sohail ahmad Profile picture
Jan 13 12 tweets 6 min read
Saira Wasim, a gifted artist from Pakistan, now based in the United States, has continued to depict the state of her homeland (and its position in the world) through a candid and allegorical lens for the past decade and a half. She has, rather remarkably, taken up (1/13)
taboo themes such as the naked hypocrisy of Pakistan’s leaders, the mullahs, and ‘honour’ killings of women.

Wasim graduated from the National College of Arts in 1999 and not surprisingly found international recognition soon enough. In 2003, her works were featured in (2/13)
a show at the #Whitney #Museum of American Art. In the same year, she undertook a residency at the #Vermont #Studio Center. Since then the US has been her home.

Wasim’s artistic expression is also influenced by her personal story. An Ahmadi by faith, she has (3/13)
experienced persecution and knows the intricacies of marginalization, and the hysteria for a puritanical patriotism. Her monumental work ‘Patriotism’ set the trend of making art a powerful mode of resistance. This was before she migrated to the US. The miniature (4/13)
challenged the construction of religious nationalism by depicting a motely crew of Mullahs – of almost all creeds and varieties – waging jihad, and a group of armed young men following their creed.

Wasim therefore is in exile, a marginalized citizen of Pakistan and of (5/13)
course a woman who has come a long way. She had to challenge family conventions to become an artist. These layers of exclusion and struggle are evident from her choice of themes and ability to unpack exploitative coatings of contemporary politics and society.
Throughout (6/13)
her work,Wasim has employed allegorical references, almost like a traditional Persian and Urdu poet. But she told me that her familiarity with Western art gave her the thought to fuse ideas. Her meticulo

Wasim plays on the theme of identity as an American, Pakistani (7/13)
and Muslim. This painting is a reinterpretation of the sixteenth-century Mughal painting, ‘Nasrat-e-Jang’ (victorious in War). The figure ‘Khan Dawan’ participated in and led major battles of his time to protect his country but spent much his life in spreading peace and (8/13)
shunning wars. The painting hints at American-Muslims’ patriotism and is also a humble plea to the ‘social injustice’, as Wasim told me.
For me

Wasim’s art transmutes into a powerful form of resistance to the mainstream ideology recycled by Pakistan’s power elites. The (9/13)
key question is, could she have done all of this while in Pakistan? It is true that many artists are doing that in Pakistan too. Imran Qureshi for instance has been producing brilliant critiques of society and its cultural symbols and Rashid Rana has taken his (10/13)
commentary to the global level by directly confronting globalization and its uneasy relationship with Pakistan.

Yet a #blasphemy case against an #art magazine, its editors and writers and of course its painters, hangs in the air. Artistic freedoms in #Pakistan are (11/13)
curtailed but also perennially resisted. Not unlike its history and genesis, Pakistan’s future remains open to interpretation. One thing is clear: the creative spirit of Pakistanis, at home and abroad, is not giving up. Not anytime soon.

Being Pakistani
Raza Rumi
(12/13)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with sohail ahmad

sohail ahmad Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @oolabmys

Jan 14
ایک مراثی کی بیوی بہت خوبصورت تھی ۔ اس کا چوہدری ، مراثی کو اکثر حیلے بہانے ادھر ادھر کام کیلئے بھیج دیا کرتا تھا ۔ ظاہر ہے چوہدری کا مقصد نیک نہیں تھا ۔

مراثی بیچارہ اپنے ساتھ کام کاج کرنے والے سنگی ساتھیوں کی تضحیک کی وجہ سے ہمیشہ شرمسار اور پژمردہ رہتا تھا ۔ 1
وقت گزرتا گیا ۔ چوہدری کی دلچسپی میں مزید چمک آتی گئی ۔

مراثی بیچارہ بھی اپنی حیثیت کے مطابق ، اپنے دل و دماغ کے اندر سارے حالات و واقعات کا analysis کرتا رہتا تھا ۔ روزی روٹی کا مسلہ بھی تھا ۔ اور سیاسی آزادی کی قدغنیں بھی درپیش تھیں ۔

ایک روز چوہدری نے مراثی کو کچھ
2
زیادہ ہی لمبے کام کیلئے ، کہیں دور بھیج دیا ۔

مراثی دو دن بعد واپس آیا۔ اپنے ساتھیوں کی نظروں کی طنزیہ چبھن کو دیکھا ۔ مگر مراثی بہت پر سکون رہا ۔

اب کی بار اسکے چہرے پر شرمندگی اور بے چارگی والی کوئ علامت نہیں تھی ۔ وہ نہائت ہی پر اعتماد تھا ۔
ساتھیوں کی حیرانی
3
Read 6 tweets
Jan 14
غریب زیادہ بچے کیوں پیدا کرتا ہے؟
(کسی لبرل کی بات کا جواب)
۔
اگرچہ متعلقہ چیز پر بات کرنے کی بجائے، اس کے لکھنے والے کے نظریات کو لے کر حملہ کر دینا انتہائی گھٹیا پن ہے، لیکن پھر بھی جواب دینا ہمارا فرض ہے۔
اخبار پڑھا کریں۔ جس نظام کو آپ کی عقیدت سجدہ ریز ہے، اس کے (1/7)
خلاف آج ساری دنیا میں لوگ سڑکوں پر ہیں۔ آپ صرف اپنے سے بدحال لوگوں کو دیکھ کر اسی طرح خوش ہیں، جیسے نیا نیا نماز پڑھنے والا دوسروں کے بارے جہنم میں جلنے کا سوچ کر خوش ہوتا ہو۔
۔
اب آتے ہیں عقل کی طرف۔
پیسے ہوتے تو بچے دو ہوں، دس ہوں، بیس ہوں یا نہ ہو، کوئی فرق نہیں (2/7)
پڑتا۔
بندہ غریب ہے، تو لاعلاجی تو ایک بلا ہے، غربت میں سینکڑوں دیگر خطرات موجود ہیں، کہ بچے کمانے کی عمر (دس بارہ سال) تک پہنچنے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں اس کا مداوا یہی ہے کہ بچے زیادہ سے زیادہ پیدا کیے جائیں۔
۔
دوسری بات یہ ہے، کہ پاکستانی لبرل انتہا کے خود غرض تو ہیں (3/7)
Read 7 tweets
Jan 14
مبالغے اور مغالطے

ہمارے ہاں یوں تو تقریباً ہر میدان میں مغالطے راج کرتے ہیں، چاہے فوجی افسروں کا Men at their best کی حیثیت سے حکومت کرنے کا معاملہ ہو، دولت مند کا سماجی احترام مانگنے کا یا ہیرا پھیری کو عملی سیاست کہنے کا لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ مغالطے حقیقی دنیا میں (1/8) Image
شکست کا باعث بنتے چلے جارہے ہیں اور بنیادی اصلاح کے بغیر ان میں سے کسی قوت کا صالح ہونا ممکن نہیں۔ صالح کے مفہوم پر بھی ہمارے ہاں زبر دست مغالطے چلے آتے ہیں جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ صالح صحیح کو جنم دیتا ہے، صحت کی طرف بڑھاتا ہے۔ ہمارے ہاں کیا ہوا ہے اور ہو رہا ہے، (2/8)
سامنے ہے۔ لیکن حقائق کی اذیت سے بچنے کیلئے ہماری قومی تکنیک یہ ہے کہ خرابی ہمیشہ کسی اور پر ڈال دی جائے یا اس کے وجود ہی سے انکار کر دیا جائے۔ اس عمل کے لئے ایک اور سنگولیریٹی استعمال کر لی جاتی ہے یعنی یہ کہہ کر سوال کا جواب نکل آتا ہے کہ " خرابی ہے کہاں؟ سب ٹھیک تو (3/8)
Read 8 tweets
Dec 12, 2022
ایک نوجوان دوست نے پوچھا ہے کہ روشن خیالی کیا ہے ؟
جہاں تک میں جانتا ہوں انسانی ذہن کا کھلنا یعنی سوال کرنے اور استدلال کرنے کی صلاحیت روشن خیالی ہے - سوال جستجو کو جنم دیتا ہے اور استدلال انکسار کی طرف لے جاتا ہے - پھر جستجو اور انکسار کے یکجا ہونے سے رواداری اور (1/8)
برداشت کا تمدن جنم لیتا ہے - یہ تمدن فرد میں صلاحیت پیدا کرتا ہے کہ وہ دوسرے کو اپنے جیسا فرد مان سکے - اور تسلیم کرے کہ ہمیں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں دعووں کی تصدیق اور تردید کے لئے دلیل اور ثبوت کو فیصلہ کن مانا جاۓ -

لیکن کیا دنیا میں ایسی روشن خیالی کا (2/8)
نظام کہیں موجود ہے ؟ جہاں تک مجھے خبر ہے ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں مکمل ضابطوں اور آخری سچائیوں کا راج ہے - ایک طرف مذھب اور کمیونزم کی مکمل سچائی کا اقتدار ہے تو دوسری طرف آزاد خیالی اور دہریت آہستہ آہستہ مذھب کی طرح بے لچک ہوتی جا رہی ہیں - مغرب کے بظاہر (3/8)
Read 8 tweets
Dec 10, 2022
ایسے تو بے شمار واقعات ہیں کہ کسی خاتون نے طلاق لینے کیلئے جو وکیل کیا ، مقدمہ جیت کر اسی سے شادی کرلی لیکن ایک اداکارہ نے فیصلہ دینے والے جج سے بھی شادی کی۔
یہ اداکارہ نمو تھی ۔ جج جاوید دستگیر مرزا ، نمو کے دُکھوں ( اور حُسن ) سے اتنے متاثر ہوئے کہ اسے شادی کی (1/7) Image
پیشکش کردی، جو کافی غور کے بعد اس نے قبول کرلی اور پھر بہت کم فلموں میں آئی۔
نمو جس کا اصل نام نورین تھا، بھارتی اداکار ونود کھنہ اور پاکستانی اداکار عابد بٹ کی بہن تھی. اس کے والد اداکار اور مصنف شہزادہ محمود متحدہ ہندوستان میں راج پال کے نام سے جانے جاتے تھے ۔ (2/7) Image
انہوں نے پہلی شادی ایک ہندو عورت سے کی، جن کے بطن سے پیدا ہونے والا بیٹا ونود کھنہ کے نام سے بڑا فلم اسٹار بنا۔ پاکستان بننے کے بعد شہزادہ محمود یہاں آگئے۔ کچھ عرصے بعدان کی بیوی ان کو چھوڑ کر بھارت چلی گئی ۔ لاہور میں انہوں نے دوسری شادی کی ، جس سے نِمو اور اس کے (3/7)
Read 7 tweets
Dec 9, 2022
عدالت کا وقت 9 بجے شروع ہوتا ہے۔ ایک بجے بریک اور دو بجے پھر شروع۔ ساڑھے تین، چار بجے چھٹی۔
ہونا تو یہ چاہیے کہ جج صاحب 9 بجے کمرہ عدالت میں موجود ہوں۔ کبھی کبھار تاخیر ہو جائے تو کوئی حرج نہیں کہ ایمرجنسی دیر سویر ہر کسی کے ساتھ ہوتی ہے۔ لیکن یہ تاخیر کبھی کبھار ہی (1/11) Image
ہونی چاہیے روٹین نہیں۔
جج صحاب 9 بجے یا دیر سویر کے ساتھ کمرہ عدالت میں ا کر بیٹھ گئے ہیں تو ہر کچھ دیر بعد آٹھ کر پیچھے چیمبر میں چلے جائیں گے۔ پیش ہوں تو عملہ بتاتا ہے جج صاحب چیمبر میں ہیں۔ کہو انہیں بلائیں وکیل صاحب کیس میں پیش ہوئے ہیں۔ کچھ اس پیغام بھجوانے پر ا (2/11)
جاتے ہیں۔ کچھ انتظار کرواتے ہیں۔ اس انتظار پر کچھ وکیل جہاں تک ہو سکے صبر کرتے ہیں۔ کچھ کمرہ عدالت میں ہی احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں۔ آواز اونچی ہوتی ہے۔ سن کر جج صاحب تشریف لاتے ہیں۔ کبھی معاملہ یہیں رک جاتا ہے کبھی تلخی اور لڑائی بڑھ جاتی ہے۔
جب ایک سے دو تک بریک کا (3/11)
Read 11 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(