کسی شہر میں ایک پینٹر رہتا تھا جو بڑی اچھی پینٹنگ کرتا تھا لوگ اس سے دور دور سے تصویریں بنوانے آیا کرتے تھے
وہ بڑی لگن اور شوق سے اپنا کام کرتا تھا
ایک دن اس نے ایک پینٹنگ بنائی جو بہت ہی زبردست بنی کمال کی تھی
اسے اس پینٹنگ میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی تھی
اس نے سوچا کہ کیوں نا 👇
یہ پینٹنگ لوگوں کو دکھائی جائے
صبح سویرے اس نے وہ تصویر شہر کے درمیان میں لٹکا دی
ساتھ ہی اس نے لکھ دیا کہ اگر اس تصویر میں کوئی کمی ہے تو اس پر نشان لگا دیا جائے
اسے پورا یقین تھا کہ کوئی شخص بھی اس تصویر میں کمی تلاش نہیں کر سکے گا
اب وہ سائڈ پر چھپ کر دیکھنے لگا کئی لوگ اس 👇
تصویر کو رک کر دیکھ رہے تھے
اسکی حیرت کی انتہا نا رہی جب اس نے دیکھا کہ لوگوں نے اس پینٹنگ پر نشان لگانا شروع کر دئے ہیں دیکھتے ہی دیکھتے وہ پینٹنگ نشانوں سے بھر گئی وہ آرٹسٹ بڑا حیران تھا کہ یہ گزرتے ہوئے لوگ کوئی بڑے آرٹسٹ بھی نہیں پھر بھی وہ اتنی اچھی پینٹنگ میں کیسے کمی 👇
نکال سکتے ہیں
شام کو وہ پریشانی کے عالم میں گھر آیا بیوی نے پوچھا کیوں پریشان کو اس نے بیوی کو ساری بات بتا دی
اسکی بیوی نے کہا آپ پریشان نا ہوں خرابی آپکی پینٹنگ میں نہیں
ان لوگوں میں ہے آپکی اس پریشانی کا حل میں اپکو نکال دیتی ہوں
آپ کوئی اچھی سی پینٹنگ مجھے دیں
آرٹسٹ نے ایک👇
اچھی سی پینٹنگ اپنی بیوی کو دی
اسکی بیوی نے وہ پینٹنگ سویرے ہی اسی جگہ پر لٹکا دی
لیکن اس بات اس نے نوٹ زرا الگ لکھا اس نے لکھا کہ جسکو اس پینٹنگ میں کوئی کمی دکھائی دے وہ اسکو درست کردے
لوگ آکر اس پینٹنگ کو دیکھ رہے تھے کسی نے بھی اس پینٹنگ میں غلطی نکالنے یا اسے درست کی کوشش 👇
نہیں کی
شام تک وہ پینٹنگ ویسے ہی تھی جیسے اس نے لگائی تھی
مورل! کسی میں کمی نکالنا بہت آسان ہے لیکن اسکو پورا کرنا بہت مشکل ہے
99٪ لوگ کمی نکالنا جانتے ہیں
1٪ لوگ اس کمی کو پورا کرتے ہیں
اور اسی لئے وہ زندگی میں کامیاب ہوتے ہیں
آوازیں نا کسیں کمی ختم۔کریں اپنی بھی اور دوسروں 👇
کی بھی اسی میں بھلائی ہے
خوش رہیں خوشیا بانٹیں #قلمبیت #قاسم_ملک
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک بادشاہ دور سفر پر جانے کی تیاری کر رہا تھا
سفر کی تیاری مکمل ہوئی سلطنت کے کچھ لوگ بادشاہ کو اپنے وزیروں کے ہمراہ بیٹے کے نزدیک الوداعی سلام کےلئے آئے
ان میں سے ایک آدمی نے بادشاہ کے قریب آکر کان میں کہا
بادشاہ سلامت اپکو جنگل میں ایک دو فٹ کا آدمی ملے گا وہ اپکو مقابلے کے👇
لئے للکارے گا اسکے ساتھ مقابلے میں جب آپ جیت جاؤ تو اسے اسی وقت قتل کردینا
بادشاہ نے سر ہلا کر ہاں بولا اور اپنے سفر کی طرف رواں ہوگیا
جنگل میں جب پڑاؤ کے لئے خیمہ لگائے تو 2فٹ کا آدمی بادشاہ کے سامنے آگیا اور مقابلے کےلئے للکارا بادشاہ نے اسکے مقابلے کو قبول کیا اور میدان میں 👇
دونوں آمنے سامنے بادشاہ نے اس ص فٹ کے آدمی کو ہرا دیا اور اسکو زندہ چھوڑ دیا یہ سوچ کر کے 2فٹ کا آدمی کے اسکو مار کر کیا ملے گا
آگے چلے اگلے پڑاؤ میں وہی 2فٹ کا آدمی بادشاہ کے سامنے بادشاہ کو مقابلے کےلئے للکارا رہا ہے لیکن اس بار وہ 2 فٹ کا نہیں ہے بلکہ وہ 4فٹ کا ہوگیا
بادشاہ👇
یہ آرٹیکل موڈ کنٹرول پر ہے
کس طرح آپ اپنا موڈ کنٹرول کر کے اپنے کاروباری منافعے میں اضافہ کرسکتے ہیں
کیا آپ اپنا موڈ کنٹرول کر سکتے ہیں
میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں
آپ کا کوئی ایک ایسا پسندیدہ دکاندار یا کاروباری شخصیت جس سے آپ ہمیشہ آپ خریداری کرتے ہیں
کیا وجہ ہے کہ👇
آپ اسے پسند کرتے ہیں
اس کے جواب میں اکثریت ان کے اچھے اخلاق کے بارے میں بات کریں گے اور ایک سروے سے یہ بات ثابت شدہ ہے
موڈ کنٹرول کیا ہے
عام حالات میں ہم انسان ایک دوسرے کے موڈ کی نقل کرتے ہیں اگر آپ کو کوئی بہت اچھے طریقے سے ملے تو آپ بھی یہی کوشش کریں گے کہ اس سے اچھے طریقے 👇
سے بات چیت کریں
لیکن جب کوئی برا رویہ اختیار کرے گا تو آپ بھی بالکل ویسا ہی اس کو جواب دیں گے
لیکن کاروبار میں آپ نے یہ نقل نہیں اتارنی
آپ کا زویہ ہمیشہ مستحکم ہونا چاہیے آپ کا موڈ آپ کے کنٹرول میں ہونا چاہیے سامنے والا چاہے جتنا مرضی شور مچائے اودھم مچائے آپ نے وہ 👇👇
ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے تین سوال کئے اور کہا کہ اگر تم نے مجھے ان تین سوالوں کے جواب دے دئے تو آدھی سلطنت تمہاری اور اگر تم۔ان تین سوالوں کے جواب نا دے سکے تو تمہارا سر تن سے جدا کردیا جائے گا
پہلا سوال۔ انسان کی زندگی کی سب سے بڑی سچائی کیا ہے
2سرا سوال۔ انسان کی زندگی کا 👇
سب سے بڑا دھوکا کیا ہے
3سرا سوال۔انسان کی زندگی کی سب سے بڑی کمزوری کیا ہے
بادشاہ نے کہا تمہارے پاس 30 دن ہیں جواب مل گئے تو آدھی سلطنت تمہاری اگر جواب نا ملے تو سر قلم کردیا جائے گا
وزیر محل سے نکلا گاؤں میں چلا گیا دانشوروں کو اکٹھا کرلیا جواب تلاش کرنے کا۔کہا لیکن دانشور👇
پہلے سوال کا جواب ہی نہیں ڈھونڈ پائے وزیر چلتا چلاتا کئی گاؤں پار کرگیا جواب نا مل سکا آخرکار ملک سے باہر نکل گیا لیکن جواب نا ۔ل سکا وزیر کے شاہی کپڑے پھٹ گئے تھے پگڑی کا کپڑا بھی گردن کو آگیا تھا
آخری دن بچا تھا
فیصلے کی گھڑی تھی محل کی طرف واپسی تھی اسکو ایک جھونپڑی نظر آئی 👇
خاتم النّبیین کون؟ ہمارے اور قادیانیوں کے درمیان ختم نبوت یا اجراء نبوت نزاع کا سبب نہیں۔ کیونکہ مسلمان بھی نبوت کو ختم مانتے ہیں اور مرزائی بھی۔فرق دونوں میں یہ ہے کہ مسلمان رحمت دوعالم ﷺ پر نبوت کو ختم اور بند مانتے ہیں جبکہ قادیانی مرزا غلام احمد پر نبوت کو ختم اور بند 👇
مانتے ہیں۔اہل اسلام کے نزدیک حضور ﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں بن سکتا جبکہ مرزائیوں کے نزدیک حضور ﷺ کے بعد مرزا غلام احمد نبی بنا اور مرزا کے بعد اب قیامت تک کوئی نبی نہیں بن سکتا۔مسلمانوں کے نزدیک نبوت کی عمارت میں لگنے والی آخری اینٹ محمد ﷺ ہیںجبکہ مرزائیوں کے👇
نزدیک آخری اینٹ مرزا غلام احمد ہے۔ اب فرق واضح ہوجانے کے بعد معلوم ہوا کہ مرزا ئیوں سے ختم نبوت ،اجراء نبوت پر بحث کرنا ہی سخت غلطی ہے۔لہٰذا اس وضاحت کے بعد اب قادیانیوں سے ہمیشہ یہ مطالبہ ہونا چاہئے کہ سارے قرآن و حدیث میں سے ایک آیت یا ایک بھی ایسی حدیث مرزائی دکھا دیں جس 👇
ایک پروفیسر لیکچر دے رہا تھا
لیکچر روک کر اس نے ایک لڑکی کو بلایا اور بولا کہ بلیک بورڈ پر 30 سے 25 نام لکھو
جو تمہارے قریبی ہیں
لڑکی نے ماں باپ بہن بھائی شوہر بیٹے رشتہ دار ہمسائیے اور دوستوں کے نام۔لکھ ڈالے
اب پروفیسر نے بولا کہ اس میں سے 5 نام مٹا دو
لڑکی نے ہمسائیوں کے نام 👇
مٹا ڈالے
اب پروفیسر نے بولا کہ۔ان میں سے 5 نام اور مٹا ڈالو لڑکی نے دوستوں کے نام مٹا ڈالے
اب پروفیسر نے بولا کہ ان میں سے 10 نام اور مٹا ڈالو لڑکی نے رشتہ داروں کے نام مٹا ڈالے
پروفیسر نے بولا اس میں سے 5 اور مٹا ڈالو لڑکی نے بہن بھائیوں کے نام مٹا ڈالے
اب بلیک بورڈ پر صرف 👇
ماں باپ شوہر اور بیٹے کا نام رہ گیا
پروفیسر زرا سی خاموشی کے بعد بولا کہ اس میں 2 نام مٹا ڈالو
لڑکی کشمکش میں پڑ گئی اور رونے لگی روتے ہوئے لڑکی نے اپنے ماں باپ کا نام مٹا ڈالا
اب سب لیکچر سننے والے سٹوڈنٹ پریشانی کے عالم میں یہ سب دیکھ رہے ہیں اور پریشان ہیں کیونکہ یہ کھیل 👇
ایک باپ اپنے چھوٹے بچوں سے کہا کرتا تھا کہ جب تم بارہ سال کے ہو جاؤ گے تو میں تمہیں ایک خُفیہ بات زندگی کے بارے میں بتاؤں گا
اور پھر ایک دن اُس کا بڑا بیٹا بارہ سال کا ہو گیا۔اُس نے اباجی سے کہا آج میں بارہ سال کا ہو گیا ہوں مجھے وہ خُفیہ بات بتائیں👇👇
ابا جی بولے آج جو بات تمہیں بتانے جا رہا ہوں تُم اپنےکسی چھوٹے بھائی کو یہ بات نہیں بتاؤ گے
خفیہ بات یہ ہے کہ “گائے دودھ نہیں دیتی
بیٹا بولا آپ کیا کہہ رہے ہیں گائے دودھ نہیں دیتی
ابا جی بولے بیٹا گائے دودھ نہیں دیتی،دودھ کو گائے سےنکالنا پڑتا ہے
صبح سویرے اٹھنا پڑتا ہے👇👇
کھیتوں میں جا کرگائے کو باڑے لانا پڑتا ہے جو گوبر سے بھرا ہوتا ہے،گائے کی دُم باندھنی ہوتی ہے۔گائے کے نیچے دودھ کی بالٹی رکھنی پڑتی ہے،پھراسٹول پر بیٹھ کر دودھ دوہنا پڑتا ہے۔گائے خودسے دودھ نہیں دیتی
ہماری نئی نسل سمھجتی ہے کی گائے دودھ دیتی ہے۔ یہ سوچ اتنی خود کار ہو گئی ہے👇👇