#Establishment
چہرے پر رعونت، کالا چشمہ، سینے اور کندھوں پر لگائے گئے بیجز سجانے والا یہ شخص اپنے دور کا ایک بڑا فرعون تھا جس نے ہنری کسنجر اور آمریکہ کے ساتھ ملکر اپنے وطن کے ایک مقبول اور تاریخ کے واحد منتخب کردہ سوشلسٹ صدر سلواڈور آلنڈے کا تختہ الٹ دیا تھا کیونکہ سلواڈور نے Image
اقتدار سنبھالتے ہی اپنے ملک میں آئین بحال کرنے، لوگوں کو حقوق دینے اور اپنی من مرضی سے حکومت کرنے کی بیوقوفی کی تھی، سلواڈور کا جرم یہ تھا کہ وہ اپنے ملک میں سوشلزم کا نفاذ کرنا چاہتے تھے اور امریکہ کو یہ کہاں منظور تھا کہ شمالی آمریکہ میں کوئی اس کو چیلنج کرسکیں سو سلواڈور کا
جانا طے ہوچکا تھا۔

اس مقصد کے لئیے ہنری کسنجر نے بھرپور لابنگ کی تھی تب کے آمریکی صدر نکسن کی ایماء پر، اور پھر تب کے چلی کے کمانڈر ان چیف جنرل پنوشے کو ساتھ ملکر جمہوریت پر شب خون مارا گیا، گیارہ ستمبر 1973 کو رات کے آخری پہر میں پنوشے کی فوج اپنے صدر کے کمرے میں گھس گئی اور
ان کو گولیوں سے بھون دیا گیا (بعض لوگ کہتے ہیں کہ سلواڈور نے خودکشی کی تھی اپنے اس اے کے فورٹی سیون سے جو اس کو کیوبا کے عظیم مزاحمتی رہنما اور صدر فیڈل کاسترو نے گفٹ کی تھی) جس کے بعد چلی میں ایک ایسے خوفناک اور تاریک دور کا آغاز ہوگیا جس کی نظیر نہیں ملتی، جنرل پنوشے چلی کے
ڈی فیکٹیو صدر بن گئے اور نو سال تک صدارت کے مزے لوٹتے رہے، اس کے بعد 1980 کو ایک متنازعہ قانون کے تحت باقاعدہ صدر کے عہدے پر فائز ہوئے اور 1990 تک اپنے ملک کے سیاہ و سفید کے مالک رہے، اس دوران لاکھوں لوگوں کو مارا گیا، ان کو جیلوں میں ڈالا اور ہر آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی
مشہور شاعر پابلو نرودا کا بھی قتل کیا گیا، ان کو زہر کا ٹھیکا لگا کر مارا گیا تھا، اس طرح ایک اور موسیقار جن کا نام ڈاکٹر حارا تھا جو مارشل لاء کے خلاف گیت گاتا تھا ان کو سر پر ان کا گٹار مار کر ہلاک کردیا گیا۔
نیز ہر قسم کے ظلم و بربریت کی داستانیں قائم کردی گئی، ایک اندازے
کے مطابق بتیس ہزار سے لیکر اسی ہزار لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا اور ہزاروں لوگ جیل کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دئیے گئے اور یہ سب کچھ آمریکہ بہادر کی ایماء پر کیا گیا لیکن کب تک یہ ظلم چلتا رہتا؟ آخر ظلم کو مٹنا ہی ہوتا ہے اور ایسا ہی ہوا جنرل پنوشے کے ساتھ بھی۔
1990 میں پہلے
ان کا اقتدار گیا پھر وہ اپنے بنائے گئے قانون کے تحت 1998 تک چلی کی فوج کے کمانڈر ان چیف رہے اور جب 1998 کو ریٹائر ہوگئے تو ان کے خلاف مقدمات بنے لیکن تب ان کا اثر و رسوخ تھا اس لئیے طبی بنیادوں پر اپنے وطن سے فرار ہوگیا اور آمریکہ بہادر کے قدموں میں گر گیا کہ میں نے اتنی خدمت
کی ہے مجھے بچاؤ لیکن آمریکہ نے بھی آنکھیں پھیر لی اور ان کے خلاف بنائے گئے مقدمات میں ان کی کوئی مدد نہیں کی اور یوں وہ بے تحاشا اسٹریس اور دباؤ کی وجہ سے عارضہ قلب میں مبتلا ہوئے اور محض چار پانچ سال بعد ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔

غالبا دو ہزار تیرہ کو چلی کی عدالتوں
نے (جو پنوشے کے دور میں امیروں کی کتیا) بنی ہوئی تھی نے عوام سے باقاعدہ معافی مانگ لی اور یوں تاریخ کا ایک سیاہ باب ہمیشہ ہمیشہ کے لئیے بند ہوگیا۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Fayyaz Mughal 🇵🇰

Fayyaz Mughal 🇵🇰 Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @mfayyaz35m

Feb 1
#انصاف_کرو_پاکستان_بچاؤ
کیا بھارت میں کرپشن نہیں؟

بالکل ہے،

بے تحاشہ ہے

اس کے باوجود وہ دنیا کی صف اول کی اکانومی بننے کی دوڑ میں شامل ہے

ان کی اشرافیہ جتنی مرضی کرپٹ ہو، پر ان کا جینا مرنا بھارت میں ہے

ان کا جرنل ریٹائر ہوکر بھارت میں ہی رہتا ہے

ان کا سیاستدان، اقتدار Image
سے باہر ہوکر، بھارت میں ہی سیاست جاری رکھتا ہے

انسانی فطرت ہے کہ جس زمین پر اس کا جینا مرنا ہے، اسے کسی نہ کسی حد تک سنوار کر رکھتا ہے

پاکستان میں ایسا نہیں۔۔۔۔۔۔

ہمارا جرنل اور سیاستدان، دونوں ہی یہاں پر کسی کرایے دار کی طرح رہتے ہیں۔ جرنل ریٹائر ہوا یا سیاستدان اقتدار
سے باہر ہوا، تو سیدھا لندن، سعودیہ یا دبئی جاکر رکتا ہے

کرایے دار اپنی عارضی جائے رہائش کی کبھی فکر اور پرواہ نہیں کرتا۔ یہ ثابت شدہ انسانی فطرت ہے

اور تو اور،

جاتے ہوئے اپنا تمام سرمایہ، مال و دولت بھی باہر لے جاتا ہے

پیچھے بچتی یے معاشی تباہی اور بربادی

کیا وہ قوم کبھی
Read 5 tweets
Feb 1
#جیدا_چنگڑ
جاوید چودھری جیسے بدکردار شخص کی رنگین کہانیاں میڈیا کے ہر شخص کو ازبر ہیں۔موصوف نے جناح اخبار میں افسانوی کالموں سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ اس سے قبل چھوٹے موٹے مقامی اخبارات کی نوکری اور مالکان کی چاکری کی اور اسی دوران خوشامد میں ید طولی حاصل کیا۔اوقات کا عالم Image
یہ تھا کہ جب پہلا کالم روزنامہ جنگ کی زینت بنا تو دوستوں کو ٹریٹ کے طور پہ سموسے کھلائے اور سارا دن ایک ایک کو پکڑ کر طبع شدہ کالم دکھاتا رہا۔طبعی طور پہ عیار ہونے کے سبب جلد ہی پیسے کمانے کے گر سیکھ گیا اور ملک ریاض کے لیے گھوسٹ رائیٹر کے طور پہ کتابیں لکھیں جو پڑھنے والا پہلے
ہی صفحے پہ تاڑ جاتا کہ کس نے لکھی ہیں۔
اسی دوران جیو جوائن کر لیا۔کالموں میں مذہب اور اخلاقیات کا تڑکا لگا کے سستی شہرت حاصل کی۔مطالعہ پاکستان کے ڈسے نوجوانوں اور ادھیڑ عمر خواندہ بابوں میں اسی سبب مقبول ہوا۔جیو ٹی وی کی ایک پروڈیوسر عائشہ عالم کے ساتھ دس برس خفیہ معاشقہ رکھا۔
Read 9 tweets
Jan 31
#NadeemAnjumMustResign
پاکستان کے 30 مشہور یک سطری لطیفے:💁🙄

1۔ شدید الفاظ میں مذمت کی ہے
2- اہل کاروں کو معطل کر دیا گیا ہے
3۔ تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے
4۔ دہشتگردوں کو ملک کا امن برباد کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے
5۔ طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی ہے
@OfficialDGISPR Image
6۔ اس میں ''را'' اور ''خاد'' ملوث ہیں
7۔ دشمن ہماری شرافت کو ہماری کمزوری نہ سمجھے
8۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں
9۔ انکوائری کی جائے گی
10۔ کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا
11۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے
12۔ ادارے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں
13۔ نوٹس لے کر اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
14۔ کشمیر کی آزادی اب دور نہیں
15۔ کرپشن ختم کرکے لوٹی دولت واپس لائیں گے
16۔ یہ واقعات سی پیک کے خلاف سازش کا حصہ ہیں
17۔ ہر صورت میں میرٹ قائم رکھا جائے گا
18۔ غریب کو اس کی دہلیز پر انصاف ملے گا
19۔ سول اور ملٹری قیادت ایک پیج پر ہے
Read 5 tweets
Jan 31
#NadeemAnjumMustResign
2010 کا واقعہ ہے۔

ملک دھماکوں سے گونج رہا تھا ۔ پشاور کی لال سڑک سے گزرتے ہوئے رپورٹر نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے پھوپھو زاد بھائی اور پولیس کے ہونہار آفیسر کمانڈنٹ صفت غیور سے ان دھماکوں کے بارے میں پوچھا تو اس نے واضح طور پہ کہا کہ دہشت گرد افغان ستان سے ImageImage
پاکستان گھستے ہیں اور ان کی سہولت کاری فوج خود کرتی ہے ۔ صفت نے کہا کہ فوجیوں کی گاڑیوں اور ان کی ذاتی تلاشی کی اجازت اگر آپ پولیس کو دے دیں اور پھر کوئی ایک بھی دھماکہ ہو جائے تو مجھے پھانسی لگا لیجیے گا۔

اس بیان کے سات دنوں بعد صفت غیور کو 4 اگست 2010 میں پشاور کینٹ
میں واقع ایف سی ہیڈکواٹر کے قریب ایک خودکش
حملے میں نشانہ بنایا گیا جس کی ذمہ داری تحریک ظالمان نے قبول کر لی۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے صفت غیور کو نشان شجاعت دے کر ان کے قتل کو پس پشت ڈال دیا گیا۔

اب سی سی پی او پشاور پھر سے وہی تاریخ دہرا رہے ہیں لیکن انتہائی
Read 5 tweets
Jan 31
#NadeemAnjumMustResign
چند ماہ پیچھے چلے جائیں تو یہ قوم بڑی سیانی ہوا کرتی تھی۔

ریلوے کا حادثہ ہوا تو ہر طرف شور مچ گیا تھا کہ شیخ رشید استعفیٰ دے آٹا اور چینی کا بحران اٹھا تو جمشید اقبال پہ انگلیاں بھی اٹھیں ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی انسانی حقوق کے متعلق مخدوش
@OfficialDGISPR Image
رپورٹ آئی تو شیری مزاری سے استعفیٰ طلب کیا گیا ۔ کشمیر میں آرٹیکل 370 ختم ہوا تو شاہ محمود قریشی سے استعفیٰ طلب کیا گیا۔ بجلی کا شٹ ڈاؤن ہوا تو عمر ایوب سے استعفیٰ طلب کیا گیا ۔ ساہیوال واقعہ پہ قانونی موشگافیاں حائل ہوئیں تو فروغ نسیم کو ہٹانے کی باتیں چلیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کو
ابتدائی مشکالات کے دوران ہی عبد الرزاق داؤد کو نکالنے کے مطالبے ہوئے ۔ بلین ٹری پروجیکٹ پہ اعتراض ہوا تو ملک امین اسلم سے جواب طلب کیا جانے لگا ۔ اس سب کے ساتھ عمران خان سے ہر چھوٹے سے لیکر بڑے واقعے تک استعفیٰ طلب کیا جاتا رہا ۔ صورتحال سیاسی و یا معاشی ، داخلی ہو یا خارجی ۔۔۔
Read 8 tweets
Jan 30
#Establishment
#PakArmy
ہم دن میں تین تین دھماکوں کی خبریں بھی سنا کرتے تھے۔ ہر روز کسی نہ کسی شہر سے لاشیں اٹھتیں ۔ ہم نے پرائی جنگ میں کود کر جو آگ اپنے وطن میں لگائی تھی اس کی تپش میں ڈالروں کی کڑکڑاہٹ تو بڑھتی رہی لیکن بارود کی بو ہر سو پھیلتی رہی۔ ہم نے اپنی مساجد ،
امام بارگاہوں ، بازاروں ،
گلی کوچوں سے روز خون صاف کیا۔ ہمارے سکولوں میں معصوم روحوں کے بارود اور خون میں لتھڑے لاشے پڑے رہے لیکن ہم مایوس نہ ہوئے ۔ ہم پرعزم تھے کہ بحیثیت قوم ہم آگ اور خون کا دریا عبور کر جائیں گے اور اس جنگ کو جیت لیں گے۔ بالآخر ہم نے وہ جنگ جیت لی ۔
ہم نے اسی ہزار جانوں کا نذرانہ دے کر اپنا امن بحال کر دیا۔

آج ایک دھماکے کے بعد ہی ہمارے اوسان خطا ہو رہے ہیں ۔ اس قدر مایوسی ، بددلی اور ناامیدی پہلے تو نہ تھی ۔ وجہ یہ ہے کہ اس وقت ہمیں لگا تھا کہ ہم نے اپنے محافظوں کے ساتھ مل کر امن لانا ہے جبکہ آج ہم جانتے ہیں کہ ہم سو
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(