#غازی_عمران_خان
راشد منہاس کے بارے پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ انہوں اپنے " سینٹر" کی بات ماننے سے انکار کردیا تھا ، حالانکہ حقیقت یہ کہ راشد منہاس کا سینئر انہیں سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اگر بنگلہ دیش بن جائے تو پاکستان ایک دن سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا ،
راشد منہاس نے
سینیر کی بات نا ماں کر دراصل " ڈسپلن " کی خلاف ورزی کی تھی ،اور اپنی ، اپنے سینیر کی جان لے لی بلکہ طیارہ گرا کر ملک کو مالی نقصان پہنچایا ،
ادارہ چاہتا تو ان کے خلاف کاروائی بھی کرسکتا تھا ، لیکن ادارے نے عوام کی " فوج " سے محبت مجروح کرنا مناسب نہیں سمجھا ، اور راشد منہاس کو
"فیس سیونگ " دینے کے لئے ، نشان حیدر کے اعزاز سے نوازا
ادارہ نے محسوس کیا کہ " کچھ " لوگ ، ہماری ال انفارمڈ یوتھ کو راشد منہاس کے ایکٹ پے گمراہ کر رہے ہیں جس کا مقصد موجودہ افسران کو سینیر کے خلاف اکسانا بھی ہے ، لہزاہ ادارے کا فرض ہے کہ وہ ہر ایسی سازش کو ناکام بنائے ،
جو دے دیا سو دے دیا ، ہم نا نشان حیدر واپس لے سکتے ہیں اور نا ہی مشرقی پاکستان ، لیکن اپنی قوم کو سازش اور مداخلت سے آگاہ ضرور کرسکتے ہیں
کیونکہ قوم پیچھے ہو تو فوج لڑتی ہے ، فوج ، قوم کے لئے ہے ،
پاکستان زندہ باد پاک فوج پائیندہ باد
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#ارشد_تیرے_خون_سے_انقلاب_آۓ_گا
دنیا کی نمبر ون ایجینسی جو بائیس کروڑ عوام کے ملک کی سیکورٹی دیکھتی ہے اور دنیا بھر سے آنے والے تھریٹس سے ملک کو محفوظ بناتی ہے ، اس کا سربراہ , سات لاکھ فوج کے ترجمان کے ساتھ قوم کے سامنے پریس کانفرنس کرتے ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں دیگر دعووں کے
ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ
1 ارشد شریف کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا ۔
2 کینیا میں ارشد شریف کی حادثاتی موت کی وجہ Mistaken identity تھی ۔
پہلے دعوے کے بعد ملک کے سب سے بڑے لیڈر اور سابق وزیر اعظم پہ میڈیا کی موجودگی اور عوام کے سامنے گولیوں کی بوچھاڑ ہو جاتی ہے
مشین گن سے حملہ ہوتا ہے اور درجنوں لوگ ان گولیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
غداری جیسے سنگین مقدمات بھگتنے والے ارشد شریف کو اگر خطرہ نہیں تھا اور ملک محفوظ ہے تو پھر اس دعوے کی قلعی سابق وزیر اعظم پہ حملے سے کھل جاتی ہے۔ چند جانثاروں کی وجہ سے جان بچتی ہے لیکن اتنے بڑے سیکورٹی فیلور
ایک زمانہ تھا جب صلیبی جنگوں کا عروج تھا اور سلطان صلاح الدین کی مشرق وسطی میں ایک کے بعد ایک ہونے والی فتوحات کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ جاری تھا انگریز کے دل میں سلطان کی دلیری کی وہ تصویر نقش ہو چکی @ImranKhanPTI 💞
تھی کہ وہ خواب میں بھی اس کی شیر جیسی دھاڑ سن کر ڈر کے مارے جاگ اٹھتا تھا
لیکن یہاں سلطان کی جس اعلی ظرفی کی داستان کا ذکر کنے جارہا ہوں اسے پڑھ کے اگر آپ آج کے حالات سے اسے ریلیٹ کریں گے تو شاید آپ کی آنکھیں بھر آئیں
۔ جب چشم زدن نے دیکھا کہ جنگ کا منظر ہے اور میدان کا رزار
لہو لہو ہے اک کہرام مچا ہواہے سلطان کے سپاہیئوں کے پے درپے حملوں سے انگریز فوجوں کے قدم اکھڑنے لگے
اور سلطان خود بھی صف اول میں لڑتا ہوا بجلی کی سی تیزی سے، شیر کی طرح دھاڑتا ہوا پے درپے لاشیں گراتا جا رہا ہے۔
#غازی_عمران_خان
" فکر نہ کرو ، مجھے تب تک کچھ نہیں ہو گا جب تک نیا پاکستان نہیں بن جاتا "
یہ الفاظ تھے پاکستان کے اس عظیم لیڈر کے جب 2013 میں وہ لفٹ سے اونچائی سے نیچے سر کے بل گرا تھا اور شدید چوٹیں آئی تھیں۔مایوسی کے ان لمحات میں بھی اس کا اللہ پہ اس قدر بھروسہ @ImranKhanPTI 💞
تھا کہ اسے یقین تھا کہ مقصد کی کامیابی تک اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کرتا رہے گا اور یہ عارضی مشکلات ہیں۔
پچھلے چار پانچ ماہ میں اسے لگاتار سات سے زائد مرتبہ مارنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی وہ معجزاتی طور پہ محفوظ رہا اور رستے خون اور ٹانگوں میں گولیوں کے
باجود ذاتی باری پہ مکمل یقین رکھتے ہوئے مکا لہرا کر پیغام دیا کہ
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ہسپتال پہنچتے ہی اس نے پیغام جاری کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں سیدھا کرنے کےلیے اسے ایک اور زندگی عطا کی ہے۔
#PakArmy
یہ ہے ڈاکٹر شازیہ خالد جو پی پی ایل یعنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کی ورکر تھی جنہیں سوئی، بلوچستان میں دو اور تین جنوری دو ہزار پانچ کی رات پاکستان آرمی کے ایک کیپٹن (حماد) نے ریپ کردیا تھا یہ وہاں ایکوموڈیشن میں اکیلی رہتی تھی اور ان کا شوہر لیبیا میں مقیم تھا چونکہ ان
دنوں سوئی گیس کے حوالے سے نواب اکبر بگٹی اور حکومت کے درمیان چپقلش چل رہی تھی سو وہاں فوج کو سوئی کی حفاظت کے لئیے رکھا گیا تھا اور یوں پاکستان کی تاریخ کا یہ عظیم سانحہ رونما ہوا لیکن سانحے سے بڑا سانحہ تب پیش آیا جب ریپ کے بعد شازیہ کو مارا پیٹا گیا اور جب انہیں علاج کے لئیے
ہسپتال لایا گیا تو وہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر محمد علی، ڈاکٹر ارشاد، ڈاکٹر صائمہ صدیقی اور نرس سلیم اللہ نے انہیں نشہ آور ادویات سے مسلسل تین دن کے لئیے بیہوش رکھا اور یوں کمرے سے تمام ریکارڈز اور شواہد مٹا دئیے گئے اس دوران شازیہ کے خاندان کو اطلاع کئیے بغیر صرف ان کے لیبیا میں
اپنے ملک میں جو لوگ یہ کر سکتے ہیں، سوچیں انہوں نے بنگال میں کیا @ImranKhanPTI 💞
کچھ نہ کیا ہو گا۔ بنگالی ٹھیک روتے تھے یہ شیرجوان ان کی عورطوں کی عزطیں لووٹا کرتے تھے۔
اور یاد رکھو پاکستانیوں اگر وہ اپنے افسر کے ساتھ کھڑے ہیں تو پھر ہم پر ہماری ماؤں کا دودھ ح۔رام ہے جو ہم اپنے مظلوم لیڈر عمران خان کے لیے نہ کھڑے ہوں۔ ہم بھی اپنے لیڈر کے ساتھ ہیں اور اب یہ
جنگ گلی گلی شہر شہر ذہن ذہن میں ہو گی۔ ہم ان کو اس ففتھ اور سکستھ جرنیشن وارفئیر میں ایسی شکست دیں گے کہ ان کی آنکھ اب جہنمم میں ہی کھلے گی۔۔۔۔!!