یہ پاکستان یا کوئی اور نہیں تھا بلکہ یہ امریکہ تھا جس نےتالبان کے کابل پر قبضے سے قبل تالبان حکومت کے ساتھ براہ راست رابطہ اور بات چیت کی تھی اور امریکہ اور اس حکومت کے درمیان براہ راست معاہدہ ہوا تھا
(وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری)👇🏻
یہ بات تو سوپر تھنک ٹینکس اور پالیسی ساز بارہا کہ چکے ہیں کہ سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم پاکستان سوپر مفاد میں نہیں ۔ سوپر کبھی بھی پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم نہیں ہونے دے گا اس کے لئے کرپٹ اور نااہل سیاسی مافیا کی کھلی حمایت کی جائے گی۔👇🏻
اور سوپر ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیۓ نواز شریف خاندان اور زرداری موجودگی لازم ہے
اب دیکھیں کہ ایک غلام اور کہاں کھڑا ہو ۔۔۔۔ یہ محض سوپر جھنڈا نہیں مائی باپ ہے یہ ان غلاموں کا جو انہیں بہت زیادہ عزیز ہے ۔۔۔۔
جتھے دی کھوتی...اوتھے ہی آن کھلوتی..🙃👇🏻
1988 میں جب ضیاء دوررجیم کا خاتمہ ھوا تو ڈالر 13روپیے کا تھا
پھر پی ڈی ایم پارٹیوں کا دور شروع ھوا جو 1998 میں مشرف کے آنے پر ختم ھوا۔ڈالر 43 روپیے پر پہنچ چکا تھا۔یعنی پی ڈی ایم کے کے چور ٹولے نے 200 فیصد تک ڈالر مہنگا کیا۔اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی👇🏻
اضافہ ھوا۔
2007 مین جب مشرف دور کا خاتمہ ھوا تو ڈالر43.35 کا تھا۔یعنی ڈالر کا ریٹ مستحکم رہا۔
پھر پی ڈی ایم کا دور 2007 میں شروع ھوا جو کے 2018 پر ختم ھوا۔جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ڈالر 124 کا تھا۔یعنی ان نام نہاد تجربہ کاروں نے ڈالر پھر تقریبن 200 فیصد مہنگا کر دیا👇🏻
اور اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی اضافہ ھوا۔
مارچ 2022 میں جب پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کیا گیا تو ڈالر 186 کا تھا۔یعنی 45 فیصد مہنگا ھوا۔
اب سوال یہ ھے کہ چار سو فیصد مہنگا کرنےوالے تجربہ کار ،ایماندار قرار دئیے جا سکتے ھیں یا 45 فیصد مہنگا کرنے والا؟؟؟؟؟👇🏻
بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟
آصف محمود | ترکش |روزنامہ 92 نیوز
یہ سوال تو ہم اکثر اٹھاتے ہیں کہ سیاست دانوں نے پاکستان کو کیا دیا، کیا کبھی ہم یہ سوال بھی اٹھا سکیں گے کہ بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟
اہل سیاست تو پھر عوام کی دسترس میں ہوتے ہیں ،👇🏻
محدود پیمانے پر ہی سہی لیکن آپ ان سے شکوہ بھی کر سکتے ہیں اور جھگڑ بھی سکتے ہیں ، ان سے سوال بھی پوچھ سکتے ہیں اور الیکشن میں اپنا حساب بھی چکا سکتے ہیں لیکن کیا یہ بیوروکریٹ بھی آپ کی دسترس میں ہیں ، کیا آپ اپنی عزت نفس قربان کیے بغیر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
یا آپ ان سے بھی کبھی کوئی سوال پوچھ سکتے ہیں؟
سیاست دان کے دفتراور ڈیرے پر تو پھر کبھی نہ کبھی آپ کو چائے پیش کر دی جاتی ہے اور آپ کو خوش آمدید کہہ لیا جاتا ہے لیکن کیا کبھی کسی بیوروکریٹ کے دفتر میں توہین اور ذلت کے احساس کے بغیر آپ جا کر ایک عدد ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
خان صاحب کی پیٹھ پیچھے وار کرنے والے اپنے ہی منافقوں کیلئے ریاست کے غداروں کے نام ایک تحریر.......
چنگیزخان نے جب چاہ کے بخارا پر قبضا کرے لیکن بخارا کے لوگوں سے لڑنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا تو چنگیزخان نے بخارا کے لوگوں کو خط لکھا کہ تم میں سے جو بہی لڑنے والوں👇🏻
سے جُدا ہو جائیگا وہ امان میں ہے
👈چنگیزخان ان سے نہیں لڑیگا
بخارا میں رہنے والے لوگوں کے دو گروہ بن گئے
1 لڑنے والے
2 خاموش ہو کے سائڈ پے رہنے والے
پھر چنگیزخان نے گروپ 2 سے کہا تم گروپ 1 سے لڑو فتح مل جانے کے بعد جو بہی سامان لوٹا وہ تمہارا ہے اور وہان کے حاکم👇🏻
بہی تمہی بننا
بخارا کے لوگ آپس میں لڑے اور چنگیزخان کے طرفدار جیت گئے
چنگیزخان نے اپنی فوج کو حکم دیا جیتنے والوں سے ہتہیار چھین لو اور سب کے سر کاٹ دو پھر سب کے سر کاٹ دیے گئے
چنگیزخان نے ان لوگوں کے لیے جملا کہا کہ اگر یہ منافق وفادار ہوتے تو اپنوں اور اپنے👇🏻
سورہ فاتحہ 💐
سورة فاتحہ انسان کو مٹی سےاٹھا کر
عرش کے نیچے لا کھڑا کرتی ہے
ہمیں عدم سے وجود میں لانے والا
پیدا کرنے والاکون الله.
الحمدُالله
پھر ہمیں پالنے والا کون۔
رَبِّ الْعَالَمِينَ
دنیا میں ہمیں تھامنےاورچلانے والا کون۔
اَلرَّحْمٰن
آخرت میں ہم کس کے سہارے ہوں گے۔👇🏻
اَلرَّحِیْم
ہمیں دار دنیا سے آخرت منتقل کرنے والا اور وہاں ہمیں انصاف دینے والا ۔
مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن
جب ہماری پیدائش سے لے کر ہمیں اگلے جہاں لے جانے والا صرف اللہ تو بس پھر ہم اسی کے بندے اسی کے غلام ۔
اِیَّاکَ نَعْبُدُ
جب غلامی اس کی اختیار کی تو اب مدد کے لئے👇🏻
بھی صرف اسی کے سامنے جھکیں گے ۔
وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن
مانگو کیا مانگتے ہو۔ یا اللہ آپ سے آپ ہی کو مانگتے ہیں۔ وہ راستہ جو سیدھا آپ تک پہنچا دے۔
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ.
اور ہمیں انعام یافتہ افراد میں شامل کرادے۔
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ.👇🏻
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ایوب خان کی مقبولیت کم ہو رہی تھی۔ لارنس گارڈن لاہور میں ایک محفل میں ایک شاعر نفیس خلیلی نے یہ شعر پڑھ دیا:
دیکھتا کیا ہے میرے منہ کی طرف
قائد اعظم کا پاکستان دیکھ
اس شعر کے بعد حکومت میں کھلبلی مچ گئی کہ یہ شعر ایوب خان کے خلاف کہا گیا ہے۔👇🏻
شاعر کے خلاف حکومتی ایماء پر عدالتی تحقیق شروع ہو گئی کہ یہ شعر کیوں کہا گیا ہے۔ مقدمہ جسٹس رستم کیانی کی عدالت میں پیش ہوا۔ جسٹس کیانی نے شاعر کو یہ کہہ کر بری کر دیا کہ شاعر محبِ وطن ہے اور اس کی تجویز ہے کہ قائد اعظم نے جو ملک بنایا ہے، اسے گھوم پھر کر دیکھا جائے۔👇🏻
آپ اگر چاہیں تو نعم البدل کے طور پر شاعر نفیس خلیلی کا منہ دیکھتے رہیں۔
(انتظار حسین کی تصنیف 'چراغوں کا دھواں' سےانتخاب) اور کیا بہترین اعلی معیار صدر ایوب تھے کہ انہوں نے اپنی حکومت کے خلاف اٹھنے والی کسی آواز کو دبایا نہیں کبھی
لیکن یہاں اب معاملہ.🤕..اور سابقہ حکمران چاہتے👇🏻
خان پور :
موضع نیل گڑھ کی رہائشی عائشہ بی بی نے اپنی بیوہ ماں حمیداں بی بی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ موضع نیل گڑھ میں ہماری 40 مرلے سکنہ جگہ پر مکان بنے ہوئے ہیں جس میں سے 20 مرلے میرے والد غلام حسین اور 20 مرلے چچا خادم حسین کے نام پر ہیں👇🏻
اس مکان میں ہم 10 سال رہائش پذیر ہوئے بعد میں میرے والد ہمیں لے کر روزگار کے سلسلے میں لاہور چلے گئے جہاں ہر ایک سال قبل والد محترم کا انتقال ہو گیا ، عائشہ بی بی نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد ہماری والدہ حمیداں بی بی محنت مشقت کر کے ہم 4 بہنوں کو پالتی رہیں👇🏻
ایک ماہ قبل ہم واپس آئے ہیں اور رہنے کے لیے اپنے مکان میں گئے تو چچا خادم حسین نے آنکھیں بدل لیں اور اپنی حصے کے مکان کے ساتھ ساتھ ہمارے حصے پر بھی قبضہ کر لیا اور ہمیں دھکے دے کر گھر سے باہر نکال دیا ، خواتین کا کہنا تھا کہ ہم ایک ماہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ،👇🏻