سیرت النبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ اور شیریں واقعات
صبح بخیر کیجیے
گزشتہ سے پیوستہ
حضرت حذیفہ بن یمانؓ سفر کر رہے تھے‘ کفار جنگ بدر کیلئے مکہ سے نکلے‘کفار نے راستے میں حضرت حذیفہؓ کو گرفتار کر لیا‘ آپ سے پوچھا گیا‘ آپ کہاں جا رہے ہیں‘
👇
حضرت حذیفہؓ نے عرض کیا ’’مدینہ‘‘ کفار نے ان سے کہا ’’ آپ اگر وعدہ کرو‘ آپ جنگ میں شریک نہیں ہو گے تو ہم آپ کو چھوڑ دیتے ہیں‘‘ حضرت حذیفہؓ نے وعدہ کر لیا
یہ اس کے بعد سیدھے مسلمانوں کے لشکر میں پہنچ گئے‘ مسلمانوں کو اس وقت مجاہدین کی ضرورت بھی تھی‘جانوروں کی بھی اور ہتھیاروں
👇
کی بھی لیکن جب حضرت حذیفہؓ کے وعدے کے بارے میں علم ہوا تومدینہ بھجوا دیا گیا
اور فرمایا ’’ہم کافروں سے معاہدے پورے کرتے ہیں اور ان کے مقابلے میں صرف اللہ تعالیٰ سے مدد چاہتے ہیں‘‘
نجران کے عیسائیوں کا چودہ رکنی وفد مدینہ منورہ آیا‘ رسول اللہ ﷺ نے عیسائی پادریوں کو نہ صرف
👇
ان کے روایتی لباس میں قبول فرمایا بلکہ انہیں مسجد نبویؐ میں بھی ٹھہرایا اور انہیں ان کے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت بھی دی
یہ عیسائی وفد جتنا عرصہ مدینہ میں رہا‘ یہ مسجد نبویؐ میں مقیم رہا اور مشرق کی طرف منہ کر کے عبادت کرتا رہا‘
ایک مسلمان نے کسی اہل کتاب کو
👇
قتل کر دیا‘ آپؐ نے مسلمان کے خلاف فیصلہ دیا اور یہ مسلمان قتل کے جرم میں قتل کر دیا گیا‘
حضرت سعد بن عبادہؓ نے فتح مکہ کے وقت مدنی ریاست کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا‘ یہ مکہ میں داخل ہوتے وقت جذباتی ہو گئے اور انہوں نے حضرت ابو سفیانؓ سے فرمایا ’’ آج لڑائی کا دن ہے‘ آج کفار سے
👇
جی بھر کر انتقام لیا جائے گا‘‘
رحمت اللعالمینؐ نے سنا تو ناراض ہو گئے‘ ان کے ہاتھ سے جھنڈا لیا‘ ان کے بیٹے قیسؓ کے سپرد کیا اور فرمایا
"نہیں آج لڑائی نہیں‘ رحمت اور معاف کرنا کا دن ہے"
مدینہ میں تھے تو مکہ میں قحط پڑ گیا مدینہ سے رقم جمع کی‘ خوراک اور کپڑے اکٹھے کئے اور یہ
👇
سامان مکہ بھجوادیا اور ساتھ ہی اپنے اتحادی قبائل کو ہدایت کی
"مکہ کے لوگوں پر برا وقت ہے‘ آپ لوگ ان سے تجارت ختم نہ کریں"
مدینہ کے یہودی اکثر مسلمانوں سے یہ بحث چھیڑ دیتے تھے
"نبی اکرم ﷺ فضیلت میں بلند ہیں یا حضرت موسیٰ ؑ"
یہ معاملہ جب بھی دربار رسالت میں پیش ہوتا‘
👇
رسول اللہ ﷺ مسلمانوں سے فرماتے
"آپ لوگ اس بحث سے پرہیز کیا کریں"
ثماثہ بن اثال نے رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا اعلان کر رکھا تھا‘ یہ گرفتار ہو گیا‘ اسلام قبول کرنے کی دعوت دی‘ اس نے انکار کر دیایہ تین دن قید میں رہا‘ اسے تین دن دعوت دی جاتی رہی‘ یہ مذہب بدلنے پر تیار نہ ہوا
👇
تو اسے چھوڑ دیا گیا‘
اس نے راستے میں غسل کیا‘ نیا لباس پہنا‘ واپس آیا اور دست مبارک پر بیعت کر لی۔
ابو العاص بن ربیع رحمت اللعالمین ؐکے داماد تھے‘ رسول اللہ ﷺکی صاحبزادی حضرت زینبؓ ان کے عقد میں تھیں‘ یہ کافر تھے‘ یہ تجارتی قافلے کے ساتھ شام سے واپس مکہ جا رہے تھے‘
👇
مسلمانوں نے قافلے کا مال چھین لیا‘ یہ فرار ہو کر مدینہ آگئے اور حضرت زینبؓ کے گھر پناہ لے لی‘
صاحبزادی مشورے کیلئے بارگاہ رسالت میں پیش ہو گئیں‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "ابوالعاص کی رہائش کا اچھا بندوبست کرومگر وہ تمہارے قریب نہ آئے کیونکہ تم اس کیلئے حلال نہیں ہو"
👇
حضرت زینبؓ نے عرض کیا
"ابوالعاص اپنا مال واپس لینے آیا ہے"
مال چھیننے والوں کو بلایا اور فرمایا گیا
"یہ مال غنیمت ہے اور تم اس کے حق دار ہو لیکن اگر تم مہربانی کر کے ابوالعاص کا مال واپس کردو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اجر دے گا"
صحابہؓ نے مال فوراً واپس کر دیا‘ آپ ملاحظہ کیجئے‘
👇
حضرت زینبؓ قبول اسلام کی وجہ سے مشرک خاوند کیلئے حلال نہیں تھیں لیکن رسول اللہ ﷺ نے داماد کو صاحبزادی کے گھر سے نہیں نکالا‘
یہ ہے شریعت
اور نبی کریم کی سیرت بیان کرنے لگیں تو زندگی کم پڑ جائے
جبھی تو اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ
غیبی مدد نہ اسپین کے وقت آئی,نہ خلافت عثمانیہ کو بچانے کے لئے آئی,نہ اسرائیل کا قیام روکنے کے لئے آئی,نہ بابری مسجد کے وقت آئی, نہ عراق اور شام کے وقت آئی, نہ میانمار کے وقت آئی, نہ گجرات کے وقت آئی، نہ کشمیر کے لئے آئی۔
پھر بھی گھروں اور مسجدوں میں بیٹھ کر غیبی مدد کی صدا ؟؟
👇
غیبی مدد جنگ بدر میں آئی۔ جب 1000 کے مقابلے میں 313 میدانِ جنگ میں اُترے۔
غیبی مدد جنگ خندق میں آئی جب اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پّیٹ پر 2 پتھر باندھے اور خود خندق کھودی اور میدانِ جنگ میں اُترے۔
غیبی مدد افغانستان میں آئی۔ جب بھوکے پیاسے مسلمان بے سرو سامانی
👇
کے عالم میں میدانِ جنگ میں اُترے۔
دنیا کا قیمتی لباس پہن کر, مال و زر جمع کر کے, لگژری ایئر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں بیٹھ کر, جُھک جُھک کر لوگوں کے ہاتھ چومنے کی خواہش لے کر, لوگوں کی واہ واہ کی ہنکار کی خواہشات لئے مسجدوں کے ممبروں پر بیٹھ کر بددعائیں کر کے غیبی مدد کے منتظر ؟؟
مرتضیٰ وہاب تین ارب روپے کے لیے مت روئیں
کراچی کو 663ارب روپے کا حساب دیں
پریس کانفرنس کرو، آنسو بہاؤ اور گھر چلے جاؤ
مرتضیٰ وہاب ٹہریے، آپ کو کے الیکٹرک کے ذریعے کراچی والوں کی جیب سے 3 ارب روپے نکالنے سے روکا گیا تو آپ روٹھ گئے۔ مگر یہی کراچی آپ کی پاکستان پیپلز پارٹی
👇
سے 663ارب روپے کا حساب مانگ رہا ہے۔ کراچی کا یہ حق کس نے مارا؟ اور کہاں خرچ ہوا؟؟ جواب دیں
یہ انکشاف گزشتہ دنوں سابق وفاقی سیکریٹری خزانہ یونس ڈاگھا نے کیا۔ یونس ڈاگھا کے مطابق سال 2009 تک صوبہ سندھ کے بجٹ میں کراچی کا حصہ 20فیصد تھا جو 2021تک کم ہوتے ہوتے صرف 3 فیصد رہ گیا۔
👇
اس حساب سے کراچی کو 13سال میں 663ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ جی ہاں 663ارب روپے کا نقصان!!
مرتضیٰ صاحب! سابق وفاقی سیکریٹری خزانہ یونس ڈاگھا نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اگر وسائل کی منصفانہ تقسیم کرتے ہوئے نیا پی ایف سی ایوارڈ تشکیل دیا جائے جو 2009 کے بعد سے التوا کا
👇
کیا ایسی روایات کے باوجود ہم ایسے تلخ ہیں ؟ کیوں ؟
حضرت حلیمہ سعدیہ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا‘ وہ اپنے پرانے مذہب پر قائم رہی تھیں‘
فتح مکہ کے وقت حضرت حلیمہ کی بہن خدمت میں حاضر ہوئی‘ماں کے بارے میں پوچھا‘ بتایا گیا‘ وہ انتقال فرما چکی ہیں‘
رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں میں
👇
آنسو آ گئے‘ روتے جاتے تھے اور حضرت حلیمہ کو یاد کرتے جاتے تھے‘ رضاعی خالہ کو لباس‘ سواری اور سو درہم عنایت کئے‘ رضاعی بہن شیما غزوہ حنین کے قیدیوں میں شریک تھی‘ پتہ چلا تو انہیں بلایا‘اپنی چادر بچھا کر بٹھایا‘ اپنے ہاں قیام کی دعوت دی حضرت شیما نے اپنے قبیلے میں واپس جانے کی
👇
خواہش ظاہر کی‘ رضاعی بہن کو غلام‘ لونڈی اور بکریاں دے کر رخصت کر دیا ‘ یہ بعد ازاں اسلام لے آئیں‘ یہ ہے شریعت۔
جنگ بدر کے قیدیوں میں پڑھے لکھے کفار بھی شامل تھے‘ ان کافروں کو مسلمانوں کو پڑھانے‘ لکھانے اور سکھانے کے عوض رہا کیا گیا‘
حضرت زید بن ثابتؓ کو عبرانی سیکھنے کا
👇
ثمرقند سے طویل سفر طے کر کے آنے والا قاصد ، سلطنت اسلامیہ کےحکمران سے ملنا چاہتا تھا۔
اسکے پاس ایک خط تھا جس میں غیر مسلم پادری نے مسلمان سپہ سالار قتیبہ بن مسلم کی شکایت کی تھی۔
پادری نے لکھا !
"ہم نے سنا تھا کہ مسلمان جنگ اور حملے سے پہلے قبول اسلام کی دعوت دیتے ہیں
👇
اگر دعوت قبول نہ کی جائے تو جزیہ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی ان دونوں شرائط کو قبول کرنے سے انکار کرے تو جنگ کے لئے تیار ہو جاتے ہیں
مگر ہمارے ساتھ ایسا نہیں کیا گیااور اچانک حملہ کر کے ہمیں مفتوح کر لیا گیا ہے
یہ خط ثمر قند کے سب سے بڑے پادری نے اسلامی سلطنت کے
👇
فرماں روا عمر بن عبد العزیز کے نام لکھا تھا
دمشق کے لوگوں سے شہنشاہ وقت کی قیام گاہ کا معلوم کرتے کرتے وہ قاصد ایک ایسے گھر جا پہنچا کہ جو انتہائی معمولی اور خستہ حالت میں تھا۔ایک شخص دیوار سے لگی سیڑھی پر چڑھ کر چھت کی لپائی کر رہا تھا اور نیچے کھڑی ایک عورت گارا اُٹھا
👇
ایک صاحب انتہائی پریشان حالت میں اپنی گم شدہ بیوی کی رپورٹ درج کروانے پولیس سٹیشن پہنچے
پولیس آفیسر
آپ کی بیگم کب سے غائب ہیں؟
شوہر:م
کنفرم نہیں لیکن میرا خیال ہے کل شام یا دوپہر سے باہر نکلی تھی
آفیسر
محترمہ کا قد کتنا ہے؟
شوہر
کنفرم نہیں ۔ کبھی ناپا نہیں
آفیسر
بالوں کا رنگ؟
👇
شوہر
گاہے بگاہے ہیرکلر تبدیل کرتی رہتی ہے
آفیسر
عمر کتنی ہے؟
شوہر
کنفرم نہیں۔ آفیشل ڈاکومنٹ میں 35 ہے ویسے 25 بتاتی ہے
آفیسر
آپکی بیگم جب گئی تو اس نے کونسا لباس پہنا تھا؟
شوہر
کنفرم نہیں۔ سوٹ پہنا ہوا تھا لیکن اوپر جیکٹ پہنی ہوئی تھی
آفیسر
جیکٹ کونسے کلر کی تھی؟
شوہر
👇
پتہ نہیں بلیک یا پنک
آفیسر
اچھا آپ کی بیگم گھر سے کیسے گئی؟
شوہر
میری ذاتی کار میں
آفیسر
کونسی کار تھی؟
شوہر
(ٹھنڈی آہ بھر کر )
مرسٹیڈیز بینز ماڈل 2013 لیٹ ایڈیشن، 5 سیریز، بلیک کلر، سپر چارج، 8والوز، 429 ہارس پاور انجن، ٹربوپاور، فور ویلزڈرائیو، آٹو میٹک جمع مینول فنکشن،
👇