AK-47™© Profile picture
Feb 11 20 tweets 5 min read
“گر جاں کی اماں پاوں ؟؟؟”
#تھریڈ
پرانا نام: سندھ پولیس رائفلز - SPR
نیا نام: سندھ رینجرز (پاکستان رینجرز)
گئے وقتوں کا زکر ہے جب گورا سرکار ہم پر قابض تھی دوسری عالمی جنگ جاری تھی اور گوری افواج ایک بڑے معرکہ میں مصروف تھیں تو سندھ اور ملحقہ علاقوں کے مقامی افراد
پر مشتمل ایک سیکیورٹی فورس کا قیام عمل میں لایا گیا جسے “سندھ پولیس رائفلز - SPR” کا نام دیا گیا جس فورس کی باگ ڈور گورے یعنی انگریز افسران کے ہاتھ میں دی گئی جبکہ فورس میں مقامی افراد کو زمہ داریاں ملیں ۔۔۔ 1942 سے تقسیم ہند تک یہ فورس انگریز راج کے زیرانتظام کام کرتی رہی جبکہ
اس فورس کا بنیادی کام اس وقت کے باغیوں (جنہیں ہم آج تحریک آزادی کے کارکنان کے نام سے یاد کرتے ہیں) کی تحریک کو کچلنا تھا ۔۔۔ قیام پاکستان کے بعد جب یہ فورس حکومت پاکستان کے زیرانتظام آئی تو اس کا نام “سندھ پولیس رائفلز” سے بدل کر “سندھ پولیس رینجرز” رکھ دیا گیا اور اس فورس
کو “پنجاب بارڈر پولیس فورس” اور “بہاولپور اسٹیٹ پولیس” کی طرح بھارت کیساتھ ملنے والی پاکستانی سرحدوں کی حفاظت پر مامور کیا گیا ۔۔۔ افوچ پاکستان کے establish ہوجانے اور نلکی دفاعی معاملات پر مکمل کنٹرول حاصل ہوجانے کے بعد “سندھ پولیس رینجرز” جیسا ایک عارضی نیم فوجی دستہ تقریباً
غیر فعال سا ہوگیا تھا جسے 1958 میں باقائدہ ایک فورس کی شکل دے کر “ویسٹ پاکستان رینجرز” کا نام دیا گیا جس کا بنیادی کام پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پاک فوج کو بوقت ضرورت assistance provide کرنا تھا ۔۔۔۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد 1972 میں ایک مرتبہ پھر اس فورس کا نام تبدیل کیا گیا ۔۔۔۔
اب یہ “پاکستان رینجرز” بن گئے جسے باقائدہ طور پر وزارت دفاع کے زیرانتظام دے دیا گیا اور پاک - بھارت سرحدی علاقہ جو کہ تقریباً بائیس سو کلومیٹر کے لگ بھگ کی اندرونی حفاظت کا ذمہ اس نیم فوجی فورس کے ہاتھ میں دیا گیا ۔۔۔۔ آگے چل کر اس فورس کے معاملات وزارت داخلہ کے حوالہ کردئیے گئے
جو آج تک اس فورس کی mother ministry کے طور اس فورس کو اس کے سرحدی علاقوں کی حفاظت کے بنیادی فرائض کے علاوہ اگر چاہے تو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ملک کے اندر کہیں بھی امن و امان کے معاملات میں معاونت اور سول انتظامیہ کی مدد کیلئے استعمال کرسکتی ہے ۔۔۔ اس فورس کے بنیادی
ڈھانچے میں کہیں بھی اس فورس کو شہروں میں Policing یا گرفتاریوں کے کسی اختیار کے کوئی شواہد نہیں ملتے ہاں مگر مختلف ادوار و مواقعوں پر حکومتوں نے اس فورس کو پولیس کی طرح شہریوں کی گرفتاری کے اختیارات تفویض بھی کیئے ہیں ۔۔۔۔ خیر آگے چل کر پاکستان رینجرز کی دو اور شاخیں پنجاب رینجرز
اور سندھ رینجرز کا قیام عمل میں لایا گیا اور ان forces کا دائرہ کار سرحدی علاقوں کے دفاع سے بڑھا کر ملکی اندرونی دفاعی معاملات تک کر دیا گیا ۔۔۔ اور اس فورس نے بہت سے مواقعوں پر سول انتظامیہ کی مدد کرتے ہوئے کئی اہم کامیاب آپریشنز بھی کئے مگر چونکہ سرحدی علاقوں میں بندوق اٹھائے
کھڑے ایک سپاہی کی basic training ہی ایسی ہوتی ہے کہ اسے اپنی بندوق کے نشانہ پر موجود بندہ صرف اور صرف دشمن ہی نظر آتا ہے شائید اسی لئے ترقی یافتہ قومیں اپنے فوجی یا نیم فوجی دستوں کو اپنے شہروں میں اتارنے سے بہرحال گریز ہی کرتے دیکھی گئی ہیں ۔۔۔۔ بحالت مجبوری صورتحال یکسر مختلف
بھی ہوتی ہے مگر کوشش یہی کئ جاتی ہے کہ جتنا ہوسکے اس عمل سے اجتناب ہی برتا جائے مگر ہمارے ہاں حالات بالکل ہی الگ طریقہ سے چلائے جاتے ہیں ۔۔۔ سوچنے سمجھنے کے فقدان کے باعث کئی مواقعوں پر ہم نے اپنی ہی فوج کو اپنے ہی شہریوں اور انکی بستیوں پر چڑھ دوڑتے دیکھا ہے ۔۔۔ ہمیں لگتا تھا
کہ شائید 71 آخری ہوگا مگر نہیں جناب 71 تو شروعات تھی اس سلسلہ کی جو آج تک جوں کا توں جاری و ساری ہے ۔۔۔ کبھی ڈھاکہ جلا تھا تو آج کہیں کوئٹہ جلتا ہے تو کہیں کراچی ۔۔۔ کبھی چٹاگانگ میں جو مناظر ہوتے تھے وہ آج پاک کالونی کراچی کے ہیں یا شائید فاٹا کے کسی محلہ کے یا پھر شائید
گوادر کی کسی بستی کے ۔۔۔۔ گورا صاحب جو سسٹم بنا کر گیا تھا وہ آج تک پھل پھول رہا ہے کیونکہ نیا نظام بنانے کو کوئی تیار نہیں ۔۔۔۔ چلئے زیادہ دور نہیں جاتے 1989 میں سندھ حکومت کی درخواست پر صوبہ میں ڈکیتوں کیخلاف آپریشن کرنے اور امن عامہ کے قیام میں مدد فراہم کرنے کیلئے رینجرز
کو سندھ کے شہروں بالخصوص کراچی میں اتار گیا ۔۔۔ اس وقت رینجرز کی بنیادی ذمہ داری صوبہ میں قیام امن کیلئے کوششوں میں پولیس کو مدد فراہم کرنا تھا ۔۔۔ وقت گزرتا گیا ۔۔۔ کئی حکومتیں آئیں اور گئیں مگر امن نہ آنا تھا نہ آج تک آیا جبکہ پولیس بھی وہیں موجود ہے اور رینجرز بھی ۔۔۔۔
ان 34 سالوں میں سندھ حکومت کے ہر بجٹ میں law & order کے نام پر اربوں کھربوں روپے ناصرف مختص کئے جاتے ہیں بلکہ خرچ بھی ہوتے ہیں مگر معذرت کیساتھ صوبہ بھر میں کہیں بھی نہ law نظر آتا ہے اور نہ ہی order ۔۔۔ سندھ حکومت (چاہے وہ کسی بھی پارٹی کی رہی ہو) نے ان تین دہائیوں میں کیا کبھی
سوچا کہ ایسا کب تک چلے گا ؟؟؟ کب تک آپ رینجرز کی وردی کے پیچھے چھپے رہیں گے ؟؟؟ پولیس کے محکمہ نے اگر آج بیسویں صدی میں بھی ایسے ہی چلنا ہے تو بند کریں تالے ڈالیں اس ڈپارٹمنٹ پر اور ہمارا جو اربوں روپیہ اس ناکارہ پرزہ پر ہر دن ہر ماہ اور ہر سال خرچ ہورہا ہے اسے بچائیے
اور وہ پیسہ بھی رینجرز کو دیجئے اور امن و امان کو مکمل outsource کر دیجئے تاکہ ہمیں بھی معلوم ہو کہ ان معاملات کا اصل ذمہ دار کون ہے اور ہم نے سوال کس سے کرنا ہے ۔۔۔ پھر کیجئے آئین میں ترمیم اور دیجئے رینجرز کو پورے سندھ میں تھانے بنانے کا اختیار policing کا اختیار گرفتاریوں
کا اختیار تاکہ پھر جب یہ سب کچھ ہو جو آج ہورہا ہے تو اس سب کی کوئی قانونی حیثیت ہو ۔۔۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ پولیس بھی رہے اور رینجرز بھی ہو اور وزیرِداخلہ بھی مگر جو کچھ ہورہا اس کی ذمہ داری لینے والا کوئی نہ ہو ۔۔۔ رینجرز کو آپ اربوں روپے سالانہ دیتے ہیں بالکل دیجئے
شوق سے دیجئے مگر اب جب آپ نے اس فورس کو شہروں میں مستقل رکھنے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو اس فورس کو policing کی ٹریننگ دیجئے ۔۔۔ بندوق اٹھایا سپاہی ہمارے سر آنکھوں پر مگر اسے بھی بتائیے پڑھائیے کہ ہم بھی اسی ملک کے شہری ہیں ۔۔۔ ہم ہی ٹیکس دیتے ہیں جس سے یہ بندوق اور اس میں پڑی
گولی کی قیمت ادا کی جاتی ہے ۔۔۔۔ ملک لوگوں سے ہوتے ہیں اور ایسا ہو نہیں سکتا کہ آپ کو ملک عزیز ہو اور وہاں رہنے والے لوگ نہیں ۔۔۔ ڈھاکہ اور چٹاگانگ والے مناظر اچھے نہیں تھے انہیں مت دہرائیے ۔۔۔۔
خدارا !!
🙏🏻❤️

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with AK-47™©

AK-47™© Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @AK_Forty7

Apr 27, 2022
شناخت
ایک تھریڈ
مجھ سے اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والی مہاجروں کی اکثریت الطاف حسین اور مہاجر شناخت کے معاملہ میں اتنے حساس اور جذباتی ہوجاتے ہیں ؟؟؟
شناخت
ایک تھریڈ
اس سوال کا جواب تو خیر میرے پاس بھی نہیں ہیں ہاں مگر ایک بات جو مجھے سمجھ آتی ہے وہ یہ کہ 1947 اور اکہتر کے بعد ہندوستان اور ڈھاکہ سے پاکستان آنے والے ہمارے بڑے کئی سال شدید identity crisis کا شکار رہے ۔۔ کوئی خود کو بہاری تو کوئی بھوپالی کوئی رام پوری تو کوئی دلی
شناخت
ایک تھریڈ
والا تو کوئی خود کو حیدرآباد دکنی کہلواتا تھا جبکہ غیر مہاجر انہیں “ہندوستانی” پکارا کرتے تھے ۔۔۔ میرا بچپن اسی کی دہائی میں کراچی میں ہی گزرا ہے اور مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ ہمارے پنجابی یا پٹھان پڑوسی ہمیں “ہندوستانی فیملی” کہا کرتے تھے 😀😀 جو سن کر عجیب تو
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(