اسرائیل کا پہلا وزیراعظم بن گوریان تھا
ایک روز کچھ جلدی میں گھر سے جارہا تھا کہ اسکی بیٹی نے یاد دہانی کروائی کہ آج دیوار گریہ (Wailing Wall) پر سالانہ دعا کا دن ہے۔ بن گوریان نے جواب دیا کہ ریاستی امور سے متعلق کچھ اہم کام نمٹانے ضروری ہیں
بیٹی نے کہا کہ سالانہ دعا سے اہم
👇
اور کیا کام ہو سکتا ہے؟
بن گوریان نے تاریخی جواب دیا کہ ”اگر صرف دعا سے کام ہوتے تو تمام عرب اور مسلمان حج کے اتنے بڑے اجتماع میں ہر سال اسرائیل کی تباہی اور بربادی کی دعا مانگتے ہیں لیکن عمل سے عاری ہیں جبکہ نتیجہ تمہارے سامنے ہے عرب اور مسلمان کس حال میں ہیں اور نو زائیدہ
👇
یہودی ریاست دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے
میں ریاستی امور طے کرکے شام کو دعا میں بھی شامل ہو جاؤنگا۔ ایک ارب چالیس کروڑ سے ذیادہ بے عمل مسلمان اس ساٹھ لاکھ کی آبادی والے ملک کے سامنے بے بس ہیں اور آہستہ آہستہ اسکی شرائط پر تعلقات استوار کرنے کی فکر میں ہیں!!!
👇
یاد رکھیں کوئی بھی انسان اپنی بزدلی کی وجہ سے موت سے نہیں بچ سکتا
اگر صرف دعاوں، التجاوں سے مسائل حل ہونے ہوتے تو نہ غزوہ بدر کے لیے جانا پڑتا نہ احد، نہ خندق اور نہ باقی تمام جنگیں لڑنی پڑتیں
یہ وہ پہلا خط تھا جو اس نے اپنی پردیس کی زندگی میں نہیں کھولا
پیارے ابو جان اور امی جان
مجھے آج ملک سے باہر پانچ سال ہو گئے اور میں اگلے ماہ اپنے وطن واپسی کا ارداہ کر رہا ہوں، میں نے اپنے ویزا کے لیے جو قرض لیا تھا وہ ادا کر چکا ہوں اور کچھ اخراجات پچھلی چھٹی
👇
پر ہو گئے تھے۔تحفے تحائف لینے میں اور کچھ دیگر اخراجات
اب میرے پاس کوئی بڑی رقم موجود نہیں لیکن میری صحت ابھی ٹھیک ہے اور میں خود کو اس قابل سمجھتا ہوں کہ پاکستان جا کر کوئی بھی اچھی نوکری کر سکوں اور گھر کے اخراجات چلا سکوں۔ یہ جگہ مجھے پسند نہیں ہےمیں اپنے گھر رہنا چاہتا ہوں
👇
آپ کی کیا رائے ہے اس بارے میں
آپکا پیارا – جمال
💥
پیارے بیٹے جمال
تمھارا خط ملا اور ہمیں تمھاری چھٹی کے بارے میں پڑھ کر خوشی ہوئی۔باقی تمھاری امی کہہ رہی تھی کہ گھر کی حالت بہت خراب ہو رہی ہے اور تم جانتے ہو برسات شروع ہونے والی ہے۔ یہ گھر رہنے کے قابل نہیں ہے گھر چونکہ
👇
ترکی کے صدر رجب طيب اردوگان نے ايک بہت بڑے مجمع ميں تقرير کرتے ہوئے ايک واقعہ سنايا
منگول سلطنت کے بانی چنگيز خان کے پوتے کا نام ہلاکو تھا، اس نے بغداد پر قبضہ کيا اور اسے لوٹ ليا۔ بعض حوالوں کے مطابق اس نے دو لاکھ اور بعض کے مطابق چار لاکھ انسانوں کو قتل کيا۔ اس نے
👇
بغداد کی ساری قديم مسجديں، مکاتب اور محل ڈھا ديئے۔
يہ ساری قيامتيں ہلاکو نے برپا کيں۔ اسی ظالم حکمراں نے جو بہت دور سے آيا تھا ايک حکم جاری کيا کہ وہ بغداد کے سب سے بڑے عالم سے ملنا چاہتا ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ کوئی عالم ہلاکو سے ملنے کے ليے تيار نہيں ہوا، آخر کار کادہان نام کا
👇
ايک کم عمر نوجوان جس کی ابھی داڑھی بھی نہيں نکلی تھی اور ايک مدرسے ميں معلم تھا ہلاکو کا سامنا کرنے کے ليے راضی ہو گيا
ہلاکو سے ملنے کے ليے جاتے ہوئے کادہان نے اپنے ساتھ ايک اونٹ،ايک بکرا اور ايک مرغا بھی لے ليا
نوجوان عالم کادہان، ہلاکو کے خيمے کے پاس پہنچا، اور اندر چلا گیا
👇
میں نے اپنے اردو کے لیکچرار دوست کو چیلنج کیا ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ
"ﮐﮭﺎﺗﮧ ﺗﺮﺗﯿﺒﺎﺕ"ﮐﺴﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺍس کا ﺭﻧﮓ ﺍُﮌ ﮔﯿﺎ
"ﮐﯿﺎ ﮐﮩﺎ؟"
"ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ"
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ
"کھاتہ ﺗﺮﺗﯿﺒﺎﺕ"
ﻭﮦ ﺳﺮﮐﮭﺠﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ
👇
میں رات کے چار بجے ڈیوٹی ختم کرکے کیمپ پہنچا ؛چینج کرکے میں نماز کی تیاری کرنے لگا کہ مجھے سیڑھیوں کے آخری حصے سے آہستہ آواز میں کوئی بات کرتے محسوس ہوا
نہ چاہتے ہوئے بھی میں کان لگا کر سننے لگا؛بندہ شاید موبائل پر بات کر رہا تھا ساتھ رو 👇
بھی رہا تھا؛چند لمحے بعد اس نے بات چیت ختم کی لیکن نیچے نہیں اترا ؛میں دو چارسیڑھیاں اوپر گیا تو ایک شخص گھٹنوں پر سر رکھ کر سسکیوں سے رو رہا تھا
میں نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا اور ہمدردی سے پوچھا
کیا ہوا ہے بھائی؟خیریت تو ہے نہ؟
اس نےسر اٹھا کر مجھے دیکھا تو میں نے اسے
👇
پہچان لیا؛ وہ ہماری کمپنی کا ڈرائیور تھا جسکا تعلق گجر خان راوالپنڈی سے تھا؛اس نے اشک بار آنکھوں سے مجھے دیکھا اور کہا کچھ نہیں خان بھائی بس گھر میں تھوڑا مسئلہ ہے
میں نے اسے ہاتھ سے پکڑا اور ممٹی سے نیچے لے آیا؛کچن میں دو کپ چائے بنائی؛ایک کپ اسکو دے کر میں نے اس سے ماجرا
👇
پرانے وقتوں میں جب موبائل نہیں تھے تو کسی کی بیماری کا تب پتا چلتا تھا جب وہ تندرست ہوجاتا تھا لیکن پھر بھی لوگ تیمارداری کی غرض سے گھر ضرور آتے تھے جس سے مریض کے گھر والوں کو اپنائیت کا احساس ہوتا اور شکوہ باقی نہیں رہتا تھا تب ماحول اور تقاضے مختلف تھے۔ اب مختلف
👇
ہیں
اب موبائل فونز اور فیملی واٹس ایپ گروپ کی بدولت کسی کی بیماری کی خبر آناً فاناً سارے خاندان میں پھیل جاتی ہے ۔ فکر مند احباب فون یا میسج کرکے طبیعت پوچھ لیتے ہیں ، اس طرح اپنااور مریض کا وقت بھی بچ جاتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مریض کی تنگی کا خیال نہیں کرتے ۔
👇
کچھ روز قبل ایک صاحب کی اہلیہ کے ایمرجنسی میں دو آپریشن ہوئے ، کچھ اور پیچیدگیاں بھی تھیں جس کی وجہ سے وہ صاحب ہسپتال میں گھبرائے ہوئے خون کا انتظام کرتے رہے
سرجری ہوگئی
ان سے بات ہوئی تو کہنے لگے کہ بیماری کی پریشانی تو ایک طرف، جو مہمانوں کی طرف سے دیکھنی پڑی وہ الگ تھی
👇