اس کی وردی پر #میڈل دیکھو جیسے یہ سکندراعظم کی اولاد آدھی دنیا فتح کرکے آیا ہو
اب اس بدبخت کےکرتوت بھی پڑھ لو
یہ ایڈمرل منصور الحق پاکستان نیوی کا سربراہ تھا، یہ 10نومبر 1994ء سے یکم مئی1997ء تک نیول چیف رہا۔ منصور الحق پر ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 300 ارب روپے
👇1/13
کی کرپشن کا الزام نیوی کے لیے خریدے گئے بحری جہاز، ہتھیار، آگسٹا آبدوزیں، نیوی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے سکریپ بحری جہاز بیچنے کے دوران کمشن اور کک بیکس لینے پر لگا۔
میاں نواز شریف نے یکم مئی 1997ء کو اسے نوکری سے برخاست کر دیا اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کرا دیں جبکہ
👇2/12
منصور الحق 1998ء میں ملک سے فرار ہو گیا اور یہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں پناہ گزین ہو گیا۔
ملک میں اس کے خلاف مقدمات چلتے رہے، جنرل پرویز مشرف نے جب ’’نیب‘‘ بنائی تو یہ مقدمات نیب میں منتقل ہو گئے اور اتفاق سے اسی دوران امریکہ میں اینٹی کرپشن قوانین پاس ہو گئے
👇3/12
ان قوانین کےمطابق دنیا کےکسی بھی ملک کا کوئی سیاستدان، بیوروکریٹ یا کوئی تاجر کرپشن کےبعد فرار ہوکر امریکا آئیگا
اسے نہ پناہ ملےگی اور نہ ہی رہائشی سہولتیں بلکہ یہ کرپٹ شخص امریکا میں گرفتار بھی ہوگا اور امریکی حکومت اسکے خلاف مقدمہ بھی چلائےگی
نیب نےاس قانون کی روشنی میں
👇4/12
امریکی حکومت کوخط لکھا اور امریکہ نے 17 اپریل 2001ء کو منصور الحق کو آسٹن سے گرفتار کرکے اسے جیل میں بند کیا اور اس کے خلاف مقدمہ شروع کر دیا گیا ۔۔۔۔
منصور الحق کو جیل میں عام قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا تھا جہاں اسے قیدیوں کا لباس پہنایا گیا قیدیوں کیلئے مخصوص سلیپر دیےگئے
👇5/12
عام چھوٹی سی بیرک میں رکھا گیا، عام مجرموں جیسا کھانا دیا گیا اور اسے ہتھکڑی پہنا کر عدالت لایا جاتا‘ یہ سلوک نازوں کا پلا منصور الحق برداشت نہ کر سکا اور اس نے امریکی حکومت کو لکھ کر دیدیا کہ’مجھے پاکستان کےحوالے کر دیا جائے جہاں میں اپنے ملک میں مقدمات کا سامنا کروں گا
👇6/12
امریکی جج نے یہ درخواست منظور کرلی۔
یوں منصور الحق کو ہتھکڑی لگا کر جہاز میں سوار کر دیا گیا نیز سفر کے دوران اس کے ہاتھ بھی سیٹ سے بندھے ہوئے تھےمگر جوں ہی یہ جہاز پاکستانی حدود میں داخل ہوا تو نہ صرف منصور الحق کے ہاتھ بھی کھول دیےگئے بلکہ اسے وی آئی پی لائونج کے ذریعے
👇7/12
ائیر پورٹ سے باہر لایا گیا اور نیوی کی شاندار گاڑی میں بٹھایا گیا، پولیس، ایف آئی اے اور نیب کے افسروں نے اسے سیلوٹ بھی کیا، پھر یہ سہالہ لایا گیا جہاں سہالہ کے ریسٹ ہائوس کو سب جیل قرار دیا گیا اور منصور الحق کو اس ’’جیل‘‘ میں ’’قید‘‘ کر دیا گیا۔
منصور الحق کی’جیل‘ میں
👇8/12
نہ صرف اے سی کی سہولت بھی تھی بلکہ اسےخانساماں بھی دیا گیا
بیگم صاحبہ اور دوسرے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت بھی تھی اورمنصور الحق لان میں چہل قدمی بھی کر سکتا تھا
نیب اور FIA کے دفتر نہیں جاتا تھا بلکہ تفتیشی ٹیمیں اس سے تفتییش بھی اس کے بیڈ روم میں ہی کرنے آتی تھی
👇9/12
مگر یہ بھی آن ریکارڈ ہےکہ تفتیش کرنیوالی ٹیمیں آپ کیلئےتازہ پھل اور جوس ساتھ لیکر آتی تھیں
مزید ستم ظریفی دیکھئےکہ 300 ارب روپےکی کرپشن کا ملزم صرف 45 کروڑ 75 لاکھ واپس دےکر پلی بارگین کےنام پر رہا کر دیاگیا
2012 میں اسکا ضبط شدہ گھر اور مرسیڈیز گاڑی کی مالیت
10لاکھ ثابت
👇10/13
کرتےہوئے ایک کرنل کےجنبش قلم مبارک سے واپس ہدیہ تبریک کے طور پر اسےپیش کر دیگئیں
کہانی یہیں ختم نہیں ہو جاتی 2013 میں موصوف نےسندھ ہائی کورٹ میں اپیل کی کہ مجھےمیرا ملٹری رینک بمع پینشن اور دیگر مراعات واپس کیاجائے جس پر معزز عدالت نےکمال انصاف پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
👇11/13
اسکو فور سٹار رینک بمع پینشن
و دیگر مراعات مرحمت فرما دیا
یہ ہیں میرے وطن کے بہادر سپوت جن کےسینے #تمغات سےسجے
ہوئےہیں
اور میں ہوں #غدار #را کا ایجنٹ
اور واجب القتل کیونکہ میں ان پر سوال اٹھاتا ہوں۔ انکا تقدس پامال کرنے والا غدار میں ہوں
را کا ایجنٹ میں ہوں #ڈکیت_جرنیل
👇12/13
کچھ بھی کہو کوئی پرواہ نہیں لیکن جو ظلم تم نے اس قوم پر کیا ہے ہم تمہارا یہ بھیانک چہرہ قوم کو دکھاتے رہیں گے
نوٹ :- چور سیاستدان ہیں البتہ کھربوں کے چوری کرنے والے یہ لوگ تو حاجی نمازی ہیں ان کی چوری پر بولنا غداری ہے
پاکستان زندہ باد #ڈکیت_جرنیل
پلیز فالو اور شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
یہ جو اچانک پنجاب میں کھربوں کی کرپشن کی باتیں شروع ہو گئی ہیں
یہ بلا وجہ نہیں ہیں
پنجاب میں جس تیزی کیساتھ ترقی ہونا شروع ہوئی ہے
ایسی کارکردگی کو پاکستان میں کبھی اچھا نہی سمجھا گیا
جب بھی کوئی لیڈر پنجاب میں کارکردگی دکھاتاھے
اقتدار کے ایوانوں میں خطرے کی
👇1/16
بجنا شروع ہو جاتی ہیں
کیونکہ پنجاب میں مقبولیت کا مطلب وزارت عظمیٰ کی کرسی کیطرف پیش رفت لیا جاتا ہے
عمران کے دور میں عثمان بزدار کو وزیراعلی بھی اسی وجہ سے بنایا گیا تھا
کہ اگر علیم خان یا کسی دوسرے ایکٹو بندے کو بنا دیا جاتا
تو خود عمران کیلئے خطرہ پیدا ہو جاتا۔
حالیہ
👇2/16
الیکشن میں مسلم لیگ ن کی جیت کے باوجود جب نواز شریف وزیراعظم نہیں بنے
تو اس سے ظاہر ہو گیا تھا کہ
نوازشریف کو روکنے کا جو پلان دو دہائیوں سے چلا آ رہا تھا
وہ اب بھی چل رہا تھا۔
مسلم لیگ ن کا دوسرا نام
نوازشریف ہی تھا
تو مجبوراً انکے بھائی کو وزیراعظم اور انکی بیٹی کو
👇3/16
گزشتہ شب پاسدارانِ انقلاب نے بندرگاہ چابہار کے مضافات میں واقع ایک گودام پر چھاپہ مارا۔ اس گودام میں #موساد کیلئےکام کرنے والا وہ نیٹ ورک سرگرم تھا جسکی سرگرمیوں کا کھوج ایرانی سائبر یونٹ نے کئی دنوں کی مسلسل الیکٹرانک نگرانی کے بعد لگایا تھا
👇1/14
چھاپے میں 141 ایجنٹ گرفتار ہوئ
#بھارتی121
20 اسرائیلی
سامانِ ضبط میں خفیہ سیٹلائٹ فونز
بائننس والیٹ کی یک صفحاتی لاگ اور وہ ہارڈ ڈرائیو شامل تھی جس نے پوری کہانی کو بلوچستان تک کھینچ لایا
تفتیشی ٹیم کو ہارڈ ڈرائیو میں Project Gidon-Esha نامی پریزنٹیشن ملی
سلائیڈ نمبر 3 پر
👇2/14
گوادر پورٹ
پنجگور، اور مند کے اوپر سرخ دائرے بنے تھے
نیچے کیپشن BLA Remote Relay Nodes ۔ اگلی سلائیڈ Node-K7 Karachi کو RAW کے drop-box کے طور پر ظاہر کرتی تھی، جہاں سے اسمگل شدہ فنڈز اور بارودی مواد BYC
اور BLA کئلئے بلوچستان بھیجے جاتےتھے
یہی وہ لنک تھا جس نے ایرانی
👇3/14
حالیہ جنگ کا پس منظر دہائیوں پر پھیلا ہوا ضرور ہے
تاہم زیادہ پرانی بات نہیں
جب ایران، اسرائیل کے شراکت دار کےطور پرخطے میں پہچاناجاتا تھا
16 جون 2025 کو اسرائیلی شہر حیفہ میں ایک مقام سے دھواں اٹھ رہاھے
جہاں ایرانی میزائلوں کی
👇1/25
تازہ بیراج داغی گئی
ایران اور اسرائیل ہمیشہ سے دشمن نہیں تھے
حالیہ جنگ کا پس منظر دہائیوں پر پھیلا ہوا ضرور ہے
تاہم زیادہ پرانی بات نہیں
جب ایران، اسرائیل کے شراکت دار کے طور پر خطے میں پہچانا جاتا تھا
تیل کی فروخت سے دفاعی تعاون تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر
👇2/25
کرتے تھے۔
مشترکہ تہذیبی وراثت کےاظہار کیلئے ایک دوسرے کے ہاں ثقافتی طائفے بھی بھیجے جاتےتھے
ایران ترکی کے بعد دوسرا اسلامی ملک تھا
جہاں اسرائیل کا سفارت خانہ موجود تھا
شاہ ایران سمجھتےتھےکہ امریکہ کی خوشنودی اسرائیل کےساتھ دوستی سے مشروط ھے
دہائیوں پہلے مشرقِ وسطیٰ میں
👇3/25
#فیلڈ_مارشل_سید_عاصم_منیر کی واشنگٹن میں موجودگی اسرائیل ایران تناؤ کےدوران عالمی قیادت سے موثر رابطےکےمواقع
چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سرکاری دورے پر اسوقت امریکہ میں ہیں
چیف آف آرمی سٹاف کا واشنگٹن کا یہ دورہ جو کئی ماہ پہلے سے طےتھا
اب جغرافیائی طور پر
👇1/10
ایک انتہائی اہم وقت پر ہو رہاھے
واشنگٹن میں انکی موجودگی
کےدوران ہی مشرق وسطی میں ایک نئی صورتحال سامنا آئی ہے
جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کیجانب سےایران پر بلاجواز جارحیت نےخطےبلکہ دنیا کےامن کو خطرات سے دوچار کردیا ہے
اس تناظر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ واشنگٹن
👇2/10
مزید اہمیت اختیارکرچکاھے
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی واشنگٹن میں موجودگی
ایک موقع ہےکہ وہ خطےکے
اہم معاملات
جیسےاسرائیلی جارحیت اور
اسکےخطےپر ممکنہ اثرات
کو براہِ راست امریکی قیادت
کیساتھ زیرِبحث لائیں
اسوقت واشنگٹن میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی موجودگی نہ صرف پاکستان
👇3/10
#ایران_کا_کردار_تایخ_کے_اوراق_میں
جب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست حملوں کا تبادلہ ہوا ہے
اسلامی دنیا میں بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں
کئی لوگ حیران ہیں کہ وہ ایران، جسے ہم اکثر اسرائیل کا خاموش حلیف سمجھتے تھے
آخر اب کھلے عام اسکے خلاف محاذ پر کیوں آ گیا؟
👇1/18
اور جب ایران نےجوابی کارروائی کی
تو بہت سےدلوں میں یہ احساس جاگا
شاید ایران واقعی امتِ مسلمہ
کےدرد کا درماں ہے
بعض لوگ ایران کو اسلامی دنیا کا ہیرو سمجھنےلگےہیں
وہ ہیرو
جو فلسطین کیلئےبولتاھے
جو مزاحمت کو زندہ رکھتاھے
جو حزب اللہ جیسے گروہوں کے ذریعے اسرائیل کو للکارتاھے
👇2/18
یہ سوال بھی ابھر رہاھے
کہ وہ کارنامہ جو طاقتور اسلامی ممالک نہ کر سکے
ایران نے کر دکھایا
بغیر کسی عالمی حمایت کے
وہ اسرائیل کے خلاف نہ صرف آواز بلند کر رہا ہے
بلکہ میدانِ عمل میں بھی قدم رکھ رہاھے
لیکن کیا حقیقت صرف یہی ہے؟ کیا ایران واقعی امتِ مسلمہ کا نجات دہندہ ہے؟
👇3/18