Discover and read the best of Twitter Threads about #تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

Most recents (11)

#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!

ان لوگوں کے لیے جو یہ سمجھتے ہیں کہ برصغیر میں اگر انگریز نہ آتا تو ہم لوگ جاہل گنوار رہ جاتے۔
وہ یہ کتابیں پڑھیں۔

(جو دھرم پال جی کو جانتے ہیں) ان کی پہلی کتاب کا نام ہے Indian Science and Technology in
the Eighteenth Century

اس کتاب میں دیئے گئے حقائق جان کر آپ حیران ہو جائیں گے کہ یہ تاج مغل اور شالامار باغ جیسی عمارتیں جن لوگوں نے تعمیر کیں وہ ایسے تعلیمی اداروں سے جو علم پڑھ کر آئے تھے وہ موجودہ دور کی جیومیٹری، ٹرگنو میٹری اور فنِ تعمیر کے اساسی شعبہ جات سے کہیں زیادہ اعلیٰ تھا ⏬
ان کی دوسری کتاب بھی کمال کی ہے Civil Disobedience in Indian Tradition
اس کتاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہندوستان کا معاشرہ کس قدر جمہوری تھا کہ یہاں لوگ ہزاروں سال پہلے بھی اپنے مطالبات منوانے کے لیئے دھرنا دیتے تھے، ٹیکس دینے سے انکار کرتے ⏬
Read 7 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!
کل کشمیر کے ساتھ ہم آہنگی کا دن منایا گیا جس میں پیپلز پارٹی والے راہنما بھی تقریریں کر رہے تھے۔
چلیں آج بتاتی ہوں آپ کو کہہ ان کے بھٹو صاحب جو کے مر ہی نہیں رہے کمشیر کے ساتھ کیا سلوک کیا۔
دوستو!

تحریک آزادی کو سب سے بڑا نقصان بھٹو کے شملہ معاہدے نے پہنچایا۔
2 جولائی 1972ء کا دن کشمیریوں کے خون سے غداری کا دن تھا. بھارت کی وزیراعظم مسنراندراگاندھی اور پاکستان کے صدر ذوالفقار علی بھٹو کے مابین 6 شقوں پر مشتمل ایک معاہدہ طے پایا جسے شملہ معاہدہ کہا جاتا ہے⏬
اس معاہدے نے تحریک آزادی جموں کشمیر کو زبردست نقصان پہنچایا ۔ معاہدہ تاشقند کے بعد کشمیریوں نے اپنی جہدوجہد آزادی کو منظم کرنے کی جو کوششیں بروئے کارلائی تھیں وہ ایک بار پھر خاک میں ملا دی گئیں۔
شملہ معاہدے کے حسب ذیل مضمرات نے تحریک آزادی جموں کشمیر پر منفی اثرات مرتب کئے۔⏬
Read 10 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!
پاکستان میں قوم پرستی اور حب الوطنی متنازعہ موضوعات ہیں، یہ ہم پاکستانیوں کو کیا بناتے ہیں، اور اس سے کیسے ہم اپنی سرزمین اور قوم سے محبت کرتے ہیں؟
ان سوالات کے جوابات کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ یہ کس سے پوچھ رہے ہیں۔👇
ہماری قوم شناخت کا بڑا حصہ ہمارے تاریخی احساس اور ثقافت پر مشتمل ہے جبکہ خطے کی قدیم تہذیبوں کے ترکے کی جڑیں بھی کافی گہری ہیں، اسی طرح مذہب کا بھی اہم کردار ہے، مگر ہمارے نصاب میں شامل تاریخ کی کتابوں میں ہماری شناخت کے متعدد پہلوﺅں کا ذکر ہی موجود نہیں۔👇
نصاب میں یہ بتانے کی بجائے ہم کون ہیں، کی بجائے تاریخی حقائق میں ردوبدل کرکے ہمارے اپنی شناخت کے احساس کو تبدیل کرنے میں کردار ادا کیا گیا ہے، اور ان کتابوں میں سب سے بڑا دھوکہ ان واقعات کے بارے میں جو ابھی تک ہماری یادوں میں زندہ ہیں۔
👇
Read 9 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

1861 میں جرمن ماہرِ طبیعات (physicist) جون فلپ ریس نے ایک آلہ ایجاد کیا جو کہ موسیقی کو ترسیل یا ایک جگہ سے دوسری جگہ پر سامع کیلئے منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
اس کے علاوہ اوبرلن اور اٹلی سے تعلق رکھنے والے دو اور مؤجد الیشا گرے اور 👇
اینٹونیو میوسی گراہم بیل کے زمانے میں ہی ٹیلیفون کی ایجاد پر کام کررہے تھے۔
گراہم بیل اور الیشا گرے نے ایک ہی دن ٹیلیفون کی ایجاد کی سند حاصل کرنے کیلئے اپنی ایجادات متعارف کروائیں جو کہ تنازعہ کا باعث بنی۔ سپریم کورٹ میں جب معاملہ گیا تو سپریم کورٹ کا جھکاؤ گراہم بیل کر طرف 👇
ہو گیا۔
اسی طرح اینٹونیو میوسی نے بھی گراہم بیل سے پہلے ہی ایک آلہ ایجاد کرلیا تھا جو کہ ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں بات کرنے کا ذریعہ تھا اور اپنی اس ایجاد کو گراہم بیل سے پہلے گردانتے ہوئے میوسی نے سندِ حق ایجاد کیلئے کیس دائر کیا لیکن بدقسمتی سے کیس لڑنے کے دوران ہی اس کی 👇
Read 4 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!

آج میں آپ کو کچھ ایسا بتانا چاہتی ہوں جو شاید بہت ہی کم لوگوں کو پتہ ہو۔

چلیں پہلے قائدِ اعظم کے چودہ نکات پڑھ لیں۔
1 ہندوستان کا آئندہ دستور وفاقی نوعیت کا ہو گا
2تمام صوبوں کو مساوی سطح پر مساوی خود مختاری ہو گی
👇
3 ملک کی تمام مجالس قانون ساز کو اس طرح تشکیل دیا جائے گا کہ ہر صوبے میں اقلیت کو مساوی نمائندگی حاصل ہو اور کسی صوبے میں اکثریت کو اقلیت یا مساوی حیثیت میں تسلیم نہ کیا جائے۔
4 مرکزی اسمبلی میں اسمبلی کو ایک تہائی نمائندگی حاصل ہو
5 ہر فرقہ کو جداگانہ انتخاب کا حق حاصل ہو۔👇
6 صوبوں میں آئندہ کوئی ایسی سکیم نہ لائی جائے جس کے ذریعے صوبہ سرحد، پنجاب اور صوبہ بنگال میں مسلم اکثریت متاثر ہو
7 ہر قوم و ملت کو اپنے مذہب، رسم و رواج، عبادات، تنظیم و اجتماع اور ضمیر کی آزادی حاصل ہو
8 مجالس قانون ساز کو کسی ایسی تحریک یا تجویز منظور کرنے کا اختیار نہ 👇
Read 11 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!

پاکستان میں پہلی دھاندلی 1965 کے صدارتی الیکشن میں فوج ،بیوروکریٹس، پیروں اور وڈیروں کےگٹھ جوڑ سے ہوئی جس کے بعد حق سچ کا ساتھ دینے والے کتنے ہی لوگ جنہوں نے پاکستان کیلئےسب کچھ قربان کردیا تھا غدار کہلائے۔اور کیسے کیسے لوگ معتبر بن 👇
بیٹھے۔
صدارتی الیکشن۔1965 وہ سیاہ دن تھا جب کتّا کنویں میں گرا تھا جسے آج تک نہیں نکالا جاسکا بس ضرورتاً چند ڈول پانی نکال کر ہر کوئی اپنا راستہ ہموار کر لیتا ہے۔
فساد کی ماں 1965 کے صدارتی الیکشن پر اب کوئی بات بھی نہیں کرتا اور نہ انکے بارے میں کچھ لکھا جاتا ہے👇
کہ نئی نسل کو آگہی ہو کہ کیسے اس الیکشن نے پاکستان کی تباہی کی بنیاد رکھی، کیسے اس نے پاکستان کو دولخت کرنے میں جلتی پر تیل کا کردار ادا کیا اور باقی ماندہ پاکستان پر اک ایسی رجیم مسلّط کردی جس نے یہاں کبھی جمہوریت کو پنپنے ہی نہیں دیا۔
👇
Read 28 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!

کب تک ہم اپنی تاریخ پر فخر کرتے رہیں گے؟
ہماری تاریخ حضرت عمر فاروق کی وفات کے بعد سے ہی سیاہ ہونی شروع ہو گئی تھی اب ہم مانیں یا نہ مانیں۔
حضور!
وہ آنجہانی خلافت جس کو د ا ع ش اور اسٹوڈنٹس واپس لانے کے لئے مسلمانوں کی لاشوں کے پشتے لگا👇
رہے ہیں اور بلا تفریق بچوں بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کر رہے ہیں، محراب و منبر کے طلسم سے باہر نکل کر غیر جانبدارانہ نظر ڈالئے تو ہمارا ماضی ایک شرمناک ماضی ہے، اور ہم اسلام کے ہی نہیں انسانیت کے بھی مجرم ہیں۔
ھماری تاریخ ھلاکو اور چنگیز کو شرماتی ھے اور اس کی وجہ یہی ھے 👇
کہ ھم نے سچ کو بہت اوپر جا کر آلودہ کر دیا ھے لہذا نیچے سے یہ کبھی درست نہیں ھو گا۔
دوستو!
خلفائے راشدین کو کس نے شہید کیا؟
مسلمانوں نے۔
حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ کو زہر کس نے دیا؟
مسلمان نے۔
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ کو شہید کس نے کیا؟
مسلمانوں نے۔
بی بیوں کو 👇
Read 17 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!

چلیں ایک بار پھر آپ کو پاکستان کی تاریخ میں لے چلوں۔

جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت بیوروکریسی اور فوج اپنے تجربے کی وجہ سے طاقتور تھے جب کہ سیاست دان انکے مقابلے میں کمزور تھے۔آزادی کے باوجود پاکستان کو ہندوستان سے اپنی سلامتی کے شدید 👇
خطرات لاحق تھے -سیکورٹی خدشات کی بناء پر فوج ریاست پر حاوی ہوتی چلی گئی۔
قیام پاکستان کے بعد چند سال تک بیوروکریسی ریاست پر حاوی رہی جس میں پنجاب کے اور کراچی کے اردو بولنے والے مہاجر بیوروکریٹس شامل تھے- بہت جلد فوج نے بالادستی حاصل کر لی-جنرل ایوب خان آرمی چیف کی حیثیت میں👇
وفاقی کابینہ میں وزیر داخلہ بن گئے۔ 1951ء سے 1958ء تک سات وزیراعظم تبدیل ہوئے جس کی وجہ سول ملٹری اسٹبلشمنٹ کی آشیر باد سے سیاست دانوں کی محلاتی سازشیں تھیں۔
دوستو!
ریاست کا وجود مستقل رہتا ہے پاک فوج اور بیوروکریسی ریاست کے مستقل بازو ہیں جبکہ حکومت تبدیل ہوتی رہتی ہے لہٰذا 👇
Read 14 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

قسط نمبر 3
1192ء تا 1189ء
پیارے پاکستانیوں بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی فتح کر چکے تھے۔
بیت المقدس کی فتح صلیبیوں کے لیے پیغام اجل سے کم نہ تھا ۔ اس فتح کی خبر پر سارے یورپ میں‌ پھر تہلکہ مچ گیا۔ اس طرح تیسری صلیبی جنگ کا آغاز ہوا اس جنگ میں سارا👇
یورپ شریک تھا۔ شاہ جرمنی فریڈرک باربروسا ، شاہ فرانسس فلپ آگسٹس اور شاہ انگلستان رچرڈ شیر دل نے بہ نفس نفیس ان جنگوں میں شرکت کی۔
پادریوں اور راہبوں نے قریہ قریہ گھوم کر عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف ابھارا۔
عیسائی دنیا نے اس قدر لاتعداد فوج ابھی تک فراہم نہ کی تھی۔👇
یہ عظیم الشان لشکر یورپ سے روانہ ہوا اور عکہ کی بندرگاہ کا محاصرہ کر لیا اگرچہ سلطان صلاح الدین نے تن تنہا عکہ کی حفاظت کے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہوئے تھے لیکن صلیبیوں کو یورپ سے مسلسل کمک پہنچ رہی تھی۔ ایک معرکے میں دس ہزار عیسائی قتل ہوئے۔👇
Read 12 tweets
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

قسط نمبر 2

پیارے پاکستانیوں!
پہلی قسط میں ہم نے عماد الدین زنگی تک کا ذکر کیا آج آگے بڑھتے ہیں۔
عماد الدین کی وفات کے بعد 1144ء میں اس کا لائق بیٹا نور الدین زنگی اس کا جانشین ہوا۔ صلیبیوں کے مقابلہ میں وہ اپنے باپ سے کم مستعد نہ تھا۔👇
تخت نشین ہونے کے بعد اس نے مسلمانوں میں‌ جہاد کی ایک نئی روح پھونک دی اور عیسائیوں سے بیشتر علاقے چھین لیے اور انہیں ہر محاذ پر شکستیں دیں اور بہت سارے علاقے فتح کیے۔
لیکن انہیں زہر دے دیا گیا جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔
نور الدین زنگی کے بارے میں چونکہ پورا تھریڈ لکھ چکی ہوں 👇
اور آپ سب پڑھ چکے ہیں۔
اس لیے آگے چلتے ہیں۔
اس دوران حالات نے پلٹا کھایا اور تاریخ اسلام میں ایک ایسی شخصیت نمودار ہوئی جس کے سرفروشانہ کارنامے آج بھی مسلمانوں کے لیے درس عمل ہیں۔ یہ عظیم شخصیت صلاح الدین ایوبی کی تھی ۔👇
Read 12 tweets
" تاریخ کے جھروکوں سے "

قسط نمبر 1

پیارے پاکستانیوں چلتے ہیں صلیبی جنگوں کی طرف بہت سے لوگوں نے نام سن رکھا ہے لیکن شاید اس کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔
فلسطین بالخصوص بیت المقدس پر عیسائی قبضہ بحال کرنے کے لیے یورپ کے عیسائیوں نے جنگیں لریں تاریخ میں انہیں “صلیبی جنگوں“ کے نام👇
سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ جنگیں فلسطین اور شام کی حدود میں صلیب کے نام پر لڑی گئیں۔
اصل تکلیف عیسائیوں اور یہودیوں کو یہ تھی کہ وہ معاشرتی، معاشی اور سماجی بنیادوں پر مسلمانوں سے بہت پیچھے رہ گئے۔
ان جنگوں میں تنگ نظری ،تعصب ، بدعہدی ، بداخلاقی اور سفاکی کا جو مظاہرہ اہل یورپ نے👇
کیا وہ ان کی پیشانی پر شرمناک داغ ہے۔
1096ء میں جب پوپ اربن دوم بیت المقدس کے دورے پر آیا تو اس نے بیت المقدس پر مسلمانوں کے قبضہ کو بری طرح محسوس کیا۔ یورپ واپس جا کر عسائیوں کی حالت زار کے جھوٹے سچے قصے کہانیاں پیش کیں اور سلسلہ میں سارے یورپ کا دورہ کیا۔ پیٹر کے اس دورہ نے👇
Read 18 tweets

Related hashtags

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!