کچھ دوستوں اور فالورز نے پوچھا ہے کہ پشاور کے سانحہ پر کچھ نہیں لکھا؟
لکھنے کو ہے کیا بھائی؟
مقتولوں کو شہدا قرار دینے والوں سے کیا بات کریں؟
بچے سکول میں مارے گئے اور شہدا ؟
جوان مسجد میں مارے گئے اور شہدا ؟
شہدا قرار دیکر جن پر حفاظت کی
👇
ذمہ داری ہے وہ بری ہوجاتے ہیں نفسیاتی طور پر
قانونی طور پر انھیں ویسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا اور اخلاقیات تو آڈیو ویڈیو بنانے والے کام کرنے والوں نے، بنانے والوں نے، لیک کرنے والوں نے ویسے ہی اس پاک سرزمین سے ختم کرکے “پورنستان “بنا دیا ہے
بچے ماں باپ نے اسکول پڑھنے بھیجے تھے
👇
شوہر بیویوں نے اور جوان ماؤں نے مسجد میں نماز پڑھنے بھیجے تھے؛ کیا وہ بارڈر پر لڑ رہے تھے؟ کیا کوئی پولیس مقابلہ چل رہا تھا؟ شہید کیسے ہوگئے؟
یہ شہید نہیں مقتول ہیں اور رہیں گے جب تک قاتل زندہ ہیں؛ جب تک انکی حفاظت کے ذمہ داران عہدوں پر ہیں۔ پانچ بلین ڈالر کے لئے دو جرنیلوں
👇
کے بچے ارب پتی بن گئے اور ملک کو جلا دیا اور نام رکھ دیا شہدا؟ جب تک انکی اولاد سے ایک ایک پائی چھین نہیں لی جاتی یہ مقتول ہیں اور رہیں گے۔
کیوں نہیں ہوئے جنرل اختر عبد الرحمان کے بچے ”شہید”؛ کیوں نہیں ہوئے جنرل ضیا کے اور حمید گل کے “شہید”یہ تو ہو بھی جائیں “شہید” تو
👇
اربوں ڈالر کی انڈسٹریاں چلتی رہیں گی۔ جن کآ ایک ایک کمانے والا تھا اسے"شہید" بنا کر ہاتھ جھاڑ کر بیٹھ گئے
جس دن بےقابو ہجوم گلیوں میں نکلے، اسے ایڈریس پتا ہونے چاہئے انکی اولادوں کے جن کے مستقبل کے لئے پورا ملک جلا دیا چند انٹرپاس دانشمندوں نے
کسی زمانے میں جن اشیاء صرف کو آسائشات سمجھا جاتا تھا رفتہ رفتہ وہ سب ہماری ضروریات کا روپ دھار چکی ہیں۔ آپ سب پڑھنے والے ذرا ماضی قریب میں جھانکیں تو یاد آئے گا کہ گھروں میں پوری فیملی کے لئے ایک ہنڈیا بنانے کا رواج تھا بیشتر گھروں میں خواتین مل جل
👇
کے صفائی ستھرائی کا اور سلائی کڑھائی تک خود کرتی تھیں باہر سے مدد لینے کا رواج نہیں تھا ان مصروفیات میں دن تمام ہوجاتا تھا فون شاذ و نادر ہی کسی گھر میں ہوتا ہوگا جسے عموماً تالا بھی ڈال دیا جاتا تھا گنی چنی موسم کی چار چھ سبزیاں ہوتیں وہی ادل بدل کے پکا لی جاتیں اچھے گھرانوں
👇
میں گوشت بھون کے سبزی شوربہ بن جاتا سالن اگر کم پڑ بھی جاتا تو دوسرے وقت گلاس بھر پانی ڈال کے شوربہ بڑھالیا جاتا تاکہ سالن پورا ہوجائے بچوں کی مجال نہ تھی کہ کھانے میں چوں چراں کریں جس نے چپ چاپ کھالیا وہ فرمانبردار جس نے نہیں کھایا اسے کھانے کے ساتھ دو جوتے بھی کھلا دئیے جاتے
👇
ء™History Of Bluetoothء
نِیلے تھوتھے کی عجیب کہانی
ہزار برس پرانے ایک بادشاہ کا نام”بلیوٹُوتھ“ تھا۔ اس کا ایک دانت واقعی نیلے رنگ کا تھا تو پھر سوال یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی'بلیوٹوتھ'کے بانیوں نے اس قدیم بادشاہ کے نام پر شارٹ رینج وائرلیس ٹیکنالوجی کا نام'بلیوٹوتھ'کیوں رکھا؟
👇
آج پوری دنیا بلیوٹوتھ کی اصطلاح سے واقف ہے۔ بلکہ ہمارے لیے یہ عام سی بات ہے کہ ہمارے موبائل فونز، لیپ ٹاپس، ہینڈ سیٹس، کار ٹیپس، بڑے سپیکرز، انٹرنیٹ ڈیواسز، ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز اور مزید بیسیوں ڈیوائسز میں بلیوٹوتھ سسٹم موجود ہے۔ چونکہ یہ اصطلاح بہت عوامی ہو چکی ہے اس لیے لوگ
👇
غور نہیں کرتے کہ مشہور اصطلاحات کے پیچھے کیا کہانی ہے
چلیں.. بادشاہ بلیوٹوتھ کے متعلق جاننے سے پہلے ایک اور انکشاف ہو جائے۔ نہایت دلکش چہرا اور نام رکھنے والی امریکی اداکارہ اور سپرماڈل ہیڈی لامار کو جانتے ہیں؟ اپنے وقت پر دنیا میں سب سے خوبصورت عورت کا اعزاز حاصل کرنے والی۔
👇
ابوہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے میرے خلیل دوست (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے تین باتوں کی وصیت کی ہے،
👇
میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا، ہر مہینہ میں تین روزے رکھنا, چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔ (بخاری شریف )
حضرت ملحان قیسی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں ایامِ بیض یعنی 13, 14 اور 15 تاریخوں کے روزے رکھنے کا حکم فرماتے تھے اور
👇
ارشاد فرماتے تھے کہ ان کا ثواب اتنا ہی ہے جتنا ہمیشہ روزہ رکھنے کا
(سنن ابی داؤد)
پاکستان میں آج بروز ہفتہ مغرب کے بعد رجب کی13 تاریخ ہوگی اور بروز اتوار سے ایام بیض کے روزے شروع ہوں گے
دوسرے ملکوں میں رہنے والے اپنے ملک کے چاند کی تاریخ کے حساب سے ایام بیض کے روزے رکھیں۔
👇
میں اُن باٸیس کروڑ بدنصیبوں میں سے ایک ہوں۔ جس پر حیات تنگ کی جارہی ہے۔ میری حب الوطنی کا مذید امتحان لیا جارہا ہے
مجھ سے کہا جارہا ہے کہ تمہارے وطن پہ قرضہ ہے اُس کی اداٸیگی کرنی ہے
اِن لوگوں سے کوٸی پوچھے کہ باہر کے ملکوں اور اداروں سے قرضہ میں نے یا مجھ
👇
جیسے غریبوں نے لیا۔ یا کیا وہ قرضہ مجھ پر یا میرے جیسوں پر خرچ کیا گیا
ستر پچھتر سال سے جن لوگوں نے لیا اور اپنے محل بناٸے
اُن کے پیٹ پھاڑ کر وصول کریں اگر وہ مرگٸے ہیں تو ان کی نسلوں سے وصول کریں مگر یہ کیا
اس ملک کے غریب کا جینا کیوں تنگ کیا جارہا ہے
اُس کا گلا کیوں دبایا
👇
جارہا ہے
کوٸی ہے ہمارا حمایتی
کوٸی ہے ان باٸیس کروڑ بدنصیبوں کا وکیل جو جاکے بین الاقوامی اداروں سے بات کرے کہ ہم نے قرضہ نہیں لیا
نہ ہم پر خرچ ہوا
اس ملک پر جو اشرافیہ حکومت کرتی رہی ہے اسی نے قرضہ لیا ہے
اُسی نے کھایا
ان سے وصول کرو
ان کی نسلوں سے وصول کرو
اس وصولی میں
👇
مَردوں کے جرگے میں عورت ذات کی گالی ہٹادینے کے بعد اس دن گاؤں کی پنچائیت میں وہ دوسرا فیصلہ تھا جسے سب نے قبول کیا
انہوں نے اپنے مُردے چارپائیوں پر سمیٹے اور انہیں رات کے اندھیرے میں وڈیروں، صوبیداروں، کرنلوں، جرنلوں، امراء، شرفاء اور ایوانوں میں بیٹھے والوں کے دروازوں پر
👇
چھوڑ آئے
دورانِ فیصلہ وہ سبھی جانتے تھے کہ عین ممکن ہے
وہ اپنے مُردے پھر سے نہیں دیکھ سکیں گے
گوکہ عورتوں کی فریاد اس روز بھی دبائی گئی جبکہ مائیں سبھی پیاروں کے ہونٹ اور ماتھے چومنا چاہتی تھیں
مگر وہ مرد بضد تھے سو انہوں نے اس فیصلے پر عمل کرلیا
اگلے روز یہ ایک انہونی
👇
بات تھی کہ قریب ہر بڑے نامور حکمران کے دروازے پر دن چڑھے ایک لاش لیٹی ہوئی تھی
پہلے پہل امراء سٹپٹائے
پھر انہوں نے تھانیداروں کی موجودگی میں وہ لاشیں ٹھکانے لگادیں
چارپائیاں واپس نہیں کی گئیں
مگر اگلی بار کے حادثے میں جہاں لاشیں تقسیم ہوئیں اور اُسی فیصلے پر عمل کیا گیا
👇