11 جولائی 1995, آج سے 27 سال قبل, بوسنیا کے شہر Srebrenica کا گھیراؤ سرب فورسز نے کیا ہوا تھا۔ مسلمانوں کا دفاع کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی فوج تھی جس کا دعوی تھا کہ یہ شہر دنیا کا پہلا 'safe area' ہے، یہی وجہ ہے کہ دیگر علاقوں سے بھی مسلمان جان بچانے اسی شہر آئے۔ 1/6 #Srebrenica
مگر پھر تاریخ گواہ ہے کہ کس طرح امریکہ اور روس کے درمیان سربرنیسا مسلمانوں کی جگہ سرب کو دینے کا فیصلہ ہوا, کس طرح اقوام متحدہ کے محافظ دستوں نے ناچتے ہوئے شہر سربوں کے حوالے کیا، کس طرح مسلمان مردوں اور عورتوں کو الگ کیا گیا 2/6
کس طرح شہر کے تمام مردوں کو شہید کیا گیا جن کی لاشیں آج بھی اجتماعی قبروں سے مل رہی ہیں, تقریبا اگلے دس دن قتل عام جاری رہا جس دوران 8372 مسلمان شہید کیے گئے. جہاں تک عورتوں کی بات ہے تو ان میں سے جوان عورتوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا یہاں تک کے وہ حاملہ یا شہید ہوگئیں3/6
کچھ دنوں بعد امریکہ اور یورپ نے انسانیت کا رونا رویا, بظاہر روس پر دباٶ ڈالا اور جنگ معائدے کے بعد روک دی گئی. مگر سالوں بعد امریکی اور برطانوی حکام نے زبانیں کھولیں کہ سیٹلائٹ سے وہ براہ راست مسلمانوں کا قتل گاہوں کی طرف لے جانا اور اجتماعی قبروں کی کھدائی دیکھ رہے تھے۔ 4/6
مگر امریکہ اپنے سیاسی فوائد کو چند ہزار مسلمانوں کے لیے کھونا نہیں چاہتا تھا, انتہا تو یہ تھی کہ جن گاڑیوں میں مسلمانوں کو قتل گاہوں میں لے جایا جارہا تھا اس کا فیول تک اقوام متحدہ نے مہیا کیا تھا۔5/6
آج 27 سال بعد بوسنیا کے اس قتل عام کو یاد کرتے ہوئے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ روس ہو یا امریکہ کوئی مسلمانوں کی حفاظت نہیں کرے گا. یہ اقوام متحدہ نہ صرف ہمارے خون کا سودا کرے گی بلکہ ہمیں قتل گاہوں تک لے جانے کا فیول بھی مہیاء کرے گی.6/6
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
برکہ خان کے اسلام قبول کرنے اور پھر 1257 میں تخت نشین ہونے سے Golden Horde مسلمانوں کی حکومت میں بدل گئی، اور پھر دنیا نے دیکھا کہ کس طرح برکے خان نے مصر کے قطز کے ساتھ مل کر ہلوکو خان کے خلاف جنگ لڑی۔ 1/4
لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس دوران روس کا ایک بڑا حصہ، یا تو مسلمانوں کے براہ راست کنٹرول میں تھا یا ماتحت تھا جیسے کہ موجودہ دارالحکومت ماسکو۔ اس دوران بادشاہ کی اولادیں مسلمانوں کے ماتحت ان کے شہر 'سرائے' میں پرورش پاتے اور روسیوں کا حکمران مسلمانوں کو ٹیکس ادا کرتا 2/4
امریکہ کے Harvard University کے استاد Donald Ostrowski کے مطابق:
"Muscovite princes made frequent trips to the khanate in a subordinate capacity & their sons (future Muscovite princes) were kept in Sarai City" 3/4
ملک بن مروان کے دور میں علماء کی قیادت کچھ اس طرح تھی:
مکہ میں عطاء بن أبي رباح
یمن میں طاوس
مصر میں یزین ابن ابی حبیب
شام میں مکحول
عراق میں میمون بن مہران
خراسان میں الضحاك
بصرہ میں الحسن بن الحسن
کوفہ میں ابراہیم النخعی
یہ سب آزاد کردہ غلام یا غلاموں کی اولادیں تھی 1/5
جبکہ مغربی مستشرقین یہ تاثر دیتے ہیں جیسے کہ مسلم دنیا میں غلام، غلام نسل یا سیاہ فام لوگوں کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ ہوتا جیسے مغرب نے خود کیا۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، یعنی جو سلسلہ بلال رض کو سیدنا کہہ کر ایک اہم رہنما قبول کرنے سے شروع ہوا تھا وہ ہمیشہ جاری رہا. 2/5
اسی لیے مملوک غلام حکمران بنے، ہند میں خاندان غلاماں کی حکومت قائم ہوئی. بیچابور سلطنت کا ملک عنبر، عراق کا گورنر بہروز, عثمانی خلفاء کے والدہ سلطانہ غرض ہر جگہ غلام کو عزت ملتی نظر آتی ہے. خلافت میں وہ بہترین عالم، بہترین قاضی، بہترین جنرل اور بہترین حکمران بنتے نظر آتے ہیں۔ 3/5
سلطان علاؤ الدین خلجی دہلی پر حکومت کرنے والا وہ حکمران ہے جس نے ایک نہیں بلکہ کئی بار منگولوں کو شکست دی. لیکن ان معرکوں میں فتح کو یقینی بنانے میں جس کا کردار سب سے زیادہ رہا وہ خلجی کا قابل جنرل ظفر خان تھا. 1/6
طفر خان کا منگولوں سے سب سے پہلا بڑا معرکہ 1298 میں ہوا جب چنگیز خان کے دوسرے بیٹے چغتائی نے دہلی پر حملہ کیا، جنگ لاہور کے قریب لڑی گئی جس میں منگولوں کو شکست ہوئی. ظفر خان نے ناصرف ان کو شکست دی بلکہ 20,000 جنگجو ہلاک کیے اور ان کو مکمل پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا. 2/6
اسی سال سندھ میں ایک اور منگول لشکر حملہ آور ہوا اور ایک بار پھر ظفر خان نے منگولوں کو موجودہ سیہون میں شکست دی.اس کے بعد 1299 میں منگول ایک لاکھ کا لشکر لیے دہلی پر حملہ آور ہوئے، اس جنگ میں سب سے پہلا معرکہ ظفر خان اور منگولوں میں ہوا. 3/6