قسط نمبر 3
1192ء تا 1189ء
پیارے پاکستانیوں بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی فتح کر چکے تھے۔
بیت المقدس کی فتح صلیبیوں کے لیے پیغام اجل سے کم نہ تھا ۔ اس فتح کی خبر پر سارے یورپ میں پھر تہلکہ مچ گیا۔ اس طرح تیسری صلیبی جنگ کا آغاز ہوا اس جنگ میں سارا👇
یورپ شریک تھا۔ شاہ جرمنی فریڈرک باربروسا ، شاہ فرانسس فلپ آگسٹس اور شاہ انگلستان رچرڈ شیر دل نے بہ نفس نفیس ان جنگوں میں شرکت کی۔
پادریوں اور راہبوں نے قریہ قریہ گھوم کر عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف ابھارا۔
عیسائی دنیا نے اس قدر لاتعداد فوج ابھی تک فراہم نہ کی تھی۔👇
یہ عظیم الشان لشکر یورپ سے روانہ ہوا اور عکہ کی بندرگاہ کا محاصرہ کر لیا اگرچہ سلطان صلاح الدین نے تن تنہا عکہ کی حفاظت کے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہوئے تھے لیکن صلیبیوں کو یورپ سے مسلسل کمک پہنچ رہی تھی۔ ایک معرکے میں دس ہزار عیسائی قتل ہوئے۔👇
مگر صلیبیوں نے محاصرہ جاری رکھا لیکن چونکہ کسی اور اسلامی ملک نے سلطان کی طرف دست تعاون نہ بڑھایا اس لیے صلیبی ناکہ بندی کی وجہ سے اہل شہر اور سلطان کا تعلق ٹوٹ گیا اور سلطان باوجود پوری کوشش کے مسلمانوں کو کمک نہ پہنچا سکا۔ تنگ آکر اہل شہر نے امان کے وعدہ پر شہر کو عیسائیوں کے👇
حوالہ کر دینے پر آمادگی ظاہر کی۔
یہاں یہ بتاتی چلوں کہ عکہ کا شہر اسرائیل کے شمال میں یروشلم سے 152 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
فریقین کےدرمیان معاہدہ طے ہوا کہ جس کے مطابق مسلمانوں نے دو لاکھ اشرفیاں بطور تاوان جنگ ادا کرنے کا وعدہ کیا اور صلیب اعظم اور پانچ سو عیسائی قیدیوں👇
کی واپسی کی شرائط کرتے ہوئے مسلمانوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ مسلمانوں کو اجازت دے دی گئی۔
دوستو!
(جس وقت سلطان کو مدد کی اشد ضرورت تھی اس وقت بغداد میں لوگ مِسواک کتنی لمبی ہونی چاہیے اس قسم کے مباحثوں میں مصروف تھے💔)
وہ تمام مال اسباب لے کے شہر سے نکل جائیں لیکن رچرڈ نے بدعہدی کی
محصورین کو قتل کر دیا۔
عکہ کے بعد صلیبیوں نے فلسطین کی بندرگاہ عسقلان کا رخ کیا۔ عسقلان پہنچنے تک عیسائیوں کا سلطان کے ساتھ گیارہ بارہ بار مقابلہ ہوا سب سے اہم معرکہ ارسوف کا تھا۔ سلطان نے جوانمردی اور بہادری کی درخشندہ مثالیں پیش کیں۔👇
لیکن چونکہ کسی بھی مسلمان حکومت بالخصوص خلیفہ بغداد کی طرف سے کوئی مدد نہ پہنچی۔ لہذا سلطان کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ واپسی پر سلطان نے عسقلان کا شہر خود ہی تباہ کر دیا۔ اور جب صلیبی وہاں پہنچے تو انہیں اینٹوں کے ڈھیر کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوا۔
👇
اس دوران سلطان نے بیت المقدس کی حفاظت کی تیاریاں مکمل کیں کیونکہ اب صلیبیوں کا نشانہ بیت المقدس تھا۔ سلطان نے اپنی مختصر سی فوج کے ساتھ اس قدر عظیم لاؤ لشکر کا بڑی جرات اور حوصلہ سے مقابلہ کیا۔
صلیبیوں کو جب فتح کی کوئی امید باقی نہ رہی تو صلیبیوں نے صلح کی درخواست کی۔👇
فریقین میں معاہدہ صلح ہوا۔ جس کی رو سے تیسری صلیبی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ اس صلیبی جنگ میں سوائے عکہ شہر کے عیسائیوں کو کچھ بھی حاصل نہ ہوا اور وہ ناکام واپس ہوئے۔ رچرڈ شیر دل ، سلطان کی فیاضی اور بہادری سے بہت متاثر ہوا جرمنی کا بادشاہ بھاگتے ہوئے دریا میں ڈوب کر مرگیا اور تقریباً👇
چھ لاکھ عیسائی ان جنگوں میںکام آئے۔
معاہدہ کے شرائط مندرجہ ذیل تھیں:
1۔ بیت المقدس بدستور مسلمانوں کے پاس رہے گا۔
2۔ ارسوف۔ حیفا۔ یافہ اور عکہ کے شہر صلیبیوں کے قبضہ میں چلے گئے۔
3۔ عسقلان آزاد علاقہ تسلیم کیا گیا۔
4۔ زائرین کو آمدورفت کی اجازت دی گئی.
👇
5۔ صلیب اعظم بدستور مسلمانوں کے قبضہ میں رہی۔
صلیبِ اعظم وہ عَلم ہے جو صلیبی لشکر جنگ کے دوران لے کر نکلتے تھے۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا ❤️🙏❤️
(جاری ہے)
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
میں کوئی عالمہ فاضلہ نہیں ہوں بڑی ہی گناہگار ہوں۔
ابھی پچھلے تھریڈ پر کسی نے مجھ سے سوال کیا کہ!
شرک کیا ہے؟
تو میں نے ان سے کہا کہ اس کا احاطہ ایک پیراگراف میں ممکن نہیں ہے۔
جیسا کہ میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتی ہوں کہ پڑھیں تمام سند یافتہ اسلامی کتب لیکن دماغ اپنا 👇
استعمال کریں۔
شرک کی بہت سی اقسام ہیں جو میری نظر میں درست ہیں پیش کیے دیتی ہوں۔
✓کائنات میں ارادے سے تصرّف و اختیار کرنا ‘حکم چلانا‘خواہش سے مارنا اور زندہ کرنا‘رزق میں تنگدستی و فراخی کرنا‘تندرستی وبیماری سے دوچار کرنا‘فتح و شکست دینا‘عزّت👇
وذلّت سے دوچار کرنا‘اقبال وادبارکا لانا‘مرادیں بر لانامشکل میں دستگیری کرنا‘اوربر وقت مدد کرنا۔یہ سب کچھ اللہ ہی کی شان ہے کسی اور کی نہیں‘خواہ وہ کتنا بڑا انسان یا مقرّب فرشتہ ہی کیوں نہ ہو۔پس جو شخص کسی غیر اللہ سے مرادیں مانگے اور اس کو تصرّف کا مالک سمجھے تو وہ آدمی مشرک ہے👇
آج تک آپ نے مسلمانوں کے زوال کے اسباب بہت سے لوگوں کے لکھے ہوئے پڑھے ہوں گے آج مجھے بھی پڑھ لیں پلیز 🙏۔
تھوڑی بہت تبدیلی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت پر ہی شروع ہو چکی تھی لیکن کیونکہ خلافتِ راشدہ مضبوط اصحاب اکرام اللہ کے پاس رہی تو کافی حد تک 👇
مسلمان دنیا پر چھائے رہے۔
حضرت عمر فاروق نے جو لاکھوں مربع میل علاقے فتح کیے وہاں مسلمانوں نے کتنی ہی صدیاں حکومت کی۔
پھر ایسا کیا ہوا ؟
پھر یہ ہؤا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم عربی ہو گئے، کُرد ہو گئے، تُرک ہو گئے، افغانی ہو گئے، ایرانی ہو گئے۔ کہیں بھی جنگ ہوتی تو کوئی کسی 👇
مدد کو نہیں پہنچتا۔
پھر کیا ہوا ؟
پھر یہ ہؤا کہ کسی کا ہیرو مغل ہو گئے، کسی کو خِلجی اچھے لگنے لگے، کئی شیرشاہ سوری کو ہیرو بنا کر بیٹھے ہیں حالانکہ وہ سب ایک دوسرے کو ہی مار رہے تھے۔
پھر کیا ہوا ؟
پھر یہ ہؤا کہ!
پھر ہم شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی، وہابی بن گئے۔
پھر ان میں بھی 👇
پیارے پاکستانیوں!
پہلی قسط میں ہم نے عماد الدین زنگی تک کا ذکر کیا آج آگے بڑھتے ہیں۔
عماد الدین کی وفات کے بعد 1144ء میں اس کا لائق بیٹا نور الدین زنگی اس کا جانشین ہوا۔ صلیبیوں کے مقابلہ میں وہ اپنے باپ سے کم مستعد نہ تھا۔👇
تخت نشین ہونے کے بعد اس نے مسلمانوں میں جہاد کی ایک نئی روح پھونک دی اور عیسائیوں سے بیشتر علاقے چھین لیے اور انہیں ہر محاذ پر شکستیں دیں اور بہت سارے علاقے فتح کیے۔
لیکن انہیں زہر دے دیا گیا جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔
نور الدین زنگی کے بارے میں چونکہ پورا تھریڈ لکھ چکی ہوں 👇
اور آپ سب پڑھ چکے ہیں۔
اس لیے آگے چلتے ہیں۔
اس دوران حالات نے پلٹا کھایا اور تاریخ اسلام میں ایک ایسی شخصیت نمودار ہوئی جس کے سرفروشانہ کارنامے آج بھی مسلمانوں کے لیے درس عمل ہیں۔ یہ عظیم شخصیت صلاح الدین ایوبی کی تھی ۔👇
چوچا پہلی بار نان سٹاپ ٹرین میں سوار ھوا اور پہلے سے موجود مسافروں سے پوچھا:
"گجرات کب آئے گا مجھے اترنا ھے۔🤔
مسافروں نے بتایا "بھائی یہ نان سٹاپ ٹرین ھے گجرات میں نہیں رکتی، گجرات سے گزرے گی مگر رکے گی نہیں...!"😐
یہ سن کر وہ گھبرا گیا،😒
ساتھ بیٹے مسافروں نے کہا "گھبراؤ 👇
نہیں... گجرات میں روز یہ ٹرین آہستہ ھو جاتی ھے، تم ایک کام کرنا جیسے ھی ٹرین آہستہ ھو تو تم جلدی سے ٹرین سے اترنا جانا اور آگے کی طرف بنا رکے دوڑتے 🏃ھوئے کچھ دور جانا جس طرف ٹرین جا رھی ھو، اس طرف ھی دوڑنا تو تم گرو گے نہیں....!"😊
گجرات آنے سے پہلے ھی مسافروں نے چوچے کو گیٹ👇
پر کھڑا کر دیا۔ اب گجرات آتے ھی وہ ان کے بتائے ھوئے طریقے کے مطابق پلیٹ فارم پر کودا اور کچھ زیادہ ھی تیزی سے دوڑ گیا اتنا تیز دوڑا 🏃کہ اگلے ڈبے تک جا پہنچا،😁
اس دوسرے ڈبے کے مسافروں میں کسی نے اس کا ہاتھ پکڑا تو کسی نے شرٹ پکڑی اور اسکو کھینچ کر ٹرین میں دوبارہ چڑھا لیا۔✌👇
پیارے پاکستانیوں چلتے ہیں صلیبی جنگوں کی طرف بہت سے لوگوں نے نام سن رکھا ہے لیکن شاید اس کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔
فلسطین بالخصوص بیت المقدس پر عیسائی قبضہ بحال کرنے کے لیے یورپ کے عیسائیوں نے جنگیں لریں تاریخ میں انہیں “صلیبی جنگوں“ کے نام👇
سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ جنگیں فلسطین اور شام کی حدود میں صلیب کے نام پر لڑی گئیں۔
اصل تکلیف عیسائیوں اور یہودیوں کو یہ تھی کہ وہ معاشرتی، معاشی اور سماجی بنیادوں پر مسلمانوں سے بہت پیچھے رہ گئے۔
ان جنگوں میں تنگ نظری ،تعصب ، بدعہدی ، بداخلاقی اور سفاکی کا جو مظاہرہ اہل یورپ نے👇
کیا وہ ان کی پیشانی پر شرمناک داغ ہے۔
1096ء میں جب پوپ اربن دوم بیت المقدس کے دورے پر آیا تو اس نے بیت المقدس پر مسلمانوں کے قبضہ کو بری طرح محسوس کیا۔ یورپ واپس جا کر عسائیوں کی حالت زار کے جھوٹے سچے قصے کہانیاں پیش کیں اور سلسلہ میں سارے یورپ کا دورہ کیا۔ پیٹر کے اس دورہ نے👇