جسٹس منیر نےگورنمنٹ کالج لاہور سےانگریزی ادب میں ماسٹرکیا تھا اور لاءکالج سے LLB
1922 میں امرتسر سےلاہور منتقل ہوگئے
1937 میں پنجاب کےایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئے۱۹۴۰ میں متحدہ ہندوستان میں انکم ٹیکس ایپلیٹ ٹریبونل کےپہلے
👇1/15
صدر ہوئے۱۹۴۲ میں ہائی کورٹ کے جج ہوئے
تشکیل پاکستان کےموقع پر پنجاب باؤنڈری کمیشن میں مسلم لیگ کی نمائندگی کی۔۱۹۴۹ میں پاکستان
پےکمیشن کےچیئر مین بنائےگئے
بعد میں ہائی کورٹ کےچیف جسٹس مقرر ہوئے
1953ء میں پاکستان میں
احمدیوں یا مرزائیوں کےخلا ف ملک گیر مظاہروں نے جنم لیا
👇2/15
اس تحریک کے سیاسی پہلو کا بعد میں مفصل جائزہ بعد میں انہی مضامین کے سلسلہ میں لیا جائے گا۔ ان مظاہروں کا باعث یہ ہوا کہ پاکستان کے بعض علما ء کی طرف سے حکو مت سے مطا لبہ کیا گیا کہ ایک ما ہ کے اندر اندر احمدیوں یا مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اور اس کے ساتھ
👇3/15
مرزائیوں کو کلیدی عہدوں سے بر طرف کیا جا ئے اور اگر ان کے مطالبہ کو تسلیم نہ کیا گیا تو ’’راست اقدام‘‘ کیا جائے گا۔چنا نچہ جب حکو مت پاکستان کی طرف سے ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔
حکومت پاکستا ن کی طرف سے بعد ازیں ایک بنچ قائم کیا گیا
👇4/15
جسکی قیا دت جسٹس منیر نےکی اور ایک رپورٹ مرتب کی جو Report of the court of inquiry کےنام سےسامنےآئی
اس رپورٹ میں حیرت انگیز انکشاف سامنےآیا کہ جب علماء سےمسلمان کی تعریف پوچھی گئی تو علما ءمیں سےکوئی دو بھی ایک تعریف پر متفق نہ تھے
اس رپورٹ میں ایک یہ نتیجہ بھی سامنے آیا
👇5/15
کہ احرار ابتدا ء سے ہی قیام پاکستان کےخلاف تھے
1954میں پاکستان کےچیف جسٹس مقرر ہوئے
فیڈرل کورٹ کےچیف جسٹس مقرر ہوئےپاکستان کے پہلے مارشل لا کے وقت چیف جسٹس تھے ۱۹۶۰ مئی میں ریٹائرڈ ہوئے
جسٹس منیر کا پاکستان کی آئینی اور سیاسی تاریخ میں ایک اہم کردار ہے
وہ عدالتی
👇6/15
مشرقی بازو کے وزیراعلی جناب نورالامین نے سندھ کے وزیر اعلی جناب عبدالستار پیرزادہ کے ساتھ مل کر دستور اسمبلی ترمیم پیش کرنے کی کوشش کی تاکہ گورنر جنرل کے اختیارات میں کمی کی جائے گورنر جنرل غلام محمد کو جب ان حالات کا علم ہوا تو انہوں نے
👇7/15
24 اکتوبر، 1954ء کو فوری طور پر دستور سازاسمبلی برخواست کر دی۔
یہ اعلان اس وقت ہوا جب دستور ساز اسمبلی نے آئین کے بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی تھی اور ملک کےپہلے آئین کا مسودہ چھ روز بعد ایوان میں پیش کیا جانے والا تھا۔
دستور ساز اسمبلی کے سپیکر مولوی
👇8/15
تمیزالدین نے اس برطرفی کوسندھ چیف کورٹ میں چیلنج کیا
سندھ کی اعلی عدالت نےمولوی تمیزالدین کےحق میں فیصلہ دیا کہ گورنر جنرل کا فیصلہ غیر آئینی تھا اس فیصلے کےخلافحکومت
نےسپریم کورٹ میں اپیل کی
اسکےنتیجےمیں جسٹس منیر کا فیصلہ سامنےآیا جس میں گورنر جنرل کا فیصلہ جائز قرار دیا
👇9/15
اور اسے #نظریہ_ضرورت قرار دیا کہ دستور ساز اسمبلی اپنی اہمیت و افادیت کھو چکی ہے
اس فیصلےنے
پاکستان میں فوج اور بیوروکریسی کی سازشوں کا نہ رکنےوالا باب کھول دیا
جسٹس منیر نےفیصلےمیں موقف اختیار کیاکہ پاکستان
نےمکمل آزادی حاصل نہیں کی
اب بھی طور پر تاج برطانیہ کا حصہ ہے
10/15
اس رو سےدستور ساز اسمبلی گورنرجنرل کےماتحت ہے
گورنر جنرل کو اسےبرخواست کرنےکا اختیار حاصل ہے۔اس مقدمے میں صرف ایک #غیرمسلم جج جسٹس کارنیلس نے یہ موقف اختیار کیاکہ پاکستان مکمل طور پر آزاد مملکت ہے اور دستور ساز اسمبلی ایک خود مختار ادارہ ہےجسےگورنرجنرل برطرف نہیں کر سکتا
👇11/15
اسی مقدمے میں جسٹس منیر نے پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی دفعہ نظریہ ضرورت کا لفظ بھی متعارف کروایا۔
اسی عدالتی نظریہ ضرورت کو پاکستان کےآئین پر فوقیت دیگئی اور سکندر مرزا اور بعد ازاں ایوب خاں نےپاکستان کےپہلے آئین کو ختم کرکے مارشل لا لگا دیا
اس معاملہ میں چیف جسٹس
👇12/15
محمد منیر کا جو رول رہا اور انہوں نےجس مصلحت کوشی سے کام لیا اسکو اب بھی ہدف ملامت بنایا جاتاھے چیف جسٹس کےعہدہ سے سبک دوش ہوتے وقت جسٹس منیر نے اپنےفیصلےکا یہ کہہ کر دفاع کیا تھا کہ اگر وہ حکومت کے خلاف فیصلہ دیتے تو ملک میں افراتفری اور نراجیت پھیلنےکا خطرہ تھا۔
👇13/15
لیکن غالبا انہوں نےیہ نہیں سوچا کہ اس فیصلہ کےجمہوریت
کےمستقبل پر کسقدر مہلک اثرات مرتب ہونگےاور ملک فوجی آمریت کے ایسےچنگل میں پھنسےگا کہ نکلنا محال ہو جائےگا
(جسٹس منیر کچھ عرصہ سیالکوٹ میں مرےکالج میں پڑھا چکےہیں اس حوالےسےانکےبارے بہت سےسینہ گزٹ موجود ہیں
جنکی تصدیق
👇14/15
اعجاز بٹ جیسےدوست کر سکتےہیں جنکا مرےکالج کی تاریخ پربہت کام ہےان پر الزام تھاکہ وہ کالج اوقات میں کسی مغنیہ کاگانا سننےچلےجاتےتھے دوسرا سیالکوٹ کینٹ میں شیخ عبدالقادر کےشاپنگ سینٹر میں ان پر کچھ الزام لگےتھے مگر ان الزامات کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ موجود نہیں)
End
فالو شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک ڈاکٹر جس کی عمر 65 برس تھی یہ کہتے سنا کہ میں ڈاکٹر ہوں، میری اہلیہ ڈاکٹر ہے،میرا بیٹا اور بہو بھی ڈاکٹر ہیں
1994 میں شوگر ہوئی شوگر نے 2005 میں ہارٹ کا مریض بنایا اب کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر زندگی سے مکمل مایوس ہوچکا تھا۔
تب #علاج_بالغذا کا نسخہ ہاتھ لگا
میں چند
👇1/14
قدم چلنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا اب پانچ کلومیٹر روزانہ واک کرتا ہوں ، صحت مند زندگی گزار رہا ہوں
اب مجھے اپنی ساری سائینس اور ساری تعلیم جہالت محسوس ہوتی ہے جس نے مجھے صحت مند زندگی کی بجائے شوگر کے قید خانے میں ڈال دیا تھا
اب ہم آپکو علاج بالغذا کا مکمل شیڈول بتاتے ہیں
👇2/14
#ناشتہ
فروٹ چاٹ۔۔600 گرام۔۔
تمام پھل کھائیں
آم، تربوز، خربوزہ، سمیت کوئی پرہیز نہیں
فروٹ چاٹ مصالحہ بھی استعمال کرسکتے ہیں مگر فروٹ چارٹ میں کریم بلکل نہ ڈالیں۔
قہوہ پئیں.
چائےسے کم از کم چالیس یوم تک مکمل پرہیز کریں
دن بارہ بجےتک فروٹ سے ہٹ کر کوئی چیز استعمال نہ کریں
👇3/14
اس کی وردی پر #میڈل دیکھو جیسے یہ سکندراعظم کی اولاد آدھی دنیا فتح کرکے آیا ہو
اب اس بدبخت کےکرتوت بھی پڑھ لو
یہ ایڈمرل منصور الحق پاکستان نیوی کا سربراہ تھا، یہ 10نومبر 1994ء سے یکم مئی1997ء تک نیول چیف رہا۔ منصور الحق پر ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 300 ارب روپے
👇1/13
کی کرپشن کا الزام نیوی کے لیے خریدے گئے بحری جہاز، ہتھیار، آگسٹا آبدوزیں، نیوی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے سکریپ بحری جہاز بیچنے کے دوران کمشن اور کک بیکس لینے پر لگا۔
میاں نواز شریف نے یکم مئی 1997ء کو اسے نوکری سے برخاست کر دیا اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کرا دیں جبکہ
👇2/12
منصور الحق 1998ء میں ملک سے فرار ہو گیا اور یہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں پناہ گزین ہو گیا۔
ملک میں اس کے خلاف مقدمات چلتے رہے، جنرل پرویز مشرف نے جب ’’نیب‘‘ بنائی تو یہ مقدمات نیب میں منتقل ہو گئے اور اتفاق سے اسی دوران امریکہ میں اینٹی کرپشن قوانین پاس ہو گئے
👇3/12
پاکستان کی بری فوج میں اہم ترین عہدوں پر فائز رہنےوالےدو سابق جرنیلوں پر الزام ہےکہ انھوں نے غیرقانونی طور پر سوئٹزر لینڈ کے بینک میں ناجائز طریقوں سے حاصل کیگئی دولت اکٹھی کی۔
یہ الزامات بین الاقوامی نجی بینک ’کریڈٹ سوئز‘ کے
👇1/9
صارفین کے اکاؤنٹس کی خفیہ معلومات پر مشتمل ’دی سوئز سیکرٹس‘ کا حصہ ہیں جن میں دنیا بھر سے سیاست دانوں، فوجی آمروں، جرائم پیشہ افراد سمیت کئی دیگر افراد کا نام بھی شامل ہے۔
ان افراد میں پاکستان کے دو سابق جنرلز کے نام بھی شامل ہیں۔ ان میں سے ایک سابق ISI چیف اور چیئرمین
👇2/9
جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل اختر عبد الرحمان ہیں اور دوسرے جنرل زاہد علی اکبر۔
یہ افراد کون ہیں؟ بی بی سی نے سوئز سیکرٹس کے تناظر میں قارئین کے لیے اس خصوصی رپورٹ میں چند اہم تفصیلات پیش کی ہیں۔
جنرل اختر عبدالرحمن پاکستان کی آئی ایس آئی کے سربراہ اور بعد میں
👇3/9
دلچسپ و عجیب وا قعات
پاک فوج کے افسران اور جوان جب ریٹائر ہوتے ہیں تو انہیں عہدے کے لحاظ سے کتنی زمین ملتی ہے؟جانئے
لاہور (ویب ڈیسک) مشہور جرمن ویب سائٹ ڈوئچے ویلے نےپاک فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب سےکچھ سوالات کیے: ایک سوال تھا
👇1/13
دیکھا جائےتو یہ کہنا درست ہوگا کہ آجکل جب آپ فوج سےبطور کور کمانڈر ریٹائر ہوتےہیں تو
آپکے پاس لگ بھگ ایک ارب کے اثاثے ہوسکتےہیں؟
جنرل شعیب: جس زمانے میں بطور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر ہوا تھا، اُس وقت آپ کو ڈی ایچ اے میں ایک کمرشل، ایک ریزیڈنشل اور ایک پلاٹ لیز پر ملتا تھا
👇2/13
آرمی کی کنٹونمٹ کی زمینوں میں۔ کنٹونمنٹ پلاٹ کو آپ بیچ نہیں سکتے تھے اور وہ گھر بنانے کے لیے تھا۔لیکن بعد میں ہمارے آرمی افسران نے اس پر اعتراض کیا کہ گھر تو مل جاتا ہے لیکن انہیں دیگر گھریلو خرچوں کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے پلاٹ بیچنے کی اجازت ہونی چاہییے
👇3/13
ھمیں بتایا گیا ”مجیب الرحمان غدار تھا“
تاریخ پڑھی تو پتہ چلا ڈھاکہ سے لیکر کلکتہ تک جو شخص قیام پاکستان اور مسلم لیگ کے لئے سائیکل پر چندہ اکٹھا کرتا تھا اس کا نام تھا "شیخ مجیب الرحمان "
👇
ھمیں پڑھایا گیا ”حسین شہید سہروردی غدار تھا "
تاریخ میں لکھا ھے موجودہ پاکستان
👇1/4
سے بڑے صوبے متحدہ بنگال کی وزارت اعلی کو چھوڑ کر اسمبلی سے قیام پاکستان کا بل منظور کرانے والا شخص "حسین شہید سہروردی " تھا۔
👇👇
ھمیں بتایا گیا " سندھو دیش کا نعرہ لگانے والا " جی ایم سید غدار تھا "
تاریخ کہتی ھے 1946 میں سندھ اسمبلی میں قرارداد پاکستان پیش اور
👇2/4
منظور کروانے والا شخص " جی ایم سید " ھی تھا۔
👇👇👇
ھمیں کہا گیا " اکبر بگٹی غدار تھا ".
بلوچستان کی مٹی گواہ ھے 12 سال کی عمر میں بلوچستان کے جرگے سے پاکستان کے حق میں فیصلہ کروانے والا شخص تھا
" نوابزادہ محمد اکبر خان بگٹی".
ایک باپ اپنے چھوٹے بچوں سےکہا کرتاتھا کہ جب تم بارہ سال کےہو جاؤ گےتو میں تمہیں ایک خُفیہ بات بتاؤنگا
اور پھر ایکدن اسکا بڑا بیٹا بارہ سال کا ہو گیا۔اس نےابا جی سے کہا آج میں بارہ سال کا ہوگیا ہوں مجھے وہ خفیہ بات بتائیں
ابا جی بولےآج جو بات تمہیں
👇1/4
بتانےجا رہا ہوں تم اپنے کسی چھوٹےبھائی کو یہ بات نہیں بتاؤ گے
خفیہ بات یہ ہے کہ
"گائے دودھ نہیں دیتی"
بیٹا بولا آپ کیا کہہ رہےہیں گائے دودھ نہیں دیتی!
ابا جی بولےبیٹا گائےدودھ نہیں دیتی، دودھ کو گائےسےنکالنا پڑتا ہے۔صبح سویرےاٹھنا پڑتاھے کھیتوں میں جاکر گائےکو باڑےمیں لانا
👇2/4
پڑتاھےجو گوبر سےبھرا ہوتاھے
گائےکی دم باندھنی ہوتی ہےگائےکے نیچے دودھ کی بالٹی رکھنی پڑتی ہے،پھر اسٹول پر بیٹھ کر دودھ دوہنا پڑتاھے
گائےخود سے دودھ نہیں دیتی
ہماری نئی نسل سمھجتی ہےکہ گائے دودھ دیتی ہے۔ یہ سوچ اتنی خود کار ہو گئی ہے ہر چیز بہت آسان لگتی ھےایسے کہ جو چاہو وہ
👇3/4