کیونکہ ن لیگ کی اصل لیڈر مریم بھاگ گئی۔
جب مریم کے بھاگنے کا ذکر ہوتا ہے تو بدخواہ بلاوجہ اس کا گیراج کو بیڈ روم تصور کرکے صفدر کے ساتھ ایئرپورٹ بھاگنے کا سوچنا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ وہ اسکے ذاتی خانگی معاملات تھے گھر سے بھاگنا کوئی ایشو نہیں البتہ ملک اور حکومت سے بھاگنا
ایشو ہے۔
اب کیوں بھاگنا پڑ گیا ؟
کیونکہ حاجی اور زرداری چاہتے تھے کہ گوجرانوالہ کا جنرل عامر اگلا چیف بنے جو سینیارٹی میں پانچویں نمبر پہ ہے۔ لیکن وہ زداری کا دوست ہی نہیں بلکہ اومنی گروپ میں اس کا بزنس پارٹنر بھی ہے سو اگلے انتخابات میں مریم کی بجائے بلاول کو وزیراعظم بنوائے
گا اور مریم و نواز کی نااہلی بدستور قائم رہے گی۔
اور شہباز شریف کو اس پہ اعتراض نہ ہوگا کیونکہ پنجاب اور ن لیگ کی قیادت اسے مل جائے گی۔
سو مریم بھاگ کو پاپا پاش جانا چاہتی ہے تاکہ شکایت لگا سکے اور مریم کا پاپا واپس گھر آنا چاہتا ہے کہ تاکہ اگلے انتخابات میں وہ موقع پہ کوئی
جوڑ توڑ کر سکے۔ اور یہ ممکن نہیں ہورہا تو پریشانی سے پھٹ رہے ہیں مستزاد یہ کہ اگلے تین سے چار ماہ بہت خطرناک ہیں۔ معیشت تو پہلے ہی تباہ تھی لیکن سیلاب سے گندم کا رہا سہا ذخیرہ بھی تباہ ہوا اگلے چند ماہ میں گندم کی قلت کے علاوہ غذائی بحران جنم لینے والا ہے عالمی اداروں کی
رپورٹ کے مطابق اور اسی لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن سسٹم کی خوبی کی وجہ سے عالمی امداد خردبرد ہوکر فروخت ہوگی اور حکومتی سیاستدان بشمول زرداری پیسہ کمائیں گے جبکہ ساری بدنامی ن لیگ کو ملے گی۔
یہی سوچ کر وہ حکومت سے بھی بھاگنا چاہتے ہیں۔
حاجی اسی لئے ٹینشن کا شکار ہے اسکا چیف کا امیدوار ن لیگ نہیں مان رہی وہ مارشل لا لگاتا ہے تو کیا نیا اکھاڑ لے گا؟ بلکہ پہلے سے زیادہ بدنام ہوگا اور ن لیگ و زرداری بھاگ کر اسے مورد الزام ٹھہرا دیں گے جس پہ فوج اسے لتر مارے گی اس کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوجائے گا۔
اب پھُدو پارٹی اتحاد یعنی پڈم حاجی سے مل کر عبوری حکومت کا حل سوچ رہے ہیں تاکہ اپنا گند اس پہ ڈال کر صاف ہو لیں۔ لیکن آپس کی بات ہے مجھے یہ بھی ہوتا نظر نہیں آتا کون ن لیگ کا گند اپنے کھاتے میں ڈالے ؟
فی الحال ن لیگ کے گلے میں ہی طوق ہے وہی پھنسی ہوئی ہے باقی زیادہ
ٹینشن نہیں لیں گے اگلا چیف اس حکومت کو سہارا دینا چھوڑ دے گا تو بات نئے انتخابات کی طرف جائے گی۔ فی الوقت کی پوزیشن تو یہ ہے کل کی اللہ جانے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ عمران خان جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کا مطالبہ کریں گے۔
یہ ایک بڑا پتہ کھیلا گیا ہے۔ لفافے تو اب یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کریں گے کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان ڈیل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عمران خان نئے الیکشن تک جنرل باجوہ @ImranKhanPTI 💞
کی ایکسٹینشن کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن یہاں عمران خان نے بڑی پیاری چال چلی ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ موجودہ رجیم نے جس بھی آرمی چیف کو منتخب کرنا ہے ، یقینا وہ باجوہ انکل سے کم تو نہیں ہوگا۔ لہذا الیکشن کسی بھی آرمی چیف کے ہوتے ہوئے ہوں ، پی ٹی آئی کےلیے تو یکساں ہے لیکن اس مطالبے
کے کچھ نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔
1 عمران خان نے اگلے آرمی چیف کی میرٹ پہ تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ اختیار ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے بجائے اگلی منتخب حکومت کو ہونا چاہیے ۔ اب انھوں نے بڑے خوبصورت انداز میں حکومتی ٹولے کو یہاں گھیر لیا ہے اور یہ فیصلہ بھی اپنے
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
قوم کا پرچم کسی بھی قوم کی آن اور شان ہوتا ہے۔ یہ اس کی پہچان ہوتا ہے۔ قومی پرچم صرف قومی سوگ پہ علامتی طور پہ سرنگوں ہوتے ہیں لیکن اب دنیا یہ مناظر بھی دیکھے گی کہ اپنی آزادی کے ستر سالوں بعد ہزاروں کلومیٹر دور گوری @OfficialDGISPR @CMShehbaz
چمڑی کے غلام اب بھی اپنے آقاؤں کے گزر جانے پہ اپنے ملک کا قومی پرچم سرنگوں کرتے ہیں۔ کل ملک بھر میں یوم سوگ منایا جائے گا جس کا نوٹیفیکیشن وزیر اعظم پاکستان نے کابینہ میٹنگ کے بعد جاری کیا ہے۔ بھکاریوں نے پاکستانی پرچم کی توہین کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے زیادہ ذلت و پستی ہو
نہیں سکتی۔ یہ نہ صرف بائیس کروڑ عوام کی توہین ہے بلکہ ایک نسل پرست اور استعماریت کی علامت ایک ملکہ کی طبی موت پہ ایک آزاد ملک کا یوم سوگ منانا انسانیت کی توہین ہے۔
ملکہ برطانیہ کوئی انتظامی عہدہ نہیں بلکہ استعماریت اور نسل پرستی کی symbolic representation ہے۔ یہ قبضہ
#کپتان_کی_بس_ایک_کال
قاسم سوری کی رولنگ آئی تو آدھی رات کو عدالت لگ گئی ۔ کہا بھی گیا کہ یہ اسپیکر کی ڈومین ہے لیکن عدلیہ نے اسپیکر کے اختیارات چھین لیے۔ نہ صرف رولنگ مسترد کی بلکہ اجلاس کس دن اور کتنے بجے بلانا ہے ، یہ بھی پہلی دفعہ عدالت سے حکم آیا @ImranKhanPTI
تحریک انصاف اپنے استعفے پیش کر چکی ہے لیکن امپورٹڈ سپیکر مسلط کرنے کے بعد ان کی منظوری کا حق اسے دیا گیا۔ ایک دن دنیا کے لمبر ون دماغ اپنے پچھواڑے جوڑ کر بیٹھے اور عمران خان کو سرپرائز دیتے ہوئے ایسے گیارہ حلقے چنے جہاں تحریک انصاف کی جیت کے چانس کم سے کم ہوں۔ پھر ان کے استعفے
سپیکر نے منظور کر لیے۔ یعنی اپنی مرضی سے بیچ میں گیارہ استعفے چن لیے لیکن اس پہ کوئی سو موٹو نہیں لیا گیا کیونکہ اب عدالت کو پتہ تھا کہ سپیکر کے اختیارات پہ سوموٹو نہیں لینا چاہیے ،
تحریک انصاف عدالت گئی کہ ایک ہی پروسیجر کے باجود باقی استعفے ری جیکٹ کر کے گیارہ کیسے منظور
بوڑھوں کے انٹرویوز کریں پڑھے لکھے لوگ انگریزی زبان میں اپنا پیغام ریکارڈ کروائے اور انہیں ٹویٹر اور فیسبک پر یو این اور دیگر عالمی اداروں کو ٹیگ کریں۔
یورپ اور امیریکہ میں رہنے والے لوگ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں وہ آج شام کو عالمی اداروں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے اور
وہاں کے پارلیمنٹس کو خطوط لکھیں، گلف میں رہنے والے اگر چہ براہ راست کچھ نہیں کرسکتے لیکن وہ کم از کم اپنے ریجن میں واقعہ پاکستان ایمبیسی کو خط ضرور لکھیں اور سوشل میڈیا پر اپنا کردار ادا کریں، عالمی اداروں کو خط لکھیں اور اس میں عدالت عظمی کے دیگر متنازعہ فیصلوں کا حوالہ دیں
رجیم چینج آپریشن کا آخری مرحلہ شروع ہوچکا ہے اور اس مرحلے میں عمران خان کو مائنس کیا جانا ہے۔ تحریک انصاف کے تمام راہنماؤں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں اور انھیں کہا جا رہا ہے کہ @ImranKhanPTI
یہ آخری چانس ہے۔ مائنس ون کو مان لیا جائے تو تحریک انصاف کو قبول کر لیا جائے گا اور اگلے الیکشن میں جیت کی صورت میں اسے حکومت دے دی جائے گی۔ سب کو یقین دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عمران خان کا مستقبل تاریک ہے لہذا جو بھی اس کے ساتھ کھڑا رہے گا وہ ختم ہو جائے گا لیکن تاریخ میں
پہلی دفعہ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ایک طرف تمام سیاسی جماعتیں اور طاقتور حلقے ہیں جبکہ دوسری جانب عمران سب طاقتور مافیا و اشرافیہ کے سامنے کھڑا ہے لیکن کوئی اس کا ساتھ نہیں چھوڑ رہا کیونکہ قوم کو اس پہ اندھا اعتماد ہے اور وہ جانتی ہے کہ اشرافیہ اپنے مفاد کےلیے اکٹھی ہو چکی ہے تو
کہا جاتا یے کہ گدھا شیر کو دیکھ لیں تو آنکھیں بند کرکے سمجھتا ہے شیر کو میں نظر نہیں آرہا اور اسی بیوقوفی میں وہ زندگی کی بازی ہار جاتا ہےکچھ یہی حال ہے جی ایچ کیو اور پڈم ٹولے میں موجود گدھوں کا بھی ہے جنہوں نے نو حلقوں میں سامنے شکست کو دیکھتے ہوئے #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لاین_ہے
ملک بھر میں ہونے والے تمام ضمنی انتخابات کینسل کردئیے تاکہ ان کی بدمعاشی اور مینڈیٹ چرا کر ملک پر قابض ہونے کا بھونڈا نہ پھوٹے حالانکہ یہ بھونڈا کب کا اور کئی بار پھوٹ چکا ہے جس کی واضح مثالیں عمران خان کی لاکھوں افراد پر مشتمل جلسے جلوسوں کا انعقاد ہے، پچیس مئی کا تاریخی لانگ
مارچ ہے، سترہ جولائی کے پنجاب کے ضمنی انتخابات یا پھر وزارات عظمی چھن جانے کے باجود سوات، تیراہ اور کراچی سے یکطرفہ مقابلے میں جیتے گئے انتخابات ہے۔
جنرل ہیڈ کوارٹر اور پڈم کے گدھوں کو بخوبی علم تھا کہ اس انتخابات میں ہارنے کا مطلب کہ رہی سہی اخلاقی حیثیت جو کہ پہلے سے نہ ہونے