بڑی صنعتوں پر ٹیکس اس حکومت کی اب تک کی گئی درجنوں حماقتوں میں سے بلاشبہ سب سے بڑی اور خوفناک حماقت ہے۔ اس کے اثرات اور نتائج پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے بھی کہیں زیادہ خوفناک ہوں گے۔
1/9 🧵
صنعت کسی بھی جدید معیشت کا سب سے اہم حصہ اور صنعتی ترقی کا سب سے بامعنی معاشی اشاریہ ہوتی ہے۔ اسی سے پیداوار بڑھتی ہے, دولت تخلیق ہوتی ہے, پائیدار روزگار پیدا ہوتا, زرمبادلہ آتا ہے, مڈل کلاس کی گروتھ ہوتی ہے۔
2/9
یہ سب کی سب صنعتیں وہ ہیں جن کی بدولت پاکستان کی معیشت تھوڑا بہت سانس لیتی ہے۔ بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے اور لوڈشیڈنگ کے سبب پہلے ہی دو ماہ سے بحران کا شکار یہ صنعتیں دس فیصد ٹیکس سے بالکل ٹھپ ہوجائیں گی۔
3/9
نتیجے میں مہنگائی, بے روزگاری, کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ, زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی, سٹاک مارکیٹ کی تباہی اور ڈالر کی قیمت ۔۔۔ ہر چیز اس عروج پر پہنچ جائے گی جہاں سانس لینا بھی محال ہوگا۔
4/9
اگر ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس وصولیاں بہتر بنانے کا وقت نہیں ہے تو بھی بے شمار چیزیں ہیں جن پر ٹیکس لگایا جاسکتا ہے۔ 25 ایکڑ سے زائد زمین, 10 مرلے سے بڑے گھر, 10 مرلے سے زیادہ زمین کی خرید و فروخت, عرصے سے بینک اکاؤنٹس میں پڑی گاڑیاں, مہنگے کھانے اور کپڑے, ۔۔۔
5/9
۔۔۔ سگریٹ سے کولڈ ڈرنکس تک کئی صنعتیں جو زیادہ قیمتوں پر بھی سروائیو کرسکتی ہیں, لگژری آئٹمز بشمول لوکل اور امپورٹڈ گاڑیاں...کئی چیزوں پر ٹیکس بہت بڑھایا جاسکتا تھا۔ جن آئٹمز کی درآمد پر احمقانہ پابندی لگائی, اصولاً ان پر ٹیکس بڑھانا چاہئیے تھا۔
6/9
بیوروکریٹس, جرنیلوں, وزراء اور اراکینِ اسمبلی کی تنخواہیں جو ڈیڑھ سو فیصد بڑھائیں گئیں, کم کی جاسکتی تھیں۔ لیکن اس سب سے چونکہ حکمرانوں کا اپنا نقصان تھا لہذا ملک کو تباہ کرنے والا فیصلہ کیا گیا۔
7/9
انتہائی نالائق, نااہل اور بے غیرت ہے یہ حکومت بھی اور اسے لانے والے بھی۔
بجٹ پاس کروانے + ممکنہ اعتماد ووٹ کے لیے حکومت کو JI کے MNA عبدالاکبر چترالی کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ اسی لیے ایاز صادق نے چترالی کو دھمکی دی ہے کہ وہ بطور MMA پارلیمانی پارٹی رکن اپنے پارلیمانی لیڈر اسد محمود کی اطاعت + حکومت کی حمایت کریں ورنہ 63A ریفرنس بھجوایا جائے گا۔
(جاری 🧵)
...قانونی طور پر ایاز صادق کی بات بالکل درست ہے کیونکہ بظاہر JI کے MMA سے الگ ہونے کے باوجود چترالی صاحب MMA کے MNA ہیں اور اسی کے ٹکٹ اور نشان پر الیکٹ ہوئے۔ قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی نام کی کوئی پارٹی نہیں۔ عدم اعتماد + بجٹ میں رکن پارلیمانی پارٹی لیڈر کا پابند ہے۔
(جاری 🧵)
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے بہت اچھی کوآرڈینیشن, خوشگوار ماحول اور باہمی احترام سے پانچ سال KPK میں کامیاب مخلوط حکومت چلائی۔ عمران خان نے کبھی JI کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا بلکہ ہمیشہ بہت عزت دی۔ اس کے باوجود JI نے عمران خان اور PTI کو نفرت دی اور JUIF سے جا ملے۔
(جاری 🧵)
سوال کیا جاتا ہے کہ انصافی کالی vigo کے وجود سے آشنا تھے تو پہلے آواز کیوں نہیں اٹھائی۔
اول تو اس دعوے پر بھی بحث ہوسکتی ہے کیونکہ ۔۔۔۔۔ (جاری)
تحریک انصاف کی تو اٹھان ہی (بالخصوص KP میں) اس بیانیے سے ہوئی تھی جو عمران خان نے پاکستانی ریاست کی امریکی جنگ میں شامل ہوکر اپنے شہریوں کے خلاف غنڈہ گردی کے خلاف ترتیب دیا تھا۔ لیکن یہاں کچھ حقائق اور بھی ہیں۔
(جاری)
عام مشاہدہ ہے کہ PTI اجتماعات میں ایسے بولڈ پلے کارڈ رہنماؤں یا ورکرز نے نہیں, عام لوگوں, فیملیز نے اٹھائے ہوتے ہیں جو غالباً پہلی بار ان اجتماعات میں شریک ہورہے ہیں۔
قابلِ غور بات یہ ہے کہ ان لوگوں نے اس مسئلے پر اپنے جذبات کے اظہار کے لیے PTI پر ہی بھروسہ کیا۔ کیوں۔
اس حقیقت کا احساس شدت سے ہورہا ہے کہ لیڈرشپ کے لیے مضبوط اعصاب کا حامل ہونا کس قدر اہم ہے۔
عمران خان ہی ہیں جو مشکل حالات میں مشکل فیصلے اعتماد سے کرلیتے ہیں۔ شہباز شریف اینڈ کمپنی تو پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے لیے بھی فوج کے قدموں میں گرے ہوئے ہیں۔ 1/4
عمران خان کو جب حکومت ملی تو ملک دیوالیہ ہونے کو تھا۔ شہباز اسی سبب حکومت لینے سے انکار کرچکے تھے۔ کپتان نے 12 جماعتی اتحاد, دیگر مخالفین کے دباؤ کے باوجود, ایک مخلوط حکومت میں ہوکر مشکل ترین ضروری معاشی فیصلے کیے اور اپنی مقبولیت کی فکر نہیں کی۔ ملک دیوالیہ پن سے بچ گیا۔
2/4
وباء میں بھی ایک طرف سختی نا کرنے کا عوامی دباؤ تھا تو دوسری طرح میڈیا, اسٹیبشلمنٹ اور پی پی پی سخت لاک ڈاؤن کے لیے شدید دباؤ ڈال رہے تھے۔ لیکن عمران خان نے وہی کیا جو مناسب تھا اور دباؤ کی پرواہ نہیں کی۔ یوں ہم وباء سے بھی کم سے کم ممکنہ معاشی بحران کے ساتھ نکلے۔
3/4
بلی تھیلے سے باہر آکر دیواروں میں ٹکریں مارنے لگی !
آرمی چیف نے یوکرائن پر روس کے دفاعی حملے کی مذمت کردی۔ روس کو یوکرائنی کٹھ پتلی انتظامیہ سے لاحق سنگین خطرات کو بھی تسلیم کیا, مگر یوکرائنی دفاعی اقدام کو جارحیت کہہ کر اسے قابلِ مذمت قرار دیا۔ بیان کا نا سر نا پیر! ۔۔۔۔ (1)
شاید وہ پیوٹن سے یہ کہنا چاہتے تھے کہ آپ کو بھی یوکرائن کے ساتھ وہی کرنا چاہئیے تھا جو ہم نے افغانستان کے ساتھ کیا۔۔۔۔ (2)
حکومت کی غیر جانب دار پالیسی سے انحراف پر مبنی یہ بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے اور متوازن و آزاد خارجہ پالیسی, نیز پاکستان کے مفادات کے لیے تباہ کن ہے۔ روس سے بہتر تعلقات اور طاقت کے توازن کی جو کوششیں عرصے سے جاری ہیں, اس بیان سے ان پر پانی پھیرنے کی کوشش کی گئی ہے۔۔۔۔ (3)