اس ایک شخص کو سب مل کے گرانے چلے تھے، تیاری پوری تھی، شکنجہ بھی کس لیا گیا تھا، مقتدر حلقے بھی زچ تھے، بڑا گھر بھی آن بورڈ تھا، باہر سے بھی آشیرباد حاصل تھی، سروے چیخ چیخ کے غیر مقبولیت کا پتہ دے رہے تھے۔
کوئی کہتا بزدار کو کیوں لگایا !!
کوئی کہتا جہانگیر کو علیم کو کیوں ناراض کر دیا!!!
کوئی کہتا فیض پہ جو ضد کی تھی، اب تو اسکی خیر نہیں۔۔۔
کوئی ڈالر، تیل، مہنگائی، بجلی کی دہائی دیتا۔
وہ ان سب سے بے پرواہ، ازل کا سادہ، درویش، لگا رہا اپنے کام میں۔۔۔۔کہیں لنگر خانے کھولتا تو کہیں پناہ گاہیں۔۔۔
کبھی کرونا سے لڑتا تو کبھی مکمل لاک ڈاؤن کے خلاف بول کر مذاق اڑواتا۔۔۔۔۔ کبھی تیل پہ ٹیکس ختم کرتا، کبھی بجلی پہ، کبھی صحت کارڈ دیتا، کبھی احساس کیش، کہ کسی طرح بےچارے غریب کا چولہا جلتا رہے۔
کبھی IMF جاتا، کبھی عربوں کے در جھکتا، کبھی ٹیکسٹائل کو پیکج دیتا تو کبھی کنسٹرکشن کو۔۔
کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے۔۔۔۔ ایکسپورٹس بڑھانے کی بات کرتا تو کبھی ٹیکس کولیکشن کی، کبھی خودداری کی بات کرتا تو کبھی خود انحصاری کی۔۔۔۔ قوم کی تربیت کرتا کہ کرپشن سے جان چھڑا لو، اپنے ملک کا سوچو، ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔۔۔۔ یہ ملک عظیم بنے گا، میری قوم عظیم ہے۔۔۔ کیسا کیسا وقت آیا
مگر وہ چٹان کی طرح ڈٹ گیا، جہاز آئے تو ملک کے لئے ڈٹ کے کھڑا ہو گیا، کہتا تھا جواب دینے کا سوچوں گا نہیں ۔۔۔۔ جواب دوں گا اور نا صرف دیا بلکہ ایسا دیا کہ چشم فلک نے ایسا منظر نہیں دیکھا تھا، اس قوم نے ایسا عروج نہیں دیکھا تھا، دشمن، طیارے، پائلٹ، سب الٹ پلٹ دیئے۔۔۔
فوج کو بھی فخر ہوا کہ کوئی ہے جو ڈٹ سکتا ہے۔
پھر امریکہ آیا، افغانستان سے نکلتے ہوئے، ہاری ہوئی جنگ کا ملبہ ہم پہ ڈالتے، اڈوں کا متمنی کہ جنگ جاری رکھے گا مگر یہ پھر ڈٹ گیا! کہا اڈے نہیں دوں گا۔ ایسا جواب!!!!! امریکہ کو؟؟؟؟
تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی دیا، قتل ہوا یا
اپنوں کے ہاتھوں پھانسی چڑھا!!!! لیکن یہ ڈٹ گیا، نتائج سے بے پرواہ، محمد کا دیوانہ، مدینہ ننگے پاؤں جانے والا، حرمت رسول پہ پوری دنیا سے ٹکر لینے والا، اسلاموفوبیا سے لڑنے والا اور لڑ لڑ لر منوانے والا۔۔۔۔ ڈٹ گیا!!
سمجھا کہ قوم تو میرے ساتھ ہے مگر فوج بھی میرے ساتھ ہے۔
سادہ اتنا کہ اگست 21 میں چیف کو کہہ دیا کہ اگلا چیف فلاں کو بنائیں گے۔۔۔۔ وہ تو اپنی طرف سے مل کر ملک ٹھیک کر رہا تھا۔۔۔۔ جانتا نہیں تھا کے سب اس کی طرح مخلص نہیں ہیں۔۔۔۔ لوگوں کے اپنے مفادات ہیں، اپنے مسائل ہیں۔۔۔۔۔ پریشر آتا ہے تو سب اسکی طرح *ابسولوٹلی ناٹ* نہیں کہہ سکتے ۔۔۔
پھر یہ سازش ہوتے دیکھتا رہا، کہتا رہا کے سازش ہو رہی ہے۔ ہر دروازہ کھٹکھٹایا۔ اسپیکر کو کہا، اپوزیشن کو کہا، سپریم کورٹ کو کہا، نیشنل سیکیورٹی کونسل کو کہا، کسی نے نہیں سنا تو عوام کو کہا۔۔۔۔ کسی نے مذاق اڑایا، کسی نے دھمکی دی، عدالتیں کھل گئں، گدھ اکٹھے ہو گئے، بے بس ہو گیا،
گھر گیا ہر طرف سے گھر گیا، کوئی قانونی راستہ نہ بچا تو اٹھا، پوچھا، کوئی رہ تو نہیں گیا جو میرے خلاف نہ ہوا ہو؟
اپنی کل متاع، ایک ڈائری اٹھائی، اپنی گاڑی خود ڈرائیو کرتا بنی گالہ چلا گیا۔
چلا تو گیا، لیکن ایسی جوت جگا گیا جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی، ایسی آگ لگا گیا تن میں جو
بجھ کے ہی نہیں دے رہی۔۔۔پھر میرے رب نے دن پھیر دیئے، دل پھیر دیئے۔۔۔۔۔ سازشی اکٹھے تھے، پلان مضبوط تھا، عہدے بٹے ہوئے تھے، فیصلے ہو چکے تھے۔ لیکن رب کی منظوری نہیں تھی۔ ایسی کایا پلٹی کہ سوئی ہوئی قوم جاگ گئی، جو کبھی نہیں جاگی تھی۔۔۔۔
ماڈل ٹاؤن ہو یا سنہ 71، اے پی ایس ہو یا بھٹو کی پھانسی، جو کبھی نہیں جاگی۔۔۔نجانے اب کیسے جاگ گئی!!!
اب تو جو کرتے ہیں الٹا پڑتا ہے۔۔۔ تیل بڑھاو یا کم کرو، ڈالر اوپر یا نیچے کرو، ساری پارٹیاں اکٹھی کر لیں، سارا میڈیا خرید جو مرضی کرو، بات بنتی ہی نہیں ہے
عوام کو جچتی ہی نہیں ہے، ٹرینڈ نیچے ہی نہیں آ رہے،
2013 میں نواز شریف نے وزیراعظم بنتے ہی پراٸم منسٹر یوتھ لون سکیم شروع کی جس کا سربراہ اپنی بیٹی مریم کو بنا دیا، اس سکیم کے تحت ہر ایک درخواست کے ساتھ ایک سو روپے فیس مقرر کی گٸی، فیس وصول کرنے کے لٸے نیشنل بینک کا ایک کرنٹ اکاٶنٹ دیا گیا
جو مریم کے اپنے نام پر ہی کھولا گیا تھا، ٹوٹل ایک کروڑ ستر لاکھ درخواستیں جمع ہوئیں، ایک سو روپے فی درخواست کے حساب سے ایک سو ستر کروڑ مریم نے ذاتی اکاٶنٹ میں وصول کر کے استعفیٰ دے دیا، جو اسکے باپ نواز شریف نے فوراً ہی قبول کرلیا اور مریم سے ایک سو ستر کروڑ بھی واپس نہ مانگے👉🏽🤣
*اس ایک ارب روپے کے قرض فنڈ میں سے کسی ایک بھی پاکستانی کو ایک روپیہ بھی قرض نہ دیا گیا، کیونکہ یہ سکیم شروع ہی فراڈ کی نیت سے کی گٸی تھی ،*
*پاکستانی قوم کے ساتھ اس نام نہاد شریف عرف شریر فیملی نے یہ کوٸی پہلا فراڈ نہیں تھا ،*
*1985 میں بحثیت وزیر اعلیٰ پنجاب 5 ارب کا غبن کیا ،*
وہ شازیہ خشک تھیں۔ دو روز قبل معمول کے ہفتہ وار درس کی محفل تھی ۔
ایک خاتون نے دو تین بار ہاتھ آٹھایا کہ مجھے بھی کچھ بات کرنا ہے۔
میں نے کہا پروگرام کے آخری حصے میں آپ کو موقع دیا جائے گا۔
وہ سامنے شرکاء کے ہمراہ فرشی نشست پر تھیں۔
درس کے بعد میں نے سمٹتے ہوئے اپنے برابر صوفے پر ان کے لیے جگہ بنائی وہ جھجک رہی تھیں۔اصرار پر آگئیں۔
درمیانہ عمر کی سرخ وسفید باحجاب خاتون نے 3 نصیحتیں کیں۔۔نماز کی پابندی۔۔
غیبت نہ کریں اور
استغفار کو لازم پکڑ لیں۔
پھر انھوں نے استغفار کی برکت بتاتے ہوئے اپنا تعارف کرایا کہ۔۔
"میرا نام شازیہ خشک ہے۔۔
میں ہر کنسرٹ میں اسٹیج پر جانے سے پہلے استغفار ضرور پڑھتی تھی۔
دل تو کہتا تھا کہ گانا بجانا گناہ ہے مگر مجبوری تھی کہ یہ میرا پیشہ بھی تھا۔
جب جنید جمشید تبلیغ سے وابستہ ہوئے تو دل مضطرب رہتا تھا کہ مسلمان ہونے کا کوئی تو حق ادا کر جاؤں۔۔
وہ چار شہر تھے.
آبادی تقریباً دس لاکھ کے قریب تھی.
صبح کا وقت تھا... وہ سب اپنے کام کاج میں مصروف تھے....
اچانک بلکی سی گڑگڑاہٹ کی آواز پیدا ہونے لگی اور زمین ہلنے لگی.. ایسے لگا جیسے زلزلہ آ گیا ہو.. لوگ اس پراسرار آواز اور پھر
زمین ہلنے کی وجہ سے گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے تاکہ زلزلے کے نتیجے میں مکانات اگر زمین بوس ہوئے تو وہ اپنی جان بچا سکیں. پھر گڑگڑاہٹ کی آواز اور زمین ہلنا رک گئی..
چند لمحے سکون رہا اور پھر زمین اتنی شدت سے ہلنے لگی کہ مکانات گرنے لگے لیکن لوگ چونکہ پہلے جھٹکے کے بعد
گھروں سے نکل آئے تھے اس لیے مکانات کے گرنے کے باوجود بھی سب لوگ، زخمی یا ہلاک بونے سے بچ گئے.. زمین کی حرکت میں شدت آتی جا رہی تھی لیکن لوگوں نے ایک بات نوٹ کی کہ یہ زلزلہ صرف اتنے حصے میں آ رہا تھا جتنے حصے میں شہری آبادی تھی. شہر سے باہر کی سڑکیں اور راستے بالکل ٹھیک اور
جہیز میں ملی نئی رضائیاں کیوں بیس سال سے استعمال میں نہیں آئیں؟
باہر سے آیا ہوا لوشن کیوں پڑا پڑا ایکسپائر ہوگیا ہے؟؟؟
دل چاہیے۔۔۔! نئی چیز استعمال کرنے کے لیے پہاڑ جتنا دل چاہیے ‘جو لوگ اس جھنجٹ سے نکل جاتے ہیں ان کی زندگیوں میں عجیب طرح کی طمانیت آجاتی ہے۔ یہ شرٹ خریدیں تو
25 مئی کو گزرے 4 ماہ ہونے کو آئے ہیں۔ ہم بحیثیت عوام اور خان بحیثیت لیڈر سوائے اخلاقی حمایت کے کچھ حاصل کرسکے جس سے ملک کا بھلا ہوا ہو؟
A stitch in time saves nine
ہم اگر جارحانہ انداز کی پالیسی نہیں بنائیں گے تو ریاستی بدمعاشی کے سامنے کبھی کھڑے نہیں ہو سکیں گے۔ @ImranKhanPTI
جارحانہ پالیسی کے نتیجے میں کچھ نقصان ضرور ہوتا ہے لیکن اسکے بعد ملک قوم بھلائی کی راہ پر چل پڑتے ہیں۔
غصے کے وقت میں غصہ آنا چاہیے اور اسکا مناسب اظہار بھی ہونا چاہیے ورنہ مخالف آپ کو
Good for nothing
سمجھ لیتے ہیں
خان باؤنسر پھینک کر دشمن کو صرف ڈراتا ہی نہیں تھا بلکہ یہ یقین بھی پیدا کرتا تھا کہ یہ باؤنسر اسکاسر توڑ سکتا ہے لیکن اگر باؤنسر نہ کروایا جائے اور دشمن کو سارے میچ میں یہی باور کرواتے رہا جائے کہ دیکھو ہم باؤنسر پھینک سکتے ہیں تو دشمن بھی دل میں آپکے احمق پن پر ہنسیں گے
ابھی ابھی ایک تحریر نظر سے گزری جو میرے پوسٹ کردہ تھریڈ کے کمنٹس میں موجود ہے
یہ تحریر ان👇 صاحب کی لکھی ہوئی ہے @BenyameenAhmad
اگر ریٹویٹ بھی کی تو تحریر چونکہ تھریڈ کی شکل میں نہیں اس لیے تلاش کر کر کے پڑھنی پڑےگی۔ لہذا احباب کی آسانی کیلئے تھریڈ کی شکل میں پوسٹ کر رہی ہوں۔
کسی ہاسپٹل میں ایک خاتون نے ناجائز بچے کو جنم دیا اور نرس کے ساتھ ساز باز کر کے بچے کو ہاسپٹل میں داخل مولوی صاحب کے ساتھ لٹا دیا۔ مولوی صاحب پیٹ میں رسولی کا آپریٹ کروانے آئے تھے جب ہوش میں آئے اور بچے کے متعلق پوچھا تو انہیں یہ کہ کر مطمئن کردیا کہ اسطرح کا معجزہ ہزاروں
مردوں میں سے کسی ایک کے ساتھ پیش آسکتا ہے مرد بچہ پیدا کردے۔ ۔مولوی صاحب نے بچے کی پرورش کی اور بچہ جوان ہوگیا اور جب مولوی صاحب کا وقت آخر آیا تو مولوی نے اپنے من کا بوجھ ہلکا کرنے کی خاطر بتایا کہ بیٹا میں تمہارا باپ نہیں بلکہ ماں ہوں۔ بچہ بہت حیران ہوا اور پوچھا کہ