انسٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ آف اکنامکس (پائیڈ) کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہےکہ سیکرٹری تعینات ہونےکے بعد گریڈ 22 کے افسر کی تنخواہ اقوام متحدہ کے افسر سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو گھر،
👇1/22
ملازمین اور الاؤنس تنخواہ کا حصہ شمار نہیں ہوتے
انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ آف اکنامکس کی رپورٹ کےمطابق محضBAکی ڈگری رکھنے والےسول سرونٹ پرائیوٹ سیکٹر کےمقابلےمیں ساڑھے 9 فیصد زیاہ تنخواہ وصول کررہے ہیں۔صرف ایم فل اورPHD کرنے والوں کو نجی شعبے میں پرکشش ملازمتیں مل پاتی ہیں
👇2/22
سول سرونٹ کی آمدن نجی شعبے کی نسبت 20 فیصد زیادہ جبکہ گریڈ 22 کے افسر کی تنخواہ دوسرے افسروں کی
تنخواہوں سے دس گنا زائد ہے۔پائیڈ رپورٹ کے مطابق بیوروکریسی خفیہ طورپربہت زیادہ مالی فوائد حاصل کررہی ہے، سرکاری ملازمین کو گھر، ملازمین اور الاؤنس تنخواہ کا حصہ شمار نہیں ہوتے
👇3/22
گریڈ 20 کےملازم کی تنخواہ ایک لاکھ 660 روپےہےتاہم اس میں مختلف الاؤنسز، گاڑی، میڈ یکل اور گھر کی سہولت شامل کر لیجائےتو ماہانہ آمدن7 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔اسیطرح گریڈ21کے افسر کی تنخواہ ایک لاکھ12ہزار کےقریب ہےجو سہولتیں شامل کرنےکےبعد9 لاکھ 80 ہزار ماہانہ بنتی ہے
👇4/22
جبکہ گریڈ 22 کے افسر کی تنخواہ ایک لاکھ 23 ہزار 500 کے قریب ہے جو دوسری سہولتیں ملانے کے بعد 11 لاکھ روپے بن جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق افسران تمام سہولتوں کے باوجود تنخواہوں میں اضافہ چاہتے ہیں جبکہ سرکاری افسروں کو مختلف سہولتوں پرماہانہ2 ارب 30کروڑ روپے کے اخراجات آتےہیں
👇5/22
(#پائیڈ نےمحتاط اندازہ لگایا ہے اخراجات اس سےکہیں زیادہ ہوں گے )۔ ہوائی سفر اوردیگر جگہوں پر بعض افسران کو 75% تک رعایت ملتی ہے۔قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر قومی اسمبلی کے اراکین ماہانہ 44 کروڑ88 لاکھ 19 ہزار روپے سے زیادہ کی رقم تنخواہ اورسفری اخراجات کی مد میں لیتے ہیں
👇6/22
ایک رکن قومی اسمبلی ہر ماہ سرکاری خزانے سے ایک لاکھ 88 ہزارروپے اوراگر وہ کسی قائمہ کمیٹی کا چیرمین ہوتو2لاکھ 13 ہزارروپے وصول کرتا ہے ۔ سینیٹ کے رکن کی تنخواہ 76 ہزار روپے ہے سالانہ 3 لاکھ روپے ٹریول الائونس ہے اور کھانے پینے کے لیے 90 ہزار سالانہ الگ سے دیےجاتے ہیں۔
👇7/22
یہ قومی اسمبلی سے کم ہے ۔اسپیکر ڈپٹی اسپیکر ، چیرمین سینٹ اور ڈپٹی چیرمین سینٹ کی تنخواہیں اس میں شامل نہیں ہیں ۔وزراء کی تنخواہیں اس میں شامل نہیں ہیں ۔بھارت میں رکن پارلیمنٹ اور وزیر کی تنخواہ برابر ہے ، پہلے یہ تنخواہ ایک لاکھ تھی اب اسے کم کرکے 70 ہزار کردیا گیا ہے۔
👇8/22
پاکستان میں رکن پارلیمنٹ کی تنخواہ ایک لاکھ 50 ہزار روپےھے
گزیٹیڈ سرکاری ملازمین کو ریٹائر منٹ کےبعد بھی پنشن کی مد میں جو رقم ملتی ہے وہ نجی شعبےکے ملازمین کی تنخواہوں سےکئی گنا زیادہ ہےاور قومی خزانےکے ٹیکس دھندگان پر بوجھ ہے
صدر پاکستان کی تنخواہ 8لاکھ 46 ہزار روپےھے
👇9/22
وہ ٹیکس اور بل بھی ادا کرتےہیں۔وزیراعظم کی تنخواہ 10لاکھ روپے ماہانہ ہےلیکن ان دونوں کےماہانہ اخراجات انکی تنخواہوں سےکئی گنا زیادہ ہیں
جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو 10لاکھ روپےماہانہ پنشن دیجاتی ہے جو انکی تنخواہ کا 85 فیصد ہے
تین ہزار ٹیلی فون کال ماہانہ مفت ہے
👇10/22
2ہزار یونٹ بجلی ماہانہ مفت ہے ،25ہیکٹو میٹرزیونٹ گیس مفت ہے،پانی فراہمی مفت ہے
ماہانہ300 لیٹر پٹرول مفت فراہم کیا جاتاھےاسکےعلاوہ انہیں ڈرائیور اردلی کی تنخواہ بھی دیجاتی ہے24 گھنٹےایک گارڈ کی ڈیوٹی بھی انکےلئےموجود ہے
اسی جیسی مراعات بہت سےسابق سیکریٹریز حاصل کرتے
👇11/22
جبکہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے تمام رعایات چھین لی گئی تھیں
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جس میں اس نے #پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق سے گفتگو کی تھی اور یہ سوال کیا تھا کہ مراعات پاکستان کے نظام میں کیسےاور کہاں سےآئیں؟پاکستان میں سرکاری شعبےمیں اصلاحات
👇12/22
کےحوالےسےماضی میں کئی کوششیں کیں تاہم وہ زیادہ کامیاب نہیں ہو پائیں۔ان کوششوں میں بنیادی طور پرسرکاری ملازمین خصوصا افسران کو
ملنےوالی مراعات ہمیشہ زیربحث رہی ہیں #پائیڈ کےوائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق کےمطابق سرکاری ملازمین کو ملنےوالی مراعات
نو آبادیاتی میراث ہے
👇13/22
(یعنی دور غلامی کی یاد گار ہے)ایسٹ انڈیا کمپنی یا انگریز جب برصغیر میں قابض ہوئےتھےتو انھوں نےیہاں کام کرنیوالےاپنے افسران کو خوش رکھنےکیلئے اچھی تنخواہ کےساتھ ساتھ مراعات بھی دینےکا آغاز کیا تھا‘ڈاکٹر ندیم الحق کے مطابق ان افسران کے لیے بڑے بڑے گھر اور بنگلے بنائے گئے،
👇14/22
کئی نوکر چاکر اور ملازمین انھیں ذاتی کاموں کے لیے دیے جاتے تھے اور ان کے رہن سہن اور علاج معالجے کا تمام تر خرچ حکومت برداشت کرتی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابتدا ہی سے اسی نو آبادیاتی میراث کے تحت سرکاری افسران کو تنخواہ کے ساتھ ساتھ یہ مراعات دی جاتی رہی ہیں۔
👇15/22
جو کہ اب نظام کا حصہ بن چکی ہیں
مارشل لائی ادوار میں مراعات میں من مانا اضافہ کیا جاتا رہا
اگر اعلی افسران کو ملنےوالی مراعات کو دوسرے زاویے سے دیکھا جائے تو ان کو ملنے والی ماہانہ تنخواہ میں سے اگر مراعات کو نکال دیا جائے تو ان کی بنیادی تنخواہ بظاہر بہت کم رہ جاتی ہے
👇16/22
تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ اتنی کم تنخواہ میں اس درجےکا افسر گزارا کیسےکر سکتاھے؟ #پائیڈ کےوائس چانسلر اس بات سےاتفاق کرتےہیں کہ سرکاری ملازمین یا افسران کی تنخواہ کم نہیں ہونی چاہیےیعنی انکی جیب میں پیسےہونےچاہییں ورنہ کرپشن جنم لیتی ہے
تاہم ان کے خیال میں
👇17/22
بنیادی تنخواہ کو بڑھا کر مراعات کو ختم کر دینا چاہیے۔ اگر ایک افسر کی تنخواہ کم ہو گی تو وہ بچوں کی تعلیم کا خرچ کیسے برداشت کرے گا۔ نہیں کر پائے گا تو رشوت لے گا۔ اس لیے اس کی جیب میں تنخواہ کے اچھے پیسے ہونا ضروری ہیں۔‘تاہم ان کا کہنا تھا کہ غیر ضروری مراعات جسے کہ مکمل
👇18/22
طور پر سرکاری خرچ پر چلنےوالی گاڑیاں سرکاری گھر ایسی مراعات ہیں جن پر حکومت کو سالانہ اربوں روپےخرچ کرنا پڑتاھے
یوں انھیں مراعات دینےکی ضرورت ختم ہو جائےگی
پلاننگ کمیشن میں ہم نےایک دفعہ یہ تخمینہ لگایاتھاکہ اگر اعلٰی درجےکےسرکاری افسران سےتمام تر مراعات واپس لےلی جائیں
👇19/22
اور انکی بنیادی تنخواہ کئی گنا بھی بڑھا دی جائے تو حکومت کو سالانہ اربوں روپے کی بچت ہو گی۔‘اس کی مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر ندیم کا کہنا تھا کہ ’صرف ان افسران کو ملنے والے وہ گھر جو مکمل طور پر سرکاری خرچ پر چلتے ہیں، جن میں کام کرنے کے لیے ملازمین بھی فراہم کیے جاتے ہیں،
👇20/22
انکا خرچ کئی ارب روپے بنتا ہے
انکے خیال میں ’اگر بنیادی تنخواہ بڑھا دی جائے تو سرکاری افسران کو کیش یعنی نقد ملنے والی رقم کئی گنا بڑھ جائے گی اور اس سے وہ اپنی بنیادی ضروریات بھی پوری کر پائیں گے۔‘یہ تو ڈاکٹر ندیم الحق کا مشورہ ہے جو نہایت صائب ہے قوم کی قسمت کا فیصلہ
👇21/22
کرنیوالے افسران کو بجلی گیس ،پانی ، پٹرول اور ٹیلی فون کی مفت فراہمی بند ہونی چاہیے تاکہ انہیں احساس ہو کہ قوم جو ٹیکس بھی دے رہی ہے اس پر کیا گزرتی ہے۔اگر یہ مراعات ختم کردی جائیں تو آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے قوم کا تیل نہیں نکالنا پڑے گا
End
رائے دیں شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#لوٹ_مار_کا_نظا
اور #بیروکریسی @CMShehbaz
پی ٹی اے کےاعداد وشمار
کےمطابق ملک میں موبائل فون
کے18کروڑ32لاکھ صارفین ہیں
اگر انکا اوسط نکالا جائےتو روزانہ 100روپے کی رقم فی صارف موبائل فون کمپنیو ں کو وصول ہورہی ہےجس پر وہ25 روپےیا اس سےبھی زیادہ ٹیکس کی مد میں منہا کرتی ہے
👇1/5
اس 25 روپے کو18کروڑ32لاکھ سے ضرب دے د یں۔وہ رقم جو اس مد میں روزانہ 4 ارب 58کروڑ روپے اندازاً حاصل ہوتے ہیں ان کو 30 دنوں پر ضرب دیجیئے ۔تو آپ کے ہوش اڑ جائیں گے۔یہ رقم پاکستان کے کل بجٹ سے کہیں زیادہ ہوگی ۔ہزاروں لٹر پٹرول اورڈیزل روزانہ فروخت ہوتا ہے ۔ اس میں عملاً
👇2/5
حکومت 50 روپے ٹیکس کی مد میں حاصل کرتی ہے ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں پانچ لاکھ 56 ہزار بیرل یعنی 88 کروڑ 40 لاکھ 4ہزار لیٹرپٹرول کو 50 روپے سے ضرب دے کر جو رقم روزانہ حاصل ہوتی ہے وہ کہاں گئی۔44 ارب 20 کروڑ2 لاکھ روپے پٹرول کی آمدنی میں ٹیکس کی مد میں روزانہ
👇3/5
نصیحت آموز کہانی
ایک بادشاہ کی بیٹی کسی ناگہانی مرض میں مبتلاء تھی کہ جس کے علاج معالجےسےبادشاہ مایوس ھوچکا تھا بستر مرگ پر پڑی ہوی جواں سالہ بیٹی کےدکھ ہے بادشاہ کو جسمانی اور ذہنی طور پر مفلوج کردیا تھا اکیلی اولاد کی محبت باپ پر غالب تھی جسکی وجہ سے بادشاہ امور سلطنت کے
👇1/8
معاملات میں انصاف کرنےسے قاصر تھا بالآخر تنگ آکر بادشاہ نےاعلان کروادیا کہ جو اسکی بیٹی کا علاج کرکےاسےصحتمند کرنےمیں کامیاب ھو گیا وہ اپنی بیٹی کی شادی آس حکیم سے کردے گا علاج کے بعد شھزادی کے تندرستی نہ ھونے پر معالج کو سرعام پھانسی ہر لٹکادیا جاے گا یہ بادشاہ کی اکلوتی
👇2/8
بیٹی سےمحبت ذہنی پریشانی کا نتیجہ تھاایک شخص نےتمام شرائط قبول کرکےعلاج شروع کیا آور شھزادی صحت مند ھوگئی بادشاہ نےحسب وعدہ بھرے دربار میں شھزادی کی شادی معالج سے کرنےکا اعلان کردیا بادشاہ نےمعالج سےکہا میں چاھتا ھوں آس خوشی کےموقع پر تمھارےاستاد کو بھی عزت افزائی دیجائے
👇3/8
ان دنوں میں پاک فضائیہ کے No 6 ATS Squadron میں فلائٹ کمانڈر (آپریشنز) کےفرائض انجام دے رہا تھا
اس دن معمول کےمطابق دوپہر کو چھٹی کےبعد میں گھر پہنچا ہی تھا کہ ٹیلیفون کی گھنٹی بجی، دوسری طرف آفیسر کمانڈنگ ونگ کمانڈر سرفراز تھے
👇1/25
پوچھنےلگےکھانا کھا لیاھے
میرے نفی کےجواب پر بولے
کوئی بات نہیں میرےدفتر آجاؤ وہیں اکھٹےکھاتےہیں
اسکوڈرن پہنچا
تو بیس کمانڈر صباحت صاحب افسر کمانڈنگ سےکہہ رہےتھے
اسٹینڈ بائی ائیرکرو (stand by aircrew) اس مشن کیلئےٹھیک نہیں ہے،کسی سینئر کو بھیجو (واضح رہےکہ اسٹینڈ بائی عملہ
👇2/25
کسی بھی ایمرجنسی کیلئے ہر دم تیار رہتا ہے)جس پر منور صاحب نے مجھےکہا کہ سہیل تم خود کیوں نہیں جاتے؟ مجھےابھی تک مشن کے بارے میں کچھ پتا نہیں تھا
اسلئے میں نےپوچھا، “سر مشن کیا ہے؟” سب نےسرفراز صاحب
کیطرف دیکھا،تو وہ بولے “سر میں نےفون پر بتانا مناسب نہیں سمجھا
اور پھر مجھ
👇3/25
عمران خان کہتے ہیں کہ لانگ مارچ ایک جہاد ہےاس میں فیملی سمیت شرکت کریں
یہاں سوال اٹھتا ہےکہ کیا عمران خان اور pti کےدیگر سرکردہ رہنماؤں کی بیگمات اور بیٹےبیٹیاں بھی لانگ مارچ میں شرکت کریں گےیا اسطرح کا جہاد صرف کارکنوں پر ہی فرض ہوتا ہے؟
تحریک انصاف نےبشرہ بیگم المعروف
👇1/4
#پنکی_پیرنی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا ہے بشریٰ بیگم المعروف پنکی پیرنی گھریلو خاتون ہیں کسی بھی قسم کے سیاسی لانگ مارچ یا دھرنے میں شرکت نہیں کریں گی
لوگ قاسم اور سلیمان پر سوال کر رہے ہیں کیا عمران خان غریب عوام کے بچوں کو ہی لانگ مارچ کا چارہ بنائے گا
👇2/5
یا اپنے بچوں کو بھی لانگ مارچ میں لائے گا
جس پر ترجمان جمائمہ گولڈ سمتھ نے کہا ہے قاسم اور سلیمان پاگل نہیں ہیں وہ کسی سیاسی جلسے یا دھرنے میں شرکت کریں
اب جو بھی خواتین تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں شرکت کرنے کے لیے جا رہی ہیں ان سے سوال ہے کیا آپ گھریلو خواتین نہیں ہیں
👇3/5
مٹی کی مخبت میں ہم آشقتہ سروں نے
وہ قرض بھی اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے #یوم_تکبیر
پاکستان کے70سال کا قرض ایک طرف اور اس نا اہل سلیکٹڈ نیازی کےچار سال کا قرض ایک طرف
اچھا بھلا ملک چل رہا تھا پھر نیازی کو مسلط کرکےترقی کا پہیہ جام کیاگیا ملک تباہی کے دہانے پے آن پہنچا
👇1/5
تو نوازشریف کےحوالےکر دیا گیا
عمران نیازی کی گھٹیا پالیسیوں کیوجہ سے آج ملک دیوالیہ ہونےکے قریب پہنچ چکا تھا۔پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کےپاس دو آپشن تھے ریٹس نہ بڑھاۓ اور ملک دیوالیہ ہونے دے اور عمران خان کو لعن تعن کر کے نکل جاۓ
اپنی سیاست بچاۓ لیکن ہمیشہ کی طرح
👇2/5
نوازشریف نےپاکستان کو ہرچیز سےمقدم رکھا اور یہ مشکل فیصلہ لےکے اپنی سیاست نہیں ڈوبتی ریاست بچا لی ۔اسکی سیاسی قیمت بھی ادا کرنے پڑیگی لیکن نوازشریف کیلئے پاکستان سےآگے کچھ نہیں ہےچھ مہینےبعد
انشا اللہ یہ سب آپکو ریورس ہوتا نظر آۓ گا
نواز شریف نے پہلے بھی کر کے دکھایا
👇3/5
سینیئر صحافی حسین نقی
کےمطابق سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نےکراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا
انہوں نے1965میں وزیرخارجہ کی حیثیت سےایک بیان میں کہا تھا ہم گھاس کھالیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے #یوم_تکبیر #شکریہ_نوازشریف
👇1/7
جنرل ایوب کی کابینہ کےکئی طاقتور وزیر ایٹمی صلاحیت کے خلاف تھےوزارت خارجہ کو خفیہ اطلاع مل چکی تھی کہ بھارت اعلانیہ طور پر ایٹمی ٹیکنالوجی کی مخالفت کر رہاھےمگر خفیہ طور پر ایٹم بم بنانےکےپروگرام پر گامزن ہے #یوم_تکبیر #شکریہ_بھٹو #شکریہ_نوازشریف
👇2/7
امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کو خصوصی دورے پر پاکستان بھیجا گیا، جنہوں نے بھٹو کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے ایٹمی پالیسی ترک نہ کی تو ان کو ’عبرتناک مثال‘ بنا دیا جائے گا۔ تاہم بھٹو نے امریکی دھمکی کو مسترد کردیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مکمل سرپرستی کی۔ #یوم_تکبیر
👇3/7