ان معزز کہلائے جانے والی عدالتوں کا سب سے پہلے جنرل ایوب خان نے اس وقت شکریہ ادا کیا تھا جب عدالت نے ”نظریہ ضرورت“ گھڑا تھا اور بعد کے حالات میں پاکستان دو لخت ہوکر ٹوٹ گیا تھا یہ وہ پہلی قیمت تھی جو شکریہ کیساتھ ادا کی گئی۔ #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
پھر ضیاء الحق نے شکریہ ادا کیا تھا کہ ججوں نے اس وقت کے مقبول ترین لیڈر اور منتخب وزیراعظم بھٹو کا عدالتی قتل کرکے ضیاء الحق کیلئے لمبے عرصے تک اقتدار پر قبضے کی راہ ہموار کی گئی، بدلے میں پاکستان کو کلاشنکوف کلچر کا تحفہ دیا گیا۔ #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
اس کے بعد غدار وطن جنرل پرویز مشرف نے بھی ان عدالتوں کا اس وقت شکریہ ادا کیا تھا جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی ترمیم کا اختیار اسکی گود میں رکھا تھا۔
اس کے بدلے پاکستان کو دہشتگردی، بم دھماکوں، ڈرون حملوں کا تحفہ دیا گیا #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
اور آج بھارت و اسرائیل سے فنڈنگ کا حامل عمران نیازی بھی انہی عدالتوں کا شکریہ ادا کر رہا ہے۔
لیکن فرق یہ ہے کہ عمران یہ شکریہ ملکی معیشت کو زمین بوس کرنے کے بعد ادا کر رہا ہے۔
ملکی تاریخ کے بلند ترین قرضے لیکر کر رہا ہے۔ #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
نوجوانوں کی اخلاقیات برباد کرکے کر رہا ہے۔ ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا کر انتشار پیدا کرکے کر رہا ہے۔
”بس اتنا یاد رہے کہ عدالتوں کے شکریے کے ساتھ ساتھ ملک بھی تباہ ہوتا جا رہا ہے۔“ #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
قادیانی کیسے کافر قرار پائے
ریٹویٹ لازمی کیجیئے گا
1974میں قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا کہ قادیانیت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا موقف/دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتےطرےدار پگڑی باندھکر آیا۔ متشرع سفید داڑهی قرآن کی آیتیں بهی پڑھ رہےتهے اور
⬇️
آپﷺ کا اسم مبارک زبان پر لاتے تو پورے ادب کیساتھ درودشریف بهی پڑھتے،مفتی محمود صاحب فرماتے ہیں ایسےمیں ارکان اسمبلی کے ذہنوں کو تبدیل کرنا آسان نہ تها۔ یہ مسئلہ بہت بڑا اور مشکل تها اللہ کی شان کہ پورےایوان کی طرف سےمفتی محمود صاحب کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور مفتی صاحب
⬇️
نے راتوں کو جاگ جاگ کر مرزا قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا، حوالےنوٹ کیئے سوالات ترتیب دیئے اسی کا نتیجہ تها کہ مرزاطاہرقادیانی کے طویل بیان کے بعد جرح کا جب آغاز ہوا تو مفتی صاحب فرماتے ہیں:”ہمارا کام پہلے ہی دن بن گیا“
اب سوالات مفتی صاحب کیطرف سے اور جواب مرزاقادیانی کیطرف
⬇️
آسٹریلیا میں غوک (مینڈک یا ان سے ملتا جلتا جانور) کی ایک نسل پائی جاتی ہے جسےCan Toad کہا جاتا ہے یہ ٹوڈ ایک قدرتی دفاعی نظام سے لیس ہے اور وہ یہ کہ جب اس غوک کو کوئی ستائے یا اسے خطرہ محسوس ہو تو یہ اپنی جلد سے ایک زہریلا #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
مواد خارج کرتا ہے جسکی وجہ سے شکاری جانور اسے کھانے سے باز آجاتے ہیں کیونکہ زہریلے غوک کو کھا کر ان کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے یہ زہریلا مواد اپنے اندر کچھ نشے جیسی خصوصیات رکھتا ہے چنانچہ آسٹریلیا میں بہت سے پالتو اور آوارہ کتوں کو اس نشے کی #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
لت لگ جاتی ہے اور وہ قصداً کین غوک کو ڈھونڈ کر اسے ستاتے ہیں تو جب خطرہ محسوس کرکے غوک اپنا زہریلا مواد ریلیز کرتا ہے تو یہ کتے اسے چاٹ کر نشہ کر لیتے ہیں یہ نشہ انہیں چند گھنٹوں تک ”ٹُن“ رکھتا ہے تاہم یہ نشہ خطرناک ہے اور زیادہ مقدار میں #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
ایک لڑکا/لڑکی کا چکر چل رہا تھا جس کا اس لڑکے کے گھر والوں کو بھی پتہ چل گیا۔ گھر والوں نے اسے سمجھایا کہ اس کام سے باز آجاؤ کل کلا اگر لڑکی کے گھر والوں کو پتہ چل گیا تو تمھارے ساتھ ساتھ ہمارے لیے بھی مشکلات پیدا ہوں گی،گھر والے #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
لڑکے کو بار بار سمجھاتے رہے مگر چونکہ لڑکی بھی لڑکے کیساتھ ملی ہوئی تھی اس لیے وہ ایک کان سے سنتا اور دوسرے کان سے نکال دیتا عشق کا بھوت سوار تھا قصہ مختصر لڑکی کےگھر والوں کو بھی پتہ چل گیا اور ایک دن انھوں نے لڑکے کو پکڑکر خوب درگت بنائی ٹانگیں بازو #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
توڑ دیۓ اور اس کے گھر والوں کو پیغام بھیجا کہ اپنے لاڈلے کو اٹھا لے جاؤ۔ گھر والوں نے اسے وہاں سے اٹھایا اور ہسپتال لے گئے اور علاج شروع کرایا۔ کئی دن ٹکوریں ہونے کے بعد جب برخوردار کچھ سننے بولنے کے قابل ہوا تو بڑی بہن نے اسے کہا کہ کتنا عرصہ ہوگیا #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
یہ1917 کی بات ہے عراق کے پہاڑوں میں برطانوی جنرل سٹانلی ماودے کا ایک چرواہے سے سامنا ہوا
جنرل، چرواہے کیطرف متوجہ ہوئے اور اپنے مترجم سے کہا:ان سے کہو کہ جنرل تمہیں ایک پاؤنڈ دے گا بدلے میں تمہیں اپنے کتے کو ذبح #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
کرنا ہوگا۔
کتا چرواہے کیلئے بہت اہم ہوتا ہے یہ اس کی بکریاں چراتا ہے، دور گئے ریوڑ کو واپس لاتا ہے، درندوں کے حملوں سے ریوڑ کی حفاظت کرتا ہے، لیکن پاؤنڈ کی مالیت تو آدھا ریوڑ سے بھی زیادہ بنتی ہے چرواہے نے یہ سوچا اس کے چہرے پر لالچی مسکراہٹ پھیل گئی #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
وہ کتا پکڑ لایا اور جنرل کے قدموں میں ذبح کردیا.جنرل نے چرواہے سے کہا اگر تم اسکی کھال بھی اتار دو میں تمہیں ایک اور پاؤنڈ دینے کو تیار ہوں۔
چرواہے نے خوشی خوشی کتے کی کھال بھی اتار دی،جنرل نے کہا:میں مزید ایک اور پاؤنڈ دینے کیلئے تیار ہوں اگر تم اسکی #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
ایک بادشاہ کے دربار میں ایک فقیر آیا اور کہنے لگا:سنا ہے کہ آپکی سخاوت کے قصے دور دور تک مشہور ہیں
بادشاہ نے جواب دیا؛ بلکل ٹھیک سنا ہے تم نے،مانگو کیا مانگتے ہو ؟
فقیر نے ہاتھ میں پکڑا کاسہ آگے بڑھا دیا اور کہنے لگا: بس اسے #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
بھر دیجئیے۔
بادشاہ نے گلے سے قیمتی ہار اتار کر کاسے میں میں ڈال دیا مگر کاسہ بڑا تھا لہذا بادشاہ نے اشرفیوں سے بھری بوری منگوائی اور کاسے میں ڈال دی، مگر کاسہ پھر بھی لبالب نہ بھر سکا۔ فقیر طنزیہ نظروں سے بادشاہ کو دیکھنے لگا، بادشاہ نے فقیر کی نظروں #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
اور شرمندگی سے بچنے کیلئے خزانے کا منہ کھول دیا، تمام دولت کاسے میں انڈیل دی مگر کاسہ پھر بھی خالی رہا آخر بادشاہ نے اپنا تاج اتار کر فقیر کے قدموں میں رکھ دیا اور پوچھا: آخر یہ کس ہستی کا کاسہ ہے ؟
فقیر مسکرایا اور بولا: یہ کوئی عام کاسہ نہیں بلکہ #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
گندم میں کرپشن، آٹے میں کرپشن، ادویات میں کرپشن،چینی میں کرپشن، دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف میں کرپشن، کرونا فنڈز میں کرپشن، رنگ روڈ منصوبہ میں کرپشن، بیرونی امداد میں کرپشن، ممنوعہ پارٹی فنڈنگ میں کرپشن، #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️
بنی گالہ کی زمین میں کرپشن، درآمدات و برآمدات میں کرپشن،
مشرف کا پولنگ ایجنٹ بن کر کرپشن، پاشا کے بوٹ چاٹ کر کرپشن،
ظہیر کے بوٹ چاٹ کر کرپشن،
راحیل کے بوٹ چاٹ کر کرپشن،
باجوہ کے بوٹ چاٹ کر کرپشن،
فیض کے بوٹ چاٹ کر کرپشن،
بذریعہ جہانگیر ترین کرپشن، #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور
⬇️