اکثر دوست ایک سوال کرتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ عربوں کی تھی تو ھمارا اس سے کیا تعلق عرب جانے اور اسرائیل ھمیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنانے چاہئے بلکہ اب تو عربوں نے بھی اسرائیل کو تسلیم کر لیا ھے لہذا پاکستان کو بھی کرنا چاہئے۔
اب بات غور سے سنئے کہ اسرائیل کے ساتھ ھماری
👇
دشمنی عربوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ھمارے پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی وجہ سے ھے یہ لڑائی 14 سو سال پہلے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور نبوت سے شروع ھے اور قیامت قائم ھونے تک جاری رہے گی۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بے شمار احادیث اس بارے میں موجود ھیں۔
👇
یہودیوں کی دو مقدس کتابیں ہیں ایک تورات ھے جو آسمانی کتاب ھے جسے اللہ نے موسی علیہ السلام پر نازل کیا تھا بعد میں یہودی علماء نے اس میں تحریف کی یہودیوں کی دوسری کتاب دالموت(daalmot) ھے جو ان کی فقہ کی کتاب ھے
دالموت کتاب میں لکھا ھے کہ دنیا کے اصل انسان صرف یہودیوں ھے اور
👇
سویڈن کا ایک وزیر قتل ہو گیا۔ وزرا اور ممبران اسمبلی میں عدم تحفظ کی سراسمیکی پھیل گئی۔ ایک ممبر نے پارلیمینٹ میں قرارداد پیش کی کہ حکومت تمام ممبران اسمبلی کی سیکیورٹی کیلئے پولیس اہلکار فراہم کرے۔ قرارداد پر بحث کے بعد ووٹنگ ہوئی تو یہ بل اکثریتی رائے سے مسترد ہو گیا
👇
آپ حیران ہونگے کہ ممبران پارلیمینٹ کی اکثریت نے اپنے ہی تحفظ اور فائدے کے خلاف ووٹ کیوں دیا۔ لیکن اس سے بھی زیادہ اچھنبے کی بات بل مسترد کرتے ہوئے سپیکر کی رولنگ تھی۔
ووٹوں کی گنتی کے بعد سپیکر نے اپنی ریوالونگ چیئر گھمائی اور دائیں طرف کھڑے پارلیمینٹ کے سیکریٹری سے پوچھا
👇
"کیا ہمارے پاس اتنے وسائل موجود ہیں کہ ہم اپنے ملک کے ہر بچے سے لیکر بوڑھے اور مرد زن کو سیکیورٹی اہلکار دے سکیں؟".
سیکریٹری نے سر جھگایا اور کہا "نو سر".
سپیکر نے کرسی کا رخ ممبران کی طرف کیا اور رولنگ پڑھنی شروع کی:
"اس میں کوئی شک نہیں کہ ممبران پارلیمینٹ کی جان قیمتی ھے
👇
پٹرول و ڈیزل قصہ پارینہ بن چکے ہیں، انہیں کوئی استعمال نہیں کرتا۔
ہر گاڑی الیکٹرک ہے، لہذا پٹرولیم مصنوعات عجائب گھروں میں نمائش کے لیے رکھ دی گئی ہیں
پٹرول پمپس کی جگہ بیٹری چارجنگ کے پوائنٹس بنا دیے گئے ہیں
پاکستان میں واپڈا نامی محکمہ صرف تاریخ کی کتابوں
👇
تک رہ گیا ہے، ہر چھوٹا بڑا امیر غریب اپنی ضرورت کی بجلی خود بناتا ہے۔
سولر ٹیکنالوجی اتنی سستی ہو چکی ہے جتنے آج ریموٹ کے سیل
موبائل بھی تقریبا ختم ہوچکے ہیں اور ان کی جگہ چپ ٹیکنالوجی لے چکی ہے، اب ہر کام آنکھوں کے لینز کے ذریعے ہوتا ہے
پاکستان سے پی ٹی سی ایل کا محکمہ بھی
👇
ختم ہو چکا ہے، کیونکہ ہر گاؤں شہر دیہات جنگل بیابان صحرا میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ چلتا ہے اور وہ بھی سستے میں اور بہترین سپیڈ کے ساتھ۔
سن 2000 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں میں زیادہ تر کو آنکھوں کی بینائی قائم رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لینا پڑ رہا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی نہیں ان
👇
وہ سکاٹ لینڈ کا ایک غریب کسان تھا. کھیتوں کی طرف جاتے اس نے چیخنے کی آواز سنی. آواز کی سمت جا کر دیکھا کہ ایک بچہ دلدل کے ایک جوہڑ میں ڈوب رہا ہے. دلدل میں آپ جتنا زیادہ نکلنے کی کوشش کرتے ہیں. زیادہ تیزی سے ڈوبتے ہیں. کسان نے اسے تسلی دی پرسکون کیا اور درخت کی ایک شاخ توڑ
👇
کر بچے سے کہا یہ پکڑ لو. میں تمہیں کھینچ لیتا ہوں. کچھ دیر بعد بچہ باہر تھا. کسان نے اسے کہا کہ چلو میرے گھر تمہارے کپڑے صاف کرا دیتا ہوں. لیکن بچے نے کہا میرے والد پریشان ہوں گے اور دوڑ لگا دی.
اگلی صبح ایک شاندار بگھی کسان کے گھر کے سامنے کھڑی ہوئی. ایک رعب دار شخصیت بگھی
👇
سے نکلی اور کسان کا شکریہ ادا کرنے کہ بعد کہا میں آپ کو کیا صلہ دوں کیونکہ آپ نے میرے بیٹے کی جان بچائے. غریب کسان نے کہا شکریہ جناب لیکن میری جگہ کوئی بھی ہوتا تو یہی کرتا. مجھے کسی صلے کی طلب نہیں. بہت اصرار کے بعد بھی جب کسان نے کچھ قبول نہ کیا تو جاتے جاتے اس رئیس کی نظر
👇
ایک مرتبہ ڈاکٹر محمد اقبال "مسولینی"سے ملے تو دورانِ گفتگو حضور ﷺ کی اس پالیسی کا ذکر کیا کہ شہر کی آبادی میں غیر ضروری اضافے کے بجائے دوسرے شہر آباد کیے جائیں
مسولینی یہ سن کر اُچھل پڑا
کہنے لگا
"شہری آبادی کی منصوبہ بندی کا اس سے بہتر حل دنیا میں موجود نہیں ہے
👇
آج سے چودہ سو سال پہلے آپ ﷺ نے حکم دیا تھا کہ مدینہ کی گلیاں کشادہ رکھو ۔ گلیوں کو گھروں کی وجہ سے تنگ نہ کرو ۔ ہر گلی اتنی کشادہ ہو کہ دو لدے ہوئے اونٹ آسانی سے گزرسکیں ۔ 14 سو سال بعد آج دنیا اس حکم پر عمل کررہی ہے ۔ شہروں میں تنگ گلیوں کو کشادہ کیا جارہا ہے
آپ ﷺنے حکم
👇
دیا تھا کہ مدینہ کے بالکل درمیان میں مرکزی مارکیٹ قائم کی جائے
اسے "سوقِ مدینہف کا نام دیا گیا تھا ۔ آج کی تہذیب یافتہ دنیا کہتی ہے کہ جس شہر کے درمیان مارکیٹ نہ ہو وہ ترقی نہیں کرسکتا
آپ ﷺنے کہا تھا
” یہ تمہاری مارکیٹ ہے ۔ اس میں ٹیکس نہ لگاﺅ“
آج دنیا اس نتیجے پر پہنچی ہے
👇
سائنس کے ساتھ ہر مذہب کے عالم نے یہی سلوک کیا ہے
سقراط کو زہر پلا دیا گیا
نیوٹن کو خبط الحواس کہا گیا
رائٹ برادران کی تضحیک کی جاتی تھی
بات محض اتنی ہے کہ دین جن ہاتھوں میں رہا وہ دین کی اساس کو سمجھے بغیر بس گناہ و ثواب کے چکر میں پڑے رہے
ورنہ قرآن کا پہلا لفظ جو نازل ہوا 👇
وہ "اقرا" تھا
کہا گیا کہ علم مومن کی گمشدہ میراث ہے
قرآن میں بار بار کائنات پر غور کرنے کا حکم دیا گیا
سورج، چاند، ستاروں کی قسم کھائی میرے رب نے
کس لیے
جس کی قسم میرا رب کھاتا ہے اس پر تحقیق کرنا تو فرض ہو جاتا ہے
مگر دین کے ٹھیکیدار بس اللہ کے عزاب کی لاٹھی لے کر پیروکاروں 👇
کے پیچھے پڑے رہے
کہ خوف ہتھیار ہے جس کے زریعے لوگوں کو غلام بنایا جاتا ہے
درحقیقت سائنس کا انکار کرنے والے، اس انکار کے پردے میں اپنی کم علمی چھپاتے رہے
آج بھی نئی ٹیکنالوجی سے بہت سے عالم انکار کرتے نظر آئیں گے
اسے شیطان کا ہتھیار قرار دیں گے
بہت پرانی بات نہیں
ٹیلی-ویژن 👇