#حیران_کن
دنیا میں اس وقت 200 کے لگ بھگ ممالک ھیں
ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ھے جو
روس سے کم از کم 10 گنا چھوٹا ھے لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے 3 گنا بڑا ھے ۔
یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے،
خوبانی ، کپاس اور گنے کی پیداوار کےلحاظ سےچوتھے
👇1/6
پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں،
کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے،
آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں،
چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں،
گندم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں اور مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ھے ۔
یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار
👇2/6
کےلحاظ سے دنیا میں 25 ویں نمبر پر ھے
اسکی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سےزائد اور براعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کےبرابر ھے
یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کےلحاظ سے55 نمبر پر ھے
کوئلےکےذخائر کےاعتبار سےچوتھے اور تانبےکےذخائر کےاعتبار سے ساتویں نمبر پرھے
👇3/6
سی این جی کےاستعمال میں اول نمبر پر ھے
اس ملک کے گیس ک ذخائر ایشیا میں چھٹےنمبر پر ھیں
اور
یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ھے
لیکن
سب سےحیرت انگیز بات یہ ھےکہ
یہ ملک نااہلوں،بےایمان اور ملک فروشوں اور لوٹوں لٹیروں کی پیداوار میں پہلے نمبر پر ھے
اور اس ملک کا نام ھے #پاکستان
👇4/6
دنیا کی بہترین فوج ہونے کے باوجود ٹوٹ بھی چکا ھے
نمبر1 جاسوس ایجنسی ہونے پر بھی آئے روز دھماکے ہوتے ہیں
جس کے پاس نمبر1 کاروباری فوج ھے
پیدائش سےلے کر آج تک سامنے یا پیچھے ملک فوج چلا رہی ھے
آرمی چیف ملک کا بادشاہ کہلاتا ھے
کبھی کبھی سولین کو گندہ کرنے کیلئےحکومت دیجاتی ھے
👇5/6
یہاں گزشتہ 40سال سےمہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے
لیکن لوگ بھوکےرہ کر بھی نمبر1 کاروباری فوج کا بجٹ پورا کرتے ہیں
لاپتہ اور اغوا ہونےکےباوجود فوج سے بےپناہ محبت کرتےہیں
یا شاید ڈرتےہیں
فوج مستقل ملکی وسائل پر قابض ھےلوگ پھر بھی سےمحبت
کرتےہیں
سوچ کر جیو
End
فالو اور شیئر کریں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#کل_کے_مخبر #آج_کے_رہبر
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پروفیسرڈاکٹر تراب الحسن صاحب نےایک تھیسز لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے جس کا عنوان ہے۔
"Punjab and the War of Independence 1857"
اس تھیسز میں انہوں نےجنگ آزادی کےحالات پر روشنی ڈالی ہے۔ جس کےمطابق اس جنگ میں
👇1/15
جن خاندانوں نےجنگ آزادی کے مجاہدین کےخلاف انگریز کی مدد کی، مجاہدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا انکو انگریز
نےبڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سےنوازا انکے لیے انگریز سرکار نےوظائف جاری کیے۔
اس تھیسز کے مطابق تمام خاندان وہ ہیں جو انگریز کے وفادار تھے
👇2/15
اور اس وفاداری کے بدلےانگریز کی نوازشات سےفیضیاب ہوئے
یہ خاندان آج بھی جاگیردار ہیں اور آج بھی اپنے انگریز آقا کے جانے کے بعد ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں۔
Griffin punjab chifs Lahore ;1909
سےحاصل کردہ ریکارڈ کےمطابق سید یوسف رضاگیلانی کےبزرگ سید نور شاہ گیلانی کو انگریز
👇3/15
دمشق کا معروف و مشہور تاجر رات کےپچھلےپہر سڑکوں پر ٹہل رہا تھا،موسم خوشگوار ہونےکے باوجود اسکا دم گھٹاجا رہاتھا
ڈاکٹروں کے مطابق اسکےپاس ہفتہ
دس دن سے زیادہ ٹائم نہیں تھا دنیا کی ہر آسائش کےہوتےہوئے
بےبسی کا یہ عالم تھا کہ ٹائم سے پہلےہی سب کچھ ختم ہوتا محسوس ہو رہا تھا
👇1/25
ملک کےڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا ایک ننھی سی امید تھی کہ امریکا میں علاج ہوسکتا ہے وہ بھی دم توڑگئی جب وہاں کئی مہینے ٹیسٹ وغیرہ کروانے کے بعد سینئر ترین ڈاکٹر نے آخر کار ایک دن آکر نرمی سے سمجھایا کہ آپ کے پاس زیادہ ٹائم نہیں ہے لہذا میرا مشورہ ہے اور عقل مندی یہی ہوگی
👇2/25
کہ باقی کا قیمتی ٹائم آپ اپنے بیوی بچوں کےساتھ گزاریں
رات کےاس پہر بےخبری کے عالم میں نہ جانےکتنی دیر ٹہلتا رہا
اسکی سوچوں کا تسلسل تب ٹوٹا جب ٹہلتےٹہلتےوہ ایک تنگ سے
بےرونق پل پر پہنچ چکاتھا سڑک پار دوسری طرف سٹریٹ لائٹ
کےنیچےایک خاتون کھڑی کسی آدمی سےگفتگو کر رہی تھی
👇3/25
#پروجیکٹ_عمران_خان اپنی داخلی کمزوریوں کےباعث ساڑھے تین برس میں زمیں بوس ہوگیا 2011 سے2022 تک قوم کےگیارہ برس اس تجربےکی نذر ہوئےآئیے جائزہ لیں کہ اس عرصےمیں ہمسایہ ممالک نےکون سی منزلیں سر کیں اور ہم کن صحرائوں کی خاک چھانتےرہےصرف تین ممالک چین، بھارت اور بنگلادیش لے لیں۔
👇1/7
2011 میں چین کا GDP 7.552 کھرب ڈالر تھا جو 2022 میں 19.9 کھرب ڈالر ہو گیا۔ 2011 میں بھارت کا GDP 1.8 کھرب ڈالر تھا جو 2022 میں 3.29 کھرب ڈالر ہو گیا۔ بنگلا دیش کا GDP 2011 میں 128.6 ارب ڈالر تھا جو 2022 میں 350 ارب ڈالر ہو گیا۔ 2011 میں پاکستان کا GDP 213.6 ارب ڈالر تھا
👇2/7
جو اب 292 ارب ڈالر ہے۔2011 میں چین کی فی کس آمدنی 5553 ڈالر تھی جو 2022 میں 12358 ڈالر ہوگئی
2011 میں بھارت کی1458 ڈالر فی کس آمدنی اب1850 ڈالر ہے 2011 میں بنگلا دیش کی862 ڈالر فی کس آمدنی آج2227ڈالر ہو چکی ہے2011 میں پاکستان کی فی کس آمدنی1165 ڈالر تھی جو اب 1190 ڈالر ہے
👇3/7
فوج دنیا کی واحد فوج ہےجسکی ملکی معیشت کےاندر اپنی الگ معاشی سلطنت قائم ہےاورپاکستان کی کم و بیش 60% معیشت میں حصہ دار ہے۔ایمانداری اور حب الوطنی میں اسکی مثال نہیں ملتی
جواسکے غلط کاموں پر سوال اٹھاتاھے اسےمار دیا جاتاھےیا غدار قرار دیکر عوام
👇1/25
میں ذلیل کیا جاتاہےیا اگر فوج
کےاندر اس پر سوال اٹھتاھےتو اسکا کورٹ مارشل کیاجاتاہے
فوج کےکاروباری سلطنت کے4 حصے ہیں:
01۔آرمی ویلفیئر ٹرسٹ
02۔فوجی فاؤنڈیشن
03۔شاہین فاؤنڈیشن
04بحریہ فاؤنڈیشن
فوج ان4 ناموں سےکاروبار کر رہی ہےیہ سارا کاروبار وزارت دفاع کےماتحت کیاجاتا ہے
👇2/25
اس کاروبار کو مزید 3حصوں میں تقسیم کیاگیاھے
صرف فوج کےکاروبار
نیشنل لاجسٹک سیل
NLC
ٹرانسپورٹ:
یہ پاکستان کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی ہےجسکا 1,698 سےزائد گاڑیوں کا کارواں ہے اس میں کل7,279 افراد کام کرتےہیں جس میں سے2,549حاضر سروس فوجی ہیں اور باقی ریٹائرڈ فوجی ہیں
👇3/25
#پاکستان_کیسے_ٹوٹا #ضرور_پڑھیں
جنرل ایوب خان نے1956ءکا آئین معطل کردیا
جب انہوں نے1962ءمیں صدارتی آئین نافذ کرنےکا منصوبہ بنایا تو انکےبنگالی وزیرقانون جسٹس ریٹائرڈ محمد ابراہیم نےجنرل ایوب کو روکنے کی کوشش کی۔انکی کتاب’ڈائریز آف جسٹس محمد ابراہیم‘میں جنرل ایوب خان کےساتھ
👇1/20
ان کی سرکاری خط و کتابت شامل ہے،جس میں وزیر قانون نے صدر پاکستان کو وارننگ دی تھی کہ صدارتی آئین پاکستان توڑ دے گا۔ پاکستان کے فوجی صدر نے اپنے بنگالی وزیر قانون کی وارننگ نظر انداز کر دی۔ اس صدارتی آئین کے خلاف مشرقی پاکستان کے گورنر جنرل اعظم خان نے بھی استعفیٰ دے دیا
👇2/21
ایوب خان اپنی ضد پر قائم رہے اور انہوں نےایک پنجابی جج، جسٹس (ر)محمد منیر کو اپنا وزیرقانون بنا لیا۔ نئے وزیرقانون کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کسیطرح بنگالیوں سے,جان چھڑائیں
جسٹس محمدمنیر نےاپنی کتاب ’’فرام جناح تو ضیاء‘‘ میں لکھا ہے کہ1962ء میں وزیر قانون بنانے کے بعد
👇3/21
جناب قمر جاوید باجوہ صاحب
پاکستان کا ہر ذی شعور جانتا ھےکہ نوازشریف حکومت اپنی کارکردگی پوری دنیا میں منوا چکی تھی
بجلی کا بحران ختم ہو چکا تھا
سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا تھا
پاکستان دنیا کی تیز ترین ترقی کرتی تیسری بڑی معیشت کا درجہ حاصل کر چکی تھی۔
👇1/7
باجوہ صاحب
یہ آپ ہی تھےجنھیں معیشت کی فکر لاحق ہوئی
بین الاقومی سیمینار میں تقریر فرما دی کہ آپکو معیشت کی بڑی فکر ھے
باجوہ صاحب یہ آپکی ڈومین نہیں تھی
اور آپکا حلف اور آئین اسکی اجازت نہیں دیتا
سونےپر سہاگہ آپکے نقش قدم پر چلتےDG ISPR جنرل آصف غفور نےٹوٹیٹ داغ دی کہ
👇2/7
معیشت بری نہیں
تو اچھی بھی نہیں ھے
ڈان لیکس معاملےکو اچھال کر #ریجیکٹڈ کی ٹویٹ کرکے آئینی حدود سےتجاوز کیا
ملک کےآئینی ایکزیٹو وزیراعظم کی توہین کر ڈالی
سیدھا آپ اور آصف غفور پر آرٹیکل 6 لگتا ھے
باجوہ صاحب یہ سب آپکی زیر نگرانی ہوتا رہا لیکن آپ نےکوئی ایکشن نہیں لیا
👇3/7