سی پیک کے تحت توانائی کے کل 21 منصوبے پلان کئے گئے. 12 مکمل جبکہ 9 تکمیل کے مراحل میں ہیں.
مکمل ہونیوالے منصوبوں کی تفصیل کچھ یوں ہے:👇
1. 1320 میگاواٹ کول پاور پراجیکٹ ساہیوال
مقام قادرآباد ضلع ساہیوال
ذریعہ کوئلہ (امپورٹڈ)
لاگت 2.1 بلین ڈالر
فنانسر/ہولڈر ہانگ شینڈانگ گروپ چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 3770
شروع ہوا جولائی 15
مکمل ہوا اکتوبر 17👇
2. 1320 میگاواٹ کول پاور پراجیکٹ بن قاسم
مقام بن قاسم کراچی
ذریعہ کوئلہ (امپورٹڈ)
لاگت 2.1 بلین ڈالر
فنانسر/ہولڈر اینگرو کارپوریشن
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 4200
شروع ہوا مئی 15
مکمل ہوا اپریل 18👇
3. 1320 میگاواٹ حبکو کول پاور پراجیکٹ
مقام حب بلوچستان
ذریعہ کوئلہ (امپورٹڈ)
لاگت 1912 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر چائینہ پاور حب
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 4200
شروع ہوا جولائی 15
مکمل ہوا اگست 19👇
4. 660 میگاواٹ اینگرو تھرکول پاور پراجیکٹ
مقام تھرپارکر
ذریعہ کوئلہ (مقامی)
لاگت 1.1 بلین ڈالر
فنانسر/ہولڈر اینگرو + ایچ بی ایل + چائینہ مشینری انجینرنگ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 3000
شروع ہوا جولائی 14
مکمل ہوا جولائی 19👇
5. 1000 میگاواٹ قائداعظم سولر پارک
مقام بہاولپور
ذریعہ شمسی توانائی (500 ایکڑ)
لاگت 520 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر پنجاب گورنمنٹ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 1200
شروع ہوا مئی 15
مکمل ہوا اگست 16
نوٹ 400 میگاواٹ کے پینلز لگاے گئے ہیں باقی 600 میگاواٹ کے ابھی لگاے جانے ہیں. 👇
6. 50 میگاواٹ ہائیڈرو چائینہ ونڈ فارم
مقام گھارو نزد ٹھٹھہ
ذریعہ ہوا (33 ٹربائن)
لاگت 112.6 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر ہائیڈرو چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 500
شروع ہوا جولائی 15
مکمل ہوا اپریل 17👇
7. 100 میگاواٹ UEP ونڈ فارم
مقام جھمپیر ٹھٹھہ
ذریعہ ہوا (80 ٹربائن)
لاگت 250 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر یونائٹیڈ انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 900
شروع ہوا جولائی 16
مکمل ہوا جون 17👇
8. 50 میگاواٹ سچل ونڈ فارم
مقام گھارو جھمپیر ٹھٹھہ
ذریعہ ہوا (33 ٹربائن)
لاگت 134 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر سچل انرجی
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 450
شروع ہوا جولائی 15
مکمل ہوا اپریل 17👇
9. 100 میگاواٹ 3 گورجز چائینہ ونڈ پارک
مقام جھمپیر ٹھٹھہ
ذریعہ ہوا (80 ٹربائن)
لاگت 150 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر 3 گورجز چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 950
شروع ہوا جولائی 16
مکمل ہوا اپریل 18👇
10. مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن
660 کلوواٹ لوڈ
گنجائش 4000 MW
لمبائی 900 کلومیٹر
لاگت 2.1 بلین ڈالر
فنانسر/ہولڈر چائینہ الیکٹرک
نوکریاں پیدا ہوئیں 2212
دسمبر 18 میں شروع ہوکر ستمبر 21 میں مکمل ہوئی.
یہ لائن حب پورٹ قاسم اور تھرکول سے ننکانہ صاحب تک بجلی کی ترسیل ممکن بناے گی👇
11. 720 میگاواٹ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ
مقام کروٹ دریاے جہلم نزد کہوٹہ
ذریعہ پانی
لاگت 1.42 بلین ڈالر
فنانسر/ہولڈر 3 گورجز چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 4870
شروع ہوا دسمبر 16
مکمل ہوا جون 21👇
12. 330 میگاواٹ حبکو تھرکول پاور پراجیکٹ
مقام تھر بلاک 2
ذریعہ کوئلہ (مقامی)
لاگت 502 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر چائینہ ڈویلپمنٹ بینک
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 805
شروع ہوا مئی 18
مکمل ہوا اگست 22👇
زیر تعمیر / پلان کے تحت منصوبوں کی تفصیل
1. 1320 میگاواٹ تھرکول بلاک 1 پراجیکٹ
مقام تھر بلاک 1
ذریعہ کوئلہ (مقامی)
لاگت 1912 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر شنگھائی بینک چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 2000
شروع ہوا جولائی 19
مکمل ہوگا دسمبر 22👇
2. 330 میگاواٹ حبکو تھل نووا
مقام تھرپارکر
ذریعہ ہوا (33 ٹربائن)
لاگت 498 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر ہائیڈرو چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 305
شروع ہوا جولائی 19
مکمل ہوگا دسمبر 22👇
3. 884 میگاواٹ سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ
مقام دریاے کنہار مانسہرہ
ذریعہ پانی
لاگت 2000 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر گیزوبہ گروپ چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 4250
شروع ہوا جولائی 17
مکمل ہوگا دسمبر 22👇
4. 300 میگاواٹ کول پاور پراجیکٹ
مقام گوادر
ذریعہ کوئلہ (امپورٹڈ)
لاگت 542 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر چائینہ کمیونیکیشن کمپنی
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 1000
منصوبے کو شمسی توانائی میں تبدیل کردیا گیا ہے اور اس وقت زمین کی خریداری جاری ہے. اکتوبر 23 میں مکمل کرنیکا ہدف ہے. 👇
5. 1124 میگاواٹ کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ
مقام دریاے جہلم کوہالہ نزد مظفر آباد
ذریعہ پانی
لاگت 2400 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر 3 گورجز چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 7500
شروع ہوا زمین کی خریداری جاری ہے.
مکمل ہوگا دسمبر 25 👇
6. 700.7 میگاواٹ ازاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ
مقام آزاد پتن دریاے جہلم
ذریعہ پانی
لاگت 1600 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر گزوبہ گروپ چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 3000
زمین کی خریداری جاری ہے.
مکمل ہوگا جولائی 26 👇
7. 1320 میگاواٹ تھرمائن کول پاور پراجیکٹ
مقام تھر بلاک 2
ذریعہ کوئلہ (مقامی)
لاگت 1912 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر ہانگ شینڈانگ گروپ چائینہ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 1000
شروع ہوا جولائی 20
مکمل ہوگا فروری 23 👇
8. 50 میگاواٹ کیچو ونڈ پاور پراجیکٹ
مقام جھمپیر ٹھٹھہ
ذریعہ ہوا (33 ٹربائن)
لاگت 112 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر کیچو ونڈ انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 150
زمین کی خریداری جاری ہے.
مکمل ہوگا جولائی 23 👇
9. 50 میگاواٹ ویسٹرن انرجی ونڈ پاور پراجیکٹ
مقام جھمپیر ٹھٹھہ
ذریعہ ہوا
لاگت 112 ملین ڈالر
فنانسر/ہولڈر ویسٹرن انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ
روزگار/ملازمتیں پیدا ہوئیں 150
فزیبلٹی جاری ہے.
اگلا تھریڈ ٹرانسپورٹیشن کے منصوبوں بارے ہوگا.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
یقیناً آپ کا دل بھی یہ خبریں دیکھ کر دکھی ہوا ہوگا کہ ملک کی قومی ائیر لائن اس قدر زوال کا شکار ہوگئی ہے کہ اب حکومتی سرپرستی میں مزید نہیں چل سکتی۔ یہ ایک دم سے نہیں ہوا بلکہ کئی دہائیوں سے جاری نالائقی اور مافیاازم کا نتیجہ ہے۔👇
حالانکہ اسکی تاریخ بڑی شاندار ہے۔
1945 میں قائد اعظم نے بزنس مینوں احمد اصفہانی اور حاجی داؤد سے مسلم ائرلائن چلانے کی درخواست کی۔ دونوں نے 1946 میں اورینٹ ایئر ویز کے نام سے شروعات کیں جو آزادی کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کہلائی۔ 1955 میں بین الاقوامی پروازیں شروع👇
کیں۔ 1962 میں کیپٹن عبداللہ نے مسلسل 22 گھنٹے پرواز کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا جو آج تک برقرار ہے۔
1985 میں ایمرٹ ائیرویز کو نہ صرف طیارے فراہم کئے بلکہ اسٹاف بھی مہیا کیا۔ جسکی وجہ فلائی ایمرٹ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی اور آج دنیا کی ٹاپ ایئرلائن ہے۔
1985 میں ایشیا کی پہلی فضائی 👇
بھارت دنیا میں سب سے زیادہ چاول پیدا بھی کرتا ہے جبکہ سب سے بڑا ایکسپورٹر بھی ہے۔ تاہم گزشتہ اور اس سال سیلابی صورتحال کے باعث بھارت کی چاول کی کاشت متاثر ہونے سے پیداوار کم ہوئی ہے۔ ایسے میں حکومت نے ملک میں چاول کی قیمتوں میں استحکام 👇
برقرار رکھنے کے لیے نان باسمتی چاول کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ خریداروں نے متبادل کے طور پر پاکستان سے رابطے کرنا شروع کردئیے ہیں۔ کیونکہ پاکستان چاول کی ایکسپورٹ میں 4 نمبر پر ہے۔ سالانہ برآمدی حجم 2 سے سوا 2 ارب ڈالر ہے۔ سالانہ پیداوار 7 سے 8 ملین ٹن جبکہ کھپت 4 سے 5 👇
ملین ٹن ہے۔ اس لئے خریداروں کو امید ہے پاکستان اپنی ضرورت سے زائد چاول ایکسپورٹ کریگا۔
یاد رہے کہ دنیا کے تقریباً 3 ارب لوگوں کی پہلی خوراک چاول ہے۔ اس لئے پاکستان کو اس نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے لانگ ٹرم معاہدے کرکے چاول کی ایکسپورٹ کو 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہئے۔👇
پڑھتا جا شرماتا جا
گزشتہ ہفتے کراچی میں بلیو اکاونومی کے عنوان سے نمائش منعقد ہوئی. پائلٹ پراجیکٹ تلے اگاے گئے پام ٹری کے فروٹ کو پیش کیا گیا. ماہرین نے گچھوں کو ملائشیا و انڈونیشیا کے گھچوں سے بہتر قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستان پام کی کاشت میں ترقی کریگا.👇
اس وقت پاکستان کا پام آئل کا سالانہ درآمدی بل 4 ارب ڈالر ہے. تمام امپورٹ ملائشیا اور انڈونیشیا سے ہے. 1995 میں پی پی حکومت نے ساحلی علاقوں میں 30 ایکڑ رقبے پر پام کی کاشت کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا. تاکہ ملکی ضرورت کو پورا کرنے کا عمل شروع کیا جائے. لیکن یہ منصوبہ عدم توجہ 👇
کا شکار ہوگیا. 2017 میں سندھ حکومت نے پھر اس منصوبے کو زندہ کیا. 30 ہزار ایکڑ ساحلی رقبہ مختص کیا لیکن 36 کروڑ کا فنڈ تاحال جاری نہیں کیا.
دوسری طرف بھارت نے 2000 میں پام کی کاشت کا منصوبہ شروع کیا. آج 11 لاکھ ایکڑ رقبہ پیداوار دے رہا ہے. خوردنی تیل کی امپورٹ کا سالانہ بل 👇
دی ریوٹرز کیمطابق پوٹن نے شنگھائی میں 🇵🇰کو گیس کی فراہمی پر رضامندی ظاہر کی ہے. اور کہا ہیکہ اس سلسلے میں کچھ نہ کچھ انفراسٹرکچر بھی موجود ہے. یہ ایک شاندار آفرہے کیونکہ روس جو پورے یورپ کو گیس سپلائی کرتا ہے. یوکرائن کے ساتھ جنگ کیوجہ سےاسکے👇
یورپ سے تعلقات سرد مہری کا شکار ہوگئے ہیں اور پوٹن سپلائی بند کرنیکی دھمکی بھی دے چکےہیں. روس کومتبادل خریداروں کی تلاش ہے. ایسےمیں 🇮🇳 🇨🇳 🇦🇫 🇱🇰 اور نیپال عالمی منڈی کی نسبت 50 سستی گیس کےمعاہدے کرنےمیں کامیاب ہوچکےہیں. 🇵🇰 میں بھی گیس کی کھپت میں اضافہ جبکہ سپلائی👇
میں کمی ہورہی ہے. ڈالرز کی کمی کے باعث خریداری میں بھی مسئلہ ہے. ایسے میں روس سے 50 فیصد سستی گیس کا ملنا کسی نعمت سے کم نہیں. روس سے قازقستان اور ازبکستان تک پائپ لائن پہلے سے موجود ہے. اس لئے صرف افغانستان سے بات کرکے گیس ازبکستان تک پائپ لائن اور آگے باوئزرز کے ذریعے پاکستان👇
نولانگ ڈیم
جھل مگسی میں 2020 سے زیر تعمیر ہے. لاگت 28 ارب ہے. 0.2 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا. 4.4 MW بجلی پیدا ہوگی. تکمیل 2023/24 ہے.
دیامر بھاشا
کوہستان میں 2020 سے زیر تعمیر ہے. لاگت 14 ارب ڈالر ہے. 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا
👇
اور 4800 MW بجلی پیدا ہوگی. 2028 میں تکمیل متوقع ہے.
کرم تنگی ڈیم
2016 میں دریاے کرم پر تعمیر شروع ہوئی. فیز 1 کی تکمیل 2019 اور فیز 2 کا آغاز ہوا
30 ارب روپے کا یہ ڈیم 84 ہزار ایکڑ رقبہ سیراب اور 83 میگاواٹ بجلی پیدا کریگا.
داسو ڈیم
کوہستان میں 2017 میں آغاز ہوا لیکن زمین کی👇
خریداری نہ ہوسکی. 2019 میں دوبارہ آغاز ہوا. 2025 میں مکمل ہوگا. 4.2 بلین $ لاگت ہے. 4300 MW بجلی اور 140000 ایکڑ رقبہ سیراب ہوگا.
مہمند ڈیم
2019 سے دریاے سوات کنارے زیر تعمیر ہے. 340 ارب روپے کی لاگت سے 2024 میں مکمل ہوگا. 800 MW بجلی اور 1.2 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا.👇
دی نیوز کے مطابق پاکستان میں ایرانی سفیر محمد علی حیسنی کا کہنا ہے کہ ایران التوا کا شکار گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کیلئے تیار ہے. ایران پر گیس کی برآمد پر کوئی عالمی پابندیاں نہیں ہیں.
یہ ایک اچھی خبرہے حکومت کو اسکا مثبت 👇
جواب دینا چاہیے کیونکہ ایران سے گیس کی فراہمی 20 فیصد کا شارٹ فال کم کرسکتی ہے. جبکہ سپلائی کی مقدار کو بڑھانے کا آپشن بھی موجود ہے. اس منصوبے کی تاریخ کچھ یوں ہے.
1955 میں پہلی مرتبہ ایران سے گیس درآمد کرنے کی بات چلی لیکن چونکہ 1952 میں سوئی سے بڑا ذخیرہ دریافت ہوچکا تھا 👇
اور اس وقت کی کھپت سے زیادہ تھا اس لئے بات آگے نہ بڑھ سکی.
1995 میں گیس کی بڑھتی طلب نے ایران کی یاد دلائی اور باقاعدہ بات چیت شروع ہوئی.
1999 میں بھارت بھی اس منصوبے کا حصہ بن گیا. یوں 2775 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن منصوبے کا ڈرافٹ تیار ہوا. 2000 کلومیٹر حصہ ایران میں ہوگا. 👇