#سازشی_ہوئے_بےنقاب
عوام کے اندر سے اٹھا لیڈر عوامی سائیکی جانتا ہے۔ عمران خان نیریٹو میکنگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے اسٹبلشمنٹ کو ڈینٹ ڈالنے کا آغاز کیا تو ان کا بیانیہ یہ تھا کہ اسٹبلشمنٹ رجیم چینج آپریشن روک سکتی تھی تاہم انھوں نے اپنے بنیادی فرائض سے کوتاہی @ImranKhanPTI 💞
برتتے ہوئے پاکستان کے خلاف رچی گئی سازش اور اس کے نتیجے پہ ملک میں ہونے والی بیرونی مداخلت کو قبول کیا ۔ فرائض کی اس کوتاہی پہ عوامی غم و غصہ نے اسٹبلشمنٹ کو بار بار وضاحتیں دلوانے کی جانب ابھارا تاہم وضاحت دیتے ہوئے انھوں نے ہمیشہ اپنے پاؤں کاٹے۔ پہلے تو وہ نیشنل سیکورٹی
کمیٹی میں عمران خان کی صدارت میں ہی دھمکی آمیز سائفر کو قبول کر چکے تھے لیکن وضاحت دیتے ہوئے وہ سائفر کی صحت سے انکاری ہونے لگے۔ یوں وہ براہ راست عوامی غضب کا شکار ہوتے گئے۔ بیرونی مداخلت کے بیانیے نے انھیں الجھایا تو انھوں نے سازش اور مداخلت میں فرق بتا کر راہ فرار اختیار کی
جو ان کے گلے پڑ گئی۔ عمران خان قدم بہ قدم اپنے بیانیے کو گراؤنڈ ریالٹیز سے مضبوط بناتے چلے گئے اور قوم کو دکھاتے چلے گئے کہ کیسے ایک ادارہ ملک پہ قابض ہے اور کیسے وہ ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پہ ترجیح دے کر قومی وقار و سلامتی کا سودا کرتا ہے۔ انھوں نے قوم پہ یہ بھی واضح کیا
کہ کیسے ملک کے سب سے سنگین مسئلے اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ کرپشن اور کرپٹ مافیا کو یہ سپورٹ کرتے ہیں ۔ عدالتی نظام اور بیوروکریسی پہ ان کا کنٹرول بھی بار بار واضح کیا گیا۔ اس کے بعد عمران خان آہستہ آہستہ امریکہ کو لتاڑنے کے بجائے اس جانب ذہنی سازی کرنے لگے کہ یہ سب اندرونی
سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں تھا لہذا امریکہ کو شہہ دینے والی اصلی ملزمان تو اندر بیٹھے ہیں۔ پھر وہ یہ تاثر دیتے نظر آئے کہ اسٹبلشمنٹ رجیم چینج آپریشن کا حصہ تھا ۔ یعنی ان کی اجازت سے آگے بڑھ کر اب وہ بتانے لگے کہ وہ اس پلان کا حصہ تھے۔ اب عمران خان واضح انداز میں کہہ رہے ہیں کہ
اسٹبلشمنٹ نیوٹرل نہیں تھی۔ اگر وہ یہ بات شروع میں کرتے تو عوامی ردعمل بھی الگ ہوتا اور ادارہ بھی اسے الزام قرار دے کر راہ نکال لیتا تاہم عمران خان نے ان کے تمام کارڈ ختم ہونے اور ان کی عوامی وقعت کو ختم کرنے کے بعد اب براہ راست ان کو لتاڑنا شروع کیا ہے۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ
موجودہ پنجاب میں ہونے والے اعتماد کے ووٹ میں اسٹبلشمنٹ نیوٹرل نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ وہ صاف بتا رہے ہیں کہ سابق وزیراعظم پہ ہونے والے قاتلانہ حملے میں محافظ شامل تھے۔ عمران خان نے نو ماہ کے اندر پوری قوم پہ حقیقت واضح کر دی ہے اور اب اسٹبلشمنٹ کو دیوار کے ساتھ لگا رہے ہیں۔ بظاہر
طاقتور نظر آنے والے وردی پوش غنڈوں کے ہاتھوں سے طاقت کا توازن تیزی سے پھسل رہا ہے ۔ یہ ان کی اپنی بقا کی آخری کوششیں ہیں۔ آخری دھکا لگاتے ہوئے پوری قوم ثابت قدم رہے۔ ان شاءاللہ اب منزل قریب ہے۔
#وہ_کون_تھا #bajwa_traitor
جنرل باجوہ اینڈ چونتی ادرز کا پلان عمران خان کو قتل کر کے ملک پہ قبضہ کرنا تھا تاہم قاتلانہ حملے کی ناکامی اور عمران خان کی جانب سے فوراً پبلک کو انتشار سے روکنے کے باعث اس پلان پہ عملدرآمد نہ ہو پایا۔ عمران خان کے قریبی ساتھیوں پہ تشدد بھی اسی سلسلے
کی کڑی تھی تاکہ عمران خان کو اشتعال دلایا جا سکے لیکن عمران خان نے کمال دانشمندی سے ہر صورت حال کا مقابلہ کیا۔ اس دوران انھوں نے نیوٹرلز کو لتاڑا تو بہت تاہم یہ تاثر بھی بنائے رکھا کہ وہ باجوہ کے اتنا خلاف بھی نہیں ہے اور نہ کوئی انتقامی ارادہ رکھتا ہے ۔ باجوہ پھر بھی ڈر رہا تھا
یہی وجہ ہے کہ اپنے ریٹائرمنٹ سے قبل اس نے ایمرجنسی نافذ کرنے کا پلان بنا لیا ۔ عمران خان نے اسی وقت جی ایچ کیو کے گرد عوام کا جم غفیر اکٹھا کر کے اپنا پیغام پہنچا دیا جس سے یہ پلان ٹل گیا اور باجوہ ریٹائر ہو گیا۔ پھر عمران خان نے نئی قیادت کو وقت دیا اور اب آخری وار کرنے کےلیے
کتوں کو ملک پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ جن کی واحد قابلیت چوری چکاری فراڈ اور پھر اپنی ڈرائی کلیننگ ہے۔۔ جن کی دہائیوں تک مارکیٹنگ کی گئی تھی کہ ملک چلانے میں بہت ماہر ہیں بہت سپیڈ ہے دنیا ان سے سبق لیتی ہے۔ پہلے تو یہ باری باری مسلط ہوتے تھے لیکن اب حد تو یہ ہے کہ 2 بڑے #mfayyaz35f
گرو سرپرست بنا کر 14 جماعتوں کی مشترکہ ٹیم کہ جن کے پاس 4 دہائیوں کا نام نہاد تجربہ ہے۔۔ اور 75 سالہ تجربے والے اصل ڈنگر ڈاکٹر بھی انکے ہمراہ ہیں۔۔ لیکن ملک چل نہیں پارہا۔۔ بنیادی سے کام نہیں کر پارہے۔۔ اپنی انا کو بچانے کیلیے ڈالر کے جعلی ریٹ پر اڑے ہوئے ہیں اور اس چکر میں
ڈالرز ہاتھوں سے نکل رہے ہیں اوورسیز شہری ہنڈی حوالے سے پیسے بھیج رہے ہیں کیونکہ یہ تجربے کار ڈاکٹر انکو کم ریٹ دے رہے ہیں باہر ریٹ کہیں ذیادہ مل رہا ہے۔۔۔ بھلا کون پاگل 226 روپے پر ڈالر دے جب انکو اوپن مارکیٹ میں 250 سے اوپر مل رہے ہوں۔۔۔ یہی حال پاونڈ اور یورو کا ہے۔۔۔
یہ سب
ہے کہ عوام کی نظر میں اب قاضی عیسی فائز عیسی کے ذریعے عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف پھر ن لیگ کو فیس سیونگ دینے کا پلان واضح دکھائی دے رہا۔
مریم کا دوبارہ ایکٹیو ہونا "ووٹ کو عزت دو" اور مزاحمت کا پلان لگ رہا ہے جبکہ لفافے اس کو شہباز شریف اور نواز شریف کے درمیان رسہ
کشی بنا کر دکھارہے۔۔تاکہ عوام کو پھر سے کنفیوز کیا جاسکے جیسے 2018 سے 2021 میں کیا۔۔
آپ کو بس اتنا یاد رکھنا ہے کہ اپریل سے اب تک پاکستان میں کسی بھی غیر آئینی، غیر قانونی قدم، خصوصا 25 مئی کے تشدد، 17 جولائی کو پنجاب میں شب خون مارا گیا، اس کے علاوہ توشہ خانہ اور اسلام آباد
پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی دیکھنی ہو تو ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ پہلے چھے ماہ کا ڈیٹا ہی صورتحال واضح کر دیتا یے جبکہ بقیہ تین ماہ تو ان سے کہیں زیادہ بدتر ہیں
مارچ 2022 ء میں مہنگائی کی مجموعی شرح 12.7فیصد تھی جو اکتوبر2022ء میں بڑھ کر 26.6فیصد پر پہنچ گئی
چھ ماہ کے دوران ٹرانسپورٹیشن64 فیصد، تعلیم سات فیصد،ادویات15فیصد،ملبوسات اور جوتے17فیصد، بجلی ، گیس وپیٹرولیم مصنوعات 15فیصد، تعمیراتی سامان29 فیصد،تفریحی سرگرمیاں 27 فیصد اور ہوٹلنگ و ریسٹورنٹس میں کھانے پینے کے اخراجات میں 33فیصد اضافہ ہوا
محکمہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ
ملکی مفاد والی پین یکیاں زرہ غور سے سنیں پھر فیصلہ کریں 🏏
1970 میں متحدہ پاکستان میں الیکشن ہوتا ہے اور الیکشن کے نتیجے میں متحدہ پاکستان کی ٹوٹل 300 سیٹس میں 167 سیٹیں مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے جیتی اور 86 سیٹیں پیپلز پارٹی نے۔۔حکومت بنانے کے لیے سمپل میجورٹی کے لیے 151
سیٹوں کی ضرورت تھی لیکن "ملکی مفاد" میں فیصلہ ہوا کہ مجیب الرحمن کو حکومت نہیں بنانے دینی چنانچہ "ملکی مفاد" میں مشرقی پاکستان میں آپریشن شروع ہوگیا اور "ملکی مفاد" میں مشرقی پاکستان علیحدہ ہوگیا۔
1971 کے بعد مغربی پاکستان کی باقی پارٹیوں نے مل کر حکومت بنالی تو یوں معاملہ
آگے بڑھ گیا۔ اب پھر "ملکی مفاد" میں بچے کھچے ملک میں ہی "ملکی مفاد" کے لیے کام شروع کردیا گیا۔ اور دوبارہ "ملکی مفاد" میں ملک کو امریکہ کی کالونی بنانے کی کوشش شروع کردی گئی۔ یہاں وہی بغل بچہ جس کو شیخ مجیب الرحمن کے مقابلے میں 1971 میں ہلہ شیری دی گئی اب "ملکی مفاد" میں اس کا
#ISPR #mfayyaz35f
اگر حاجی چاہتا ہے کہ اس کی امیج بلڈنگ ہوجائے تو اس کو طریقہ میں بتاتا ہوں۔۔
حاجی سب سے پہلے اس بات کا سوچ لے کہ اگر اس نے اپنی امیج بلڈنگ عمران خان کے خلاف پروپیگنڈا کرکے کرنی ہے تو اس کو بتادوں کہ اس طریقے سے وہ اگر قیامت تک بھی لگا رہے وہ اپنی اس کوشش میں
کامیاب نہیں ہوگا۔
اگر وہ طریقے سے اپنی امیج بلڈنگ کرنے کی کوشش کرے گا کہ میں نے پی ٹی آئی پر بہت احسانات کیے یہ سوچ کر کہ شائد پی ٹی ائی کے لوگ نرم پڑجایئں گے تو یہ بھی حاجی کی بھول ہے۔۔یہ طریقہ بھی کام نہیں کرے گا۔
تو پھر حاجی سوچ رہا ہوگا کہ اسے کیا کرنا چاہئے
جس سے اس کی امیج بلڈنگ ہو۔ تو لے حاجی تیرے لیے لایا سب سے آسان طریقہ۔۔
تم اپنی امیج بلڈنگ کے لئے جو عمران خان کو استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہو۔ اس ساری کوشش میں عمران خان کو نکال کر ن لیگ، پیپلز پارٹی ، شہباز شریف، مریم صفدر، بلاول اور زرداری کو شامل کرلو۔ دنوں میں