جمعہ کے دن ہمارا سیمینار تھا جسکا موضوع تھا
Halloween Identity
اس دن پہلی دفعہ اس پر ریسرچ کی تو پتہ چلا کہ یہ کس قدر خوفناک فتنہ ہے جو تیزی سے ہماری مسلم سوسائٹی میں پھیل رہا ہے اور آج تو حیرت کی انتہا نا رہی جب فیسبک پہ تصاویر دیکھیں کہ سعودیہ میں یہ تہوار بہت زور وشور سے
+
منایا جارہا ہے استغفِرُاللہ
یہاں اکثر لوگ کہہ اس میں حرج ہی کیا ہے ؟ مختلف Costumes اور Masks پہنتے ہیں اور چاکلیٹس اور کینڈیز ہی تو بانٹتے ہیں بچوں میں تو آخر مسئلہ کہاں ہے ؟
اب یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اسکی تاریخ کو سمجھیں کہ آخر یہ تہوار آیا کہاں سے ہے اور اسکا مقصد کیا ہے ؟
+
Halloween actually is Hallow and Evening" which slowly became Hallow-even" and later Hallow-een" Hallow" means to make or set apart as holy
The origins go back to the Celts the ancient tribes of Europe.
لفظ Halloween دو الفاظ کا مجموعہ ہے Hallow + evening۔ Hallow کا مطلب ہے
+
کسی چیز کو مقدس بنا کے اختیار کرنا اور Evening ہے شام ۔ یعنی کہ
"مقدس شام "۔
ہالووین عیسائیوں کا ایک تہوار ہے جو 31 اکتوبر کو منایا جاتا ہے اس تہوار کا آغاز سلٹیک (Celtic) لوگوں سے ہوا جو کہ آئر لینڈ کے رہنے والے تھے ۔ وہاں ٹھنڈ بہت زیادہ ہوتی تھی اور نومبر میں بہت برف باری
+
ہوتی تھی تو انکے بہت سے لوگ مر جاتے تھے ،بہت سا جانی اور مالی نقصان ہوتا تھا ۔
اس پر انکا عقیدہ یہ تھا کہ جو لوگ مر جاتے ہیں وہ دوسری دنیا میں جا کر یا تو خدا بن جاتے ہیں یا پھر بھوت ۔ اور نومبر میں ہماری اور انکی دنیا کے درمیان موجود دروازہ کھل جاتا ہے اور ہماری دنیا میں آکر
+
ہمیں مارتے ہیں ،خون خرابہ کرتے ہیں
تو اس سے بچاؤ کے لیے انھوں نے یہ حل نکالا کہ اکتوبر کی آخری رات آگ جلائیں اور سب اسکے گرد جمع رہیں اور طرح طرح کے خوفناک ماسک اور کاسٹیوم پہن لیں تاکہ وہ بد روحیں ہمیں پہچان نا سکیں ، یا وہ ہمیں اپنے جیسا سمجھ کے چھوڑ دیں یا پھر ہم سے ڈر جائیں
+
اسوقت اس تہوار کا نام
Samhain festival تھا ۔
بعد میں رومن بادشاہ نے اس میں اپنا سیاسی اور مذہبی فائدہ دیکھ کے اس میں مزید چیزیں شامل کیں اور ہوتے ہوتے آج یہ یہاں تک ہالووین فیسٹول کے نام سے جانا جاتا ہے
اب بات کرتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں اس میں شمولیت سے روکا جاتا ہے ،وہ اس
+
لیے کہ یہ فیسٹول تو ہے ہی شیاطین کے لیے انکے خوف کی وجہ سے ہی تو یہ منایا جاتا ہے انکے قہر سے بچنے کے لیے
تو Being a Muslim ہم کیسے کسی تہوار میں شامل ہو سکتے ہیں کہ جہاں شیاطین کو اتنا طاقتور دکھایا جارہا ہے کہ انکے ڈر سے طرح طرح کے ماسک پہنے جارہے ہیں ان سے چھپتے پھر رہے ہیں
+
ایک صحابی کو ٹھوکر لگی تو انھوں نے کہا کہ شیطان نے مجھے ٹھوکر لگا دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے یہ کہہ کر شیطان کو طاقتور بنا دیا ،وہ تو بہت خوش ہوا ہے تمہاری اس بات سے ۔ تم نے بسم اللہ کیوں نہیں کہا
ہمارے پاس تو قرآن جیسی سپر پاور موجود ہے کہ جس کی تلاوت سے
+
شیاطین ڈر کے بھاگ جاتے ہیں ، تو ہم کیوں ڈریں شیاطین سے ۔ ہمیں تو گھر میں داخل ہونے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا سکھائی گئی ہے کہ اگر نا پڑھو گے تو شیطان تمہارے ساتھ گھر میں داخل ہوجائے گا ۔
دنیا کی سب سے بڑی ہارر مووی دو منٹ میں ختم ہو جائے گی اگر ہم آیت الکرسی پڑھ لیں
+
اور جہاں تک رہی بات کہ ہم دوسروں کو نا روکیں تو یہ تو ایک مسلمان کے لیے قطعاً جائز نہیں ہے کیونکہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں تلقین کی تھی تو ایک کشتی کی مثال بیان کی تھی کہ اس میں کچھ لوگ اوپر ہوں گے اور کچھ لوگ نیچے ۔ اور اگر
+
نیچے والے لوگ چاہیں کہ ہم کشتی میں نیچے سے سوراخ کرلیں اور ادھر سے پانی لینا شروع کردیں تو ڈوبیں گے تو سب ہی، کیا اوپر والے اور کیا نیچے والے ۔
یہی حال امت مسلمہ کا ہے اگر ہم ایک دوسرے کو نہیں روکیں گے تو تباہ ہم سب ہوں گے ۔
ہمیں یہ بات سمجھنی ہوگی کہ یہ ایک Innocent festival
+
ہرگز نہیں ہے یہ ایک شیطانی تہوار ہے ۔ اور یہ تو سراسر ہمارے Believe system پہ حملہ ہے اگر ہمارا Believe system متاثر ہوا تو ہماری تو پہچان اور ساری Ideology ختم ہو جائے گی ۔
یاد رکھیں ہمارا یہ مذہب اسلام دوسرے Man made religions جیسا ہرگز نہیں ہے جس میں جو چاہا شامل کرلیا یہ
+
الله کا بنایا ہوا ہے جس میں کسی ردوبدل کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔
اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہمارے لیے فائنل ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛
" ضرور نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے روکو گے ورنہ تم دعائیں کروگے تو تمہاری دعائیں قبول نہیں ہوں گیں ۔"
+
ترمذی
اور مزید فرمایا ؛
" جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ ان میں سے ہے "
ایک بار ٹی ٹی(ٹرین ٹکٹ ایگزامینر) جو ممبئی سے بنگلور جانے والی ٹرین میں ڈیوٹی پر تھا نے ایک لڑکی کو پکڑ لیا جو ایک سیٹ کے نیچے چھپی ہوئی تھی۔ اس کی عمر تقریباً 13 یا 14 سال تھی
ٹی ٹی ای نے لڑکی سے اپنا ٹکٹ پیش کرنے کو کہا۔ لڑکی نے جھجکتے ہوئے جواب دیا کہ اس کے پاس ٹکٹ نہیں ہے
+
ٹی ٹی ای نے لڑکی کو فوراً ٹرین سے اترنے کو کہا۔
اچانک پیچھے سے آواز آئی، میں اس کی قیمت ادا کروں گی۔ یہ آواز تھی مسز اوشا بھٹاچاریہ کی، جو پیشے سے کالج کی لیکچرار تھیں۔
مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کے ٹکٹ کی ادائیگی کی اور اسے اپنے پاس بیٹھنے کی درخواست کی۔
اس نے اس سے پوچھا کہ اس
+
کا نام کیا ہے۔
"چترا" لڑکی نے جواب دیا۔
"اپ کہاں جا رہے ہیں؟"
لڑکی نے کہا، ’’میرے پاس جانے کو کہیں نہیں ہے۔
"تو چلو میرے ساتھ۔" مسز بھٹاچاریہ نے اسے بتایا۔ بنگلور پہنچنے کے بعد، مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کو ایک این جی او کے حوالے کر دیا، جس کی دیکھ بھال کی جائے گی
+
ہم پانچ چھے دوست روم میں بیٹھے گپ شپ کر رہے تھے ایک دوست نے آپنا واقع شئیر کیا
کہتا ہے کے جب میں نیا نیا سعودیہ آیا تو بلکل دل نہیں لگ رہا تھا روزانہ گھر کال کر کے بہانے بناتا کے کام مشکل ہے ڈیوٹی بہت ہے ۔ کفیل تنگ کرتا ہے کھانا اچھا نہیں ملتا وغیرہ وغیرہ کہ کسی
+
بھی طرح گھر والے مجھے پاکستان بلا لیں پر گھر والے کسی بھی بات میں آ نہیں رہے تھے انہی دنوں میں میرے قریب کا ایک لڑکا پاکستان چھٹی جا رہا تھا اس نے پوچھا اگر پاکستان کچھ بھیجنا ہے تو لے لینا میں لیتا جاؤں گا جس دن اس نے جانا تھا میں نے ایک خبز کا پیکٹ لیا اور اس کو دے دیا
+
(یہ روٹی ہی ہوتی ہےجو پلانٹ میں تیار کی جاتی ہے جو سعودیہ میں ہر بقالہ کریانے کی دوکان سے مل جاتی ہے پر پاکستان سے نئے جانے والے کے لیے کھانی مشکل ہوتی کیونکہ اس کا ذائقہ ہمارے ہاں جو روٹی بنتی اس سے کافی مختلف ہوتا ہے)
کہتا ہے میں نے اس ارادے سے خبز گھر بھیجا کے ان کو احساس ہو
+
سیلاب کی تباہ کاریاں جب تک آپ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھیں آپکو کبھی اندازہ نہیں ہوسکتا کہ پانی اپنے پیچھے کیسی کیسی دکھی داستانیں چھوڑ کر گزرتا ہے ۔ سندھ میں تو پانی گزرا نہیں اب بھی کھڑا ہے ۔ خلقِ خدا کیلیے بےلوث کام کرنا آپکی اصل آزماٸش ہے ۔ زرا سی خودنماٸی اور
+
میں کا ایک چھوٹا سا لفظ آپکو لے ڈوبتا ہے ۔ اس لیے کچھ بتانے یا لکھنے سے پہلے ربِ کریم سے معافی کا طلبگار ہوتا ہوں ۔
آجکل میرا موباٸل فون نمبر سوشل میڈیا پر موجود ہے اور لوگوں کو اجازت بھی ہے کہ جب دل چاہے فون کرلیں ۔ اندرون سندھ سے ایسے ایسے فون آتے تھے کہ ایک دن اپنی بیگم کے
+
ساتھ سیلاب زدہ علاقوں کے دورے پر نکل پڑا ۔ اپنے محدود وساٸل میں جو کچھ بن پڑا ہم کرتے رہے مگر واپسی میں بہت دل برداشتہ تھا ۔ جو کام ریاست کے کرنے کے ہیں وہ ریاست نہیں کر رہی ۔ جو کام فوج کے نہیں ہیں فوج وہ کررہی ہے حالانکہ فوج پانی کی نکاسی میں اپنی بات ریاست سے منوا کر لوگوں
+
میرے مولا تیری بندی وہ دنیا چھوڑ آئی ہے
وہ شازیہ خشک تھیں
دو روز قبل معمول کی ہفتہ وار درس کی محفل تھی
ایک خاتون نےدو تین بار ہاتھ آٹھایا کہ مجھے بھی کچھ بات کرنا ہے
میں نےکہا پروگرام کےآخری حصےمیں آپ کو موقع دیا جائےگا
وہ سامنے شرکاء کے ہمراہ فرشی نشست پر تھیں
+
درس کے بعد میں نے سمٹتے ہوئے اپنے برابر صوفے پر ان کے لیےجگہ بنائی وہ جھجک رہی تھیں۔اصرار پر آگئیں
درمیانہ عمر کی سرخ وسفید باحجاب خاتون نے تین نصیحتیں کیں۔۔نماز کی پابندی
غیبت نہ کریں اور
استغفار کو لازم پکڑ لیں
پھر انھوں نے استغفار کی برکت بتاتے ہوئے اپنا تعارف کرایا کہ
+
میرا نام شازیہ خشک ہے
میں ہر کنسرٹ میں اسٹیج پر جانے سے پہلے استغفار ضرور پڑھتی تھی
دل تو کہتا تھا کہ گانا بجانا گناہ ہے مگر مجبوری تھی کہ یہ میرا پیشہ بھی تھا
جب جنید جمشید تبلیغ سے وابستہ ہوئے تو دل مضطرب رہتا تھا کہ مسلمان ہونے کا کوئی تو حق ادا کر جاؤں
ایک دن وہ تذکیر کا
+
جنات اللہ کی مخلوق ہیں ، یہ ہمارا یقین ہے
وہ آگ سے پیدا کیے گئے ہیں ،ابلیس بھی ایک جن ہے
ان میں شیاطین و نیک صفت دونوں موجود ہیں
اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ یہ تھریڈ اس بارے میں نہیں ہے
یہ تھریڈ جنات کی سائینٹیفیک تشریح کے
+
بارے میں ہے
کیا وہ ہمارے درمیان ہی موجود ہیں ؟
اور زیادہ اہم سوال یہ کہ ہم انہیں دیکھ کیوں نہیں سکتے ؟
لفظ جن کا ماخذ ہے ‘‘نظر نہ آنے والی چیز’’ اور اسی سے جنت یا جنین جیسے الفاظ بھی مشتق ہیں
جنات آخر نظر کیوں نہیں آتے ؟
اس کی دو وجوہات بیان کی جا سکتی ہیں
پہلی وجہ یہ کہ
+
انسان کا ویژن بہت محدود ہے
اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں جو (electromagnetic spectrum)
بنایا ہے ، اس کے تحت روشنی 19 اَقسام کی ہے
جس میں سے ہم صرف ایک قسم کی روشنی دیکھ سکتے ہیں جو سات رنگوں پر مشتمل ہے
میں آپ کو چند مشہور اَقسام کی روشنیوں کے بارے میں مختصراً بتاتا ہوں
+