ان دنوں میں پاک فضائیہ کے No 6 ATS Squadron میں فلائٹ کمانڈر (آپریشنز) کےفرائض انجام دے رہا تھا
اس دن معمول کےمطابق دوپہر کو چھٹی کےبعد میں گھر پہنچا ہی تھا کہ ٹیلیفون کی گھنٹی بجی، دوسری طرف آفیسر کمانڈنگ ونگ کمانڈر سرفراز تھے
👇1/25
پوچھنےلگےکھانا کھا لیاھے
میرے نفی کےجواب پر بولے
کوئی بات نہیں میرےدفتر آجاؤ وہیں اکھٹےکھاتےہیں
اسکوڈرن پہنچا
تو بیس کمانڈر صباحت صاحب افسر کمانڈنگ سےکہہ رہےتھے
اسٹینڈ بائی ائیرکرو (stand by aircrew) اس مشن کیلئےٹھیک نہیں ہے،کسی سینئر کو بھیجو (واضح رہےکہ اسٹینڈ بائی عملہ
👇2/25
کسی بھی ایمرجنسی کیلئے ہر دم تیار رہتا ہے)جس پر منور صاحب نے مجھےکہا کہ سہیل تم خود کیوں نہیں جاتے؟ مجھےابھی تک مشن کے بارے میں کچھ پتا نہیں تھا
اسلئے میں نےپوچھا، “سر مشن کیا ہے؟” سب نےسرفراز صاحب
کیطرف دیکھا،تو وہ بولے “سر میں نےفون پر بتانا مناسب نہیں سمجھا
اور پھر مجھ
👇3/25
سےمخاطب ہو کر مشن کے بارے میں بتانےلگے،جس کے مطابق یہ سرگودھا سےکوئٹہ تک سازو سامان کی ترسیل کا مشن تھا
مشن کی تفصیل سن کر میں نےکہا
سر یہ مشن میرا کوئی بھی کپتان کر سکتا ہے کیونکہ سرگودھا اور کوئٹہ اسپیشل ائیر فیلڈز نہیں ہیں اسکواڈرن کےتمام پائلٹس اور
دیگر عملہ کیلئے
👇4/25
یہ ایک معمول کا مشن ہو گا۔جس پر منور صاحب بولےکہ کوئٹہ دن کےوقت اسپیشل نہیں ہےلیکن سرگودھا سےمتوقع ٹیک آف کا ٹائم عصر کےبعد ہو گا
جسکا مطلب ہے کوئٹہ میں نائیٹ لینڈنگ ہو گی اور موسم بھی خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ پھر انہوں نےگہری سانس لےکر مشن کی اہمیت اور حساسیت کا ذکر کیا
👇5/25
اور کہا کہ اسی لئےتم خود جاؤ۔ان دنوں بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک میں یہ بحث جاری تھی کہ پاکستان کو بھی اپنی ایٹمی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا چاہئیےیا ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہئیے۔میں آج فخر سےکہہ سکتا ہوں
پاک فضائیہ کےہواباز اور جوان بھارتی جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دینے
👇6/25
کےحق میں تھےپاک فضائیہ کے کمانڈر ائیر چیف مارشل پرویز مہدی قریشی نےبھی ایٹمی دھماکوں کےحق میں اپنی رائےکا برملا اظہار کیاتھاآخری فیصلہ بہرحال ملک کی سیاسی قیادت
نےہی کرنا تھا۔منور عالم صاحب کی گفتگو سےمجھےاحساس ہوا کہ یہ ایٹمی دھماکوں کیلئےمطلوبہ سامان کی ترسیل کا مشن ہے
👇7/25
اور اللّہ سبحان تعالٰی مجھے ایک عظیم سعادت سے نواز رہا ہے۔ میں نے سر تسلیم خم کر دیا
تقریباً 40-45 منٹ میں سارا crew بریفنگ روم میں اکٹھا ہو گیا۔
بریفنگ کے بعد میں واپس اپنے آفس میں آیا اور اپنے سینئرز کو، جو کہ ابھی تک وہیں بیٹھے ہوئے تھے، تمام تیاریوں سے آگاہ کیا۔
👇8/25
اب ہم منور صاحب کیطرف سے go ahead کا انتظار کر رہےتھے جو کہ PAEC کیطرف سےگرین سگنل کا انتظار کر رہےتھے
تھوڑی دیر کےبعد یہ فیصلہ کیاگیا کہ جہاز کو سرگودھا بھیج دیا جائے
سرگودھا سے اڑنےکے بعد جب میں نےمعمول کے روٹ کو چھوڑ کر رفیقی ائیر بیس کا رخ کیا تو رضوی میرے پاس آیا
👇9/25
اور ہیڈ سیٹ اتار کر بولا
“سر کدھر جا رہے ہیں؟ میں نے
بتایا کہ ہمارے پاس کیاھے اور ہمیں کس روٹ سےجاناھے
یہ سن کر سارا crew جذباتی ہو گیا رضوی نےجذبات میں آ کر نعرہ تکبیر بلند کر دیا جسکا سب نے پرجوش جواب دیا۔ میں نےقمر کو ایک چٹ نکال کر دی، جس پر ایک frequency اور ریڈار
👇10/25
کنٹرول کا نام لکھا تھا
اسے کہاکنٹرولر سےرابطہ قائم کرے
ریڈار کنٹرولر نےہمارا call sign سنتےہی ہمیں radar heading دے دی
اسکےبعد ہم کوئٹہ تک مختلف ریڈارز کےکنٹرول میں رہےریڈار کنٹرولرز ہمیں ہر لمحہ کوئٹہ کا موسم بتا رہےتھے جو کہ اہستہ آہستہ خراب سے خراب تر ہوتا جا رہا تھا
👇11/25
جب ہمارا رابطہ کوئٹہ کنٹرول ٹاور سے ہوا تو اس نے ہمیں سب سے پہلے کوئٹہ کا موسم بتایا جو کہ C-130 کے لئیے مناسب نہیں تھا۔ visibility ایک کلومیٹر اور اس سے کم تھی جبکہ 25 سے 30 ناٹ کی crosswind تھی جو کہ 35 ناٹ تک پہنچ رہی تھی۔ اس کے علاوہ وادئ کوئٹہ میں گردو غبار اور تیز
👇12/24
آندھی کی weather warning بھی تھی۔نارمل حالات میں
اسطرح کےموسم میں صرف diversion ہی کر سکتےتھے
لیکن نارمل حالات میں کوئٹہ میں رات کو لینڈ بھی تو نہیں کرسکتے تھے آج تو وہ دن تھا جس کیلئے ہم ساری عمر تیاری کرتےآ ئےتھے
اسلئے ہم نے landing attempt کرنےکا فیصلہ کیا
سائنسدانوں
👇13/24
اور حساس سامان کی حفاظت کا ذمہ میرے ناتواں کندھوں پر تھا۔ لیکن کیونکہ مجھے زمیں نظر آ رہی تھی اور مجھے معلوم تھا کہ میں رن وے کے funnel area میں ہوں اس لئے میں نے 100 فٹ اور نیچے جانے کا فیصلہ کیا۔ اور زمین سے 100 فٹ کی انچائی پر اچانک مجھے رن وے نظر آ گیا، ہم رن وے کے
👇14/24
بائیں کنارے کی سیدھ میں تھے، میں نے فوراً جہاز کو رن وے کی centreline کےساتھ سیدھا کیا اور ہم کوئٹہ کےہوائی اڈے پر اتر گئے
ہمیں کوئٹہ air movement flight کےسامنے پارک کروایا گیا۔ Air movement tarmac کو فوجی کمانڈوز نے چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا- جہاز کے رکتے ہی فوجی
👇15/24
کمانڈوز نےاسےاپنےگھیرے میں لے لیاہمیں حکم تھا کہ جب تک حساس لوڈ اور سائنسدان اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر چلےنہ جائیں کسی اور کو اترنےکی اجازت نہ دیں۔جہاز کے صرف crew entrance door اور loading ramp کو کھولا گیا اور ہم سب نے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر ان بکسوں کو جہاز سے اتارا
👇16/24
اور وہاں موجود فوجی گاڑیوں میں رکھ دیا۔ اس سامان کو receive کرنےوالوں میں پاکستان کےنامور ایٹمی سائنسدان اور دیگر سینئر فوجی حکام شامل تھے
وہاں موجود ایک سینئر سائنسدان نےہمیں بتایاکہ وہ کوئٹہ کےموسم کیوجہ سےپریشان تھے
بہت خوش تھےانکا مطلوبہ سامان انکو بروقت مل گیا تھا
👇17/24
انہوں نےہمیں شاباش دی اور ہمارا شکریہ ادا کیا۔ میں نےان سےپوچھا کہ سر ہمیں خوشخبری کب مل رہی ہےتو وہ بولےانشأاللّہ کل صبح پوری قوم خوشخبری سن لےگی
اسکے بعد وہ اپنی گاڑی میں بیٹھ گئےاور وہ فوجی قافلہ وہاں سے روانہ ہو گیا۔ اسکے بعد اسکواڈرن کا سامان بھی وہیں اتار دیا گیا
👇18/24
اور ہم کراچی کے لئے اُڑ گئے اور رات کے تقریباً گیارہ بجے ہم فیصل ائیر بیس پر اتر گئے
اگلے دن صبح ہم نے فیصل ائیر بیس سے ائیر ڈیفینس کی units کو گوادر position کیا اور شام کو تقریباً ساڑھے تین بجے چکلالہ کے لئے واپسی کا سفر شروع کیا۔ سارے راستے ہم ریڈیو پاکستان سنتے آئے
👇19/24
ہمیں اس خبر کا انتظار تھا جس کاہم بچپن سےانتظار کرتےآئےتھے آخر کار جب وزیراعظم نوازشریف کا خطاب شروع ہوا تو میں نےاسے PA system پر مسافروں کیلئے نشر کر دیا،اور جب وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم نےبھارت کےایٹمی دھماکوں کا جواب دیدیا ہے اور پانچ ایٹمی دھماکےکئےہیں
پورا جہاز نعرۂ
👇20/24
تکبیر پاکستان زندہ باد
کےنعروں سےگونج اٹھا
جب ہم چکلالہ ہوائی اڈے پر اترے تو ہمارےاستقبال کیلئےصباحت صاحب،منور صاحب،ارشد صاحب سرفراز صاحب tarmac پر موجود تھےانہوں نےفردا فردا تمام crew کو شاباش دی اور ہمیں اسکوڈرن لےکرآئےجہاں سارا اسکواڈرن ہمارےاستقبال
کیلئےموجود تھا
👇21/24
جب ہم اسکواڈرن پہنچے تو ہمارا استقبال نعرۂ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے کیا گیا۔
آج اتنےماہ و سال کےبعد احساس ہوتا ہےکہ ایٹمی صلاحیت کا مظاہرہ تکنیکی لحاظ سےانتہائی پیچیدہ اور سیاسی اعتبار سےشائد ملکی تاریخ کا ایک مشکل اور اہم ترین فیصلہ تھا
👇22/24
ہمیں اسوقت کی سیاسی قیادت اور قابل فخرسائنسدانوں کی ستائش میں بخل سےکام نہیں لینا چاہئیےذاتی طور پر میں اللّہ تعالٰی کا شکرگزار ہوں کہ مجھےپاکستانی تاریخ کی ایک اہم ترین پرواز اور انتہائی حساس مشن کو کامیابی سےپایۂ تکمیل تک پہنچانےکی سعادت نصیب ہوئی
لیکن اس مشن کی کامیابی
👇23/24
فقط میری نہیں بلکہ میرے عملہ، نمبر 6 اسکاڈرن، نمبر 35 ونگ اور چکلالہ ائیر بیس (موجودہ نور خان ائیر بیس) کے تمام افراد کی کامیابی تھی۔اللّہ سبحان تعالٰی نے ہم سب کو پاکستانی تاریخ کے اس اہم موڑ پر ہمیشہ کیطرح سرخرو کیا
گروپ کیپٹن (ر) محمد سہیل نعیم
سب پاکستانی ریٹویٹ کریں
شکریہ🙏
کمانڈوز نےاسےاپنےگھیرے میں لے لیاہمیں حکم تھا کہ جب تک حساس لوڈ اور سائنسدان اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر چلےنہ جائیں کسی اور کو اترنےکی اجازت نہ دیں۔جہاز کے صرف crew entrance door اور loading ramp کو کھولا گیا اور ہم سب نے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر ان بکسوں کو جہاز سے اتارا
👇16/24
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عمران خان کہتے ہیں کہ لانگ مارچ ایک جہاد ہےاس میں فیملی سمیت شرکت کریں
یہاں سوال اٹھتا ہےکہ کیا عمران خان اور pti کےدیگر سرکردہ رہنماؤں کی بیگمات اور بیٹےبیٹیاں بھی لانگ مارچ میں شرکت کریں گےیا اسطرح کا جہاد صرف کارکنوں پر ہی فرض ہوتا ہے؟
تحریک انصاف نےبشرہ بیگم المعروف
👇1/4
#پنکی_پیرنی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا ہے بشریٰ بیگم المعروف پنکی پیرنی گھریلو خاتون ہیں کسی بھی قسم کے سیاسی لانگ مارچ یا دھرنے میں شرکت نہیں کریں گی
لوگ قاسم اور سلیمان پر سوال کر رہے ہیں کیا عمران خان غریب عوام کے بچوں کو ہی لانگ مارچ کا چارہ بنائے گا
👇2/5
یا اپنے بچوں کو بھی لانگ مارچ میں لائے گا
جس پر ترجمان جمائمہ گولڈ سمتھ نے کہا ہے قاسم اور سلیمان پاگل نہیں ہیں وہ کسی سیاسی جلسے یا دھرنے میں شرکت کریں
اب جو بھی خواتین تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں شرکت کرنے کے لیے جا رہی ہیں ان سے سوال ہے کیا آپ گھریلو خواتین نہیں ہیں
👇3/5
مٹی کی مخبت میں ہم آشقتہ سروں نے
وہ قرض بھی اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے #یوم_تکبیر
پاکستان کے70سال کا قرض ایک طرف اور اس نا اہل سلیکٹڈ نیازی کےچار سال کا قرض ایک طرف
اچھا بھلا ملک چل رہا تھا پھر نیازی کو مسلط کرکےترقی کا پہیہ جام کیاگیا ملک تباہی کے دہانے پے آن پہنچا
👇1/5
تو نوازشریف کےحوالےکر دیا گیا
عمران نیازی کی گھٹیا پالیسیوں کیوجہ سے آج ملک دیوالیہ ہونےکے قریب پہنچ چکا تھا۔پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کےپاس دو آپشن تھے ریٹس نہ بڑھاۓ اور ملک دیوالیہ ہونے دے اور عمران خان کو لعن تعن کر کے نکل جاۓ
اپنی سیاست بچاۓ لیکن ہمیشہ کی طرح
👇2/5
نوازشریف نےپاکستان کو ہرچیز سےمقدم رکھا اور یہ مشکل فیصلہ لےکے اپنی سیاست نہیں ڈوبتی ریاست بچا لی ۔اسکی سیاسی قیمت بھی ادا کرنے پڑیگی لیکن نوازشریف کیلئے پاکستان سےآگے کچھ نہیں ہےچھ مہینےبعد
انشا اللہ یہ سب آپکو ریورس ہوتا نظر آۓ گا
نواز شریف نے پہلے بھی کر کے دکھایا
👇3/5
سینیئر صحافی حسین نقی
کےمطابق سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نےکراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا
انہوں نے1965میں وزیرخارجہ کی حیثیت سےایک بیان میں کہا تھا ہم گھاس کھالیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے #یوم_تکبیر #شکریہ_نوازشریف
👇1/7
جنرل ایوب کی کابینہ کےکئی طاقتور وزیر ایٹمی صلاحیت کے خلاف تھےوزارت خارجہ کو خفیہ اطلاع مل چکی تھی کہ بھارت اعلانیہ طور پر ایٹمی ٹیکنالوجی کی مخالفت کر رہاھےمگر خفیہ طور پر ایٹم بم بنانےکےپروگرام پر گامزن ہے #یوم_تکبیر #شکریہ_بھٹو #شکریہ_نوازشریف
👇2/7
امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کو خصوصی دورے پر پاکستان بھیجا گیا، جنہوں نے بھٹو کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے ایٹمی پالیسی ترک نہ کی تو ان کو ’عبرتناک مثال‘ بنا دیا جائے گا۔ تاہم بھٹو نے امریکی دھمکی کو مسترد کردیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مکمل سرپرستی کی۔ #یوم_تکبیر
👇3/7
#واٹس_ایپ پہلے ہی دنیا بھر کے لوگوں کو مفت بات چیت کا موقع دےچکاھے.اسکے موجد جین کوم کو خود اپنےوالد سےدوری اور فون پر بھی بات نہ کرپانےکا جو دکھ تھا، اسکے احساس کیوجہ سے اس نے دوسروں کو قریب لانے والی یہ ایجاد کی.
جین کوم یوکرائن کے ایک غریب یہودی خاندان میں پیدا ہوا
👇1/16
گھر میں بجلی تھی نہ گیس
یہ لوگ سردیوں میں بھیڑوں کےساتھ سونےپرمجبور ہوجاتےتھے
1992ءمیں یہودیوں پر حملےبھی شروع ہو گئےتو والدہ نےنقل مکانی کا فیصلہ کیا لیکن والد نےوطن چھوڑنےسے انکار کر دیا۔
ماں نےبیٹےکا ہاتھ تھاما اور یہ دونوں امریکا آ گئےکیلیفورنیا میں انکےپاس مکان تھا
👇2/16
نہ کچھ کھانےکو. امریکا میں حکومت انتہائی غریب لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء خریدنےکیلئے فوڈ سٹیمپس دیتی ہے.یہ سٹیمپس خیرات ہوتی ہیں. یہ لوگ اتنے غریب تھےکہ زندگی بچانےکیلئے خیرات لینےپر مجبور تھے
جین کوم پڑھنےلگا. وقت گزرنے کےساتھ پڑھائی بھی مہنگی ہونے لگی. فوڈ سٹیمپس
👇3/16
تحریک انصاف کےورکر فیصل چوہدری کو پل سےدھکا دینیوالے تحریک انصاف کے ہی لوگ ہیں
فیصل چوہدری کی والدہ رو رو کر بتا رہی تھی کہ میرا بیٹا دھرنےمیں نہیں جانا چاہتاتھا
ایکدن پہلےمیرےگھر میں آگیاتھا
فیصل چوہدری تحریک انصاف کا کارکن تھا لاہور کا رہائشی اور دو بچوں کا باپ تھا
👇1/5
پولیس کےکریک ڈاؤن کےپیش نظر فیصل چوہدری جو اپنےگھر میں اپنےبیوی دو بچوں کےساتھ رہتاتھا وہاں سےاپنی والدہ کےگھر چلا گیا
والدہ بتاتی ہیں کہ میرےبیٹےکی ٹانگ پر پر گرم چائےگرنےکیوجہ سے زخم بن گیا تھا اسی وجہ سےمیرا بیٹا کہتا تھا کہ میں نےدھرنے میں نہیں جانا اور میں نےبھی اسکو
👇2/5
سختی کےساتھ روکا تھا
پھر کیا ہوا کہ کوئی بندہ آیا اور فیصل چوہدری کو بلا کر لےگیا
فیصل کی والدہ بتاتی ہیں کہ پہلے ہمیں خبر آئی کہ فیصل چودھری پل سے گر گیاھے اور پھر اسکے گھنٹہ بعد خبر ملی گہ فیصل کی وفات ہوگئی ہے
تحریک انصاف نے سب سے پہلے الزام لگایا کہ پنجاب پولیس نے
👇3/5
احتجاج کا جمہوری حق کچھ خاموش مگر طےشدہ اصولوں کے ساتھ آتا ہےان اصولوں میں سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچانا
ریاستی اداروں پر حملہ آور نہ ہونا پارلیمنٹ کا راستہ بند نہ کرنا
اور ptv کی نشریات کا جاری رہنا وغیرہ شامل ہیں۔تحریک انصاف
ریاست اور سیاسی نظام میں ایک لاڈلی جماعت ہے
👇1/7
دانشور بتا رہےہیں کہ حکومت کو پیشگی اقدامات گرفتاریوں کا حق نہیں ہے۔کیا تحریک لبیک
کےدھرنا اعلان پر بھی وہ یہی رائے رکھتےتھے؟ اگر ایک جماعت کا ٹریک ریکارڈ اور ارادہ پارلیمنٹ پر حملہ اور ریاستی مرکز کو یرغمال بنا کر فوج یا فوج کےکچھ حصوں سےغیر آئینی مداخلت کا مطالبہ کرنا ہو2/7
تو کیا حکومت کو پیشگی اقدامات کا حق قطعا حاصل نہیں ہو گا؟
جہاد،خونی انقلاب وغیرہ اور جمہوری احتجاج میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔فضل الرحمان صاحب بلا مبالغہ لاکھوں کارکن لیکر اسلام آباد آئےتھے
جیسے پرامن انداز میں آئے ویسے ہی چلےگئے۔ سیاسی جماعتوں سے یہ توقع رکھی جاتی ہے
👇3/7