہوئی ہے۔ پنجاب میں انگریز حکمرانوں نےمحکمہ مال کا موجودہ نظام 1848ء میں متعارف کرایا
محکمہ مال کے ریکارڈ کی ابتدائی تیاری کےوقت ہر گائوں کو
’’ریونیواسٹیٹ‘‘ قرار دت کر
اسکی تفصیل،اس گائوں کےنام کی وجہ اسکےپہلےآباد کرنیوالےلوگوں کے نام،قومیت،عادات و خصائل
انکےحقوق ملکیت
👇7/28
حاصل کرنےکی تفصیل رسم و رواج
مشترکہ مفادات کےحل کی شرائط اور حکومت کےساتھ گائوں کے معاملات طےکرنےجیسے قانون کا تذکرہ، زمینداروں، زراعت پیشہ
غیر زراعت پیشہ دست کاروں
پیش اماموں تک کےحقوق و فرائض،انہیں فصلوں کی کاشت کے وقت شرح ادائیگی اجناس اور پھر نمبردار، چوکیدار کے فرائض
👇8/28
وذمہ داریاں،حتی کہ گائوں
کےجملہ معاملات کیلئےدیہی دستور کےطور پر دستاویز شرط واجب العرض تحریر ہوئیں جو آج بھی ریونیو ریکارڈ میں محفوظ ہیں
جب محکمہ کاآغاز ہوا تو سب سے پہلےزمین کی پیمائش کی گئی سابق پنجاب کےضلع گڑگانواں،کرنال وغیرہ سےبدون مشینری و جدید آلات پیمائش زمین
👇9/28
شروع کر کے ضلع اٹک دریائے سندھ تک اس احتیاط اور عرق ریزی سے کی گئی کہ درمیان میں تمام ندی نالے ،دریا، رستے ، جنگل ، پہاڑ ، کھائیاں ، مزروعہ ، بنجر، آبادیاں وغیرہ ماپ کر پیمائش کا اندراج ہوا۔ ہر گائوں کی حدود کے اندر زمین کے جس قدر ٹکڑے ، جس شکل میں موقع پر موجود تھے ان کو
👇10/28
نمبر خسرہ ،کیلہ الاٹ کئےگئے اور پھر ہر نمبر کے گرد جملہ اطراف میں پیمائش’’کرم‘‘ (ساڑھے5فٹ فی کرم) کےحساب سے درج ہوئی۔ اس پیمائش کو ریکارڈ بنانے کے لئے ہر گائوں کی ایک اہم دستاویز’’ فیلڈ بک‘‘ تیار ہوئی۔ جب ’’ریونیو اسٹیٹ‘‘(حد موضع)قائم ہوگئی تو اس میں نمبر خسرہ ترتیب وار
👇11/28
درج کر کے ہر نمبر خسرہ کی پیمائش چہار اطراف جو کرم کے حساب سے برآمد ہوئی تھی، درج کر کے اس کا رقبہ مساحت کے فارمولا اور اصولوں کے تحت وضع کر کے اندراج ہوئے۔
اس کتاب میں ملکیتی نمبر خسرہ کے علاوہ گائوں میں موجود شاملات، سڑکیں ، راستے عام ، قبرستان ، بن ، روہڑ وغیرہ جملہ
👇12/28
اراضی کو بھی نمبر خسرہ الاٹ کر کےانکی پیمائش تحریر کرکےالگ الگ رقبہ برآمدہ کا اندراج کیاگیا اکثر خسرہ جات کےوتر،عمود
کےاندراج برائے صحت رقبہ بھی درج ہوئے پھر اسی حساب سے یہ رقبہ بصورت مرلہ، کنال،ایکڑ، مربع، کیلہ درج ہوا اور گائوں،تحصیل،ضلع اور صوبہ جات کا کل رقبہ اخذ ہوا
👇13/28
اس دستاویز کی تیاری کے بعد
اسکی سو% صحت پڑتال کا کام تحصیلدار اور افسران بالا کیجانب سےہوا تھا۔اسکا نقشہ مساوی ہائے کیصورت آج بھی متعلقہ تحصیل آفس اور ضلعی محافظ خانہ میں موجود ہےجسکی مدد سےپٹواری کپڑے پر نقشہ تیار کرکے اپنے دفتر میں رکھتا ہے۔ جب نیا بندوبست اراضی ہوتا ہے
👇14/28
تو نئی فیلڈ بک تیار ہوتی ہے
اس پیمائش کے بعد ہر’’ریونیو اسٹیٹ‘‘کےمالکان قرار پانےوالوں کےنام درج ہوئے۔ان لوگوں کا شجرہ نسب تیار کیاگیا اور جس حد تک پشت مالکان کےنام صحیح معلوم ہو سکے ان سے اسوقت کےمالکان کا نسب ملا کر اس دستاویز کو مثالی بنایا گیاجو آج بھی اتنی موثر ہے
👇15/28
کہ کوٸی بھی اپنا شجرہ یا قوم تبدیل کرنےکی کوشش کرے مگر کاغذات مال کا ریکارڈ کسی مصلحت سے کام نہیں لیتا۔ تحصیل یا ضلعی محافظ خانہ تک رسائی کی دیر ہے ،یہ ریکارڈ پردادا کے بھی پردادا کی قوم ، کسب اور سماجی حیثیت نکال کر سامنے رکھ دے گا۔ بہرحال یہ موضوع سخن نہیں۔
👇16/28
جوں جوں مورث فوت ہوتےگئے
انکے وارثوں کے نام شجرے کا حصہ بنتےگئے یہ دستاویز جملہ معاملات میں آج بھی اتھارٹی کی حیثیت رکھتی ہے اور وراثتی مقدمات میں بطور ثبوت پیش ہوتی ہے ۔ نیز اس کے ذریعے مالکان اپنی کئی پشتوں کے ناموں سے آگاہ ہوتے ہیں ۔
شجرہ نسب تیار ہونے کے بعد مالکان
👇17/28
کا ریکارڈ ملکیت جسےجمع بندی کہتےہیں اور اب اسکا نام رجسٹر حقداران زمین تبدیل ہوا ہے، وجود میں آیاخانہ ملکیت میں مالکان اور خانہ کاشت میں کاشتکاروں کے نام ،نمبر کھیوٹ، کھتونی ، خسرہ ،کیلہ، مربعہ اور ہر ایک کا حصہ تعدادی اندراج ہوا۔ ہر چار سال بعد اس دوران منظور ہونے والے
👇18/28
انتقالات بیعہ، رہن، ہبہ، تبادلہ، وراثت وغیرہ کا عمل کرکےاور گزشتہ چار سال کی تبدیلیاں از قسم حقوق ملکیت،کاشت کار کی تبدیلی، رجسٹر گرداوری کی تبدیلی یا زمین کی قسم کی تبدیلی وغیرہ کا اندراج کرکےنیا رجسٹر حقداران تیار ہوتاھےاور اسکی ایک نقل ضلعی محافظ خانہ میں داخل ہوتی ہے
👇19/28
اس دستاویز کےنئے اندراج کیلئے انتہائی منظم اور اعلی طریقہ کار موجود ہے اسکی تیاری میں جہاں حلقہ پٹواری کی ذمہ داری مسلمہ ہے ،وہاں گرداور اور حلقہ آفیسر ریونیو سو فیصد پڑتال کر کے نقائص برآمدہ کی صحت کے ذمہ دار ہوتے ہیں ۔ ضابطے کے مطابق افسران مذکور کا متعلقہ گائوں میں
👇20/28
جا کر مالکان کی موجودگی میں اسکے اندراج کا پڑھکر سنانا اور اغلاط کی فہرست جاری کرنا ضروری ہے، جنکی درستی کا پٹواری ذمہ دار ہوتا ہے۔آخر میں تحصیلدار سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے کہ اب یہ غلطیوں سے مبرا ہے۔
رجسٹر حقداران زمین کے ساتھ رجسٹر گرداوری بھی تیار ہوتا ہے جس میں چار سال
👇21/28
کیلئے آٹھ فصلات کا اندراج کیا جاتا ہے۔ مارچ میں فصل ربیع اور اکتوبر میں فصل خریف مطابق ہر نمبر خسرہ، کیلہ موقع پر جا کر پٹواری مالکان و کاشتکاران کی موجودگی میں فصل کاشتہ و نام مالک ،حصہ بقدر اراضی اور نام کاشتکار کا اندراج کرتا ہے۔
ہر فصل کے اختتام پر ایک گوشوارہ فصلات
👇22/28
برآمدہ تیار کر کے اس کتاب کے آخر میں درج کیا جاتا ہے کہ کون سی فصل کتنے ایکڑ سے کتنی برآمد ہوئی۔ اس کی نقل تحصیل کے علاوہ بورڈ آف ریونیو کو بھجوائی جاتی ہے ، جس سے صوبہ اور ملک کی آئندہ برآمدہ اجناس کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ اس رجسٹر میں نہری اور بارانی علاقوں کی موقع کی
👇23/28
مناسبت سے اقسام زمین نہری، ہیل، میرا، رکڑ ، بارانی اول ، بنجر ، کھندر وغیرہ کے علاوہ روہڑ ، بن ، سڑکیں، رستہ جات ، قبرستان ، عمارات اور مساجد وغیرہ بھی تحریر کی جاتی ہیں۔ یہ رجسٹر ریونیو کی اہم دستاویز ہے اور مطابق قانون اس کی جانچ پڑتال گرداور سے لے کر ڈپٹی کمشنر تک موقع
👇24/25
پر کرکے نتائج تحریر کرنےکے ذمہ دار ہوتےہیں رجسٹر انتقالات میں جائیداد منتقلہ کا اندراج کیاجاتا ہے۔اس میں نام مالک، جسکے نام جائیداد منتقل ہوئی،گواہان، نمبر کھیوٹ، کھتونی،خسرہ،کیلہ، مربعہ حصہ منتقلہ ، زر ثمن ، پٹواری مفصل تحریر کرتا ہے ،گرداور جملہ کوائف تصدیق کرتا ہے
👇25/28
اور ریونیو آفیسر(تحصیلدار)بوقت دورہ پتی داران، نمبرداران کی موجودگی میں تصدیق کرکے فیصلہ کرتا ہے۔ پرت پٹوار پر حکم لکھتا ہےاور پرت سرکار برائے داخلہ تحصیل دفتر ہمراہ لےجاتا ہے کاغذات مال متذکرہ کےعلاوہ بھی کئی دستاویزات ہوتی ہیں، جن سے جملہ ریکارڈ آپس میں مطابقت کرتاہے
👇26/28
اور غلطی کا شائبہ نہیں رہتا۔
جو کاغذات ہر وقت استعمال میں رہتے ہیں ان کا مختصر تذکرہ کیا گیا ہے ،ورنہ پٹواری کے پاس ایک’’لال کتاب‘‘بھی ہوتی ہے،جس میں گائوں کے جملہ کوائف درج ہوتےہیں جیسے اس گائوں کاکل رقبہ،مزروعہ کاشتہ،غیر مزروعہ بنجر، فصلات کاشتہ،مردم شماری کا اندراج ،
👇27/29
مال شماری جس میں مویشی ہر قسم اور تعدادی نر، مادہ ، مرغیاں ، گدھے ، گھوڑے ، بیل،گائے،بچھڑے غرض کیا کچھ نہیں ہوتا۔ جس طرح یہ محکمہ بنا اور اس کے قواعدوضوابط بنائے گئے اور متعلقہ اہلکاران و افسران کی ذمہ داریاں مقرر ہوئی تھیں، اگر ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے تو اس سے
👇28/29
بہتر نظام زمین کوئی نہیں۔ یہ نظام انگریز کے دور میں بہترین اور 1964-65ء تک نسبتاً بہتر چلتا رہا...
زمین ریکارڑ سے بہترین شجرہ نسب کا کوئی اور طریقہ نہیں ہو سکتا۔
End
پلیز آپنی دعائیں میں یاد رکھیں
فالو اور شیئر ضرور کریں
🙏🙏🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
خطرناک کی جان کو اسوقت تک خطرہ ہے
بس اپ نے حساب نہیں مانگنا
خطرہ اور خطرناک آج کل اس طرح کےالفاظ ہم بہت سن رہےہیں
خان صاحب کہتےتھے
اگر میں سڑکوں پر نکل آیا تو پہلے سےبھی زیادہ خطریناک ہو جاؤنگا
اب خان صاحب سڑکوں پر بھی نکل آئےہیں اور کہہ رہےہیں کہ میری جان کو خطرہ ہے
👇1/14
جس نےدوسروں کیلئےخطرناک بننا تھا وہ کہتا ہےکہ مجھےخطرہ ہے
خان صاحب کہتے ہیں میرے سے چار سال کی حکومت کا حساب نہ مانگو کہ میری جان کو خطرہ ہے
خان صاحب خود تو دوسروں کی دس سالہ حکومتوں کا کمیشن بنا کر ایک ایک پائی کا حساب چیک کر سکتےہیں
لیکن خان صاحب سےکوئی حساب نہ مانگے
👇2/14
کیونکہ خان صاحب کی جان کو خطرہ ہے
خان صاحب تو کہتےتھےمیں بڑا پریکٹیکل ہوں
بڑا کھلاڑی ہوں دباؤ میں اچھا کھیلتا ہوں لیکن یہاں پر خان صاحب بیماروں والی مریضوں والی فسیلٹی مانگتے ہوئےنظر آرہے ہیں
مجھےکچھ نہ کہو
حساب نہ مانگو
گوگی کو کچھ نہ کہنا کیونکہ میری جان کو خطرہ ہے
👇3/14
پنجاب کے انگریز گورنر #MichaelDwyer کی سبکدوشی کے بعد انگلستان رخصتی کے موقع پر موجودہ پاکستانی پنجاب کے علماء، #پیرانِ عظام اور معروف سجادہ نشینوں کیجانب سےپیش کیا گیا #سپاس_نامہ جسکی زبان پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے
یاد رکھنے کی بات یہ ہےکہ یہی وہ گورنر تھا جس کےدور میں
👇1/14
#جلیانوالہ (غازی علم دین) کا خونریز واقعہ پیش آیا تھا اور مزید یہ کہگوجرانوالہ میں عوام پر برٹش رائل ائر فورس کےتین ہوائی جہازوں سےفائرنگ اور بمباری بھی کیگئی تھی
#سپاس_نامہ
بحضور نواب ہز آنر سر مائیکل فرانسس ڈوایر جی سی آئی ای کے سی ایس گورنر پنجاب!
حضور والہ ہم
👇2/14
خادم الفقراء، سجادہ نشینان و علماء مع متعلقین شرکا حاضر الوقت مغربی حصہ پنجاب نہایت ادب و عجز و انکسار سے یہ ایڈریس لےکر حکومت عالیہ میں حاضر ہوئےہیں اور ہمیں یقین کامل ہےکہ وہ حضور انور جنکی ذات عالی صفات میں قدرت نےدل جوئی، ذرہ نوازی اور انصاف پسندی کوٹ کوٹ کر بھر دی ہے
👇3/14
#ایڈولف_ہٹلر کا پاکستانیtv اینکر شاہ زیب خانزادہ کو گلہ
چند دن پہلے جیوtv کےپروگرام
آج شاہ زیب خانزادہ میں
شاہ زیب خانزادہ نےہٹلر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی استلاح استعماری طور پر استعمال کی
لیکن سمجھنےوالی عوام سمجھ گئی
انکی نظروں کےسامنےعمران خان کےدورحکومت کی فلم گھومنے لگی
👇1/12
ایڈولف ہٹلر 20 اپريل 1889ء كو آسٹريا كےايک غريب گھرانےميں پيدا ہوا
اسکی تعليم نہايت كم تھی
آسٹريا كے دارالحكومت ويانا كے كالج آف فائن آرٹس ميں محض اس لیے داخلہ نہ مل سكا كہ وہ ان كے مطلوبہ معيار پر نہيں اترتا تھا۔
1913ء ميں ہٹلر جرمنی چلا آيا جہاں پہلی جنگ عظيم ميں جرمنی
👇2/12
کیطرف سے ايک عام سپاہی کی حيثيت سےلڑا اور فوج ميں اس لیےترقی حاصل نہ كر سكا كہ افسران كے نزديك اس ميں قائدانہ صلاحيتوں كی كمی تھی
1919ء ميں ہٹلر جرمنی کی وركرز پارٹی كا ركن بنا جو1920ءميں نيشنل سوشلسٹ جرمن وركرز پارٹی(نازی)كہلائی
1921ء ميں وہ پارٹی كا چيئرمين منتخب ہوا
👇3/12
🌹آبِ زم زم کا سراغ لگانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی🌹
مزید نئے روشن پہلوؤں کے انکشافات سامنے آ گئے۔
تفصیلات کے مطابق آبِ زم زم اور اس کے کنویں کی پُراسراریت پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے اس کی قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ھو کر رہ گئے۔
عالمی تحقیقی ادارے
👇1/7
کئی دھائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ھیں۔
کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوھات ھیں۔۔۔
اور *ایک منٹ میں 720 لیٹر*
جبکہ *ایک گھنٹے میں43 ھزار 2 سو لیٹر*
پانی فراھم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آ رھا ھے۔۔۔
جبکہ مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ
👇2/7
گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ھے۔۔۔
جاپانی تحقیقاتی ادارے ھیڈو انسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ھے کہ
*آب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ھو جائے تو اس کے خواص بھی وھی ھو جاتے ھیں جو آب زم زم کے ھیں*
جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں
👇3/7