شادی سے پہلے میں اور میری ایک اور بہن، شادی شدہ بہن کے ساتھ عمرے پر جا رہے تھے، سب تیاری تھی، بلاوا نہیں تھا، ایجنٹ پیسے لے کر بھاگ گیا
اس کا کیا حشر ہوا یہ کہانی پھر سہی
خیر رو دھو کر بیٹھ گئے
پھر شادی کے بعد دو بچے تھے میرے، چھوٹا بیٹا تو محض ایک سال کا تھا
👇
ساری بہنیں عمرے پر جانے لگیں تو میں نے کہا کہ میرے بچے تو چھوٹے ہیں
کون سنبھالے گا انہیں
خیر بڑی بہن نے حوصلہ دیا
پھر رختِ سفر باندھا
سارا خاندان ائیر پورٹ پر الوداع کہنے آیا
جب ٹکٹ کاؤنٹر پر پہنچے تو وہاں موجود افسر نے کہا کہ آپ کے پاسپورٹ پر صرف ایک بچے کی انٹری ہے
👇
ایک بچہ لے کر جا سکتی ہیں آپ
بہت بحث کی مگر اس نے کہا کہ ہم بھیج بھی دیں تو وہاں سے واپس کر دیں گے وہ
خیر - - -
ہم سب لوگوں نے فلائٹ چھوڑ دی
لاونج میں بیٹھ کر بہت روئے
اللہ سے شکوہ بھی کیا کہ اتنے برے ہیں ہم کہ ہمیں اپنے در پر بلانا ہی نہیں چاہتا تُو
پھر شرمندگی کے باعث اپنے
👇
گھر بھی نہیں گئے
ایک اور بہن کے گھر گئے
ایجنسی سے بات کی
انہوں نے بھی کہا کہ رمضان میں اتنے سارے ٹکٹ دوبارہ کیسے ارینج کریں
کچھ لوگ تو چلے جاتے
بہر حال
دو دن بعد کال آئی کی ساری کاغذی کاروائی مکمل ہے
ایک گھنٹے میں ائیر پورٹ پہنچیں
ہاتھ میں چائے کے کپ تھے
یونہی رکھ کر بس سیدھے
👇
ائیر پورٹ گئے اور اللہ کا احسان
حاضری کا اذن مل گیا
میرے بیٹے نے پہلا قدم بھی مسجد الحرام کے صحن میں اٹھایا
چودھویں روزے کو عمرے کی ادائیگی کی
اللہ کا احسان
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا
حضرت عیسیٰؑ اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لے کر کسی سفر پر نکلے، راستے میں ایک جگہ رکے اور شاگرد سے پوچھا کہ
" تمہاری جیب میں کچھ ہے؟"
شاگرد نے کہا
" میرے پاس دو درہم ہیں"
حضرت عیسیؑ نے اپنی جیب سے ایک درہم نکال کر اسے دیا اور فرمایا
" یہ تین درہم ہوجائیں گے،
👇
قریب ہی ایک آبادی ہے، تین درہم کی روٹیاں لے آؤ"
وہ گیا اور تین روٹیاں لیں، راستے میں آتے ہوئے سوچنے لگا کہ حضرت عیسیٰؑ نے تو ایک درہم دیا تھا اور دو درہم میرے تھے جبکہ روٹیاں تین ہیں، ان میں سے آدھی روٹیاں حضرت عیسیٰؑ کھائیں گے اور آدھی روٹیاں مجھے ملیں گی، لہٰذا بہتر ہے کہ👇
روٹی پہلے ہی کھا لوں،چنانچہ اس نے راستے میں ایک روٹی کھالی اور دو روٹیاں لےکر حضرت عیسیٰؑ کےپاس پہنچا
آپ نے ایک روٹی کھالی اور اس سے پوچھا
" تین درہم کی کتنی روٹیاں ملی تھیں؟"
اس نےکہا
" دو روٹیاں ملی تھیں،ایک آپ نے کھائی اور ایک میں نے کھائی"
انڈیا میں امرتسر سے تقریباً 35 کلو میٹر دور واہگہ باڈر کی جانب ایک "پُل کنجری" ہے۔ جو مہاراجہ رنجیت سنگھ کی محبوبہ، بیوی مہارانی موراں سرکار کے لیے بنایا تھا۔
کہانی کچھ یُوں ہے کہ موراں اپنے زمانے کی ایک مشہور مسلمان طوائف تھی۔ رقص کے چرچے دور دور تک تھے۔ ایک مرتبہ
👇
شاہی برادری میں ناچ کے لیے بلایا گیا، وہاں اکیس سالہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اس کو دیکھا اور دل کے ہاتھوں مجبور ہوگیا
موراں، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فرمائش پر رقص کے لیے شاہی برادری، لاہور آنے جانے لگی ایک مرتبہ شاہی برادری پر رقص کے لیے آ رہی تھی تو ہنسالی نہر میں موراں کا جوتا
👇
گِر گیا جب ننگے پاؤں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دربار میں پہنچی، مہارجہ نے احوال سن کر بنسالی نہر پر فوراً "پل موراں" بنا دیا تا کہ آنے جانے میں آسانی رہے۔
دونوں کے درمیان ملاقاتیں ہونے لگیں، امرتسر یا لاہور میں ملتے تو روائتی و مذہبی سماج کے لیے یہ تعلق ناقابلِ برداشت تھا لہذا
👇
ایک آدمی دو بہت اونچی عمارتوں کے درمیان تنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا۔ وہ بہت آرام سے اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ڈنڈا پکڑے ہوئے سنبھل رہا تھا۔ اس کے کاندھے پر اس کا بیٹا بیٹھا تھا۔ زمین پر کھڑے تمام لوگ دم سادھے کھڑے یک ٹک اسے دیکھ رہے تھے۔ جب وہ آرام سے دوسری عمارت تک پہنچ گیا
👇
تو لوگوں نے تالیوں کی بھرمار کر دی اور اس کی خوب تعریف کی۔ اس نے لوگوں کو مسکرا کر دیکھا اور بولا،
"کیا آپ لوگوں کو یقین ہے میں واپس اسی رسٌی پر چلتا ہوا دوسری طرف پہنچ جاؤں گا؟"
لوگ چلٌا کر بولے
"ہاں ہاں تم کر سکتے ہو"
اس نے پھر پوچھا
"کیا آپ سب کو بھروسہ ہے؟
" لوگوں نے کہا
👇
ہاں ہم تم پر شرط لگا سکتے ہیں۔ اس نے کہا، "ٹھیک ہے، کیا آپ میں سے کوئی میرے بیٹے کی جگہ میرے کاندھے پر بیٹھے گا؟ میں اسے بحفاظت دوسری طرف لے جاؤں گا۔"
اس کی بات سن کر سب کو سکتہ سا ہو گیا۔ سب خاموش ہو گئے ۔
یہ ہیں مسز ہیلن۔ میری محلےدار، انتہائی سلجھی ہوئی، ہنستی مسکراتی ایک روایتی خاتون، ایک بیوہ، چار بچوں کی ماں
بہت سی داستانیں کہتیں چہرے کی جُھریاں، زندگی کے ان گنت تجربوں کے عکاسی کرتے چاندی سے بال، 70 فیصد سے زیادہ بینائی سے محروم آنکھیں جنہوں نے زندگی کے
👇
لاتعداد نشیب و فراز دیکھے
وقت کا ستم کہیے یا یہاں کا کلچر، بچے ایک ایک کر کے جوان ہوئے اور اپنے اپنے جیون ساتھی کا انتخاب کر کے اپنے ماں باپ سے الگ ہوتے گئے
15 سال قبل بےپناہ محبت کرنے والا شوہر بھی ہمیشہ کا ساتھ چھوڑ گیا
ادھر لندن میں اکثر لوگ اپنے بوڑھے ماں باپ کو ساتھ
👇
رکھنے کے بجائے اولڈ ہوم میں داخل کروا دیتے ہیں، یہی مسز ہیلن کے بچوں نے بھی کرنے کی کوشش کی مگر بچوں کے لاکھ جتن اور منانے کے باوجود مسز ہیلن نے اولڈ ہوم میں رہنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ
"باقی کی تمام عمر بھی اسی گھر میں گزاروں گی جہاں میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی رہی ہوں،
👇
ایک آدمی جو بُتوں کا پجاری تھا وہ ایک جگہ بیٹھ کر یا صنم یا صنم کی تسبیح پڑھ رہا تھا وہ یا صنم کہتے کہتے رات کو تھک گیا تو اسے اونگھ آنے لگی جب اونگھ آئی تو اس کی زبان سے یا صنم کی بجائے یا صمد کا لفظ نکل گیا جیسے ہی اس کی زبان سے یہ لفظ نکلا تو اللہ رب العزت نے فورا فرمایا،
👇
لبّیک یا عَبدی
میرے بندے میں حاضر ہوں مانگ کیا مانگتا ہے
فرشتے حیران ہو کر پوچھنے لگے اے اللہ یہ بُتوں کا پجاری ہے اور ساری رات بت کے نام کی تسبیح کرتا رہا ہے اب نیند کے غلبہ کی وجہ سے آپ کا نام نکل گیا ہے اور آپ نے فورا متوجہ ہو کر فرمایا اے میرے بندے تو کیا چاہتا ہے؟
👇
اس میں کیا راز ہے؟؟
اللہ تعالی نے فرمایا میرے فرشتوں وہ ساری رات بتوں کو پکارتا رہا اور بُت نے کوئی جواب نہ دیا جب اس کی زبان سے میرا نام نکلا اگر میں بھی جواب نہ دیتا تو مجھ میں اور بت میں کیا فرق رہ جاتا؟؟
جو پروردگار اتنا مہربان ہو کہ بندے کی زبان سے نیند کی حالت میں بھی
👇
خدا کے گھر پیسہ نہیں بلکہ اللہﷻ اور مُحَمَّد ﷺ کی طرف سے بلاوہ لے جاتا ہے۔
میرے گھر کے سامنے ایک بیوہ خاتون رہتی ہیں
کل صبح کے وقت وہ خاتون جنہیں محلے کے سب لوگ روبینہ باجی کہتے ہیں میرے گھر آٸیں اور زارو قطار رونے لگیں۔گھر کی خواتین اور سب پریشان ہوئے کہ خدا خیر کرے
👇
گھر کی خواتین نے انھیں بٹھایا اور پوچھا کہ باجی کیابات ہے
انھوں نے بتایا کہ وہ عمرہ کے لیے جا رہی ہیں۔
انکی بہنیں دسمبر 3 کو عمرے کے لیے جا رہی ہیں اور غربت کی وجہ سے وہ نہیں جا سکتی تھیں لیکن حاضری کی لگن اور خواہش میں بہنوں کی تیاری دیکھ کر خدا سے سچے دل سے دعا کی کہ
👇
رب کائنات مجھے بھی بلا لیجیے
اللہ جو شہ رگ سے زیادہ قریب ہے دلوں کی باتیں سنتا ہے۔اللہ نے سبب ایسے بنایا کہ انکا بڑا بیٹا جو ملاٸیشیا میں کام کرتا تھا باجی نے فون پر اسے بتایا کہ آپکی خالہ عمرے پر جا رہی ہیں کاش میں بھی جا پاؤں
اس پربیٹے نے کہا کہ فکر نہ کریں ان شاء اللہ
👇