ON MARCH 27, 2016, several Pakistani Christian families gathered at a park in #Lahore to celebrate Easter Sunday when a suicide bomber detonated ten kilograms of explosives and metal ball bearings between two children’s rides. The attack, claimed by Jamaat-ul-Ahrar, an (1/5)
offshoot of the Pakistani Taliban, killed seventy-three people, including twenty-nine children. Of these children, the youngest was merely two years old and the oldest was sixteen.
A Jamaat-ul-Ahrar spokesperson, Ehsanullah Ehsan, announced that his Islamist militant (2/5)
group had targeted Christians as a message to Prime Minister Nawaz Sharif that they had entered Lahore—the prime minister’s hometown.
The terrorists wanted the government to halt military operations against their safe havens in Pakistan’s remote tribal areas bordering (3/5)
Afghanistan.
The Easter Sunday attack had been preceded a year earlier by twin suicide bombings at churches in Lahore’s Youhanabad area, which killed at least fifteen people and sparked violent protests across the city by the Christian minority. That terrorists chose to (4/5)
target religious minorities, including their children, to caution the government reflected the vulnerability of Pakistan’s already embattled religious minorities. (5/5)
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
سنہ 1963میں عبداللہ حسین کا ناول ’اداس نسلیں‘ شائع ہوا تو اسے خاصا سراہا گیا۔ عام قاری کے ساتھ ساتھ اس کی تحسین ادب کے شناوروں نے بھی کی۔ قرة العین حیدر نے اپنی خود نوشت ’کارِ جہاں دراز ہے‘ میں عبدااللہ حسین پر سرقے کا الزام عائد (1/24)
کیا ہے۔ وہ لکھتی ہیں:
’اداس نسلیں کے متعدد ابواب میں، میرے بھی صنم خانے، سفینہِ غمِ دل، آگ کا دریا، اور شیشے کے گھر کے چند افسانوں کے سٹائل کا گہرا چربہ اتارا گیا ہے۔ خفیف سے ردوبدل کے ساتھ پورے پورے جملے اور پیراگراف تک وہی ہیں لیکن آج تک سوائے پاکستانی طنز نگار محمد (2/24)
خالد اختر کے کسی ایک پاکستانی یا ہندوستانی نقاد کی نظر اس طرف نہیں گئی۔ نہ کسی نے اشارةً بھی اس کا ذکر کیا۔ کیا یہ میل شاونزم نہیں ہے؟‘
آگ کا دریااور افواہ ساز فیکٹریاں
آگ کا دریا کی اشاعت کے بعد مصنفہ کی ذات پر کیچڑ اچھالا گیا، جس میں سراج رضوی نام کے ایک صاحب پیش پیش (3/24)
مجھے اِن سب سے نفرت نہیں، نہ ان کی شکل بُری لگتی ہے۔ ہاں میں اِن کے خلاف ہوں، چھوٹے چھوٹے فائدوں کی خاطر اِن کے ادا کیے ہوئے سماجی کردار کے نقصان پہلو کے اثرات کی نشاندہی کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
یہ سب ایک ہی جیسے وظائف انجام دیتے (1/6)
ہیں: آپ کے اور ہمارے دماغ کو سُن کرنا، ہمارا تعلق بیرونی حقیقت سے توڑ کر اُسے قابلِ قبول بنانا، ذات یا نفس کو جوتا چمکانے والے برش کی طرح استعمال کرنا، علم کی بے توقیری کر کے غیر تربیت یافتہ نجی احساس کو اہمیت دینا، معاشرے کی جدلیات کو کُند کرنا، اور سب سے بڑھ کر (2/6)
تنقیدی صلاحیت کو ختم کرنا۔ مؤخر الذکر وصف ایسا ہے جس کے لیے یہ سب مقدس خوابوں، رویائے صادقہ، جگر و معدہ میں تیزابیت کے باعث ہونے والے الہامات، فرضی اولیا کے جھوٹے قصوں، داخلی ہذیان اور وسوسوں کو بطور چابک استعمال کرتے اور مرعوب کرتے ہیں۔
ان کا سب سے بڑا حربہ زبان ہے، (3/6)
اپنی عمر کے پہلے پچیس سال تک میرے اپر پورشن اور لوئر پورشن میں کئی کیڑے تھے۔ ان میں ایک کیڑا تھا جو کہتا تھا کہ اس ملک میں ایک ہی ادارہ ہے جو ٹھیک چل رہا ہے۔پھر میں اپنی چھوٹی سے بیٹھک سے باہر نکلا اور اندرون و بیرون ممالک کے سفر کئیے تو معلوم ہوا کہ اس ملک میں ایک ہی ادارہ ہے
1
جو کسی بھی ادارے کو چلنے نہیں دیتا۔
ایک کیڑا ایسا تھا جو کہتا تھا کہ اس ملک کی آبادی کا ساٹھ فیصد نوجوانان پر مشتمل ہے جو افرادی قوت کے سبب اس ملک کا سرمایہ بنیں گے۔پھر معلوم ہوا کہ لیٹ نوے اور دو ہزار کی دھائی میں پیدا ہونے والی نسل کا کتابوں سے واسطہ نہیں،
2
تاریخ سے آشنائی نہیں اور ساری نسل پروپیگنڈا وار کی فی سبیل اللہ مجاہد ہے۔اختلاف پر گالی ہے یا ٹرولنگ۔
ایک کیڑا تھا جو ہر دم کاٹتا تھا کہ گوادر سونے کی کنجی، بلوچستان سونے کی کانیں، تھر کوئلے کا کوہ ہمالیہ، چنیوٹ لوہے کا عظیم خزانہ، شمال میں زمرد کے پہاڑ،
3
..... احیائے اسلام اور دعوت اسلامی کی تحریکوں کا دعوی ہے کہ ہر سال چھ لاکھ سے زائد طلبا اسلامی درسگاہوں یعنی مدرسوں سے فارغ التحصیل ہو کر معاشرے میں اچھائی کی ترویج اور برائی کے سد باب کے لئے مصروف ہو جاتے ہیں۔ جبکہ مختلف دینی اجتماعات میں سالانہ پچاس لاکھ سے زائد (1/10)
افراد دینی تربیت سے گزرتے ہیں۔ یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں دین کے چرچے ہیں، اسلامی شریعت اور سنت رسول کی ترویج کے لئے طاقتور تحریکیں چلی ہوئی ہیں۔ یوں ضیاء الحق مرحوم کے دور سے اب تک چالیس برس میں تقریباً دو کروڑ دینی طالبعلم یا سکالر فارغ التحصیل ہوئے ہوں گے اور (2/10)
اجتماعات میں دس کروڑ سے زائد افراد جذ بہ دینی سے سرشار ہوکر اس معاشرے میں سرگرم عمل ہو چکے۔ اجتماعات جمعہ سے متاثر ہونے والے افراد اور ہر سال کے حجاج کرام اس کے علاوہ ہیں۔ پھر مختلف دینی تہواروں اور نعتیہ اجتماعات کے اثرات بھی تو کچھ ہوتے ہوں گے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ان (3/10)
"In The Descent of Man (1871), #Darwin suggested that #Africa was the most likely evolutionary homeland for humans because it was the continent where our closest relatives, the African apes, could be found today. However, it was to be many years before the fossil (1/5)
evidence that was ultimately to prove him right began to be discovered. Before then, #Europe with the Neanderthals, “Heidelberg Man,” and the spurious “Piltdown Man,” and #Asia with “Java Man,” were the foci of scientific attention concerning human ancestry. But the 1921 (2/5)
discovery of the Broken Hill skull in what is now #Zambia, and the 1924 discovery of the Taung skull (from South Africa), started the process that gave Africa its paramount importance in the story of human evolution, even if that process still had many years to run. By (3/5)
LA illuminated the limits to my fame. I was huge in the world of hip-hop, but in Hollywood, I was nobody. At a Lakers game, I was nobody. At the Roxbury, I was extra nobody. When Eddie walked in, he shut it down. It was humbling, it was embarrassing, and it was (1/11)
frustrating.
I remember one night in LA, the DC go-go band EU (Experience Unlimited) was playing at the Palladium. They had opened for us in 1988 and ’89 and we had developed a friendship with the lead singer, Sugar Bear, and the rest of the group. Spike Lee had just (2/11)
put their song “Da Butt” in his movie School Daze, and EU was now the hottest group in the country. Charlie and I planned to take a break from the emotional battery of being nobodies in Hollywood and just for a night retreat to the world of music.
We headed to the (3/11)