صبح سے سن رہے ہیں کہ لوگ جذبات میں آ کر بہک گئے ہیں ، محافظوں کے خلاف زبان کھول بیٹھے ہیں
جناب !سارا کھیل ہی تو جذبات کا تھا ، کبھی بہہ گئے تو کبھی بہک گئے۔
یہاں کون بد طینت افوا ج پاکستان کے خلاف ہے ؟ لیکن کیا آپ کو محافظوں اور و یگو والوں میں
👇
فرق کرنا نہیں آتا؟
یہاں کونسا ایسا گھرانہ ہے جس کا جوان فوج میں بھرتی نہیں ہوا؟
اس سال بھی کیڈٹ کالج میں اپلائی کرنے والے بچوں کی تعداد سوا لاکھ تھی ، آج بھی گھروں میں خاکی وردی پہنے جگر گوشوں کی تصویریں دیواروں اور دروازوں پر آویزاں ہیں آج بھی بارڈر پہ کھڑے لانس نائیک کے
👇
مٹی سے اٹے بوٹوں کی توقیر کلف لگی پگوں سے زیادہ سمجھی جاتی ہے ۔ آج بھی جس ماں کے دو بیٹے ہوں ، ایک کو وہ فوجی ٹریننگ پر بھیج دیتی ہے ، آج بھی
,, اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے ،،
حلق تر کرتا ہے
آج بھی برفیلے سیاچن میں کھڑے فوجی جوان کے فروزن بائٹ پر سینکڑوں جوانوں کے گرم لہو قربان
👇
ادارے کا تقدس ہے ، ہر اس جوان کی دل میں محبت ہے جو سرحدوں کا محافظ ہونے کا حلف لیتا ہے ، لیکن ان مقدس گائیوں کی محبت کہاں سے لائیں جو دفاع کے نام پر بھاری بجٹ کے بعد قومی مینڈیٹ تک کھا جاتی ہیں ؟ جو ہر اس چنیدہ رہنما کو اٹھا کر پارلیمنٹ سے باہر پھینکتی ہیں جو ان کو ان کی حدود
👇
اور اختیارات بتائے
یہ نفرت ادارے کے خلاف نہیں ایوب اور یحییٰ خانوں کے خلاف ہے ، ضیاء الحق ، مشرفوں اور باجووں کے خلاف ہے ، ہر اس مقدس گائے اور کالی بھیڑ کے خلاف ہے جو پچھتر سال سے سلیوٹ نہ کرنے والے کو بلڈ ی سویلین سمجھ کر بوٹوں تلے روندتی آئی ہے ۔ ہر اس رعونت کے خلاف ہے جو
👇
عدلیہ ، مقننہ اور عوامی مینڈیٹ کو ہائی جیک کیے ہوئے ہے ۔
فو ج کے خلاف نہ کوئی بیرونی سازش ہے ، نہ انڈ یا کا پروپیگنڈہ ۔۔۔ یہ عوامی گھبراہٹ ہے ، یقین مانیے نت نئے تماشوں سے اب دم گھٹتا ہے ، کٹھ پتلیاں نچانے والے ہاتھوں سے بیزاری ہے ، فوج سے نہیں
یہ سارا کھیل ہی اس اندھی محبت
👇
کی آڑ میں کھیلا جاتا جو یہ قوم اپنی افواج سے کرتی آئی ہے
یہ بائیس کروڑ لوگ اپنی فو ج سے نہیں ۔۔۔
فوج کے کرتا دھرتا سے پریشان ہیں۔۔۔
حبس زدہ موسم میں کھلی سانس لینا چاہتے ہیں ، سرحدوں کے محافظ سرحدوں اور بیرکوں میں ہی اچھے لگتے ہیں۔ خاکی ، نیلی اور سفید وردی میں ملبوس سپاہی کو
👇
آج بھی سکول کے بچے سڑک پہ پیار سے ہاتھ ہلاتے ہیں ۔۔۔
فو ج کے سپاہی سے محبت آج بھی ہے لیکن مائی باپ سے نہیں ،
ہو بھی کیسے سکتی ہے ؟
جب تک Vigo والے ego میں رہیں گے
محبت کی کونپلیں کیسے پھوٹیں گی ؟
خدا کے لیے سسٹم بدلنے کی آواز کو فو ج کے خلاف آواز مت سمجھیں
👇
اب یہ آواز ۔۔۔ آہ وبکا بنتی جارہی ہے
آج بھی حرف آخر ہے بات چند لوگوں کی
دن ہے چند لوگوں کا رات چند لوگوں کی
اٹھ کے درد مندوں کےصبح و شام بدلو بھی
جس میں تم نہیں شامل وہ نظام بدلو بھی
غریدہ فاروقی کا ٹویٹ کہ ارشد شریف کے قتل والے بیانیے سے ہوا نکلنے والی ہے
فیصل واوڈا کا ٹویٹ کہ بہت خطرناک ہنگامی پریس کانفرنس
حنا پرویز بٹ کا ٹویٹ کہ فیصل واوڈا لانگ مارچ سے ہوا نکال دےگا
وفاقی پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کا تحریک انصاف کے رکن کی پریس کانفرنس کوریج کا دعوت نامہ
👇
9 بجے کا بلیٹن چھوڑ کر PTV سمیت سب کی مشترکہ بلا تعطل نشریات
جیب سے لکھے ہوئے پوائنٹس نکال کر پڑھنا پھر دوران پریس کانفرنس موبائل سے کچھ پڑھنے لگ جانا
ارشد شریف کے قتل کے تمام شواہد ضائع ہونے کا دعوی
قتل میں پاکستان سے ہی لوگ ملوث ہونے اور انکو جاننے کا دعوی لیکن نام نہ بتانے
👇
پر زور
وقوعے کی تفصیلات اس یقین سے بتانا کہ جیسے خود موقع پر موجود تھے جیسے کہ "گاڑی کے اندر سے 2 گولیاں مارے جانے کا دعوی"
ارشد سے آخری وقت تک اپنا رابطہ ہونے کا دعوی، سب جاننے کا دعوی اور اپنے موبائل کے فرانزک پر زور دے دے کر پیشکش
اپنے well connected شخص ہونے اور اپنے
👇
کچھ دنوں سے پاکستانی سیاست میں "ڈرٹی ہیری" کا تذکرہ بہت سننے کو مل رہا ہے کہ عمران خان کسی خاص اہلکار کی طرف اشارہ کر کے اسے "ڈرٹی ہیری" کہہ رہے ہیں۔ لیکن کسی کو ڈرٹی ہیری سے مشابہت کیوں دی جا رہی ہے۔ تو اس سوال کے جواب کے لیے آپ کو یہ جاننا ہو گا کہ
👇
"ڈرٹی ہیری" کا سیاق و سباق کیا ہے ؟
"ڈرٹی ہیری" 1971 میں بنی ہالی ووڈ کی ایک شہرہ آفاق فلم کا نام ہے۔ جس میں مرکزی کردار اس وقت کے سپرسٹار "کلنٹ ایسٹ ووڈ" نے نبھایا تھا۔ یہ فلم ایک نیو-نوائر کرائم تھرلر ہے جس میں پولیس فورس کو ایک سائیکوپیتھ قاتل کی تلاش ہوتی ہے۔
👇
"ڈرٹی ہیری" کا اصلی نام "انسپیکٹر ہیری کیلاہن" ہوتا ہے جو کہ سان فرانسسکو پولیس ڈیپارٹمنٹ کا ایک بے رحم پولیس والا ہوتا ہے، وہ اپنی غیرقانونی، سفاکانہ، بے رحم اور اخلاقیات سے عاری حرکتوں کی وجہ سے "ڈرٹی ہیری" کہلاتا ہے۔
فلم کے شروع میں ایک سین ایسا تھا جس میں انسپیکٹر ہیری
👇
فیصل واوڈا مجھے دو باتوں سے یاد ہے
۱- ایک جواں سال خاتون اے ایس پی نے کراچی میں بے جگری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور جب قابو پالیا تو واوڈا جیمز بانڈ کی طرح بلٹ پروف جیکٹ پہنے پسٹل لہراتا آگیا
۔
۲- نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر چار ہفتوں میں دس لاکھ نوکریوں کا اعلان کیا
👇
اور غائب ہوگیا۔
جب سے میری رائے اسکے بارے میں یہ ہے کہ یہ ڈرامے باز ہی نہیں ڈھیٹ اور عزت نفس سے عاری انسان بھی ہے۔ جس انسان کو اپنے بیان کے سچے یا جھوٹے ثابت ہونے تک کی پرواہ نہ ہو اسکا کیا بیان اور کیسا اعتبار۔ کچھ دیر پہلے اسکی ویڈیو یو ٹیوب پر دیکھی
نہ سر نہ پیر؛
👇
“ارشد شریف کو کار کے اندر سے گولی ماری گئی”-
“میں ڈرتا نہیں ہوں بس بتا رہا ہوں کہ اور بھی مرنے والے ہیں۔ لیکن کسی کا نام نہیں لے سکتا”۔
گویا کہ کوئی بزرگ کسی جنگل میں گیا، اس نے کوئی دعا مانگی اور کچھ ہوگیا۔
وہ جو اپنے ٹاؤٹس کے ذریعے خون خرابے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ان کے نام تاریخ سے ایک ورق
جلیانوالہ باغ کے خونریز واقعہ کو 102 برس مکمل
سفاکیت کے واقعات برطانوی تاریخ میں بھرے پڑے ہيں
برطانیہ کی سفاکیت کی دل ہلا دینے والی تاریخ پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔
جلیانوالہ باغ کا سانحہ
👇
برطانوی سامراج کے برصغیر متحدہ ہندوستان پر قبضہ اور نوآبادیاتی راج کو برقرار رکھنے کے لیے ڈھائے جانے والے جبرواستبداد،ظلم و ستم اور بربریت کے واقعات میں سب سے زیادہ وحشیانہ اور خونی واقعہ تھا جس میں 1500سے زائد پرامن شہریوں کو براہِ راست فائرنگ کرکے موت کی نیند سلا دیا گیا تھا
👇
13اپریل کو بیساکھی کی پہلی تاریخ ہوتی ہے، امرتسر میں اس روز میلے کا سماں ہوتا ھے۔ اس میلے کا مرکز بھی جلیانوالہ باغ ہی ہوتا ہے اور دور دراز سے لوگ شرکت کے لیے آتے ہیں۔ اس سانحہ میں زخمی ہونے والوں کے بقول وہاں 35 سے 40 ہزار کے قریب انسانوں کا جمِ غفیر تھا
ایک ظالم نے کسی معصوم کو کہیں دور، سنسان علاقے میں پکڑ کر پوچھا
"اب بتا
اگر میں یہاں تجھے قتل کردوں تو کون بتائے گا تیرے قاتل کے بارے میں جب یہاں کوئی اور موجود ہی نہیں"
زور کی باش ہورہی تھی
تو اس معصوم نے بارش میں بنے بلبلوں کی
👇
طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
"یہ بارش میں پانی کے بلبلے بتائیں گے میرے قاتل کے بارے میں"
ظالم ہنسا اور نے بندوق اس معصوم پر تان کر گولی چلادی
اس کو مار کر چلا گیا
سات, آٹھ مہینے بعد پھر زور سے بارش ہورہی تھی
ظالم دروازے میں کھڑے ہوکر بارش کے بنے بلبلوں کیطرف بار بار دیکھ کر
👇
مسکراتا رہا
بیوی نے حیرت سے پوچا
" کیا بات ہے
کیوں بار بار مسکراتے جا رہے ہو؟"
تو اسکی منہ سے بےساختہ پوری کہانی نکل گہی اور قہقہ لگا کر کہا
"بلبلے بتائنگے؟؟"
اگلی صبح اسکی بیوی سہیلی کے گھر گئی اور اسے بتایا کہ اس معصوم بندے کو میرے شوہر نے قتل کیا تھا
👇