قمر جاوید باجوہ اور اس سے پہلے والوں نے کیسے عمران خان کو دھوکہ دیا اور یہ عمران خان کے ساتھ دھوکہ نہیں یہ دھوکہ انہوں نے پاکستانی عوام اور پاکستان کو دیا
کہانی آج سے نہیں 2013 سے شروع ہوتی ہے جب سازش کے تحت ن لیگ کو حکومت دی گئی، عمران خان کے دھرنے سے نواز شریف کو بچایا گیا
اور بچانے والا اس وقت کا آرمی چیف راحیل شریف تھا، 2013 میں نواز شریف کو لانے والے اس وقت کی چودھری افتخار جوڈیشری اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ تھی، پھر ن لیگ کی طرف سے خون کی ہولی کھیلی گئی لیکن ان کو کچھ نا ہوا وجہ ان کی پشت پر راحیل شریف کا ہاتھ تھا، پھر کمیشن بنا دھاندلی پر
جن کے مطابق کروڑوں ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی لیکن پھر بھی حکومت چلتی رہی ٹیینیکل بنیاد پر، پھر ڈان لیکس ہوئی اور لیکس کرنے والی مریم نواز تھی لیکن راحیل شریف ملزمہ مریم نواز کو بچا گیا، اس کے بعد بین الاقومی پانامہ سکینڈل آیا اور جن لوٹ مار کی جائیدادوں سے لندن میں
جائیدادیں خریدی گئیں اور یہ شریف خاندان انکاری رہا سکینڈل آنے کے بعد شریف خاندان الحمدللہ کہہ کر وہ جائیدادیں مان گیا کہ یہ شریف خاندان کی ہیں، مقدمہ چلتا ہے نواز شریف کوئی رسید پیش نہیں کرتا اس دوران مریم نوقز جعلی کیلیبری ڈاکومنٹ جمع کروا دیتی ہے سپریم کورٹ میں لیکن
یہاں بھی مریم نواز کو بچا لیا جاتا ہے اور پھر کیس کے آخر میں نواز شریف کو نا اہل کر دیا جاتا ہے کہ یہ صادق و امین نہیں
یہ سب بیک گراؤنڈ بتانے کا مقصد ہے کہ یہ دو جماعتیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی اور ان کی قیادت لوٹ مار کی وجہ سے بدنامی کی میراج پر تھی ساتھ میں گورنس بھی زیرو تھی
عمران خان کا حق ادارے 2013 میں چھین چکے تھے اور عوامی لہر عمران خان کے ساتھ تھی تو اداروں کے پاس اب کچھ نا بچا تھا کہ وہ عمران خان کا راستہ روکتے 2018 کے الیکشنز میں، لیکن پھر باجوہ اور کمپنی نے اپنی بی جماعتوں کے ساتھ پلان کیا کہ عمران خان کو لولی لنگڑی حکومت دیں گے،
کوئی قانون سازی کو پالیسی عمران خان کھل کر عوامی مفادات میں نہیں بنا سکے گا کیونکہ اتحادی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر چلنے والی تھیں اور ایسے ہی ہوا، پھر باجوہ اور اس کی ذیلی جماعتوں نے میڈیا مینیجمنٹ کے ذریعے میڈیا اور اینکرز کو استعمال کرکے یہ بیانیہ بنایا
کہ عمران خان تو نالائق ہے اسے کچھ نہیں معلوم یہ سیلیکٹڈ ہے، اور جو آر ٹی ایس عمران خان کے خلاف بیٹھا تھا اسی کو میڈیا کے ذریعے باجوہ کمپنی کی بی جماعتوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے عمران خان کے خلاف استعمال کیا، ابھی ایک سال نا ہوا تھا کہ باجوہ کمپنی کی مدد سے فضل الرحمان
دھرنا لے کر پہنچ گیا اور سب باجوہ کمپنی کے ملازم میڈیا اور اینکر اس کو بڑھ چڑھ کر سپورٹ کرنے لگے اور اس دوران اس دھرنے کو استعمال کرکے نواز شریف کو ملک سے بھگوا دیا گیا جس کا فضل الرحمان نے اقرار بھی کیا کہ یہ اس دھرنے کی کامیابی تھی، آگے چلتے ہیں عمران خان سب مسائل کا سامنا
کر رہے تھے کہ عالمی وباء کرونا آگیا، جب پوری دنیا مکمل لاک ڈاوٴن کی طرف جا رہی تھی تو عمران خان نے فیصلہ کیا کہ وہ مکمل لاک ڈاوٴن نہیں بلکہ سمارٹ لاک ڈاوٴن کی طرف جائیں گے کیونکہ انہیں اپنے ملک کے غریب کا احساس تھا جس پر باجوہ کمپنی کو بہت تکلیف ہوئی کی سمارٹ لاک ڈاوٴن کیوں
ہم جب مکمل لاک ڈاوٴن کا کہہ رہے ہیں تو یہی ہونا چاہیئے اور پھر باجوہ کے کہنے پر میڈیا پر عمران خان کے خلاف کمپین شروع ہو گئی نفرت انگیز، یہاں تک کہ جب عمران خان نے اینکرز کو بلایا تو ایک اینکر محمد مالک اس حد تک گر گئے کہ وزیر اعظم عمران خان کا گریبان پکڑنے تک آگئے اور ایک
اور اینکر کلاسرہ میر شکیل الرحمان کے حق میں بولتے رہے باجوہ نے یہ بیانیہ تک چلوا دیا کہ تمام کنٹرول فوج نے سنبھال لیا ہے لیکن عمران خان اپنی عوام دوست پالیسی پر ڈٹے رہے اور اللہ نے عمران خان کو سرخرو کیا پوری دنیا نے سمارٹ لاک ڈاوٴن کی تعریف کی اور جو اقدامات عمران خان نے اٹھائے
جیسا کہ رقم غریبوں میں دے کر، سمارٹ لاک ڈاوٴن، مخصوص اوقات کار میں مارکیٹس کی اجازت، بجلی پر ریلیف اور بہت اس سب کو دنیا نے سراہا اور کہا دنیا پاکستان سے سیکھے، اسی طرح عمران خان اپنی طرف سے محنت کرنے لگے رہے 6% جی ڈی پی حاصل کی، آئی ٹی، ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ بڑھائی
مختلف بزنسز کو ریلیف دیا جس سے گروتھ بڑھی، ایف بی آر نے 6 ہزار ارب کے ٹیکس جمع کیے، پاکستان دنیا کی نمبر ون ٹورسٹ ملک بنا، غرضیکہ تمام اداروں کی رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا، یاد رہے اس دوران عمران خان نے باجوہ کمپنی اور ان کی بی جماعتوں کی تمام تر رکاوٹوں
کے باوجود FATF کی قانون سازی کی تمام اقدامات کیے جس کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلا نہیں تو باجوہ نے تو پی ڈی ایم کو ٹاسک دیا تھا کہ FATF قانون سازی کی آڑ میں نیب قانون میں ترامیم کروا لو لیکن عمران خان نے این آر او دینے سے انکار کیا، یہ سب ایسے ہی چل رہا تھا
اور عمران خان انٹرنیشنل محاز پر بھی ڈٹے ہوئے تھے یعنی امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات غلامی کی سطح پر نہیں، پھر عمران خان کا امریکہ کو #AbsolutelyNot کہنا ائیر بیسز دینے پر، اسرائیل کو تسلیم نا کرنا، انڈیا سے بزنس شروع نا کرنا جب تک مقبوضہ کشمیر کی حیثیت پرانی
سطح پر بحال نہیں ہوتی یہ سب انٹرنیشنل قوتوں کو برداشت نا ہوا اور انہوں نے سائفر بھیجا باجوہ کے نام کے ہمیں عمران خان منظور نہیں اور اپوزیشن جماعتیں جب تحریک عدم اعتماد لائیں گی وہ کامیاب ہونی چاہیئے، وہ اپوزیشن جماعتیں جن سے جب بھی پوچھا گیا عدم اعتماد کے متعلق تو انہوں نے کہا کہ
عدم اعتماد کی تحریک کبھی بھی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر قبول نہیں ہوتی وہ سب عدم تحریک لانے پر راضی ہو گئی اور عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا دی گئی کیونکہ امریکی پشت پناہی کی وجہ سے باجوہ کمپنی بھرپور ساتھ تھی، اور پھر پوری دنیا نے دیکھا ایم این ایز ایم پی ایز کی جو سندھ ہاؤس
میں جو منڈیاں لگیں، عمران خان یہاں بھی بچ نکلے ڈپٹی سپیکر کی آئینی رولنگ کی وجہ سے لیکن چونکہ امریکہ سے وعدے اور آئندہ کا سیٹ اپ سوچ چکے تھے تو سپریم کورٹ کے ججز کو مینیج کیا گیا اور پھر معاملہ یہاں نہیں رکا آخری دن بھی قیدیوں کی گاڑی وزیر اعظم ہاؤس کے باہر آئیں
اور آدھی رات کو عدالتیں کھل گئیں اور امریکہ کی طرف سے رجیم چینج ہو گیا، امریکہ کی طرف سے غلام امپورٹڈ حکومت آگئی لیکن پھر وہ ہوا جو کسی کے بھی وہم و گمان میں نہیں تھا، عوام جو یہ سب منڈیاں لگتے دیکھ رہی تھی جمہوری حکومت اور وزیر اعظم کو غیر آئینی طور پر اترتا دیکھ رہی تھی
وہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اپنے حق سول بالادستی کے لیے باہر نکل آئی، وہ دن ہے اور آج آٹھ ماہ گزر گئے عوام اپنا آئینی جمہوری حق اور سول بالادستی کے لیے ڈٹی ہوئی ہے، اس عوام نے پنجاب کی حکومت واپس اور سب ضمنی الیکشنز میں 3/4 سے جتوایا عمران خان کو
یہ سب بتانے کا مقصد یہ تھا کہ عمران خان ان اسٹیبلشمنٹ اور ان کی بی جماعتیں ن لیگ پیپلز پارٹی اور باقی پی ڈی ایم جماعتیں ان میں سے نہیں ہے، یہ سب جماعتیں بشمول اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ سے پاکستان پر قابض رہی ایک دوسرے کے مخالف ہونے کا ڈرامہ کرتی رہیں لیکن یہ سب ایک تھی اور پھر عمران
آیا جو عوام میں سے ہے عوام کے حق کی باتیں کرتا ہے پاکستان کی عزت کی باتیں کرتا ہے خودداری کی باتیں کرتا ہے یہ اُن پرانوں کے ساتھ نہیں مل پایا کیونکہ یہ خوددار لیڈر ہے اس لیے جب باجوہ کمپنی سےکچھ نا ہو پایا تو آخری حل کے طور پر عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروا دیا لیکن جسے اللہ رکھے
اسے کون چکھے،اب تک اللہ تعالی نے ہر طرح سے اپنے رسولﷺ کے عاشق کو اپنی حفاظت میں رکھا ہے انٹرنیشنل اور نیشنل سازشوں کے باوجود اور عوام کے دل عمران خان کے حق میں کر دیے ہیں عوام بھی سب جان چکی ہے اور اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑی ہے اپنی خودداری غیرت اور پاکستان کی خاطر
پاکستان زندہ باد
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
پی ٹی آئی حکومت میں عامر میر اور عمران شفقت پر ایف آئی آر ہوئیں تو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے فوراً نوٹس لیا، اس امپورٹڈ حکومت کے دور میں 25 مئی سانحہ ہوا ہزاروں جعلی مقدمے ہوئے، صحافی شہید ارشد شریف، صابر شاکر، عمران ریاض خان، سمیع ابراہیم، جمیل فاروقی، معید پیرزادہ، خاور گھمن 👇 twitter.com/i/web/status/1…
وغیرہ پر درجنوں سے زیادہ جھوٹے پرچے کٹے پورے پاکستان میں، ننگا کرکے تشدد کیا، جیلوں میں رکھا، شہید ارشد شریف جان سے گئے، معید پیرزادہ اور صابر شاکر کو ملک چھوڑنا پڑا لیکن ہمارے اسی چیف جسٹس کو سو موٹو نہیں لیا اس ظلم اور جو انسانیت کی تذلیل ہوئی اس پر، کیوں؟؟؟؟
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، شہباز گل، اعظم سواتی ان سب پر جھوٹے مقدمے قائم کیے گئے جنسی تشدد کیا گیا، ننگا کرکے ظلم کیا گیا، ننگی ویڈیوز بنائی گئیں لیکن وہی چیف جسٹس جو صرف ایف آئی آر پر سو موٹو لیتے تھے اس ظلم بربریت اور انسانیت کی تذلیل پر خاموش، کیوں؟؟؟؟
کرمنل مریم نواز نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف نا صرف ٹرینڈ شروع کیا بلکہ غلیظ گالیاں دلوا رہی ہے، اس تھریڈ میں جتنے ن لیگی ہیں سب کو مریم نواز فالو کرتی ہے
دیکھیں کیسے مجرمہ مریم نواز اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے ذریعے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو گالیاں دلوا رہی ہے
یہ ایک اور ن لیگی جس کو مریم نواز فالو کرتی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تصویر پیروں تلے دکھا رہا ہے بشمول چیف جسٹس اطہر من اللہ
یہ سب پالتو ٹاؤٹ صحافی پاکستانی عوام کو بتاتے تھے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کرے گا وہ پاکستانی عوام پر ظلم اور غداری کرے گا اور آج ان ٹاؤٹس کا پٹا کھولا گیا ہے کہ جو آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف بولے گا وہ غداری کرے گا
یہ کچھ پالتو ٹاؤٹ صحافیوں کے آئی ایم ایف کے بارے میں ارشادات
ایک چیز اور سب پر واضح ہو گئی کہ یہ جتنی بھی پارٹیز اس وقت امپورٹڈ حکومت میں ہیں یہ ہمیشہ سےنیوٹرلز اور امریکہ نواز پارٹی رہی ہیں یہ آپس میں کتےبلی کا کھیل انہی کےاشاروں پر کھیلتےرہے اور حکومت میں آتےرہے اس بار علیحدہ سے حکومت نہیں بنا سکتےتھے تو مل کر حکومت بنائی
آپ کو یاد ہوگا 2014 کے دھرنے میں حامد میر تک کہتا تھا ن لیگ کے وزراء سامان باندھ چکے تھے، لیکن پھر ان کو بچایا اس وقت کے آرمی چیف راحیل شریف نے، اس وقت بھی یہ سب جماعتیں بشمول پیپلز پارٹی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی بجائے نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہو گئی تھی اپنے سیلیکٹر
کے کہنے پر، اسی طرح ہمارا میڈیا جو کچھ عرصہ پہلے تک سول بالادستی کے لیکچر دیتے تھکتے نہیں تھے وہ اس وقت نیوٹرل میڈیا گروپ کا رول پلے کر رہا ہے
یہاں ایک بات اور بھی سمجھ میں آتی ہے کہ جو پچھلے تین چار سال پیپلز پارٹی ہو ن لیگ ہو یا میڈیا ہو انہوں نے سول بالادستی کو لے کر