کہا جاتا ہےکہ کسی بادشاہ کا گزر اپنی سلطنت کےایک ایسےعلاقے سے ہوا جہاں کےلوگ نہر سے ہی پانی لیکر پیتے تھے
بادشاہ نے حکم دیا کہ عوام الناس کی سہولت کیلیئے یہاں ایک گھڑا بھر کر رکھ دیا جائے تو زیادہ بہتر رہےگا اور ہر چھوٹا بڑا سہولت کےساتھ پانی پی سکےگا
👇1/14
بادشاہ یہ کہتے ہوئے اپنی باقی کے سفر پر آگے کی طرف بڑھ گیا۔
شاہی حکم پر ایک گھڑا خرید کر نہر کے کنارے رکھا جانے لگا تو ایک اہلکار نے مشورہ دیا یہ گھڑا عوامی دولت سے خرید کر شاہی حکم پر یہاں نصب کیا جا رہا ہے۔ ضروری ہے کہ اس کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے اور ایک سنتری
👇2/14
کو چوکیداری کیلیئے مقرر کیا جائے
سنتری کی تعیناتی کا حکم ملنے پر یہ قباحت بھی سامنےآئی کہ گھڑا بھر نےکیلیئے کسی ماشکی کا ہونا بھی ضروری ہے
اور ہفتے کے ساتوں دن صرف ایک ماشکی یا ایک سنتری کو نہیں پابند کیا جا سکتا بہتر ہوگا کہ سات سنتری اور سات ہی ماشکی ملازم رکھے جائیں
👇3/14
تاکہ باری کیساتھ بلا تعطل یہ کام چلتا رہے
ایک اور محنتی اہلکار نےرائے دی کہ نہر سے گھڑا بھرا ہوا اٹھا کر لانا نہ تو ماشکی کا کام بنتا ہے اور نہ ہی سنتری کا
اس محنت طلب کام کیلیئے سات بار بردار بھی رکھےجانےچاہیئں جو باری باری روزانہ بھرے ہوئےگھڑے کو احتیاط سےاٹھا کرلائیں
👇4/14
اچھےطریقے سےڈھکنا لگا کر بند کرکےرکھیں
ایک اور دور اندیش مصاحب نے مشورہ دیا کہ اتنے لوگوں کو رکھکر کام کو منظم طریقےسےچلانے کیلیئےسب اہلکاروں کا حساب کتاب اور تنخواہوں کا نظام چلانے کیلئے منشی محاسب رکھنے ضروری ہونگے
اکاؤنٹ کا ادارہ بنانا ہوگا
اکاؤنٹنٹ متعیین کرنا ہونگے
👇5/14
ایک اور ذو فہم و فراست اہلکار نے مشورہ دیا کہ یہ اسی صورت میں
یقینی بنایا جا سکتاھے کہ ہر کام اچھے طریقے سے چل رہا ہے تو ان سارے ماشکیوں، سنتریوں اور باربرداروں سے بہتر طریقے سے کام لینے کیلیئے ایک ذاتی معاملات کا ایک شعبہ قائم کرنا پڑے گا۔
ایک اور مشورہ آیا کہ
👇6/14
یہ سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے مگر ملازمین کے درمیان میں لڑائی جھگڑا یا کوئی زیادتی ہو جاتی ہے تو ان کا تصفیہ اور ان کے درمیان میں صلح صفائی کون کرائے گا؟ تاکہ کام بلاتعطل چلا رہے، اس لیئے میری رائے میں خلاف ورزی کرنے والوں اور اختلاف کرنے والوں کی تفتیش کے لیے ایک قانونی
👇7/14
امور کا محکمہ قائم کیا جانا چاہیے
ان سارے محکموں کی انشاء
کےبعد ایک صاحب کا یہ مشورہ آیا کہ سارے انتظام پر کوئی ہیڈ بھی مقرر ہوناچاہیئے۔ایک ڈائریکٹر بھی تعیینات کر دیا گیا
سال کے بعد حسب روایت بادشاہ کا اپنی رعایا کے دورے کے دوران اس مقام سے گزر ہوا تو اس نے دیکھا
👇8/14
کہ نہرکے کنارے کئی کنال رقبے پر ایک عظیم الشان عمارت کا وجود
آچکاھے جس پر لگی ہوئی روشنیاں دور سے نظر آتی ہیں اور عمارت کا دبدبہ آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے عمارت کی پیشانی پر نمایاں #وزارت انتظامی امور برائے #گھڑا کا بورڈ لگا ہوا ہے
بادشاہ اپنےمصاحبین کےساتھ اندر داخل ہوا
👇9/14
تو ایک علیحدہ ہی جہان پایا عمارت میں کئی کمرے، میٹنگ روم اور دفاتر قائم تھے۔ ایک بڑے سے دفتر میں، آرام کرسی پر عظیم الشان چوبی میز کے پیچھے سرمئی بالوں والا ایک پر وقار معزز شخص بیٹھا ہوا تھا جسکے سامنےتختی پر اسکے القابات "پروفیسر ڈاکٹر دو جنگوں کا فاتح فلان بن فلاں
👇10/14
ڈائریکٹر جنرل برائے معاملات سرکاری گھڑا"لکھا ہوا تھا۔
بادشاہ نےحیرت کے ساتھ اپنے وزیر سے اس عمارت کا سبب پوچھا، اور ساتھ ہی اس عجیب و غریب محکمہ کے بارے میں پوچھا جس کا اس نے اپنی زندگی میں کبھی نام بھی نہیں سنا تھا۔
بادشاہ کے وزیر نے جواب دیا: حضور والا، یہ سب کچھ
👇11/14
آپ ہی کے حکم پر ہی تو ہوا ہے جو آپ نے پچھلے سال عوام الناس کی فلاح اور آسانی کیلیئے یہاں پر گھڑا نصب کرنے کا حکم دیا تھا۔
بادشاہ مزید حیرت کے ساتھ باہر نکل کر اس گھڑے کو دیکھنے گیا جسکو لگانے کا اس نے حکم دیا تھا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ گھڑا
نہ صرف خالی اور ٹوٹا ہوا ہے
👇13/14
بلکہ اس کے اندر ایک مرا ہوا پرندہ بھی پڑا ہوا ہے۔ گھڑے کے اطراف میں بیشمار لوگ آرام کرتے اور سوئے ہوئے پڑے ہیں اور سامنے ایک بڑا بورڈ لگا ہوا ہے: #گھڑے کی مرمت اور بحالی کیلیئے اپنے عطیات جمع کرائیں۔ منجانب وزارت انتظامی امور برائے گھڑا"
بلکل اسیطرح ہمارے ملک
👇14/15
میں بھی متعدد ایسی وزارتیں ، محکمے اور تقرریاں ملینگی، جن کی سرے سے کوئی ضرورت ہی نہیں۔ اور کام بھی 0 ہوتا ہے۔ ہمارے وفاقی و صوبائی اسیمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگ صرف اپنوں کو نوازنےکے لیے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے آرہے ہیں۔
ختم شد
پلیز فالو اور شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نےکہاہے کہ میرے خلاف مقدمات کیوجہ یہ ہے کہ میں نے سرجھکا کرنوکری کرنےسےانکار کردیا۔#میراجرم_یہ_ھے کہ پرویزمشرف کےخلاف غداری کا مقدمہ بنایا
اپنے گھر کی خبر لینے حالات ٹھیک کرنے پر اصرار کیا
خارجہ پالیسی کو قومی مفاد کے مطابق
👇1/30
ڈھالنے کی کوشش کی جس سے یہ تاثر لیاگیا کہ میرا وجود کچھ معاملات میں رکاوٹ بن رہا ہے اس لئے مجھے منصب ، پارٹی سے ہٹانا، عمر بھر کیلئے نااہل قرار دے ڈالنا اور سیاست کے عمل سے خارج کردینا ہی واحد حل سمجھا گیا۔ دھرنے کے دوران ایک ایجنسی کے سربراہ کاپیغام ملا
استعفی دو یا لمبی
👇2/30
رخصت،
زرداری نے مشرف کے مارشل لاء کی توثیق کیلئے کہا
پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ قائم کرنے کےلئے وکلا سے مشاورت کا آغاز کیا۔ مجھے مشورہ دیاگیا کہ اس بھاری پتھر کو اٹھانے کا ارادہ ترک کردوں، مجھے ایسے پیغامات بھی ملے کہ مشرف پرمقدمہ قائم کرنے سے اس کا تو شاید کچھ نہ بگڑے
👇3/30
ايوب نے اپنے ملک کو بيچ کر تمام ذاتی مفادات حاصل کئے جوکہ آج بھی اربوں ميں اسکےخاندان کے پاس ہيں
2ڈئيم کےبدلے رہتی زندگی تک پانی کم کروا ديا۔ملک کی فوج کو امريکی حدف پر لگا ديا اور آزادی پاکستان کےتمام ليڈروں کو باغی قرار دے ديا۔ يحيئ ضيا اور مشرف نےتو حديں ہی پار کر گئے
👇1/5
فوج کو ہی امريکی کمانڈ میں دے ديا۔ امريکی فوج کے افسران پاکستان انڈيا پاکستان افغانستان پاکستان ایران کے تمام سٹريٹيجک معلومات انکو دے ديں۔ پاکستان کے شہريوں کو بیچ ڈالا
عمران نے زندگی ميں ايسا کیا کام کيا کہ امريکہ انکے خلاف ہوا۔ اسکی ايک شہری لڑکی کو خراب کر کے اپنی
👇2/5
ناجائز بيٹی کو نہ اپنایا ؟ انکے لئے تو يہ گناہ نہيں نہ عمران کیلئے کبھی تھا نہ ھے
نہيں يقين تو ارد گرد ہی ديکھ ليں۔
عمران نے نہ آئٹم بمب بنايا نہ چلايا نہ اٹامک گھر بنائےنہCPEC بنايا
نہ رشيا سےپاکستان کی تاريخ کی پہلی فوجی جنگ کی پريکٹس کروای
نہ سٹيل مل بنوائی
نہ ٹینک لئے
👇3/5
#بندہ_ایماندار_کی_فنکاریاں
عمران خان نے اپنی اہم ترین جائیدادوں میں سےایک
پاکستان کے دوسرے بڑے دارالحکومت لاہور کے مضافات میں واقع ایک قیمتی زمین کو تقریباْ پانچ سال تک چھپائےرکھا اور بعد میں غلط بیانی کرتے ہوئے اپنےانکم ٹیکس گوشواروں میں
👇1/16
پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کی تاریخ منتخب نمائندوں کو اثاثوں کے اظہار میں معمولی غلطیوں پر نااہل قرار دینےکی کئی مثالیں سمیٹے ہوئےھے
اس قیمتی جائیداد کےکاغذات سے پتہ چلتاھےکہ عمران اور انکی بہنوں نےیہ جائیداد اپنے والد اکرام ﷲ خان نیازی
👇2/15
سےستر لاکھ پاکستانی روپوں کے عوض اکتوبر دو ہزار چار میں خریدی
عمران خان اور انکی بہنوں نے
13اکتوبر دوہزار چار کو اپنےوالد سے زمین خریدی اور دو ہی دن بعد محکمہ مال کے ریکارڈ میں اس زمین کا انتقال بھی خریدنےوالوں کے نام ہو گیا
جائیداد کی سرکاری دستاویزات کیمطابق یہ زمین
👇3/15
افریقی جمہوریہ آئیوری کوسٹ کے صدر حسن اواتارا حج کی ادائیگی کے دوران اپنے ہم وطنوں اور ساتھیوں کے درمیان فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے ہیں۔
صدر نے حج کے لئے اپنے ریاستی فنڈز استعمال کرنے سے انکار کر دیا اور اپنے خرچ پر عام جہاز میں عام مسافروں کی طرح سفر کیاہے
👇1/4
صرف اپنے ملک کا ہی نہیں بلکہ سعودی پروٹوکول سے بھی انکار کر دیا، جو بادشاہوں اور صدور کو شاہی محلات میں رہائش کی صورت اور بادشاہوں اور صدور کے لیے مخصوص سوئٹس میں مہمان نوازی کے لئے پیشکش کیا جاتا ہے.
انہوں نے
مخصوص رہائش ،مخصوص کھانے ، اضافی خادم سمیت تمام
👇2/4
طرح کی سعودی عرب حکومت کی کسی قسم کی بھی آفر کو قبول نہیں کیا
طواف سعی ارکان عمرہ اور ارکان حج سمیت باقی تمام اضافی سہولیات جو کہ باقی بادشاہوں اور سرداروں کو عام طور پر حرم کے اندر حاصل ہوتی ہیں وہ بھی قبول نہیں کی
صدر حسن اوطارا نے اپنا مشہور مضمون حج کے شروع
👇3/4
جناب قمر جاوید باجوہ صاحب
پاکستان کا ہر ذی شعور جانتا ھے کہ نوازشریف حکومت
اپنی کارکردگی پوری دنیا میں منوا چکی تھی
بجلی کا بحران ختم ہو چکا تھا #سی_پیک منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا تھا
اور پاکستان دنیا کی تیز ترین ترقی کرتی تیسری بڑی معیشت کا درجہ حاصل کر چکی تھی
👇1/7
#باجوہ_صاحب یہ آپ ہی تھے جنھیں معیشت کی فکر لاحق ہوئی
بین الاقومی سیمینار میں تقریر فرما دی کہ آپکو معیشت کی بڑی فکر ھے
باجوہ صاحب یہ آپکی ڈومین نہیں تھی
اور آپ کا حلف اور آئین اسکی اجازت نہیں دیتا تھا
سونے پر سہاگہ آپکے نقش قدم پر چلتے DG ISPR جنرل آصف غفور نے ٹوٹیٹ
👇2/7
داغ دی کہ معیشت بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ھے #ڈان_لیکس معاملےکو اچھالکر #ریجیکٹڈ کی ٹویٹ کرکےآئینی حدود سےتجاوز کیا
ملک کےآئینی ایکزیٹو وزیراعظم کی توہین کر ڈالی
سیدھا آپ پر اور آصف غفور پر آرٹیکل 6لگتاھے
باجوہ صاحب سب آپکی زیر نگرانی ہوتا رہا لیکن آپ نےکوئی ایکشن نہیں لیا
👇3/7
#سانحہ_ماڈل_ٹاؤن کی حقیقت
اور #لندن_سازش
بے رحم سیاست اور مذہبی منافقت کی آڑ میں یہ لاشوں کے حصول کا کھیل ہی تو تھا، مکروہ اور گھناؤنا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جتنی بھی احتیاط برت لی جائے، بعض حقائق سے منہ نہیں موڑا جا سکتا
17 جون 2014ء کو پیش آنیوالے واقعہ کے بارےمیں
👇1/16
کئی سازشی تھیوریاں اب تک گردش میں ہیں
ان میں سےچند ایک انہوں نےگھڑی ہیں جو نظام لپیٹنےکے درپےتھے
اس سب کے باوجود سچ تک پہنچنا زیادہ مشکل نہیں
ہو سکتا ہےکہ طاقتور فریق وسیع ترقومی مفاد‘ میں تحقیقات کا دائرہ ایک حد سے زیادہ پھیلانا نہ چاہتا ہو
جمہوری حکومت اور نظام کا جھٹکا
👇2/16
کرنے کیلئے2014ء میں طاہر القادری باقاعدہ دعوت ملنے پر
حملہ آور‘ ہوئےتھے۔اس حوالےسے تیاریاں بہت پہلے ہی شروع کر دی گئی تھیں۔خارجہ پالیسی سمیت اہم امور پر سول حکومت کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نے ہلچل پیدا کررکھی تھی۔ پھر ایک آدھ ایسا واقعہ بھی رونما ہو گیا کہ جس نے سکرپٹ رائٹر کو
👇3/16