وہ جو سمجھے تھے کہ عمران خان اب کمپرومائز کر لے گا اور اگلے سال تک الیکشن کا انتظار کرےگا اور پھر الیکشن کا وقت آئے گا تو قانونی موشگافیوں کا سہارا لے کر حالات کی سنگینی کے نام پر الیکشن ایک سال @ImranKhanPTI 💞
کے لیے آگے کر دیے جائیں گے اور اس دوران عمران خان کا مکو ٹھپ دیا جائے گا اور پارٹی کو توڑ دیا جائے گا لیکن وہ یہ بھول چکے تھے کہ عمران خان ان بڈھے بابوں سے ہمیشہ ایک قدم آگے رہتا ہے ۔ عمران خان کی جلسے جلوس کو فضول سمجھ رہے تھے جبکہ عمران خان خان پچھلے چار ماہ سے مسلسل اعصابی
جنگ لڑ کر ان کو تھکا رہا تھا اور ساتھ ساتھ اپنی قوم کو تیار کر رہا تھا ۔ ایک جانب عمران خان نے ان کا ہر پلان فیل کر کے ان کو اعصابی میدان میں بار بار شکست دے کر ان کو اس قدر تھکا دیا کہ اب اس قوت سے اٹھنے کے کبھی قابل نہیں رہے جبکہ دوسری جانب اس نے مسلسل اپنے جلسوں کے ذریعے قوم
کو موبالائز کیا۔ رمضان اور اس کے بعد سخت ترین گرمی کے اندر یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ عمران خان آپ کچھ نہیں کر سکتا لیکن وہ مسلسل تیاریوں میں لگا رہا۔
عمران خان نے مارچ سے لے کر ابھی تک پچاس جلسے کیے ہیں جو اپنے آپ میں پاکستان کی تاریخ میں میں ایک بڑا ریکارڈ ہے ۔ جلسوں کی اس قدر
تیز رفتاری صرف الیکشن کے بالکل نزدیکی دنوں میں دیکھی جاتی ہے۔ عمران خان نے ہر دن کا استعمال کیا ہے۔ اس نے کوئی لمحہ ضائع نہیں کیا اور اپنی قوم کو موبائلائز کرنے میں لگا رہا۔ اس دوران اس نے سازشی بابوں کے ہر منصوبے کو مٹی میں ملایا۔ اپنی شکست و ریخت دیکھ دیکھ کر وہ فرسٹریٹ ہونے
لگے اور اسی شکست کے خوف میں وہ غلطیاں کرتے چلے گئے ۔ عمران خان نے انھیں مواقع دیے لیکن انھوں نے وہ بھی ضائع کر دیے۔ ان کے پاس جتنے بھی کارڈز تھے وہ ختم ہو چکے ہیں اور اب عمران خان اپنے کارڈز ایک ایک کر کے سامنے لا رہا ہے ۔ یہ سمجھ رہے تھے کہ شاید عمران خان ڈر گیا ہے لیکن اس نے
پوری تیاری کے بعد ایسی للکار لگائی کہ طاقت کے ایوان کانپ اٹھے۔ اب ہفتے سے اس امپورٹڈ سرکار کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو جانا ہے ۔
وقت آ گیا ہے کہ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اس تحریک میں بھرپور شرکت کرے اور عمران خان نے جو اس قوم پر محنت کی ہے اس کا پھل دے۔ اس
حوالے سے سب سے زیادہ ذمہ داری پنجاب پہ عائد ہوتی ہے اور اس کے بعد خیبرپختونخوا کو اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہے۔ اسلام آباد کے گھیراؤ کے لئے بھی یہی دونوں صوبے استعمال ہوں گے۔ آپ نے غور کیا ہوگا کہ پچھلے چار ماہ میں ہونے والے پچاس جلسوں میں صرف ایک کراچی میں ہوا ہے ۔ عمران خان
نے پنجاب میں 32 جلسے کیے ہیں اور بقیہ سارے خیبرپختونخوا میں کیے ہیں۔ جن اضلاع میں اس نے پوٹینشل دیکھا ہے وہاں پر دو دو دفعہ بھی اس نے جلسے کیے ہیں۔ اب فیصلہ کن مرحلہ آ رہا ہے اور ان دونوں صوبوں پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور انھیں عمران خان کی امیدوں پر پورا اترنا ہوگا
ہفتے سے شروع ہونے والی یہ تحریک انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔ ابھی تک عمران خان نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ اس تحریک کو کیسے چلائیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس اعلان کے بعد طاقت کے ایوان بوکھلاہٹ میں غلطیاں ضرور کریں گے اور پھر عمران خان اچانک انھیں سرپرائز دیں گے۔ قوم کو بس عمران خان
کی کال کا انتظار کرنا یے۔ احتجاج کا طریقہ کار اور لائحہ عمل وہ خود دیں گے۔ اس وقت کسان شہر اقتدار میں پہنچے ہیں اور اسی پریشر کے دوران ہی اس گرتی دیوار کو دھکا لگانا ہے۔ اسلام آباد میں۔ کنٹینر اور حفاظتی اقدامات کسانوں کےلیے نہیں بلکہ عمران خان سے
بچاؤ کے لیے لگائے جا رہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ بوکھلاہٹ میں یہ خود ہی اسلام آباد کو سیل کر دیں اور یہی عمران خان کا پلان ہو۔ اب کی بار وہ پوری تیاری کر چکا ہے اور انھیں سرپرائز دینے ہی والا ہے۔
قوم تیاری کر لے ۔ ان شاءاللہ عمران خان کی آواز پہ لبیک کہتے ہوئے ثابت کرنا ہے کہ
صرف جلسے جلوس کی حد تک نہیں بلکہ عملی میدان بھی قوم اپنے لیڈر کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اس کی محنت کا صلہ دے گی۔ تیار رہیں اور خبردار رہیں۔
#اسرائیلی_ایجنٹ_بےنقاب
ہمارا موقف وہی ہے کہ ریاستی تعلقات کسی جتھے کی خوشنودی پہ طے نہیں کیے جاتے بلکہ یہ کام پارلیمنٹ میں بیٹھے عوامی نمائندوں کا ہے۔ لیکن فرانس میں ہوئے واقعے پہ سفارتی دباؤ ڈال کر گستاخانہ رکوانے والی حکومت کے خلاف وہ جنگلی طبقہ سامنے آیا @SaadRizvi_
جس نے پاک نبی کے نام پہ ملک میں فساد پھیلایا ۔ آج جب ایک حکومت اسی فرانس کے ساتھ تعلقات بحال کر رہی ہے تو ان چابی والے کھلونوں کی کل اوقات سامنےآ گئی ہےانھیں چابی دی جائے تو یہ حکومتوں کے خلاف پریشر گروپ کے طور پہ استعمال ہوتے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ ان کو چابی کہاں سے دی جاتی ہے
اس منافقت کے ساتھ ساتھ یہ افسوسناک پہلو بھی یاد رکھے جانے کے قابل یے کہ یہ سب سیاسی داؤ پیج اور ملک میں انتشار رحمت للعالمین نبی کے نام پہ کیا جاتا رہا ہے اور یہی سب سے بڑی گستاخی ہے۔ ہم گستاخی گستاخی تو نہیں کھیلتے لیکن حقیقت کچھ یہی ہے۔ یہ خوارج ہیں جو سادہ لوح اور
کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ عمران خان جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کا مطالبہ کریں گے۔
یہ ایک بڑا پتہ کھیلا گیا ہے۔ لفافے تو اب یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کریں گے کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان ڈیل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عمران خان نئے الیکشن تک جنرل باجوہ @ImranKhanPTI 💞
کی ایکسٹینشن کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن یہاں عمران خان نے بڑی پیاری چال چلی ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ موجودہ رجیم نے جس بھی آرمی چیف کو منتخب کرنا ہے ، یقینا وہ باجوہ انکل سے کم تو نہیں ہوگا۔ لہذا الیکشن کسی بھی آرمی چیف کے ہوتے ہوئے ہوں ، پی ٹی آئی کےلیے تو یکساں ہے لیکن اس مطالبے
کے کچھ نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔
1 عمران خان نے اگلے آرمی چیف کی میرٹ پہ تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ اختیار ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے بجائے اگلی منتخب حکومت کو ہونا چاہیے ۔ اب انھوں نے بڑے خوبصورت انداز میں حکومتی ٹولے کو یہاں گھیر لیا ہے اور یہ فیصلہ بھی اپنے
کیونکہ ن لیگ کی اصل لیڈر مریم بھاگ گئی۔
جب مریم کے بھاگنے کا ذکر ہوتا ہے تو بدخواہ بلاوجہ اس کا گیراج کو بیڈ روم تصور کرکے صفدر کے ساتھ ایئرپورٹ بھاگنے کا سوچنا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ وہ اسکے ذاتی خانگی معاملات تھے گھر سے بھاگنا کوئی ایشو نہیں البتہ ملک اور حکومت سے بھاگنا
ایشو ہے۔
اب کیوں بھاگنا پڑ گیا ؟
کیونکہ حاجی اور زرداری چاہتے تھے کہ گوجرانوالہ کا جنرل عامر اگلا چیف بنے جو سینیارٹی میں پانچویں نمبر پہ ہے۔ لیکن وہ زداری کا دوست ہی نہیں بلکہ اومنی گروپ میں اس کا بزنس پارٹنر بھی ہے سو اگلے انتخابات میں مریم کی بجائے بلاول کو وزیراعظم بنوائے
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
قوم کا پرچم کسی بھی قوم کی آن اور شان ہوتا ہے۔ یہ اس کی پہچان ہوتا ہے۔ قومی پرچم صرف قومی سوگ پہ علامتی طور پہ سرنگوں ہوتے ہیں لیکن اب دنیا یہ مناظر بھی دیکھے گی کہ اپنی آزادی کے ستر سالوں بعد ہزاروں کلومیٹر دور گوری @OfficialDGISPR @CMShehbaz
چمڑی کے غلام اب بھی اپنے آقاؤں کے گزر جانے پہ اپنے ملک کا قومی پرچم سرنگوں کرتے ہیں۔ کل ملک بھر میں یوم سوگ منایا جائے گا جس کا نوٹیفیکیشن وزیر اعظم پاکستان نے کابینہ میٹنگ کے بعد جاری کیا ہے۔ بھکاریوں نے پاکستانی پرچم کی توہین کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے زیادہ ذلت و پستی ہو
نہیں سکتی۔ یہ نہ صرف بائیس کروڑ عوام کی توہین ہے بلکہ ایک نسل پرست اور استعماریت کی علامت ایک ملکہ کی طبی موت پہ ایک آزاد ملک کا یوم سوگ منانا انسانیت کی توہین ہے۔
ملکہ برطانیہ کوئی انتظامی عہدہ نہیں بلکہ استعماریت اور نسل پرستی کی symbolic representation ہے۔ یہ قبضہ
#کپتان_کی_بس_ایک_کال
قاسم سوری کی رولنگ آئی تو آدھی رات کو عدالت لگ گئی ۔ کہا بھی گیا کہ یہ اسپیکر کی ڈومین ہے لیکن عدلیہ نے اسپیکر کے اختیارات چھین لیے۔ نہ صرف رولنگ مسترد کی بلکہ اجلاس کس دن اور کتنے بجے بلانا ہے ، یہ بھی پہلی دفعہ عدالت سے حکم آیا @ImranKhanPTI
تحریک انصاف اپنے استعفے پیش کر چکی ہے لیکن امپورٹڈ سپیکر مسلط کرنے کے بعد ان کی منظوری کا حق اسے دیا گیا۔ ایک دن دنیا کے لمبر ون دماغ اپنے پچھواڑے جوڑ کر بیٹھے اور عمران خان کو سرپرائز دیتے ہوئے ایسے گیارہ حلقے چنے جہاں تحریک انصاف کی جیت کے چانس کم سے کم ہوں۔ پھر ان کے استعفے
سپیکر نے منظور کر لیے۔ یعنی اپنی مرضی سے بیچ میں گیارہ استعفے چن لیے لیکن اس پہ کوئی سو موٹو نہیں لیا گیا کیونکہ اب عدالت کو پتہ تھا کہ سپیکر کے اختیارات پہ سوموٹو نہیں لینا چاہیے ،
تحریک انصاف عدالت گئی کہ ایک ہی پروسیجر کے باجود باقی استعفے ری جیکٹ کر کے گیارہ کیسے منظور
بوڑھوں کے انٹرویوز کریں پڑھے لکھے لوگ انگریزی زبان میں اپنا پیغام ریکارڈ کروائے اور انہیں ٹویٹر اور فیسبک پر یو این اور دیگر عالمی اداروں کو ٹیگ کریں۔
یورپ اور امیریکہ میں رہنے والے لوگ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں وہ آج شام کو عالمی اداروں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے اور
وہاں کے پارلیمنٹس کو خطوط لکھیں، گلف میں رہنے والے اگر چہ براہ راست کچھ نہیں کرسکتے لیکن وہ کم از کم اپنے ریجن میں واقعہ پاکستان ایمبیسی کو خط ضرور لکھیں اور سوشل میڈیا پر اپنا کردار ادا کریں، عالمی اداروں کو خط لکھیں اور اس میں عدالت عظمی کے دیگر متنازعہ فیصلوں کا حوالہ دیں