دیکھنے میں آرہا ہے جیسے ہی الطاف حسین کے حق میں بیانیہ گرفت پکڑنے لگتا ہے چھوٹے بڑے صوبے سے الطاف حسین کے حق میں آوازیں آنے لگتی ہیں سوشل میڈیا پر ایک پروپیگنڈہ شروع کردیا جاتا ہے کہ مہاجروں کو چاہئیے اب الطاف حسین سے اتحاد کریں
+++
جتنی چھوٹی بڑی جماعتیں ہیں وہ الطاف حسین کا ساتھ دیں اور سب ایک چھت کے نیچے جمع ہو کر اکیلے الطاف حسین کو مظبوط کریں۔۔تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ الطاف حسین اب اکیلے رہ گئے ہیں نا ان کی قوم ان کے ساتھ ہے اور نا ہی ان کے پرانے رہنما۔۔
الطاف حسین ہیں کون ؟؟
+++
میاں۔۔الطاف حسین کسی ایک شخصیت کا نام نہیں الطاف حسین ایک جماعت ایک نظریہ کا نام ہے سب سے پہلے تو آپ کو یہ سمجھنا ضروری ہے۔۔جب بھی کوئ کمزور کسی طاقتور کو للکارے گا تو پاکستان میں یہ کہا جائے گا یہ الطاف حسین کی زبان استعمال کر رہا ہے۔۔اور اس کی تازہ مثال
+++
پاکستان میں حالیہ سیاست ہے۔ الطاف حسین پاکستان اور بالخصوص شہری سندھ کا وہ درخت ہے جس کی جڑیں اتنی مظبوط ہیں کہ آپ کو جڑیں کاٹنے کے لئیے سونے کی زمین بنجر کرنی پڑے گی جو کہ نا ممکن ہے۔۔الطاف حسین کی طاقت کا اندازہ حالیہ بائیکاٹ سے لگایا جاسکتا ہے
++++
جس کا ہر عقل و شعور رکھنے والا گواہ ہے الطاف حسین کو کسی اتحاد کی کوئ ضرورت نہیں کیونکہ اس کی اصل طاقت وہ عوام ہے جو خاموش اکثریت رکھتی ہے الطاف حسین جب چاہے جہاں چاہے اپنی موجودگی ظاہر کردیتا ہے تو آپ نے کیسے سوچ لیا مہاجر عوام اپنے محبوب محسن سے دور ہوگئ ؟
+++
ہر گز نہیں البتہ مہاجر عوام سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاموشی سے اپنے وقت کا انتظار کر رہی ہے۔۔قرآن حکیم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے "ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے"
اور جب رب نے کہہ دیا ہے تو انشاء اللّٰہ آسانی جلد آنے والی ہے۔۔۔جس دن الطاف حسین کی پہلی "ہیلو" آگئ
+++
اس شہر کا اپنے محسن قائد کے لئیے ایسا استقبال ہوگا کہ دیکھنے والی آنکھیں دنگ رہ جائینگی اس دن ہر مہاجر اپنے رب کے آگے سجدہ شکر ادا کرنے کے بعد اپنی زبان سے ایک ہی کلمات ادا کرتے نظر آئینگے۔۔۔
رضا ہارون کی باتیں سنی اور بھی لوگ اس بات کو لیکر بحث کر رہے ہیں کہ الطاف حسین واپس آئینگے اور کیا اب لندن سے بیٹھ کر سیاست ہوسکتی ہے۔۔۔
تو میرے بھائ وہ الطاف حسین ہیں وہ ہمیشہ سے غیر متوقع رہے ہیں وہ جس ملک میں قیام پذیر ہیں وہ ہم سے سو سال آگے ہے تو
++++
تو آپ نے یہ کیسے سوچ لیا کہ وہاں رہتے ہوئے الطاف حسین بیسوی صدی تک محدود ہوگئے۔۔ہر گز نہیں وہ الطاف حسین آج بھی وہاں سے سوچنا شروع کرتے ہیں جہاں سے پاکستان میں بیٹھے تمام سیاستدانوں کی سوچ ختم ہو جاتی ہے وہ بلکل محدود نہیں اور نا وہ مایوس ہیں
++++
اور نا ہی ان کے چاہنے والے کسی مایوسی کا شکار ہیں ان کے چاہنے والے کسی بھی ادارے سے اپنی امیدیں لگائے نہیں بیٹھے کہ وہ الطاف حسین کو اجازت دینگے تو ان کے قائد کو پاکستان میں سیاست کا موقع ملے گا بلکہ ان کے لوگوں کو اپنے رب پر یقین ہے کہ وہ الطاف حسین کو پھر اس قوم کی بھرپور
+++