یعنی ایک انسان کہ بدلے 285 گلیکسیز۔ اور صرف ہماری گلیکسی میں 100 ارب سورج جیسے ستارے ہیں۔ فی انسان کے مقابلے 15 ستارے۔ اور ہمارے گلیکسی 2 ٹریلین گلیکسیز میں ایک نارمل درجے کی گلیکسی ہے۔ اس سے بہت بڑی بڑی گلیکسیز موجود ہیں، جن👇🏻
میں سورج سے کئی کئی سو گناہ بڑے اربون کی تعداد مین ستارے موجود ہیں۔ ابھی تک سب سے بڑا معلوم ستارہ کا radius سورج سے 1700 گناہ بڑا ہے۔ جسکا نام UY scuti ہے۔ اور سب سے بڑی معلوم گیلکسی میں 100 ٹریلین ستارے ہیں یعنی زمین پر موجود ایک ادمی بمقابلہ 1600 سے ذیادہ سورج سے👇🏻
بڑے اور چھوٹے ستارے۔ اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کائنات شاید اس سے بھی بڑی ہے۔ اور ہمارے سولر سسٹم کہ سیاروں neptune, jupiter, uranus, Saturn پر ہیرے جواہرات اور قیمتی پتھروں کی بارش ہوتی رہتی ہے۔
میرا لبڑل فلسفیوں اور ملحدین سے یہ سوال ہے کہ باقی فلسفہ تو اپنی جگہ۔👇🏻
لیکن جب کوئی بلخصوص لبڑل کوئی عالم جنت کی خوبیاں بیان کرے تو یہ اس طرح دل ہی دل میں ہنستے ہین کہ کیسے ممکن ہے جنت مین ایسے ہیرے جوہرات ہوں، سونا چاندی ہو، دودھ کی نہرین ہوں۔ اور زعفران عنبر کی نہریں کیسے ہو سکتی ہین۔ جنت اتنی بڑی کیسے ہو سکتی ہے۔ میرا سوال ہے👇🏻
کہ کائنات کی وسعت اگر اتنی زیادہ ہے اور ہمارے ہی نظام شمسی مین ہیرے جواہرت کی بارش ہوتی رہتی ہے۔ تو کیوں کوئی ایسی جگہ نہی ہو سکتی؟ جو قران و حدیث مین بیان کردہ جنت کی خصوصیات کی حامل ہو؟ ایسے لبڑل فلسفیوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سائنس اور بلخصوص علم ریاضیات سے نہ واقف ہیں👇🏻
یہ لوگ۔ جو علماء کی بتائی گئی جنت کی خصوصیات پر ہنستے ہیں اور انہیں دل ہی دل میں یہ ناممکن لگتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نیوٹرون سٹارکےکریش کے دوران اتنا سونا پیدا ہوتا ہے جو زمین کی تمام سمندروں کو بھر سکتا ہے
... اہل دانش و بینش سے غوروفکر کی درخواست ہے👇🏻
1988 میں جب ضیاء دوررجیم کا خاتمہ ھوا تو ڈالر 13روپیے کا تھا
پھر پی ڈی ایم پارٹیوں کا دور شروع ھوا جو 1998 میں مشرف کے آنے پر ختم ھوا۔ڈالر 43 روپیے پر پہنچ چکا تھا۔یعنی پی ڈی ایم کے کے چور ٹولے نے 200 فیصد تک ڈالر مہنگا کیا۔اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی👇🏻
اضافہ ھوا۔
2007 مین جب مشرف دور کا خاتمہ ھوا تو ڈالر43.35 کا تھا۔یعنی ڈالر کا ریٹ مستحکم رہا۔
پھر پی ڈی ایم کا دور 2007 میں شروع ھوا جو کے 2018 پر ختم ھوا۔جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ڈالر 124 کا تھا۔یعنی ان نام نہاد تجربہ کاروں نے ڈالر پھر تقریبن 200 فیصد مہنگا کر دیا👇🏻
اور اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی اضافہ ھوا۔
مارچ 2022 میں جب پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کیا گیا تو ڈالر 186 کا تھا۔یعنی 45 فیصد مہنگا ھوا۔
اب سوال یہ ھے کہ چار سو فیصد مہنگا کرنےوالے تجربہ کار ،ایماندار قرار دئیے جا سکتے ھیں یا 45 فیصد مہنگا کرنے والا؟؟؟؟؟👇🏻
بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟
آصف محمود | ترکش |روزنامہ 92 نیوز
یہ سوال تو ہم اکثر اٹھاتے ہیں کہ سیاست دانوں نے پاکستان کو کیا دیا، کیا کبھی ہم یہ سوال بھی اٹھا سکیں گے کہ بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟
اہل سیاست تو پھر عوام کی دسترس میں ہوتے ہیں ،👇🏻
محدود پیمانے پر ہی سہی لیکن آپ ان سے شکوہ بھی کر سکتے ہیں اور جھگڑ بھی سکتے ہیں ، ان سے سوال بھی پوچھ سکتے ہیں اور الیکشن میں اپنا حساب بھی چکا سکتے ہیں لیکن کیا یہ بیوروکریٹ بھی آپ کی دسترس میں ہیں ، کیا آپ اپنی عزت نفس قربان کیے بغیر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
یا آپ ان سے بھی کبھی کوئی سوال پوچھ سکتے ہیں؟
سیاست دان کے دفتراور ڈیرے پر تو پھر کبھی نہ کبھی آپ کو چائے پیش کر دی جاتی ہے اور آپ کو خوش آمدید کہہ لیا جاتا ہے لیکن کیا کبھی کسی بیوروکریٹ کے دفتر میں توہین اور ذلت کے احساس کے بغیر آپ جا کر ایک عدد ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
خان صاحب کی پیٹھ پیچھے وار کرنے والے اپنے ہی منافقوں کیلئے ریاست کے غداروں کے نام ایک تحریر.......
چنگیزخان نے جب چاہ کے بخارا پر قبضا کرے لیکن بخارا کے لوگوں سے لڑنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا تو چنگیزخان نے بخارا کے لوگوں کو خط لکھا کہ تم میں سے جو بہی لڑنے والوں👇🏻
سے جُدا ہو جائیگا وہ امان میں ہے
👈چنگیزخان ان سے نہیں لڑیگا
بخارا میں رہنے والے لوگوں کے دو گروہ بن گئے
1 لڑنے والے
2 خاموش ہو کے سائڈ پے رہنے والے
پھر چنگیزخان نے گروپ 2 سے کہا تم گروپ 1 سے لڑو فتح مل جانے کے بعد جو بہی سامان لوٹا وہ تمہارا ہے اور وہان کے حاکم👇🏻
بہی تمہی بننا
بخارا کے لوگ آپس میں لڑے اور چنگیزخان کے طرفدار جیت گئے
چنگیزخان نے اپنی فوج کو حکم دیا جیتنے والوں سے ہتہیار چھین لو اور سب کے سر کاٹ دو پھر سب کے سر کاٹ دیے گئے
چنگیزخان نے ان لوگوں کے لیے جملا کہا کہ اگر یہ منافق وفادار ہوتے تو اپنوں اور اپنے👇🏻
سورہ فاتحہ 💐
سورة فاتحہ انسان کو مٹی سےاٹھا کر
عرش کے نیچے لا کھڑا کرتی ہے
ہمیں عدم سے وجود میں لانے والا
پیدا کرنے والاکون الله.
الحمدُالله
پھر ہمیں پالنے والا کون۔
رَبِّ الْعَالَمِينَ
دنیا میں ہمیں تھامنےاورچلانے والا کون۔
اَلرَّحْمٰن
آخرت میں ہم کس کے سہارے ہوں گے۔👇🏻
اَلرَّحِیْم
ہمیں دار دنیا سے آخرت منتقل کرنے والا اور وہاں ہمیں انصاف دینے والا ۔
مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن
جب ہماری پیدائش سے لے کر ہمیں اگلے جہاں لے جانے والا صرف اللہ تو بس پھر ہم اسی کے بندے اسی کے غلام ۔
اِیَّاکَ نَعْبُدُ
جب غلامی اس کی اختیار کی تو اب مدد کے لئے👇🏻
بھی صرف اسی کے سامنے جھکیں گے ۔
وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن
مانگو کیا مانگتے ہو۔ یا اللہ آپ سے آپ ہی کو مانگتے ہیں۔ وہ راستہ جو سیدھا آپ تک پہنچا دے۔
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ.
اور ہمیں انعام یافتہ افراد میں شامل کرادے۔
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ.👇🏻
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ایوب خان کی مقبولیت کم ہو رہی تھی۔ لارنس گارڈن لاہور میں ایک محفل میں ایک شاعر نفیس خلیلی نے یہ شعر پڑھ دیا:
دیکھتا کیا ہے میرے منہ کی طرف
قائد اعظم کا پاکستان دیکھ
اس شعر کے بعد حکومت میں کھلبلی مچ گئی کہ یہ شعر ایوب خان کے خلاف کہا گیا ہے۔👇🏻
شاعر کے خلاف حکومتی ایماء پر عدالتی تحقیق شروع ہو گئی کہ یہ شعر کیوں کہا گیا ہے۔ مقدمہ جسٹس رستم کیانی کی عدالت میں پیش ہوا۔ جسٹس کیانی نے شاعر کو یہ کہہ کر بری کر دیا کہ شاعر محبِ وطن ہے اور اس کی تجویز ہے کہ قائد اعظم نے جو ملک بنایا ہے، اسے گھوم پھر کر دیکھا جائے۔👇🏻
آپ اگر چاہیں تو نعم البدل کے طور پر شاعر نفیس خلیلی کا منہ دیکھتے رہیں۔
(انتظار حسین کی تصنیف 'چراغوں کا دھواں' سےانتخاب) اور کیا بہترین اعلی معیار صدر ایوب تھے کہ انہوں نے اپنی حکومت کے خلاف اٹھنے والی کسی آواز کو دبایا نہیں کبھی
لیکن یہاں اب معاملہ.🤕..اور سابقہ حکمران چاہتے👇🏻
خان پور :
موضع نیل گڑھ کی رہائشی عائشہ بی بی نے اپنی بیوہ ماں حمیداں بی بی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ موضع نیل گڑھ میں ہماری 40 مرلے سکنہ جگہ پر مکان بنے ہوئے ہیں جس میں سے 20 مرلے میرے والد غلام حسین اور 20 مرلے چچا خادم حسین کے نام پر ہیں👇🏻
اس مکان میں ہم 10 سال رہائش پذیر ہوئے بعد میں میرے والد ہمیں لے کر روزگار کے سلسلے میں لاہور چلے گئے جہاں ہر ایک سال قبل والد محترم کا انتقال ہو گیا ، عائشہ بی بی نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد ہماری والدہ حمیداں بی بی محنت مشقت کر کے ہم 4 بہنوں کو پالتی رہیں👇🏻
ایک ماہ قبل ہم واپس آئے ہیں اور رہنے کے لیے اپنے مکان میں گئے تو چچا خادم حسین نے آنکھیں بدل لیں اور اپنی حصے کے مکان کے ساتھ ساتھ ہمارے حصے پر بھی قبضہ کر لیا اور ہمیں دھکے دے کر گھر سے باہر نکال دیا ، خواتین کا کہنا تھا کہ ہم ایک ماہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ،👇🏻