کب تک ہم اپنی تاریخ پر فخر کرتے رہیں گے؟
ہماری تاریخ حضرت عمر فاروق کی وفات کے بعد سے ہی سیاہ ہونی شروع ہو گئی تھی اب ہم مانیں یا نہ مانیں۔
حضور!
وہ آنجہانی خلافت جس کو د ا ع ش اور اسٹوڈنٹس واپس لانے کے لئے مسلمانوں کی لاشوں کے پشتے لگا👇
رہے ہیں اور بلا تفریق بچوں بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کر رہے ہیں، محراب و منبر کے طلسم سے باہر نکل کر غیر جانبدارانہ نظر ڈالئے تو ہمارا ماضی ایک شرمناک ماضی ہے، اور ہم اسلام کے ہی نہیں انسانیت کے بھی مجرم ہیں۔
ھماری تاریخ ھلاکو اور چنگیز کو شرماتی ھے اور اس کی وجہ یہی ھے 👇
کہ ھم نے سچ کو بہت اوپر جا کر آلودہ کر دیا ھے لہذا نیچے سے یہ کبھی درست نہیں ھو گا۔
دوستو!
خلفائے راشدین کو کس نے شہید کیا؟
مسلمانوں نے۔
حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ کو زہر کس نے دیا؟
مسلمان نے۔
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ کو شہید کس نے کیا؟
مسلمانوں نے۔
بی بیوں کو 👇
آج میں ایک بڑی اہم بحث چھیڑنے لگی ہوں کیونکہ میں اس کی ضرورت محسوس کرتی ہوں۔
تھوڑی تمہید کی اجازت چاہوں گی تاکہ بات سمجھا سکوں۔
تاریخ سے محرومیت کی وجہ یہ ہے کہ ہر قوم اپنی تاریخ کے آغاز کا کوئی نقطہ بیان کرتی ہے جس سے وہ اپنی شناخت کا نقشہ کھینچتی ہے۔👇
جبکہ پاکستانی معاشرے سے ابھی تک وہ نقطہ ہی نہیں کھینچا گیا۔
اگر شناخت کی بنیاد تاریخ ہے تو تاریخ کی بنیاد تاریخ سازی ہے۔ رومی اور یونانی تہذیبوں میں فلسفہ دانوں کے علاوہ تاریخ دانوں کا بھی اہم کردار رہا ہے۔ ہیروڈوٹس، تھیوسی ڈی ڈیذ، لیوی، ٹیسیٹس جیسے تاریخ دانوں کی وجہ سے 👇
رومی اور یونانی تہذیب کے اہم پہلو آج بھی زبان زد عام ہیں۔
اس زاویے سے اگر پاکستانی معاشرے کا تجزیہ کیا جائے تو پاکستانی معاشرہ اس تقاضے میں خاصہ بانجھ پن کا شکار ہے۔ اس وجہ سے آج بھی پاکستانی معاشرے میں تاریخ کا سوال کیا آئے تو صرف کم علمی پر مبنی بیان ملیں گے نہ کہ ایک مستند👇
چلیں ایک بار پھر آپ کو پاکستان کی تاریخ میں لے چلوں۔
جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت بیوروکریسی اور فوج اپنے تجربے کی وجہ سے طاقتور تھے جب کہ سیاست دان انکے مقابلے میں کمزور تھے۔آزادی کے باوجود پاکستان کو ہندوستان سے اپنی سلامتی کے شدید 👇
خطرات لاحق تھے -سیکورٹی خدشات کی بناء پر فوج ریاست پر حاوی ہوتی چلی گئی۔
قیام پاکستان کے بعد چند سال تک بیوروکریسی ریاست پر حاوی رہی جس میں پنجاب کے اور کراچی کے اردو بولنے والے مہاجر بیوروکریٹس شامل تھے- بہت جلد فوج نے بالادستی حاصل کر لی-جنرل ایوب خان آرمی چیف کی حیثیت میں👇
وفاقی کابینہ میں وزیر داخلہ بن گئے۔ 1951ء سے 1958ء تک سات وزیراعظم تبدیل ہوئے جس کی وجہ سول ملٹری اسٹبلشمنٹ کی آشیر باد سے سیاست دانوں کی محلاتی سازشیں تھیں۔
دوستو!
ریاست کا وجود مستقل رہتا ہے پاک فوج اور بیوروکریسی ریاست کے مستقل بازو ہیں جبکہ حکومت تبدیل ہوتی رہتی ہے لہٰذا 👇
✓ دل سے احترام
آپ سے ملنے والا ہر شخص دل رکھتا ہے۔ اسے احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھیے۔ کسی سے ملتے وقت کبھی ایسا تاثر نہ دیں جس سے مخاطب کو اپنی حقارت محسوس ہو۔👇
✓ تکلف سے بچنا
تکلف اور تصنع سے کسی کا دل نہیں جیتا جا سکتا۔ سادگی میں قدرتی حسن ہے۔ اپنی گفتگو عام فہم بنائیں لوگ آپ کے قریب آتے جائیں گے۔
✓ سچ بولنا
سچا انسان معاشرے کا کامیاب ترین شخص ہوتا ہے۔ لوگ اس پر اعتماد کرتے ہیں۔ لوگوں سے معاملات کرنے والا اگر سچائی کا دامن تھامے👇
رکھے تو اپنے تعلقات دگنے اور مضبوط کر سکتا ہے۔
✓ نام یاد رکھنا
جب آپ کسی اجنبی شخص کو اس کے نام سے پکارتے ہیں تو اسے اخلاقی قیدی بنا لیتے ہیں۔ وہ آپ کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے اور مختلف مجالس میں آپ کا ذکر کرنا پسند کرتا ہے۔👇
آج میرا ایک سوال ہے کہ!
لفظ مسلم یا مسلمان کی بے حرمتی اور بے عزتی کرنے والا کون ہے؟
لفظ مسلم یا مسلمان کا مطلب سچا، ایمان دار، کسی کو دکھ نہ پہنچائے والا۔ امن و سلامتی، حق و انصاف کا علم بردار کس قدر ذلیل کر دیا گیا۔
تو کون ہے وہ؟؟
کل میری ایک ٹویٹ پر 👇
ایک صاحب کمنٹ کرتے ہیں کہ دین کا سیاست سے کیا تعلق؟ یہ سب کہانیاں ہیں۔ جو ملک مسلمانوں نہیں ہیں وہاں ترقی کیسے ہو گئی؟؟
دوستو!
مسلمان اور شرابی، مسلمان اور زانی، مسلمان اور بدقمار، مسلمان اور رشوت خور، مسلمان اور ذخیرہ اندوز، مسلمان اور جھوٹا وغیرہ وغیرہ۔
اگر وہ کام جو ایک 👇
کافر یا غیر مسلم کر سکتا ہے اور وہی کام مسلمان کرنے لگے تو پھر تو مسلمان کی اس دنیا میں حاجت ہی کیا ہے؟
اللہ پاک نے جس کام کے لیے ہمیں بھیجا ہمارے لیے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا وہ سب کچھ ہم بھول گئے اور دنیاوی خداؤں کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں۔
کل میں نے آپ کو بتایا تھا کچھ پاکستانی اداروں کے بارے میں جن میں!
فوج، بیوروکریسی، پولیس، جیوڈیشل سسٹم شامل تھے۔
آج کچھ اور اداروں کی بات کرتے ہیں اور وہ ہے۔
" ٹرانسپورٹ "
میری عمر تو اتنی نہیں ہے لیکن میری تحقیق کے مطابق پاکستان میں گورنمنٹ ٹرانسپورٹ 👇
کی بسیں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں چلتی تھیں اور انتہائی منافع بخش کاروبار چل رہا تھا۔
پھر!
جیسے میں نے کل بتایا کہ کیسے بیوروکریسی نے سیاستدانوں کو سکھایا کہ کھانچے کیسے لگانے ہیں بلکل ویسا ہی ہوا۔
خیبرپختونخوا میں ایک پرائیویٹ بس کمپنی " نیو خان"
اپنی سروس کو کامیاب کرنے 👇
کے لیے گورنمنٹ ٹرانسپورٹ کی بسوں کے روٹ یا تو بند کر دیے یا ان کے چلنے کے اوقات وہ کر دیے گئے جس میں مسافر نہ ہونے کے برابر تھے۔
اسی طرح پنجاب میں پرائیویٹ بس کمپنی " کوہستان" " صفدر نذیر" اور کچھ شیخ برادری کی کمپنیوں نے وہ کچھ پنجاب میں بھی کیا جو کچھ خیبرپختونخوا میں 👇