کاش
صندلی کھسرے کی بیوی کو بھی شوق ہوتا "خفیہ" والی بننے کا
ایک سیکرٹ ایجینسی میں ایک ایجنٹ کی آسامی خالی ہوئی
تو خفیہ طور پر بڑی تعداد میں درخواستیں آئیں۔ ایجینٹوں نے بہت تحقیق کے بعد صرف دو مرد اور ایک عورت کا انتخاب کیا
تینوں کے بہت سے امتحان لئے گئے اور انہیں یہ بات
👇
ذہن نشین کرائی گئی کہ انہیں جذبات سے یکسر عاری ہوکر کسی روبوٹ کی طرح احکام پر عمل کرنا ہوگا۔ کسی سوال کی کوئ گنجائش نہی نکلے گی
آخری امتحان کے لئے انہیں اپنے اپنے شریک حیات کے ساتھ طلب کیا گیا۔ جنہیں الگ کمرے میں بھیج دیا گیا
ممتحن نے پہلے مرد امیدوار کو بڑے بور کا پستول
👇
تھما کر کہا "جاؤ اور اپنی بیوی کو گولی ماردو"
"یہ کیسا احماقانہ مذاق ہے۔ میں اپنی بیوی کو گولی نہی مار سکتا"۔ امیدوار نے غصے سے کہا
"اعتراض کی کوئی گنجائش نہی تھی۔ تم مسترد کئے جاتے ہو۔ جاؤ چلے جاؤ"
ممتحن نے سرد اور حتمی لہجے میں کہا
دوسرے امیدوار کو بھی پستول تھما کر بند
👇
کمرے میں بھیجا۔ وہ پستول لے کر کمرے میں گیا۔ پانچ منٹ کمرے میں خاموشی رہی۔ پھر دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر نم دیدہ سے باہر آے
مرد امیدوار نے کہا "میں نے اپنا دل بہت مضبوط کیا مگر میں اپنی بیوی کو گولی نہی مار سکتا"
وہ پستول واپس کرکے بیوی کے ساتھ چلا گیا
👇
اب خاتون امیدوار کی باری تھی۔ وہ پستول لے کر اندر گئی۔ دروازہ بند ہوتے ہی فائر کی آوازیں آئیں ٹھاہ ٹھاہ پھر خوب دھما چوکڑی اور چیخ و پکار کی آوازیں آنا شروع ہوگئں۔
چند منٹ بعد سناٹا چھا گیا۔ تھوڑی دیر بعد وہ عورت بکھرے بالوں اور ذخمی چہرے کے ساتھ باہر آئی
👇
اور آتے ہی غصے سے چیخی۔
"پستول میں ساری گولیاں نقلی تھیں ۔میں نے کرسی مار مار کر بہت مشکل سے اسے ٹھکانے لگایا ہے"
اسکول کی ایک طالبہ ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہے: جب ہم ثانویہ کے مرحلے میں تھیں۔ ہم کچھ سہیلیاں ناشتہ کے وقفہ میں ایک ساتھ بیٹھتیں اور ہم سب اپنا اپنا ناشتہ ایک ساتھ اس طرح رکھتی کہ کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ کس نے کیا لایا ہے۔
ایک غريب ونادار بچی تھی
👇
جو ناشتے میں کچھ بھی نہیں لاتی تھی۔ میں نے اسے اپنے ساتھ ناشتے میں بیٹھنے کے لئے آمادہ کرلیا۔ کیونکہ ہم لوگوں میں کسی کو نہیں معلوم ہوتا تھا کہ کس کا کون سا ناشتہ ہے
اسی طرح مدرسے کے ایام گزرتے رہے یہاں تک کہ ثانویہ سے ہماری فراغت کا وقت قریب آگیا اسی دوران اس طالبہ کے والد
👇
کا انتقال ہوگیا۔ اس کے والد کے فوت ہوتے ہی اس کے حالات بھی تبدیل ہوگئے یعنی اب وہ پہلے سے بہتر زندگی گزارنے لگی۔ اب وہ اپنے لباس پر بھی توجہ دیتی اور ناشتہ بھی لانے لگی تھی۔ یعنی اب وہ پہلے سے بہتر زندگی جینے لگی تھی
یہ سب دیکھ کر میں نے سمجھا کہ شاید باپ کی میراث سے اسے کچھ
👇
جج صاحب کمرہ عدالت میں داخل ہوئے تو سب احتراماً کھڑے ہو گئے پھر گواہی کے لیے ایک بوڑھی عورت کو پیش کیا گیا تو وکیل استغاثہ نے مائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جرح شروع کی اور جج سے کہا ” یہ بُڑھیا علاقے کی سب سے عُمر رسیدہ مائی ہے جو ہر طرح کی دُنیا داری کو خوب سمجھتی ہے”
👇
وکیل استغاثہ پھر جوشیلے انداز سے مائی کی طرف بڑھا اور مائی سے بولا ” مائی نظیراں کیا تُم مجھے جانتی ہو؟”۔
مائی نظیراں نے چشمہ دُرست کیا اور وکیل کو دیکھ کر بولی ” ہاں مسعود میں تمہیں اُس وقت سے جانتی ہوں جب تُم ایک چھوٹے بچے تھے اور یقین جانو تُم نے مجھے بہت مایوس کیا
👇
تُم جھوٹ بولتے ہو لوگوں کی لڑائیاں کرواتے ہو، طوائفوں کے کوٹھوں پر جاتے ہو، شرابی ہو، اپنی بیوی کو دھوکا دیتے ہو بیشمار لوگوں کے پیسے ادھار لے رکھے ہیں اور واپس نہیں کرتے، تُم خود کو بہت ہشیار سمجھتے ہو اور تمہاری کھوپڑی میں بندر جتنا بھی دماغ نہیں، ہاں ہاں میں تمہیں بہت اچھے
👇
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر عمران خان نے گھڑی عمر فاروق نامی شخص کو بیچی تھی تو اس “اسٹوری” کا کیا بنا کہ وہ گھڑی اسی جیولر تک پہنچ گئی جو یہ گھڑیاں محمد بن سلطان کے لئے ڈیزائن کرتا ہے؟ کیا عمر فاروق نے محمد بن سلطان کو بتایا ؟
👇
اگر یہ “چوری کا مال”ہے تو چوری کے مال کو خریدنے والے کے اوپر قانون کی کونسی شق نافذ ہوتی ہے؟ دبئی اور پاکستان کے قانون کے مطابق ؟
بیس لاکھ ڈالر کیسے ٹرانسفر ہوئے؟ بینک ٹرانزیکشن؟
اگر بغیر رسیدوں کے لین دین ہوا تو کیا وہ وائٹ منی تھی یا بلیک منی؟
عمرفاروق نے کئی سال کھپ ڈالی
👇
تھی کہ اسکی ماڈل بیوی نے شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر اسکے خلاف کیسز کروائے اور اب بتا رہا ہے کہ شہزاد اکبر کے ذریعے فرح گوگی تک پہنچا اور یہ مال خریدا
یعنی یہ بندہ گھٹیا ہی نہیں ناقابل اعتبار بھی ہے
مشرف بڑے مان سے بتاتا تھا کہ مجھے قیمتی پستول ملا اور میں نے لغاری کے بیٹے کو دے
👇
شدید بارش کے سبب ٹیکسی لینا بہتر تھا
"ماڈل کالونی چلو گے"
" کتنے پیسے لو گے"
" جو دل کرے دے دینا سرجی"
" پھر بھی"
" سر! ایک بات کہوں برا مت ماننا
میں ایک جاہل آدمی ہوں پر اتنا جانتا ہوں کہ جو الله نے میرے نام کا آپکی جیب میں ڈال دیا ہے وہ آپ رکھ نہیں سکتے اور اس سے زیادہ دے
👇
نہیں سکتے
توکل اسی کا نام ہے"
اس کی بات میں وہ ایمان تھا جس سے ہم اکثر محروم رہتے ہیں ٹیکسی ابھی تھوڑا آگے گئی کہ مسجد دکھائی دی
" سر جی
نماز پڑھ لیں پھر آگے چلتے ہیں"
اس نے ٹیکسی مسجد کی طرف موڑ لی
" آپ نماز ادا کریں گے"
"کس مسلک کی مسجد ہے یہ"
میرا سوال سن کر اس نے میری طرف
👇
غور سے دیکھا
"باؤ جی
مسلک سے کیا لینا دینا اصل بات سجدے کی ہے
الله کے سامنے جھکنے کی ہے یہ الله کا گھر ہے"
میرے پاس کوئی عذر باقی نہیں تھا نماز سے فارغ ہوۓ اور اپنی منزل کی طرف بڑھنے لگے
" سر , آپ نماز با قاعدگی سے ادا کرتے ہیں"
" کبھی پڑھ لیتا ہوں , کبھی غفلت ہو جاتی ہے "
👇
ایک مستری کی کام سے بیزاری اور اکتاہٹ اپنی انتہاء پر تھی.
اس سے پہلے کہ کوئی بدمزگی پیدا ہوتی،
اس نے ٹھیکیدار کو جا کر اپنا استعفیٰ پیش کردیا.
ٹھیکیدار ایک رحم دل اور شفیق انسان تھا.
اس کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک کاریگر تھا مگر اس
👇
مستری کی کچھ انوکھی ہی بات تھی.
جہاں تک معاوضے اور دستور کے مطابق بودو باش کی سہولیات تھیں،
ٹھیکیدار نے اسے ویسے ھی خوب نوازا ہوا تھا.
اس مستری کی کام سے لگن اور محنت بھی قابل رشک تھی مگر ایک دن یہ بھی داغ مفارقت دے جائے گا،
اس کے بارے میں کسی نے نہیں سوچا تھا.
ٹھیکیدار نے
👇
استعفیٰ لیتے ہوئے مستری سے کہا.
"جاتے جاتے ایک آخری مکان اپنے ہاتھ سے بنا کر دیتے جاؤ تو میں یہ استعفیٰ قبول کر لیتا ہوں"
بادل ناخواستہ مستری کو کہنا ماننا پڑا.
مکان کی بے تکی بناوٹ،
اکھڑے پلستر، کٹے پھٹے رنگ و روغن اور دروازے کھڑکیوں کے شکستہ کیل پرزوں کے ایک ایک زاویئے سے
👇
آج صبح ہی گروپ میں کسی نے ایک کبوتر کی ویڈیو بھیجی جو حرم شریف میں بقول ویڈیو پر لکھی گئی تحریر کے سجدہ کررہا تھا۔ ویڈیو کے پس منظر میں تلاوت چل رہی تھی اور پھر میں نے فیس بک پر بھی یہی ویڈیو مختلف تحاریر کے ساتھ دیکھی تھی تو میں تڑپ اٹھااور سوچا
👇
اپنا تجربہ آپ لوگوں کے ساتھ بانٹا جائے
اس بندہ ناچیز نے بچپن میں کبوتر پالے تھے اور بخوبی واقف ہے کہ یہ کبوتروں کی ایک بیماری ہے جس کی وجہ سے ان کی گردن ٹیڑھی ہوجاتی ہے۔ یہ بہت تکلیف میں ہوتے ہیں اور یہاں تک کہ بیماری کی شدت سے ان کے کندھے بھی گردن کا بوجھ اٹھانے سے قاصر
👇
ہوجاتے ہیں۔ اس دورے کے دوران ان کی حالت لقوے کے مریض کی طرح ہوجاتی ہے
اب ماشااللہ سے ہم لوگوں نے اس میں بھی مذہبی ٹچ ڈال کر اسے عقیدت و احترام کے ساتھ ہر طرف بھیجنا شروع کردیا
اللہ کے بندو! اللہ کے واسطے کبھی تحقیق بھی کرلیا کرو کہ اصل معاملہ کیا ہے اور ہر چیز کو مذہب سے
👇