لوگ علماء کی بات کیوں نہیں سنتے؟
ایک صاحب نے سوال کیا کہ لوگ علماء کی بات کیوں نہیں سنتے ان کے پیچھے کیوں نہیں جاتے؟
جواب
علماء نے مسلمانوں کو جتنا اسلام سکھایا ہے اتنے میں ان کی بات سنتے ہیں ان کے پیچھے جاتے ہیں جیسے نماز روزہ وضع قطع لباس کھانا پینا حتی کہ حکومت کی مخالفت
👇
کرتے ہوئے علماء کے کہنے پر روزہ رکھتے ہیں اور عید مناتے ہیں مگر علماء نے مسلمانوں کو اسلامی سیاست نہیں سکھائی ہے اس لیے لوگ سیاست میں علماء کو ترجیح نہیں دیتے بلکہ سیاست دانوں کے پیچھے جاتے ہیں۔
علماء نے مسلمانوں کو یہ نہیں بتایا ہے اسلام میں حکمران کس طرح منتخب ہوتا ہے اس کے
👇
لیے شرائط کیا ہیں؟
علماء مسلمانوں کو یہ نہیں بتایا ہے کہ خلافت نماز کی طرح فرض ہے اور اس کے بغیر حدود اللہ کا قیام ممکن نہیں
علماء نے یہ نہیں بتایا ہے کہ مسئلہ وسائل کی کمی کا نہیں بلکہ مسئلہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کا ہے جو کہ جمہوریت کی وجہ سے ہے
علماء نے یہ نہیں بتایا ہے
👇
کہ عوامی اثاثوں کی پرئیوٹائزیشن حرام ہے اس سے غریب غریب تر اور مالدار مالدارترین بن جاتا ہے۔
علماء یہ نہیں بتاتے ہیں کہ کون کونسے ٹیکس حرام ہیں جمہوریت تو ٹیکسز کے ذریعے غریبوں کے جیب سے مال نکال کر مالداروں کی تجوری میں ڈالتی ہے۔
علماء یہ نہیں بتاتے کہ جمہوریت کفر اور
👇
ظالمانہ نظام ہے جس میں مالدارلوگ پارلیمنٹ میں اپنے مفادات کے مطابق قوانین بنا کر غریبوں کو لوٹتے ہیں
علماء نے یہ نہیں بتاتے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لینا حرام ہے اور یہ ملکی معیشت کے لیے زہر قاتل ہے
علماء یہ نہیں بتاتے کہ حکمرانوں کے لیے تیل گیس بجلی جیسی چیزوں میں
👇
منافع کمانا حرام ہے۔
علماء یہ نہیں بتاتے کہ حکمران کا کام کفار کی خدمت اور صلیبیوں کی مدد نہیں اسلام کا نفاذ مسلمانوں کی خدمت ہے۔
پھر وہ مسلمانوں سے یہ شکایت کیسے کر سکتے ہیں کہ عوام علماء کے ساتھ نہیں
اہم سوال یہ نہیں کہ وزیراعلی کیوں نہیں بول رہے، زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ سوات میں عمران خان کے ساڑھے 3 سالہ حکومت میں بدامنی کیوں نہیں پھیلی اور حکومت تبدیل ہوتے ہی کیسے 6 مہینے کے اندر اندر دہشتگرد سوات تک پہنچ گئے ؟؟
زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے وفد نے افغانستان
👇
میں سوات کے مستقبل کا کیا فیصلہ کیا ہے؟
زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ بارڈر کنٹرول تو وفاقی حکومت کی زمہ داری ہے تو دہشتگردوں کو کس معاہدے کے تحت بارڈر کے زریعے سوات آنے دیا گیا ؟؟
زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کیوں کہتے رہے کہ سوات میں امن ہے اور بدامنی
👇
کی خبریں پروپیگنڈہ ہے ؟؟
اہم سوال یہ ہے کہ فوج اور سکیورٹی ایجنسیاں تو وفاق کے اندر آتی ہیں تو زمہ دار صوبائی حکومت کیسے ہوئی؟
اہم سوال یہ ہے کہ جب سے وفاقی حکومت تبدیل ہوئی ہے سابقہ فاٹا اور مالاکنڈ میں بدامنی پھیلنا شروع ہوئی ہے تو زمہ دار صوبائی حکومت کیسے؟؟
سلیمان علیہ السلام کےدورمیں اک شکاری نے کبوتر کا شکار کیا جس پر مادہ کبوتر نے انصاف کے لیے حضرت سلمان علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہو کر شکاری کے خلاف شکایت کی سلمان علیہ السلام نےشکاری کو بلایا اور پوچھا کہ
نر کبوتر کو تم نے کیوں مارا ہے؟
👇
جواب میں شکاری نے کہا
اے اللہ کے پیغمبر علیہ السلام کبوتر حلال ہے،اور ہمیں حلال شکار کی اجازت ہے تب میں نے یہ شکار کیا،اس میں غلط کیا ہے۔
شکاری کی بات سننے کے بعد کبوتر نے سلمان علیہ السلام سے عرض کی،
اے اللہ کے پیغمبرعلیہ السلام مجھے اس پراعتراض نہیں کہ اس نے میرے نر کبوتر
👇
کا شکار کیا، بلکہ اعتراض اس کی دھوکے بازی پر ہے کہ یہ شکاری کے لباس کے بجائےعام لباس میں آیا،اگر یہ شکاری کے لباس میں آتا تو ہم اپنی حفاظت کر سکتے تھے، لہذا اس نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیااس لیے اسے سزا ہونی چاہیے۔
ٹھیک اسی طرح ہمیں بھی اس پیلی پگڑی والے مولوی کےکردار پر کوئی
👇
یہ پوسٹ ان والدین کے لئے ہے جو بچوں کی پڑھائی کو جینےمرنے کا مسلہ بنا لیتےہیں
سنگاپور میں امتحانات سےقبل ایک اسکول کے پرنسپل نے بچوں کے والدین کو خط بھیجا جس کا مضمون کچھ یوں تھا
" محترم والدین!
آپ کے بچوں کے امتحانات جلد ہی شروع ہونے والے ہیں میں جانتا ہوں آپ سب لوگ اس چیز
👇
کو لے کر بہت بے چین ہیں کہ آپ کا بچہ امتحانات میں اچھی کارکردگی دکھائے
لیکن یاد رکھیں یہ بچے جو امتحانات دینے لگے ہیں ان میں (مستقبل کے) آرٹسٹ بھی بیٹھے ہیں جنھیں ریاضی سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے
اس میں بڑی بڑی کمپنیوں کے ترجمان بھی ہوں گے جنھیں انگلش ادب اور ہسٹری سمجھنے کی
👇
ضرورت نہیں
ان بچوں میں (مستقبل کے) ادیب بھی بیٹھے ہوں گے جن کے لیے کیمسٹری کے کم مارکس کوئی معنی نہیں رکھتے ان سے ان کے مستقبل پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا
ان بچوں میں ایتھلیٹس بھی ہو سکتے ہیں جن کے فزکس کے مارکس سے زیادہ ان کی فٹنس اہم ہے
لہذا اگر آپ کا بچہ زیادہ مارکس لاتا
👇
فوجی چھاؤنی سے متصل کچی بستی سے گزرنے کا راستہ تھا۔ اس پر ایک دن ایک لفٹین صاحب چھاؤنی کی طرف جار ہے تھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک بچہ گوبر سے انسانی مجسمہ بنا رہا ہے۔ ازراہ تفنن لفٹین نے پوچھا "یہ کیا بنا رہے ہو"
بچے نے ایک نظر اٹھا کر لفٹین کی وردی پر ڈالی اور کہا
👇
"لفٹین بنا رہا ہوں"
لفٹین بیچارہ شرمندہ سا ہو گیا ۔ چھاؤنی پہنچا تو یونٹ کپتان کو قصہ سنایا۔ کپتان محظوظ ہوا، کہنے لگا، چلو اسے دیکھ کر آتے ہیں۔ دونوں پہنچے۔ بچہ اب بھی مجسمہ بنانے میں محو تھا
کپتان نے لفٹین کا مزید مذاق اڑانے کی نیت سے سوال دہرا دیا
" یہ کیا بنا رہے ہو"
👇
بچے نے نظریں اٹھائیں، ایک لحظہ توقف کیا اور بولا
"کپتان بنا رہا ہوں"
اب خفیف ہونے کی باری کپتان کی تھی
لفٹین بیچارہ کھل کر ہنس بھی نہ سکا۔خیر دونوں واپس پہنچے تو راستے میں میجر صاحب مل گئے۔ قصہ سنا تو کھلکھلا کر ہنس دیے۔ دونوں کو لیے پھر بچے کے پاس پہنچے سوال دہرایا گیا۔
👇
دو بھائیوں کو وراثت میں زمین ملی تھی اور وہ سالوں سے اُس پر اکٹھے کام کر رھے تھے ایک دن کسی معمولی بات پر دونوں کی تکرار ھو گئی اور بات اِتنی بڑھی کہ دونوں نے زمین کے بٹوارے کا فیصلہ کر لیا
ایک دن بڑے بھائی کے دروازے پر دستک ھوئی، دروازہ کھولا تو ایک مزدور کھڑا تھا
👇
مزدور کہنے لگا: "میں کئی دنوں سے کسی کام کی تلاش میں ھوں آپ کا دروازہ اس امید پر کھڑکایا ھے کہ شاید آپ کے گھر یا کھیت میں کوئی کام ھو جو میں انجام دے سکوں"
"اتفاقاً مجھے بھی کسی کاریگر کی تلاش تھی ھمارے کھیتوں کے بیچ میرے چھوٹے بھائی نے ایک نہر کھدوائی ھے میں چاھتا ھوں کہ تم
👇
ھماری زمینوں کے بیچ ایک دیوار بنا لو تاکہ میں آئندہ اُس کی شکل بھی نہ دیکھ سکوں"
کاریگر نے کہا کہ جیسا آپ چاھیں، اور اُس نے پیمائش شروع کر دی بڑا بھائی کہنے لگا؛ "میں قریبی قصبے جا رھا ھوں ایک کام سے، تمہیں اگر کام کے لئے کسی چیز کی ضرورت ھو تو کہو تاکہ میں ساتھ لے آؤں"
👇
ایک آدمی نے اخبار میں اشتہار دیا میں ڈائنوسار🦕🦖 مارنے میں ماہر ہوں. اور اس کو مار کر اس میں سے ایک ہیرا نکلتا ہے جو چھبیس کروڑ ڈالر کا بکتا ہے۔
جیسے سیکھنا ہو دو ہزار ڈالر فیس دے کر میرے کورس میں داخلہ لے لے۔
بہت سے چنو منو جمع ہو گئے۔ فیس دے کر بیٹھ گئے۔
استاد جی نے
👇
ڈائنوسار کو پکڑنے اور مارنے کے بہت اعلی اعلی طریقے اسکرین پر سکھائے۔ امتحان لیا اور جو ٹاپ اسٹوڈنٹس تھے ان کو سرٹیفیکیٹ بھی دیا۔
ایک ٹاپر اسٹوڈنٹ کورس کرنے کے بعد نکلا، پانچ برس تک ڈائنوسار ڈھونڈنے کے لیے جنگل جنگل دریا دریا پھرتا رہا۔
ڈائنوسار نہ ملنا تھا نہ ملا۔ بہرحال یہ
👇
ضرور پتا چل گیا کہ ڈائنوسار دنیا سے ختم ہو گئے ہیں۔
سب جمع پونجی لٹا کر خستہ حال لٹا پٹا واپس پہنچا تو استاذ جی کے گھر گیا۔ پوری رام کتھا سنائی اور بولا کہ جب ڈائنوسار ہیں ہی نہیں تو آپ نے مجھے مارنے کا طریقہ کیوں سکھایا؟؟ میں تو بھوکا مر رہا ہوں آپ کے دیے گیے علم سے پیسے
👇