اک کالم میں پڑھا
سوائے بچے پیدا کرنے کہ یہ قوم کچھ بھی پیدا نہی کررہی
نہ کوئ نئی کتاب لکھ رہا
نہ شاعری کررہا
نہ کوئ کام کی فلم بناسکتے ہم
کپڑوں کے بھی تھان بناکر بیچتے
ناشتے کے سیرلز تک نہیں بناتے
گندم چاول مکئ باہر بیچتے
اور باہر سے ناشتے کے لیے سیریلز بنے بنائے منگواتے
ہیں
++
++
اک زمانہ تھا مچلز کی جوبلی اور کینڈی لینڈ کی چاکلیٹ NOW اور BP کی چاکلیٹس کھاتے ہوتے تھے
اب محبوبہ کو فرینچ یا بیلجیم سے امپورٹڈ چاکلیٹس نہ گفٹ کرو تو 'میرا پیار سچا ہے' تک نہی ثابت کر سکتے آپ
سونالی فوگٹ کا کیس جہاں بہت آفسوس ناک ہے
وہیں اس کیس میں خواتین کے لیے بھی بہت کچھ سیکھنے کے لیے ہے
خصوصا خودمختار صاحب جائیداد خواتین
سونالی کئی ایکٹر کے ساتھ ذاتی فارم ہاوس کی مالک تھی
بلاشبہ حسن کی دولت سے بھی مالا مال تھی
سیاست میں بھی تھی
سب کچھ پرفیکٹ تھا #SonaliPhogat
++
++
پھر اک ٹکلا سدھیر اسکی زندگی میں آتا ہے
خود کو کونٹیکٹر کے طور پر انٹرڈیوس کرواتا ہے
آسٹریلیا میں اک کمپنی کا مالک بھی
یہ سب باتیں بعد میں جھوٹ نکلنے پر سونالی کے علم میں لائی جاتیں ہیں
وہ سب باتوں کو سرسری لیتی ہے
یہ پہلا ریڈ فلیگ تھا جو اسنے اگنور کیا
جو کہ نہیں کرنا تھا
++
++
سونالی بااختیار مظبوط عورت ہونے کے باوجود اسکے زیر اثر آتی گئی
اور وہ اسکا آستحصال کرتا گیا
سونالی اگر پہلے ریڈ فلیگ کو سیریس لیتی
تو آج شائد ذندہ ہوتی
قدرت اشارے دیتی ہیں بس ہم سمجھ نہیں پاتے
برائے مہربانی تصدیق کردیں کہ یہ شاعری انھی اصحاب کی ہے؟؟
علامہ اقبال نے خوشحال خان خٹک کی تقلید بغیر کسی حوالے سے کی ہے
خوشحال خٹک عہد: 1613 تا 1689
علامہ اقبال عہد: 1877 تا 1938
سوچنے کی بات ہے دونوں عہد اک دوسرے سے کافی دور ہیں
نہیں ہے تیرا نشیمن قیصری سلطانی کے گنبد پر
تو شاہین ہے بـسـیرا کر پہاڑوں کی چـٹانوں پر
اقبال
++
++
د شهـباز او د عنقا برابر نه دے
مـچ او ماشے کهٔ الـوځـي پۀ وزرو
خوشحال خٹک
پرواز ہے دونوں کا اسـی فضا مــیــں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
اقبال
ماں کا کچن سانجھا ہوتا ہے
ماں کے کچن میں دودھ ختم نہیں ہوتا
چاےٌ کی پتی کا حساب نہیں ہوتا
کچن جب چاہو جھوٹے برتن رکھ دو
جب چاہو دیسی گھی کے پراٹھے کی فرمائش کردو
جب چاہو چوکی پر بیٹھ کر لال ڈبے میں رکھا گُڑ چاٹ لو
آتے جاتے مونگ پھلی منہ میں دبا لو
ماں کبھی مڑ کر نہیں پوچھے گی
++
++
کہ پنیر کہاں گیا
کیلے کس نے کھاےٗ؟
ماں کا کچن دو چولہے کا بھی ہو تو پورے کنبے کا سالن بنالیتا ہے
ماں کا تندور بالشت بھر کا بھی ہو تو دس جنوں کی روٹی بن جاتی ہے
آگر تمہیں ماں کا کچن نصیب ہے تو یقین جانو تم امیر آدمی ہو کہ رات کے دو بجے بھی گھر پہنچو گے تو گھڑے کا ٹھنڈا پانی
++
++
کپڑے میں لپٹی تازی روٹی لذیذ سالن ملے گا
ہر ماں سونے سے پہلے اپنی مسافر اولاد کا کھانا باندھ کر کچن میں رکھ دیتی ہے
کبھی تو نادان گھر آئے گا
آتے ہی کچن میں داخل ہوگا اس یقین کے ساتھ کہ ماں کبھی اولاد کو بھوکا نہیں سونے دیتی
اک دن بڑے پیار سے کہنے لگی
بنواری کیوں اپنی جان ہلکان کررہا تجھے مجھ میں کیا نظر آتا ہے؟
کچھ نظر آتا ہی ہے تو نثار ہو رہا ہوں
بولی دیکھ بنواری میں وہ نہیں ہوں جو تجھے دکھتی ہوں
کیوں نہیں ہے تو وہ
بولی صرف میں ہی نہیں کوئی عورت بھی وہ نہیں ہے جو دکھتی ہے
پر کیوں؟
مممتاز مفتی
++
++
مجھے نہیں پتہ کیوں عورت دِکھن پر مجبور ہے کوئی اسکے اندر لٹھ لئے بیٹھا ہے
کہتا ہے دِکھ
اکتائی ہوئی بیٹھی خود کو نہ دکھانا چاہے پھر بھی دِکھنے پر مجبور کردی جاتی ہے
کلی ہو تو بھی زبردستی مسکان آجاتی
جب آخری بار ملی
تو کہنے لگی
تو وہ واحد مرد ہے جو مرد بن کر مجھ سے نہیں ملا
++
+
مجھے دیکھن دکھن کے چکر میں نہیں ڈالا
میں نے کہا دیکھ حسنیٰ
اس روز پہلی بار اسے حسنیٰ کہہ کر بلایا تھا
حسنیٰ میں نے کبھی تجھے نظر بھر کر نہیں دیکھا میں تو آنکھیں بند کر کے تیرے پاس بیٹھ جاتا ہوں
مجھے لگتا ہے کہ جیسے میرے قریب کوئی ہے
کوئی میرا ساتھ دے رہی ہے
گھر پر بھی جب میں
+