اس گفتگو کے دو دن بعد سات اور آٹھ اکتوبر 1958 کی درمیانی شب پاکستان کے پہلے صدر (جنرل) اسکندر مرزا نے آئین معطل، اسمبلیاں تحلیل اور سیاسی جماعتیں کالعدم قرار دے کر ملک کی
👇2/25
تاریخ کا پہلا مارشل لا لگا دیا اور اسوقت کے آرمی چیف ایوب خان کو مارشل لا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
فیصلہ رات کے ساڑھے دس بجے سائیکلوسٹائل کر کے اخباروں کے دفتروں اور سفارت خانوں کو بھیج دیا گیا
چند فوجی دستے احتیاطاً ریڈیو پاکستان اور ٹیلی گراف کی عمارت کو گھیرے میں
👇3/25
لینے کیلئے بھیج دیے گئے تاکہ سند رہیں اور بوقتِ ضرورت کام آئیں
مبصرین کے مطابق یہی وہ #ناگزیر فیصلہ تھا جس نے ملک پر ایسی سیاہ رات طاری کر دی جس کے کالے سائے آج 60 سال بعد بھی پوری طرح سے نہیں چھٹ سکے ہیں۔
اسکندر مرزا کے تحریر کردہ فیصلے کی سائیکلوسٹائل کاپیاں آنیوالے
👇4/25
عشروں میں بار بار تقسیم ہوتی رہیں، بس کردار بدلتے رہے
کہانی وہی پرانی رہی
اسکندر مرزا کے بقول جمہوریت مذاق بن کر رہ گئی ہے، لیکن اصل مذاق یہ تھا کہ جب یہ مارشل لا لگا، اسکے تین ماہ بعد انتخابات طے تھے۔ بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ
اسوقت کے وزیرِ اعظم ملک فیروز خان نون کا
👇5/25
حکومتی اتحاد جیت جائے گا، اور یہ بھی نظر آ رہا تھا کہ شاید اس کے ارکان صدر اسکندر مرزا کو دوبارہ صدر منتخب نہ کریں۔ چنانچہ صدرِ مملکت کو عافیت اسی میں دکھائی دی کہ جمہوریت ہی کو راکٹ میں بٹھا کر خلا میں روانہ کر دیں۔
اسکندر مرزا کو جمہوریت اور آئین کا کس قدر پاس تھا،
👇6/25
اسکی ایک مثال انکے سیکریٹری قدرت اللہ شہاب کی زبانی مل جاتی ہے
شہاب اپنی آپ بیتی #شہاب_نامہ میں لکھتے ہیں کہ 22 ستمبر 1958 کو صدرِ پاکستان اسکندر مرزا نےانھیں بلایا
انکے ہاتھ میں پاکستان کےآئین کی ایک جلد تھی
انھوں نےاس کتاب کی اشارہ کرکے کہا
تم نے اس ٹریش کو پڑھا ہے؟
👇7/25
جس آئین کےتحت حلف اٹھا کر وہ کرسیِ صدارت پر براجمان تھے
اسکے متعلق انکی زبان سے ٹریش کا لفظ سن کر میرا منھ کھلے کا کھلا رہ گیا
23 مارچ 1956 کو منظور
ہونیوالےجس آئین کو مرزا صاحب نےکوڑا قرار دیاتھا وہ آئین پاکستان کی دستور اسمبلی نےانکی ولولہ انگیز قیادت میں تیار کیا تھا
👇8/25
اس آئین کے تحت پاکستان برطانیۂ عظمی کی ڈومینین سے نکل کر ایک خودمختار ملک کی حیثت سے ابھرا تھا
اسی آئین نےپاکستان کو اسلامی جمہوریہ قرار دیا تھا
لیکن ایک اڑچن یہ تھی کہ اس آئین کے تحت صدر کا عہدہ وزیراعظم سے برتر قرار دیا گیا تھا
اسمیں58ٹوبی قسم کی کچھ ایسی شق ڈالی گئی
👇9/25
کہ صدر وزیرِ اعظم کو کسی بھی وقت نکال باہر کر سکتے تھے۔
اسکندر مرزا نے شک کی شمشیرِ برہنہ کا وہ بےدریغ استعمال کیا کہ اس کے مقابلے پر 58 ٹو بی کند چھری دکھائی دیتی ہے۔ انھوں نے جن وزرائے اعظم کا شکار کیا ان کی فہرست دیکھیے:
محمد علی بوگرہ:17 اپریل تا 12 اگست 1955
(ان سے
👇10/25
استعفیٰ آئین منظور ہونے سے پہلے لیا گیا تھا)
چوہدری محمد علی: 12 اگست 55 تا 12 ستمبر 56
حسین شہید سہروردی: 12 اکتوبر 56 تا 17 ستمبر 57
آئی آئی چندریگر: 17 اکتوبر 57 تا 16 دسمبر 57
ملک فیروز خان نون: 16 دسمبر 57 تا سات اکتوبر 58
پاکستانی وزیرِ اعظموں کی اس میوزیکل چیئر
👇11/25
کے بارے میں ہندوستان کے وزیرِ اعظم جواہر لال نہرو سے منسوب یہ فقرہ اکثر دہرایا جاتا ہے کہ 'میں تو اتنی جلدی دھوتیاں بھی نہیں بدلتا جتنی جلدی پاکستانی وزیرِ اعظم بدل لیتے ہیں
آخر کار صدرِ مملکت کی محلاتی سازشیں خود انھی پر بھاری پڑ گئیں۔ اسکندر مرزا نے نہ صرف سفارش کر کے
👇12/25
جونیئر افسر ایوب خان کو آرمی چیف لگوایا تھا بلکہ مارشل لا سے صرف تین مہینے پہلے ان کی مدتِ ملازمت میں دو سال کی توسیع کی تھی۔
انھی ایوب خان نے مارشل لا کے 20 دن کے اندر اندر اسکندر مرزا کو جہاز میں لدوا کر خلا تو نہیں، البتہ پہلے کوئٹہ اور پھر برطانیہ بھجوا دیا۔
👇13/25
آپ نے دیکھا ہو گا کہ یہ سکرپٹ بھی پاکستان میں اتنا چلا ہے کہ گھس پٹ گیا ہے کہ جو جس آرمی چیف کو لگاتا ہے وہی اس کے قدموں تلے سے قالین کھینچ لیتا ہے۔
تو کون تھے یہ مبینہ بازنطینی محلاتی سازش ساز اسکندر مرزا جنھوں نے پاکستانی وزارتِ عظمیٰ کو دھوتی بنا کر رکھ دیا تھا؟
👇14/25
انکے تعارف میں سب سے پہلے جو بات کہی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ اسکندر مرزا میر جعفر کے پڑپوتے ہیں۔ وہی میر جعفر جنھوں نے 1757 میں پلاسی کے میدان میں بنگال کے حکمران سراج الدولہ کی انگریزوں کے ہاتھوں شکست میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور جن کے بارے میں علامہ اقبال کہہ گئے ہیں:
👇15/25
جعفر از بنگال و صادق از دکن
ننگ آدم، ننگ دیں، ننگ وطن
انھی اسکندر مرزا کےصاحبزادے ہمایوں مرزا نےایک کتاب لکھی ہے #فرام_پلاسی_ٹو_پاکستان جس میں انھوں نےحیرت انگیز طور پر کچھ اور ہی کہانی بیان کی ہے
صاحبِ کتاب نےسراج الدولہ کو بدمزاج اور بےرحم ٹھہراتے ہوئے لارڈ کلائیو کے
👇16/25
ہاتھوں شکست کا ذمہ دار خود انھی کو قرار دیا تو دوسری طرف یہ عجیب و غریب مماثلت ڈھونڈی کہ جن لوگوں نےسراج الدولہ کو تخت پر بٹھایا تھا(مراد اپنے جدِ امجد میرجعفر سے ہے)
انھی کےساتھ نوجوان حکمران
نےبےوفائی کی
وہ آگے چل کر لکھتے ہیں کہ اس جنگ کے تقریباً ٹھیک دو سو سال بعد
👇17/25
بنگال کی تاریخ کراچی میں دہرائی گئی
میر جعفر کےپڑپوتےاسکندر مرزا نےجس ایوب خان کو پروان چڑھایا
اسی نےاپنے محسن کےسر سے تاجِ صدارت نوچ لیا
اسکندر مرزا برصغیر کے پہلے فوجی افسر تھےجنھوں نےبرطانیہ کی مشہور زمانہ سینڈہرسٹ میں واقع امپیریل ملٹری اکیڈمی سے تربیت پائی تھی
👇18/25
لیکن ملک لوٹنےکیبعد انھوں نے سول لائن کو ترجیح دی اور شمال مغربی سرحدی صوبے میں پولیٹیکل افسر بھرتی ہو گئے
پاکستان بننےکیبعد لیاقت علیخان نے انھیں وزیردفاع مقرر کیا
جب گورنر جنرل غلام محمد نے بوجہ خرابی صحت استعفیٰ دے دیا تو ان کی جگہ اسکندر مرزا گورنر جنرل بن گئے
👇19/25
اس کے بعد جو کچھ ہوا، وہ تاریخ کا حصہ ہے۔
تاریخ کا حصہ یہ بھی ہے کہ سات اکتوبر کو مارشل لا نافذ کرنے کے بعد اسکندر مرزا کو جلد ہی احساس ہو گیا کہ آئین معطل کر کے اور اسمبلی تحلیل کر کے انھوں نے درحقیقت وہی شاخ کاٹ ڈالی ہے جس پر ان کا قیام تھا۔
چنانچہ اسکندر مرزا کے
👇20/25
سات اور 27 اکتوبر کے درمیانی 20 دن بڑے مصروف گزرے
اس دوران انھوں نے پہلےتو فوج کے اندر ایوب مخالف دھڑوں کو شہ دے کر ایوب خان کا پتہ صاف کرنے کی کوشش کی۔ جب اس میں ناکامی ہوئی تو 24 اکتوبر کو ایوب خان کو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے سے الگ کر کے وزیرِ اعظم بنا ڈالا۔
👇21/25
لیکن ایوب خان کو برابر اسکندر مرزا کی 'محلاتی سازشوں' کی اطلاعات ملتی رہیں۔ وہ 'فرینڈز ناٹ ماسٹرز' میں لکھتے ہیں:
'ہمیں اطلاع ملی کہ ان کی بیوی (بیگم ناہید مرزا) ان سے ہر وقت لڑتی جھگڑتی رہتی ہے کہ جب تم نے ایک غلطی کر ہی دی ہے تو اب ایوب خان کا بھی صفایا کر دو۔۔۔
👇22/26
میں ان کے پاس گیا اور کہا، 'آپ چاہتے کیا ہیں؟ سنا ہے آپ فوجی افسروں کی گرفتاری کے حکم دیتے پھر رہے ہیں؟'
انھوں نے تردید کی، 'آپ کو غلط خبر ملی ہے۔'
'میں نے کہا، 'دیکھیے یہ عیاری اور چالبازی ختم کیجیے۔ ہوشیار رہیے، آپ آگ سے کھیل رہے ہیں۔
👇23/26
ہم سب آپ کی وفاداری کا دم بھرتے ہیں، پھر آپ ایسی شرارتیں کیوں کر رہے ہیں؟'
ایوب خان نے بھی بھانپ لیا کہ اگر آئین نہیں ہے تو پھر صدر کا عہدہ چہ معنی دارد؟ آئینی شاخ نہیں تو پھر صدارتی آشیانہ کیسا؟
27 اکتوبر کی رات جرنل برکی، جنرل اعظم اور
👇24/26
جنرل خالد شیخ اسکندر مرزا کے گھر پہنچ گئے۔ ملازموں نے بہتیرا کہا کہ صاحب اس وقت آرام کر رہے ہیں لیکن جرنیل اتنی آسانی سے کہاں ٹلتے ہیں۔ انھوں نے سلیپنگ گاؤن ہی میں صدر سے پہلے سے ٹائپ شدہ استعفے پر دستخط لے لیے اور کہا کہ اپنا سامان اٹھا لیں،
👇25/26
آپ کو ابھی اسی وقت ایوانِ صدر سے نکلنا ہو گا۔
اسکندر مرزا نے اپنے عہدے کے بارے کچھ بحث کرنے کی کوشش کی لیکن بیگم ناہید ایک بار پھر زیادہ معاملہ فہم ثابت ہوئیں اور انھوں نے صرف اتنا پوچھا، 'مگر میری بلیوں کا کیا ہو گا؟'
End
پلیز فالو اور شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
📞 رابطہ ☎️
ایک دفعہ ایک صحافی اپنے پرانے ریٹائرڈ استاد کا انٹرویو کر رہا تھا اور اپنی تعلیم کے پرانےدور کی مختلف باتیں پوچھ رہا تھا
انٹرویو کےدوران نوجوان صحافی نےاپنےاستاد سے پوچھا
سر ایک دفعہ آپ نےاپنے لیکچر کے دوران ۔۔contact .اور connection .. کے الفاظ پر بحث کرتے
👇1/15
ہوے ان دو الفاظ کا فرق سمجھایا تھا اسوقت بھی میں کنفیوز تھا اور اب چونکہ بہت عرصہ ہو گیاھے مجھے وہ فرق یاد نہیں رہا ۔آپ آج مجھے ان دو الفاظ کا مطلب سمجھا دیں تاکہ مجھےاور میرے چینل کےناظرین کو آگاہی ہو سکے
استاد مسکرایا
اس سوال کے جواب دینے سے کتراتےہوے صحافی سے پوچھا
👇2/15
کیا آپ اسی شھر سے تعلق رکھتے ہیں ؟ شاگرد نے جواب دیا ۔۔جی ہاں سر میں اسی شھر کا ہوں۔ استاد نے پوچھا آپ کے گھر میں کون کون رہتا ہے۔ شاگرد نے سوچا کہ استاد صاحب میرے سوال کا جواب نہیں دینا چاہتے اس لیے ادھر ادھر کی مار رہے ہیں۔ بہر حال اس نے بتایا میری ماں وفات پا چکی ہے۔
👇3/15
پنجاب کی تہذیب و تمدن اور زبان کے ساتھ جو سلوک آج #پنجابی کررہے ہیں وہ ایک المیہ ہے
آپ اس سوال پر غور کریں کہ پنجاب کی مختلف حکومتوں اور قانون ساز اسمبلیوں میں #پنجابی زبان کا داخلہ کیوں ممنوع ہے
باقی تمام صوبوں میں صوبائی زبان میں بات کرنے کی اجازت ہے۔ آئین کے مطابق
👇1/11
علاقائی زبانوں کا تحفظ ہونا ہے
سیاسی؍عسکری حکومتوں کو اس غفلت کا احساس دلایا ہے لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
یہ رویہ پنجاب کے خلاف سازش ہے۔
اردو کو پرموٹ کرنے کیلئے پنجابی زبان کے خلاف پریپوگنڈا کیا گیا
پاکستان بننے کے بعد پنجابی زبان کا قیمتی فکری ورثہ بھی
🙏2/11
ہماری نوجوان نسل کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ پنجابی زبان علم و عرفان کے خزانوں کی رکھوالی ہے۔
بابا فریدؒ اور بابانانک جیسی عظیم شخصیتوں نے صدیوں پہلے اس زبان کے ذریعے معاشرتی تبدیلی کی بنیاد رکھی۔ پنجابی زبان سے خوف کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ خطہ کی وہ واحد زبان ہے جو ایشیاء
👇3/11
اسلام آباد میں CIAکے ایک سابق اسٹیشن چیف کےزیر انتظام ایک امریکی مشاورتی فرم سرخیوں میں آگئی ہے جسےپاکستان تحریک انصاف PTI کی جانب سے پاکستان اور امریکہ تعلقات پر لابنگ اور مشورے فراہم کرنے کیلئے رکھاگیا تھا
گرینیئر کنسلٹنگ ایل ایل سی کے رابرٹ لارنٹ گرینیئر کو پچھلے سال
👇1/7
اس وقت رکھا گیا تھا جب پاکستان تحریک انصاف ابھی اقتدار میں تھی۔ فرم کے ساتھ معاہدے پر جولائی 2021 میں افتخار الرحمان درانی نے "سینئر [پی ٹی آئی] پارٹی کے عہدیداروں کی نگرانی اور پاکستان کے حکومتی عہدیداروں کی ہدایت پر دستخط کیے تھے۔"
گرینیئر سی آئی اے کے ایک تجربہ کار ہیں
👇2/6
جو 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے دوران اسلام آباد میں سی آئی اے اسٹیشن کے سربراہ بھی تھے اور بعد میں 2004 سے 2006 تک ایجنسی کے انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ عہدیدار کے طور پر خدمات انجام دیں۔
فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کی دستاویزات کے مطابق، فرم اور درانی کے درمیان
👇3/6
جنرل پرویزمشرف اور جنرل کیانی کےسوس بینکوں کےاکاونٹس میں لاکھوں ڈالرز کے انکشافات۔
برطانوی صحافی کا دعوی
لندن کے معروف تحقیقاتی صحافی جیمس ڈی کرکٹن نے تہلکہ خیز دعوی کر دیا۔
برطانوی صحافی نے دعوے میں کہا کہ پاکستان کے سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویزمشرف اور سابق آرمی چیف
👇1/7
جنرل اشفاق پرویز کیانی ملٹی ملیں ڈالرز سوئس بنک اکاونٹس کے مالک ہیں
جیمس ڈی کرکٹن نے دعوی کیاھے کہ وہ وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کی آف شور کمپنیوں اور کارنامہ میکس کےبارے میں تحقیقات کر رہاتھا تو اسے پاکستان کےدو سابق فوجی سربراہوں کے سوئس بنکوں میں اکاونٹس کا پتہ چل گیا
👇2/7
ان بنکوں میں ملیں ڈالرز کی رقم گردش کرتی رہی ہیں
برطانوی تحقیقاتی صحافی نےکہا کہ مجھے اس بارے میں تفصیلات حادثاتی طور پر ملیں
جیمس نےکہا کہ میں پتہ لگانا چاہتا کہ امیر خاندان سے تعلق رکھنےوالے بزنس میں وزیراعظم نوازشریف نے خود کو کارنامہ میکس میں الجھنے کی اجازت کیوں دی
👇3/7
ایک انگریز کو پنجابی سیکھنے کا شوق چرایا۔ پتا چلا کہ فلاں گاؤں میں ایک مولوی صاحب پنجابی سکھانے کے بڑے ماہر ہیں۔منت سماجت کے بعد وہ سکھانے پر راضی ہوئے
اب انگریز نے بس پکڑی اورمولوی صاحب کے گاؤں روانہ ہو گیا۔مولوی صاحب کا گاؤں بس سٹاپ سے ایک تین میل پیدل کے فاصلے پرتھا
👇1/20
انگریز بس سے اترااور مولوی صاحب کے گاؤں کی طرف چل پڑا۔راستے میں اس نے ایک آدمی کودیکھاجو چارپائی بننے کے لیے بان تیار کررہا تھا۔انگریز نے حیرت سے پوچھا کہ یہ کیا کررہے ہو؟ اس نے آدمی نے جواب دیا
چارپائی بنانے کیلئے وان #وٹ رہا ہوں انگریز بولا
اچھا ! تم لوگ Twist کرنے کو
👇2/20
#وٹ بولتا ہے
تھوڑا آگے گیا تو کیا دیکھا کہ ایک دکاندار بڑاپریشان بیٹھا ہے
گورے کو ترس آیا ، وہ اس کے قریب گیا اور پوچھا کہ خیر تو ہے ؟ آپ بڑے پریشان نظر آرہے ہیں۔ دکاندار نے بیزاری سے گورے کی طرف دیکھااور کہا
آج کام بڑامنداجارہا ہے ۔صبح سے ایک روپیہ بھی نہیں #وٹ سکا
👇3/20
کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور اور معروف محقِّق ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب کے یہاں ایک مرتبہ کسی صاحب نے فرمایا کہ ”رسی پر کپڑے سوکھنے کو ڈالے ہوئے تھے“
صدیقی صاحب مرحوم نے فوراً ٹوکا کہ اس کو رسی نہیں 'الگنی' بولتے ہیں۔پھر جالبی صاحب سے مخاطب ہو کر بولے
👇1/6
#رسی کو بلحاظِ استعمال مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔
مثلاً گھوڑے یا گھوڑی کو جب چرنے کے لئے چھوڑا جاتا ہے تو اس ڈر سے کہ کہیں بھاگ نہ جائے اس کی اگلی ٹانگوں میں رسی باندھ دیتے ہیں اسے #دھنگنا کہتے ہیں۔
گھوڑے کو جب تھان پر باندھتے ہیں تو گلے اور پچھلی ٹانگوں میں
👇2/6
جو رسیاں باندھی جاتی ہیں وہ #اگاڑی#پچھاڑی کہلاتی ہیں۔
گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر سوار جو رسی پکڑتا ہے وہ #لگام کہلاتی ہے
اور گھوڑا یا گھوڑے تانگے اور بگھی وغیرہ میں جُتے ہوں تو یہ رسی #راس کہلاتی ہے۔
اسلئے پرانے زمانے میں گھوڑے کی خرید و فروخت کیلئے جو رسید لکھی جاتی تھی
👇3/6