کل رات ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے زندگی کی کئی پہلوؤں کو چھو لیا۔
قریب شام کے7بجےہونگے ،موبائل کی گھنٹی بجی۔ اٹھایا تو ادھر سے رونے کی آواز
میں نے کہا آپ پریشانی بتائیں اور بھائی صاحب کہاں ہیں؟ ۔ اور ماں کدھر ہیں
👇1/20
آخر ہوا کیا ہے؟
لیکن ادھر سے صرف ایک ہی رٹ کہ آپ فوراً آجائیے۔
میں اسے مطمئن کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھنٹہ لگے گا پہنچنے میں۔ جیسے تیسے گھبراہٹ میں پہونچا
دیکھا کہ بھائی صاحب، (جو ہمارے جج دوست ہیں) سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
بھابی جی رونا چیخنا کر رہی ہیں
میں نے بھائی صاحب سے
👇2/20
پوچھاکہ آخر کیا بات ہے؟
بھائی صاحب کچھ جواب نہیں دے رہے تھے
پھر بھابی جی نے کہا؛ یہ دیکھیے طلاق کے کاغذات۔
کورٹ سے تیار کرا کر لائے ہیں مجھے طلاق دینا، چاہتے ہیں
میں نے پوچھا " یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اتنی اچھی فیملی ہے
دو بچے ہیں۔ سب کچھ سیٹلڈ ھے
پہلی نظر میں مجھےلگا
👇3/20
کہ یہ مذاق ہے۔
لیکن میں نے بچوں سے پوچھا دادی کدھر ھے ۔ تو بچوں نے بتایا پاپا انہیں ٣ دن پہلے نوئیڈا کے "اولڈ ایج ہوم" میں شفٹ کر آئے ہیں
میں نے نوکر سے کہا؛ مجھے اور بھائی صاحب کو چائے پلاؤ
کچھ دیر میں چائے آئی
بھائی صاحب کو میں نے بہت کوشش کی چائے پلانے کی۔ مگر
👇4/20
انہوں نے نہیں پیا۔ اور کچھ ہی دیر میں وہ معصوم بچے کیطرح پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔اور بولے میں نے ٣دنوں سے کچھ بھی نہیں کھایا
میں اپنی 61سال کی ماں کو کچھ لوگوں کے حوالے کر کے آیا ھوں۔
پچھلے سال سے میرے گھر میں ماں کیلئے اتنی مصیبتیں ہوگئیں کہ بیوی نے قسم کھا لی کہ "میں
👇5/20
ماں جی کا دھیان نہیں رکھ سکتی"
نہ تو یہ انسے بات کرتی تھی اور نہ میرے بچے ان سے بات کرتے تھے۔
روز میرے کورٹ سے آنے کے بعد ماں بہت روتی تھی۔
نوکر تک بھی ان سے خراب طرح سے پیش آتے تھے۔ اور اپنی من مانی کرتے تھے۔
ماں نے ۱۰ دن پہلے بول دیا
تو مجھے اولڈ ایج ھوم میں ڈال دے
👇6/20
میں نے بہت کوشش کی پوری فیملی کو سمجھانےکی،لیکن کسی نے ماں سے سیدھے منہ بات تک نہیں کی
جب میں دو سال کا تھا تب ابو انتقال کرگئے تھے
ماں نے دوسروں کےگھروں میں کام کر کے*مجھے پڑھایا* اس قابل بنایا کہ میں آج ایک جج ھوں،
لوگ بتاتے ہیں کہ ماں دوسروں کے
👇7/20
گھر کام کرتے وقت کبھی
مجھے اکیلا نہیں چھوڑتی تھی۔
اس ماں کو میں آج اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ آیا ہوں۔ میں اپنی ماں کے ایک ایک دکھ کو یاد کرکے تڑپ رہا ہوں جو انھوں نے صرف میرے لئے اٹھائے تھے
مجھے آج بھی یاد ھے جب میں میٹرک کے امتحان دینے والا تھا۔ ماں میرے ساتھ
👇8/20
رات رات بھر بیٹھی رہتی تھی
ایک بار جب میں اسکول سےگھر آیا تو ماں کو بہت زبردست بخار میں مبتلا پایا
پورا جسم گرم اور تپ رہا تھا۔ میں نے ماں سے کہا تجھےتیز بخار ہے۔ تب ماں ہنستے ہوئے بولی ابھی کھانا بنا کر آئی ہوں اسلئے گرم ہے۔
لوگوں سے ادھار مانگ کر مجھے یونیورسٹی سے
👇9/20
ایل ایل بی* تک پڑھایا۔
مجھے ٹیوشن تک نہیں پڑھانےدیتی تھی۔ کہیں میرا وقت برباد نہ ہو جائے
کہتے کہتے رونے لگے
اور کہنے لگے۔ جب ایسی ماں کے ہم نہیں ھو سکے تو اپنے بیوی اور بچوں کے کیا ہونگے
ہم جنکے جسم کے ٹکڑے ہیں، آج ہم انکو ایسے لوگوں کے حوالے کر آئے
جو انکی عادات
👇10/20
انکی بیماری، انکے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے
جب میں ایسی ماں کیلئےکچھ بھی نہیں کر سکتا تو میں کسی اور کے لئے بھلا کیا کر سکتا ہوں۔
آذادی اگر اتنی پیاری ھےاور ماں اتنی بوجھ ہے تو، میں پوری آزادی دینا چاہتا ہوں
جب میں بغیر باپ کے پل گیا تو یہ بچے بھی پل جاینگے۔اسی لیے
👇11/20
میں طلاق دینا چاہتا ہوں۔
ساری پراپرٹی میں ان لوگوں کے حوالے کرکے اس اولڈ ایج ھوم میں رہونگا۔ وہاں کم سے کم ماں کے ساتھ رہ تو سکتا ہوں
اور اگر اتنا سب کچھ کر نے کے باوجود ماں، اولڈ ایج ہوم میں رہنے کیلئےمجبور ہے
تو ایکدن مجھے بھی آخر جانا ہی پڑے گا
ماں کےساتھ رہتے۔رہتے
👇12/20
عادت بھی ھو جائےگی۔
ماں کیطرح تکلیف تو نہیں ہوگی
جتنا بولتےاس سے بھی زیادہ رو رہےتھے
پچھتاوے کے جذبات سے بھرے ہوئےتھے۔
میں نے ڈرائیور سے کہا " ابھی ہم لوگ اولڈ ایج ہوم چلیں گے۔ بھابی جی ؛ بچے، اور ہم سارے لوگ اولڈ ایج ہوم پہونچے،
بہت زیادہ گزارش کرنے پر گیٹ کھولا
👇13/20
بھائی صاحب نےگیٹ کیپر کے
پیر پکڑ لئے
بولے میری ماں ہے۔میں اسے لینےآیا ہوں
چوکیدار نےپوچھا
"کیا کرتے ہو صاحب؟
بھائی صاحب نےکہا
میں ایک جج ہوں
چوکیدار نے کہا "جہاں سارے ثبوت سامنے ہیں تب تو آپ اپنی ماں کے ساتھ انصاف نہیں کر پائے
اوروں کے ساتھ کیا انصاف کرتے ہونگے صاحب
👇14/20
اتنا کہہ کر ہم لوگوں کو وہیں روک کر وہ اندر چلا گیا
اندر سے ایک عورت آئی جو وارڈن تھی۔اس نے بڑے زہریلے لفظ میں کہا۔2 بجے رات کو آپ لوگ لے جاکےکہیں اسے مار دیں تو میں اللہ کو کیا جواب دونگی؟
میں نے وارڈن سے کہا "بہن آپ یقین کیجئے یہ لوگ بہت پچھتاوے میں جی رہے ہیں
👇15/20
آخر میں کسیطرح انکے کمرے میں لے گئی
کمرے کا جو نظارہ تھا اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے
صرف ایک فوٹو جس میں پوری فیملی ہے
وہ بھی ماں کے بغل میں جیسے بچے کو سلا رکھا ھے۔
مجھے دیکھا تو اسے لگا کہیں بات نہ کھل جائے
لیکن جب میں نےکہا کہ ھم آپکو لینےآئےھیں۔تو پوری فیملی
👇16/20
ایک دوسرے سے لپٹ کر رونے لگے آس پاس کےکمروں میں اور بھی بزرگ تھے
سب لوگ جاگ کر باہر تک آگئے انکی بھی آنکھیں نم تھیں
کچھ وقت کے بعد چلنے کی تیاری ھوئی۔ پورے اولڈ ہوم کے لوگ باہر تک آے۔ کسی طرح ہم لوگ اولڈ ایج ہوم کے لوگوں کو چھوڑ پائے ۔
سب لوگ اس امید سےدیکھ رہے تھے
👇17/21
شاید انہیں بھی کوئی لینے آئے۔
راستے بھر بچے اور بھابی جی تو چپ چاپ رہے۔ مگر ماں اور بھای صاحب ایک دوسرے کے جذبات کو اپنے پرانے رشتے پر بٹھا رہے تھے
بھابی جی بھی اپنی خوشی کی چابی کہاں ہے۔ یہ سمجھ گئی تھیں۔
میں بھی چل دیا لیکن راستے بھر وہ ساری باتیں اور نظارے آنکھوں
👇18/21
میں گھومتے رھے۔
*ماں صرف ماں ھے*
اسکو مرنے سے پہلے نہ ماریں۔
ماں ہماری طاقت ہے۔ اسے کمزور نہیں ھونے دیں۔ اگر وہ کمزور ہو گئی تو ثقافت کی ریڑھ کمزور ھو جاۓگی ۔ اور بنا ریڑھ کا سماج کیسا ھوتا ھے۔ یہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ھے۔
اگر آپ کے آس پاس یا رشتہ دار میں اسطرح کا
👇19/21
کوئی مسئلہ ھو تو؛ انھیں یہ ضرور پڑھوایں اور اچھی طرح سمجھایں ؛ کچھ بھی کرے لیکن ھمیں جنم دینے والی ماں کو بے گھر ، بے سہارا نہیں ہونے دیں۔ اگر ماں کی آنکھ سے آنسو گر گئے تو یہ قرض کئی جنموں تک رہے گا۔
یقین مانیں سب ھوگا تمہارے پاس لیکن سکون نہیں ھوگا۔
👇20/21
سکون صرف ماں کے آنچل میں ھوتا ھے۔ اس آنچل کو بکھرنے مت دینا۔
اس دل کو چھو لینے والی داستان کو خود بھی پڑھیں۔ اور اپنے بچوں کو بھی پڑھنے کو دیں۔۔ تاکہ اس سے عبرت حاصل کر سکیں۔
ختم شد
پلیز فالو اور شیئر ضرور کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
1958میں مارشل لاء لگا کر جنرل ایوب نےاقتدار پر قبضہ تو کرلیا لیکن اسےمعلوم تھا کہ پرانے سیاستدانوں کو ٹھکانےلگائے بغیر سکون سےحکومت کرنا مشکل ہوگا، لہذا ایبڈو (EBDO) کے نام سے نیب طرز پر ایک قانون بنایا، جس کے تحت سیاستدانوں پر #کرپشن کے الزامات لگائے جاتے
👇1/7
جواب میں یا تو سیاستدان 7 سال تک سیاست سے بے دخلی قبول کرتا، یا فوجی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرتا۔
جن چند سیاستدانوں نے مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا، ان میں عوامی لیگ کے بانی اور شیخ مجیب کے سسر جناب حسین شہید سہروردی بھی تھے۔جو 12 ستمبر 1956 سے 17 اکتوبر1957 تک وزیراعظم رہے۔
👇2/7
سہروردی صاحب پر الزام لگا کہ بطور وزیراعظم انہوں نے اپنے ایک چہیتے صنعتکار کو بلااستحقاق امپورٹ پرمٹ دیا۔ فوجی عدالت میں سہروردی صاحب نے ریکارڈ سے ثابت کردیا کہ مذکورہ پرمٹ کے اجراء کیلئے وزارت تجارت کے سیکرٹری نے ان سے منظوری لی ہی نہیں، بلکہ خود ہی پرمٹ جاری کردیا۔
🙏3/7
پاکستان میں ان دنوں اہم حکومتی عہدوں اور سرکاری اداروں میں کئی حاضر سروس اور سابق فوجی افسران تعینات ہیں جنکی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہاھے
اہم سرکاری عہدوں پر حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی
👇1/20
افسران کی تعیناتی پر کئی حلقے تشویش کا اظہار کر رھےہیں اور اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی گاھے بگاھے آوازیں اٹھتی رہتی ہیں
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ فوج چونکہ ایک ڈسپلن فورس ہے لہذا سابق فوجی افسران کی مہارت سےاستفادہ کرنےمیں کوئی حرج نہیں
البتہ بعض تجزیہ کار اسے
👇2/20
سیاسی حکومتوں کی کمزوری قرار دیتےہیں
وہ سول افسران کی صلاحیتوں سےفائدہ اُٹھانےمیں ناکام رہی ہیں
ناقدین یہ سوال بھی اُٹھا رھےہیں کہ ماضی میں ایسا صرف فوجی دور حکومت میں ہوتا تھا
ایک سویلین حکومت کے ہوتےہوئے ریٹائر فوجی افسران کی اہم عہدوں پر تعیناتیاں کیوں کی جا رہی ہیں؟
👇3/20
ایک ڈاکٹر جس کی عمر 65 برس تھی یہ کہتے سنا کہ میں ڈاکٹر ہوں، میری اہلیہ ڈاکٹر ہے،میرا بیٹا اور بہو بھی ڈاکٹر ہیں
1994 میں شوگر ہوئی شوگر نے 2005 میں ہارٹ کا مریض بنایا اب کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر زندگی سے مکمل مایوس ہوچکا تھا۔
تب #علاج_بالغذا کا نسخہ ہاتھ لگا
میں چند
👇1/14
قدم چلنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا اب پانچ کلومیٹر روزانہ واک کرتا ہوں ، صحت مند زندگی گزار رہا ہوں
اب مجھے اپنی ساری سائینس اور ساری تعلیم جہالت محسوس ہوتی ہے جس نے مجھے صحت مند زندگی کی بجائے شوگر کے قید خانے میں ڈال دیا تھا
اب ہم آپکو علاج بالغذا کا مکمل شیڈول بتاتے ہیں
👇2/14
#ناشتہ
فروٹ چاٹ۔۔600 گرام۔۔
تمام پھل کھائیں
آم، تربوز، خربوزہ، سمیت کوئی پرہیز نہیں
فروٹ چاٹ مصالحہ بھی استعمال کرسکتے ہیں مگر فروٹ چارٹ میں کریم بلکل نہ ڈالیں۔
قہوہ پئیں.
چائےسے کم از کم چالیس یوم تک مکمل پرہیز کریں
دن بارہ بجےتک فروٹ سے ہٹ کر کوئی چیز استعمال نہ کریں
👇3/14
اس کی وردی پر #میڈل دیکھو جیسے یہ سکندراعظم کی اولاد آدھی دنیا فتح کرکے آیا ہو
اب اس بدبخت کےکرتوت بھی پڑھ لو
یہ ایڈمرل منصور الحق پاکستان نیوی کا سربراہ تھا، یہ 10نومبر 1994ء سے یکم مئی1997ء تک نیول چیف رہا۔ منصور الحق پر ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 300 ارب روپے
👇1/13
کی کرپشن کا الزام نیوی کے لیے خریدے گئے بحری جہاز، ہتھیار، آگسٹا آبدوزیں، نیوی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے سکریپ بحری جہاز بیچنے کے دوران کمشن اور کک بیکس لینے پر لگا۔
میاں نواز شریف نے یکم مئی 1997ء کو اسے نوکری سے برخاست کر دیا اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کرا دیں جبکہ
👇2/12
منصور الحق 1998ء میں ملک سے فرار ہو گیا اور یہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں پناہ گزین ہو گیا۔
ملک میں اس کے خلاف مقدمات چلتے رہے، جنرل پرویز مشرف نے جب ’’نیب‘‘ بنائی تو یہ مقدمات نیب میں منتقل ہو گئے اور اتفاق سے اسی دوران امریکہ میں اینٹی کرپشن قوانین پاس ہو گئے
👇3/12
پاکستان کی بری فوج میں اہم ترین عہدوں پر فائز رہنےوالےدو سابق جرنیلوں پر الزام ہےکہ انھوں نے غیرقانونی طور پر سوئٹزر لینڈ کے بینک میں ناجائز طریقوں سے حاصل کیگئی دولت اکٹھی کی۔
یہ الزامات بین الاقوامی نجی بینک ’کریڈٹ سوئز‘ کے
👇1/9
صارفین کے اکاؤنٹس کی خفیہ معلومات پر مشتمل ’دی سوئز سیکرٹس‘ کا حصہ ہیں جن میں دنیا بھر سے سیاست دانوں، فوجی آمروں، جرائم پیشہ افراد سمیت کئی دیگر افراد کا نام بھی شامل ہے۔
ان افراد میں پاکستان کے دو سابق جنرلز کے نام بھی شامل ہیں۔ ان میں سے ایک سابق ISI چیف اور چیئرمین
👇2/9
جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل اختر عبد الرحمان ہیں اور دوسرے جنرل زاہد علی اکبر۔
یہ افراد کون ہیں؟ بی بی سی نے سوئز سیکرٹس کے تناظر میں قارئین کے لیے اس خصوصی رپورٹ میں چند اہم تفصیلات پیش کی ہیں۔
جنرل اختر عبدالرحمن پاکستان کی آئی ایس آئی کے سربراہ اور بعد میں
👇3/9
دلچسپ و عجیب وا قعات
پاک فوج کے افسران اور جوان جب ریٹائر ہوتے ہیں تو انہیں عہدے کے لحاظ سے کتنی زمین ملتی ہے؟جانئے
لاہور (ویب ڈیسک) مشہور جرمن ویب سائٹ ڈوئچے ویلے نےپاک فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب سےکچھ سوالات کیے: ایک سوال تھا
👇1/13
دیکھا جائےتو یہ کہنا درست ہوگا کہ آجکل جب آپ فوج سےبطور کور کمانڈر ریٹائر ہوتےہیں تو
آپکے پاس لگ بھگ ایک ارب کے اثاثے ہوسکتےہیں؟
جنرل شعیب: جس زمانے میں بطور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر ہوا تھا، اُس وقت آپ کو ڈی ایچ اے میں ایک کمرشل، ایک ریزیڈنشل اور ایک پلاٹ لیز پر ملتا تھا
👇2/13
آرمی کی کنٹونمٹ کی زمینوں میں۔ کنٹونمنٹ پلاٹ کو آپ بیچ نہیں سکتے تھے اور وہ گھر بنانے کے لیے تھا۔لیکن بعد میں ہمارے آرمی افسران نے اس پر اعتراض کیا کہ گھر تو مل جاتا ہے لیکن انہیں دیگر گھریلو خرچوں کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے پلاٹ بیچنے کی اجازت ہونی چاہییے
👇3/13