ہرباشعور پاکستانی ہرقسم کی سیاسی وابستگی و فرقہ واریت سےبالاتر ہوکر خالص پاکستانی بن کر میرا یہ اہم تھریڈ پڑھے۔۔
عمران خان مدینہ کی طرز پر پاکستان کو فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنے کاخواب رکھتا ہے۔لیکن ریاست مدینہ قاٸم ہونے کے بعد مدینہ کو فلاحی ریاست بنانے والے آقا دوجہاں ص(1/19)
(2/19)
کے خاندان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ دیے گٸے تھے۔ نواسہ رسول ص امام حسین رض کو یزید کی بیعت نہ کرنے پر ( یعنی یزید کو حکمران نہ ماننے پر ) ” ریاست کے خلاف جانے“ کا الزام لگا کر اور ریاست کی رٹ قاٸم کرنے کے نام پر بچوں سمیت شہید کردیا گیا تھا۔
یاد رکھیں۔۔۔! ان کی قربانی
(3/19)
سچے مسلمانوں کیلیے روشنی کا مینار اور راہ ہدایت ہے۔ جبکہ یزید ظلم اور لعنتیں کمانےکا صیغہ بن کر رہ گیا ہے۔
مروان بن حکم کو نبی اکرم ص نے ناراض ہو کر باپ سمیت مدینہ سے باہر بھیجا تھا۔مگر آپ ص کے انتقال کے بعد خلیفہ سوٸم حضرت عثمان غنی رض کے دور میں وہ اپنے باپ حَکم سمیت
(4/19)
واپس آیا اور حکومتی طاقت حاصل کرلی بالکل ایسے ہی قاٸداعظم رح نے ایوب خان کو ناپسند کرتے ہوۓ دور بھیج دیا تھا۔ لیکن قاٸداعظم رح کی وفات کے بعد ایوب خان واپس آیا اور کچھ عرصے بعد اس نے پہلا مارشل لا لگا کر ملک کو تاریکیوں میں ڈال دیا۔
بعد ازاں اسکے مدمقابل قاٸداعظم کی
(5/19)
پیاری ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح الیکشن پر کھڑی ہوٸیں تو انکے خلاف ایوب خان کی ایما پر انتہاٸی غلیظ پروپیگنڈا کروایا گیا۔ ذوالفقار بھٹو جو ایوب خان کو ڈیڈی کہتا تھا اس نے فاطمہ جناح کے بارے میں کہنا شروع کیا کہ اسکو رنگ برنگے مردوں کی عادت ہے اس لیے اس نے ابھی تک
(6/19)
شادی نہیں کی۔
محترمہ فاطمہ جناح کا انتخابی نشان لالٹین تھا ۔ ن لیک کے خرم دستگیر کے والد غلام دستگیر ملعون نے ایک لالٹین پر محترمہ فاطمہ جناح کا نام لکھ کر ایک کتیا کے گلے میں لٹکایا اور اسے جگہ جگہ پھرایا۔ اسکے بعد محترمہ کا انتقال ہوگیا۔ بعض لوگوں نے کہا کہ محترمہ کے
(7/19)
کپڑوں پر خون کے نشانات تھے۔ اس وقت کے کچھ ذمہ دار غیرجانبدار جرنلسٹس نے بھی یہ لکھا کہ محترمہ کا قتل کروایا گیا تھا۔
اسکے بعد پاکستان کے ساتھ ظلم کے بہت سے ایسے واقعات بھی رونما ہوۓ جسکی وجہ سے پاکستان کا مشرقی حصہ الگ ہوکر ایک نیا ملک بن گیا۔ پھر تاریخ نے دیکھا کہ
(8/19)
ایوب خان کو ڈیڈی کہہ کر سیاست میں آنے والے بھٹو کو فوج نے ایوب خان کے نقش قدم پر چلتے ہوۓ مارشل لا لگا کر پھانسی چڑھا دیا۔
کچھ عرصہ بعد مارشل لا لگانے والے جنرل ضیاالحق کی انگلی پکڑ کر اور اسے ابو کہتے ہوۓ نوازشریف سیاست میں آیا۔
جسکو بعد میں جنرل مشرف نے اقتدار پر قبضہ
(9/19)
کرنے کے بعد جلاوطن کردیا۔ اسی جنرل مشرف کے دور میں امریکہ نے جب ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان پر جنگ مسلط کی تو جنرل مشرف یہ کہتے ہوۓ فوراً امریکہ کا اتحادی بن گیا کہ اگر میں امریکہ کے ساتھ اس موقع پر مکمل تعاون نہیں کرتا تو امریکہ پاکستان کا تورا بورا بنا دے گا۔ اسکے بعد
(10/19)
امریکہ پاکستان میں گھسا اور ہمارے برادر ہمسایہ اسلامی ملک پر پاکستان کے اٸربیسز سےحملہ کردیا۔
کچھ سال گزرے تو آقا امریکہ کی ہدایات کے عین مطابق جنرل مشرف نے بےنظیر کو NRO دیا تو نوازشریف بھی واپس آگیا۔بےنظیر جو کہ چاروں صوبوں کی زنجیر مانی جاتی تھی اسکو مروا دیا گیا۔اور
(11/19)
بےشعور عوام نے مری ہوٸی بےنظیر کی لاش کو ووٹ ڈال دیے جس کی بنا پر بےنظیر کے قتل میں شراکت دار آصف زرداری اقتدار میں آگیا۔ کچھ عرصے بعد جنرل پرویز کیانی امریکہ سے انٹرویو میں پاس ہوکر آیا تو اسے چیف آف آرمی اسٹاف لگا دیا گیا۔ پھر اس جوڑی آصف زرداری اور کیانی نے امریکہ کے
(12/19)
سامنے اپنی وفاداری خوب ثابت کی۔ ان کے تاریک دور میں امریکی فورسز نے پاکستان میں گُھس کر دارلحکومت کے قریبی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کےنام پہ آپریشن تک کر ڈالا مگر ان غلام گوولوں کی صحت پہ کوٸی فرق نہیں پڑا ، اُلٹا یہ امریکی صدر باراک اوبامہ کو مبارک باد دیتے نظر
(13/19)
آۓ۔اسکے بعد نوازشریف کو 2013 کا الیکشن جتوادیا گیا۔جنرل کیانی نے مدت پوری ہونے پر جنرل راحیل شریف کو چیف آف آرمی اسٹاف کاچارج دے دیا اور ریٹاٸرڈ ہونے کے بعد جنرل کیانی نے اپنا”قیمتی سامان“ اور بوریا بستر سمیٹا اور آسٹریلیا کی طرف نکل گیا۔ کچھ جرنیلوں نے نوازشریف کے خلاف
(14/19)
چال چلی مگر جنرل راحیل شریف نےانکا ساتھ نہیں دیا۔
جنرل راحیل کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر نوازشریف نے دیکھ بھال کر جنرل باجوہ کو چنا اور امریکہ سے سگنل گرین آنے کے بعد اسے چیف آف آرمی اسٹاف بنادیا۔ نوازشریف کی ایک عادت یہ ہے کہ جب وہ وزیراعظم بنتا ہے تو وہ ہر ادارے کے چیف
(15/19)
کو اپنے حکم کے تابع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاکہ وہ اپنے اور رشتہ داروں کے کاروبار کو بغیر کسی چِخ چِخ کے عروج تک پہنچا سکے۔ اسی کاروباری زہن کی وجہ سے وہ امریکہ سے بھی کاروباری ہوجاتا ہے۔ جس پر امریکہ تلملا جاتا ہے۔ اب نوازشریف کی بیخ کنی ضروری ہوگٸی تھی۔ چنانچہ نوازشریف
(16/19)
کو نااہل کروا دیا گیا۔
یہاں میں کہتا چلوں کہ نوازشریف وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر ملک و قوم کی بہتری کیلیے اقدامات کرنے کی بجاۓ ذاتی مفاد پرستی اور لالچی رویے پر قابل مذمت ہی نہیں قابل مرمت بھی ہے۔
نوازشریف کے بعد عمران خان کی حکومت آگٸی اور آگے کی کہانی آپ کے سامنے
(17/19)
کُھلی کتاب کی طرح ہے۔
پچھلے دنوں باجوہ تین تین جرنیلوں کو لے کر دو تین دفعہ امریکہ یاترہ پر گیا اور امریکہ بہادر کو ایک جنرل پر ہر ممکن طریقے سے مطمٸن کرنے کی کوشش کی کہ یہ جنرل چیف آف آرمی اسٹاف بننے کے بعد تابعدار رہے گا۔ مکمل یقین دہانی کروانے کے بعد ہی واپس آیا ۔
(18/19)
دوستو۔۔! اس وقت میں جو دیکھ رہا ہوں وہ بدقسمتی سے یہ ہے کہ پاکستان میں انقلاب آنے اور لانے کا کوٸی نشان بھی نظر نہیں آرہا۔ اسکی بڑی مین وجہ قوم کا متحد نہ ہونا ہے۔
یاد رکھیں۔۔انقلاب اُن قوموں میں آیا کرتے ہیں جو متحد ہوکر یک زبان ہوکر اُٹھ کھڑی ہوتیں ہیں۔ تاریخ ہر
(19/19)
کسی کے کردار کو یاد رکھتی ہے بھولتی ہرگز نہیں ہے۔ قوم اور مذہب کی خاطر قربانیاں دینے والے ہمیشہ کیلیے امر ہوجاتے ہیں جبکہ ظلم کے زریعے اپنی رٹ قاٸم کرنے والے وقتی طور پر فاٸدہ ضرور اٹھاتے ہیں مگر قیامت تک رسواٸی اور زلت کا طوق انکا مقدر بن جاتا ہے۔ #چاچاافلاطون بقلم خود
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
خان کے قتل کے بعد اگلہ مرحلہ کیا ہونا تھا؟؟
عمران خان کے قتل کے بعد ملک میں خانہ جنگی کروانے کی زبردست کوشش کی جانی تھی تاکہ جرنیل پردہ اتار کر دجالی میڈیا سے یہ کہلواتے ہوۓ علی العلان ملک پہ قابض ہوسکیں کہ اگر فوج ملک کا نظام فوری طور پر نہ سنبھالتی تو ملک تباہ (1/4)
(2/4)
ہوجانا تھا۔ یوں عمران خان کا قتل خانہ جنگی کی نظر ہوجاتا اور سازش میں شامل فوجی جرنیل بھی سیف اینڈ ساٶنڈ ہوجاتے۔
اس سازش میں سب سے زیادہ کوشش اوپن امریکی پٹھو پیپلزپارٹی کر رہی تھی۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو براہ راست بیرونی آقاٶں سے رابطے میں تھا۔
فوجی جرنیلوں کی طرف سے
(3/4)
اس سازش میں سب سے زیادہ متحرک راجہ پروپز اشرف عرف راجہ رینٹل کا رشتہ دار اور گراٸیں ندیم انجم DG/ISI انکا شراکت دار تھا۔ جبکہ موجودہ ش لیک ، ن لیک و پی ڈی ڈیم میں شریک دوسری جماعتیں انکی آلہ کار تھیں۔ اگر یہ سازش کامیاب ہوجاتی تو پیپلز پارٹی جرنیلوں کے ساتھ حکومت میں ہوتی۔
ارشد شریف کے قتل کے محرکات ۔۔۔
ارشدشریف ایک عرصہ تک پی ٹی آٸی کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔ لیکن بعد میں وہ ایک دم پی ٹی آٸی کے ساتھ کیسے کھڑے ہوگٸے؟؟
اور وہ کونسی اہم وجہ تھی جسکی وجہ سے #ArshadSharif کو شہید کر دیا گیا؟؟
دوستو۔۔! پاکستانی میڈیا کے پیچھے اپنے کالے دھن (1/6)
(2/6)
کو سفید بنانے والا والا مافیا موجود رہتا ہے۔
ارشدشریف ایک عرصہ تک دوسرے صحافیوں کی طرح اس واٸٹ کالر والے مخصوص مافیا کے مطابق چلتا رہا۔
بعد ازاں ارشد شریف پر اس مافیا کے بارے میں ہولناک حقیقتیں کھلیں اور اہم راز ہاتھ آگٸے۔ کچھ عرصہ وہ خاموش سے ہوۓ بعد ازاں انہوں نے ایک
(3/6)
شہید کے بھاٸی اور ملک کے بیٹے ہونے کے ناطے اس مافیا کے خلاف کھڑے ہونے کا ارادہ بنایا۔
یہ معلوم ہونے پر یہ تندخو بدمعاشیہ ٹولہ سیخ پا ہوگیا۔ اس مافیا کو اصل ڈر ان ثبوتوں کا تھا جو ارشد کے پاس چلے گٸے تھے۔
جب اینکر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ارشد شہید اسی وقت سمجھ
اہم بات ہر باشعور پاکستانی ضرور پڑھے۔۔۔۔
تیسری عالمی جنگ سر پہ ہے اور ہم سیاسی گند کے گھن چکر میں ایسے بری طرح لُتھڑے ہیں کہ اسکے علاوہ ہمیں کچھ بھی نظر نہیں آرہا۔۔ آخر کیوں؟؟؟
دوستو۔! دنیا تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر پہنچ چکی ہے انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ اپنے مخصوص”کی پواٸنٹ“ (1/8)
(2/8)
ممالک پر اپنی کٹھپتیاں مسلط کرکے بساط بچھا چکی ہے۔ اسی طرح پاکستان میں اپنی کٹھپتلیوں کی بدولت کہیں فرقہ واریت تو کہیں سیاسی جماعتوں کے پینترے اور آپسی نورا کشتی کروا کر عوام کو اپنے جال میں بری طرح پھنسا چکی ہے۔ جال میں پھنسانے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستانی عوام متحد
(3/8)
نہ ہوسکے اور انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کی ریشہ دوانیوں کو سمجھ نہ سکے۔
اگر آپ سوچتے ہیں کہ پاکستان جیسا ملک امریکہ و اتحادیوں کیلیے کیوں اہم ہے تو اس کا اصل جواب یہ ہے کہ پاکستان کا ہمسایہ بھارت آزاد ملک ہے جو عالمی جنگ ہونے کی صورت امریکہ و اتحادیوں کو بلیک میل کرسکتا ہے
اس تحریر میں عمران خان کا خاندانی پس منظر پیش کررہا ہوں تاکہ آئندہ کے لیے ریکارڈ رہے اور اخلاقیات کا جنازہ نکالنے والے افراد محتاط رہیں۔
دوستو۔۔! عمران خان کے والد اکرام اللہ خان نیازی نے 1946ء میں "امپیریل کالج لندن" سے سول انجینئرنگ میں اعلی تعلیم حاصل
(1/10)
(2/10)
کی۔ ان کے پدری جد ”ہیبت خان نیازی“ سولہویں صدی میں شیر شاہ سوری کے جنرل اور بعد ازاں پنجاب کے گورنر رہے۔
اکرام اللہ خان کے والد (عمران خان کے دادا) ”عظیم خان“ سند یافتہ ڈاکٹر تھے۔
عمران خان کی والدہ ”شوکت خانم“ جالندھر کے سیشن جج احمد حسن خان کی دختر تھیں۔
(3/10)
احمد حسن کے جد "احمد شاہ خان" سول سرونٹ تھے، سینسس کمشنر اور ڈسٹرک کمشنر رہے۔
والدہ کی طرف سے عمران خان کا تعلق جنوبی وزیرستان کے "برکی" قبائل کے ایک خاندان سے ہے جو لگ بھگ 600 سال قبل ہندوستان کے ضلع جالندھر میں جا بسا تھا۔ جالندھر میں "اسلامیہ کالج" قائم کرنے میں
عمران خان کے ہٹنے کی دیر تھی امریکہ اور انڈیا نے پھر سے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دے کر ڈو مور کا مطالبہ شروع کر دیا۔۔
جس پر اپنے آقاٶں کو جواب دیتے ہوۓ سب سے پہلے شہبازشریف نے اپنی 5 رہائش گاہیں (440 کروڑ روپے پاکستان کے خزانہ سے مختص کرکے) وزیراعظم ہاؤس قرار دے دی
(1/5
(2/5)
ہیں۔۔
ان میں ایس پی قصور کی سابقہ بیوی کلثوم جی کا رہائشی گھر جن سے 2012 میں شادی ہوئی، مصطفیٰ کھر کی سابقہ بیوی تہمینہ درانی کا رہائشی گھر جن سے 2003 میں شادی ہوئی، کیورلی گراؤنڈ کی معروف ماڈل عالیہ ہنی کا گھر جن سے 1993 میں شادی ہوئی، جسٹس آصف سعید کھوسہ اور سابقہ
(3/5)
ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ کی بہن نرگس کھوسہ کا گھر جن سے 1993 میں شادی ہوئی اور ڈیفنس کا بیگم نصرت شہباز، والدہ حمزہ شہباز کا گھر جن سے 1973 میں شادی ہوئی، شامل ہیں۔ انکے تمام گھروں کے انتظامات، تزئین و آرائش ، تعمیر و مرمت اب ٹیکس ادا کرنے والوں کی زمہ داری ہو گی۔
”ہم وہ لوگ ہیں جو مہاجر اور بےگھر کہلانے سے انکاری ہیں ، ہم یہیں رہیں گے یا تو شہادت یا فتح“
یہ الفاظ اس دلیر فلسطینی مسلم لڑکی ڈاکٹر ماٸی افانیح کے ہیں جسکو غاصب یہودی کتوں نے پچھلے سال گولی مار کر شہید کردیا تھا۔۔
دوستو۔۔! پشاورمسجد میں ہوۓ اندوہناک واقعہ میں یہودی (1/4)
(2/4)
ایجنٹس نے پاکستان میں شیعہ سنی فساد بڑھکانے اور ریاست پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور اسی پروپیگنڈے کے دوران اسی فلسطینی ڈاکٹر افانیح کی شہادت والی تصویر کو سانحہ پشاور سے جوڑ کر سوشل میڈیا کے ہر پلیٹ فارم تک پھیلایا گیا جسکو سادہ لوح
(3/4)
لوگوں نے دھڑدھڑ شٸیر کیا۔۔
براۓ مہربانی بھیڑ چال سے بچیں اور تھوڑی تحقیق بھی کرلیا کریں۔۔
یاد رکھیں۔۔! دوران جنگ ایسے ہی پروییگنڈے دشمن کی طرف سے ہر سمت پھیلاۓ جاتے ہیں اور بالخصوص فوج کے خلاف زہر بھرا جاتا ہے
کبھی بھی اپنی محافظ فوج کے خلاف کسی بھی پروپیگنڈا کا حصہ مت