#وقت_کی_پابندی۔
پوری دنیا میں مہذب ممالک کے اندر آپ کو ڈسپلن نظر آئے گا۔ ہر کام میں پیرامیٹرز ڈیفائن کیے گئے ہیں۔ لوگ اور ادارے سختی سے پابندی کرتے ہیں۔ دن کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ سکولوں میں بچوں کو وقت کی پابندی کا نظام سکھا دیا جاتا ہے۔ لائن بنانے، ٹریفک
سگنلز کی پابندی کرنے، وقت پر سونے اور وقت پر سکول کالج اداروں میں جانے کا بتایا جاتا ہے۔ اخلاقی قدروں پر تعلیم دی جاتی ہے۔
میں دنیا کے مختلف ممالک میں گی تو ایک منظم نظام دیکھا۔ جرمنی گئی تو وہاں میڈیکل کانفرنس کا سیشن صبح 7 بجے شروع ہوتا تھا جبکہ تھوڑی دیر سے پہنچنے پر بہت
بڑا آڈیٹوریم کچھا کچھ بھرا ملتا تھا اور سیٹ ملنا مشکل ہو جاتی تھی۔ پانچ بجے تک سیشنز ختم ہوتے تو رات کا کھانا 7 بجے ہوتا تھا جبکہ سورج رات 10 بجے غروب ہوتا تھا۔ ویتنام میں بھی صبح 7 بجے کانفرنس شروع ہوجاتی تھی۔ شنگھائی میں میں بھی ایسا ہی ہوا۔ دبئی آذربائیجان بنکاک اٹلی ہر
جگہ یہی صورتحال ملی۔ ہم پاکستانی قوم کہاں کھڑے ہیں؟ ہمارے ادارے صبح 8 بجے کا نام استعمال کرتے ہیں لیکن 10 بجے تک حاضری جاری رہتی ہے۔ عوام دوپہر 12 بجے مارکیٹ کھولنا شروع کرتی ہے اور رات 11 بجے تک مارکیٹوں کو کھلا رکھنا چاہتی ہے جبکہ ساری رات سوشل میڈیا پر گزارتی ہے۔۔۔۔۔
#سوال ۔ کیا ہم اپنے آپ کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں؟ کیا ہم صرف دوسروں کو ہی مورد الزام ٹھہرانا چاہتے ہیں؟
یقینی طور پر ہم اگر اپنے اردگرد نگاہ ڈالیں اور اپنے اوپر بھی نگاہ ڈالیں تو سمجھ آتی ہے کہ ہم نہ تو اپنے آپ کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں اور نہ معاشرے کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر ثناء
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آج میں نے اپنے والد کے ساتھ بینک میں ایک گھنٹہ گزارا تھا، کیونکہ انہیں کچھ رقم منتقل کرنی تھی۔ میں اپنے آپ کو روک نہیں سکا اور پوچھا... ''بابا
، ہم آپ کی انٹرنیٹ بینکنگ کو فعال کیوں نہیں کر دیتے؟''
’’میں ایسا کیوں کروں گا؟‘‘انہوں نے پوچھا۔
ٹھیک ہے، پھر آپ کو
منتقلی جیسی چیزوں کے لیے یہاں ایک گھنٹہ بھی نہیں گزارنا پڑے گا۔آپ اپنی خریداری آن لائن بھی کر سکتے ہیں۔ سب کچھ اتنا آسان ہو جائے گا!'' میں انھیں نیٹ بینکنگ کی دنیا میں شروعات کے بارے میں بتاتے ہوۓ پر جوش تھا
با با نے پوچھا، ''اگر میں ایسا کروں تو مجھے گھر سے باہر نہیں نکلنا
پڑے گا؟
ہاں ہاں''! میں نے کہا. میں نے انھیں بتایا کہ سودا سلف بھی اب دروازے پر کیسے ڈیلیور کیا جا سکتاہے ! لیکن ان کے جواب نے میری زبان بند کر دی۔ انہوں نے کہا
''جب سے میں آج اس بینک میں داخل ہوا ہوں، میں اپنے چار دوستوں سے ملا ہوں، میں نے کچھ دیر عملے سے بات چیت کی ہے جو
شوہرِ نامدار کو بیوی کی دماغی حالت پر شبہ تھا لہٰذا دماغی امراض کے بہت ہی مقبول ڈاکٹر سے ٹائم لیا اور بیوی کو لے کر پہنچے.....
ڈاکٹر: "جی بی بی.... کیا مسئلہ ہے؟"
"ڈاکٹر صاحب!! یہ تو آپ نے بتانا ہے نا؟"☻
ڈاکٹر کچھ دیر کے لیے خاموش ہوئے اور پھر سنبھلتے ہوئے گویا ہوئے....
"اچھا تو یہ بتائیں کہ کیا مصروفیات ہیں آپکی؟ میرا مطلب ہے سارا دن کیسے بتاتی ہیں؟"
"ڈاکٹر صاحب! گھریلو کام کاج میں ہی گزرتا ہے گھر میں شوہر ہیں..... انکی والدہ ہیں..... ہمارے بچے ہیں گھر بار کو دیکھنا..... سارا دن ایسے ہی گزرتا ہے جی..."
ڈاکٹر؛ "اسکے علاوہ کیا مشاغل ہیں؟"
"بس
سر! تھوڑا بہت لکھنے کا شوق ہے..."
ڈاکٹر "اوہو... تو میں اس وقت ایک لکھاری سے بات کر رہا ہوں....."
"نہیں سر! لکھاری کہاں.. میری تو دماغی حالت ہی صحیح نہیں تو......."
"اچھا... یہ بتائیں زیادہ تر کیا لکھتی ہیں؟ یعنی کن موضوعات پر لکھنا پسند ہے؟"
"ایسا کچھ خاص تو نہیں بس عام فہم
*حاجیوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر اور عمرہ کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے جبکہ دنیا بھر میں ایمانداری کے انڈکس کے مطابق پاکستان کا 160 نمبر ہے*
*500 یونٹ کو 1500 یونٹ لکهنے والا میٹر ریڈر.*
*خالص گوشت کے پیسے وصول کرکہ ہڈیاں بهی ساتھ
تول دینے والا قصائی.*
*خالص دودھ کا نعرہ لگا کر پانی پاوڈر کی ملاوٹ کرنے والا دوده فروش۰*
*بے گناہ کے ایف آئی آر میں دو مزید ہیروئین کی پوڑیاں لکهنے والا انصاف پسند ایس ایچ او.*
*گهر بیٹهـ کر حاضری لگوا کرحکومت سےتنخواہ لینے والا مستقبل کی نسل کا معمار استاد.*
*کم ناپ تول کرکہ
دوسروں کا حق کم کرکے پورا پیسہ لینے والا دکاندار.*
*معمولی سی رقم کے لیے سچ کو جهوٹ اور جهوٹ کو سچ ثابت کرنےوالا وکیل.*
*دس روپے کے سودے میں ایک روپیہ غائب کردینے والا بچہ.*
*آفیسر کے لئے رشوت لے جانے والا معمولی سا چپڑاسی.*
*کھیل کے بین الاقوامی مقابلوں میچ فکسنگ کر کےملک کا
حساس انسان ڈپریشن کا جلدی شکار ہوتا ہے کبھی ہم نے سوچا کہ ذہنی امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں؟
ہم میں سے اکثر اس کو بیماری ہی نہیں سمجھتے ہمارے نزدیک بیماری وہی ہے جو نظر آجائے جبکہ ذہنی اذیت اور نفسیاتی تکلیف نظر نہیں آتی
ڈپریشن کا پہلا شکار sensitive انسان ہوتا
ہے اور خاص طور پر وہ انسان جو اپنی کیفیت کا اظہار بھی نہ کر سکتا ہو ۔تین چیزیں مینٹل سٹریس بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں
روزگار محبت اور انسانی رویے
اگر دیکھا جائے تو سب سے اہم انسانی رویے ہیں
کوئی نہ کوئی اذیت دینے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہوتا ہے اور آپ "
Hidden Depression " کا شکار ہوتے چلے جاتے ہیں
یہاں پر ایک عمومی رویہ یہ بھی ہے کہ کوئی ڈپریشن کا شکار ہے تواسے نفسیاتی مریض سمجھ لیا جاتا ہے ۔ اس لیے لوگ اپنا ذہنی دباو کسی سے بانٹتے نہیں اور اندر ہی اندر جنگ لڑتے رہتے ہیں
اگر ہم اپنے رویے ہی بہتر کر لیں تو کسی مرہم کی ضرورت نہ
اللہ کی مرضی کے بنا کچھ نہیں ہوتا اس میں کوئی شک نہیں، مسلمان کا تو یہ ایمان ہے، مگر ایک قانونِ فطرت ہوتا ہے، جیسے اگر بچہ پیدا کرنا ہو تو سیکس کرنا ضروری ہے، اگر کوئی شخص سیکس نہیں کرتا اور یہ سمجھتا ہے کہ جس نے دنیا میں آنا ہے وہ آکر
رہے گا تو ایسے شخص کو بے وقوف سمجھا جائے گا- سیسکس کیے بنا بچہ پیدا ہو ہی نہیں سکتا- لیکن کوئی شخص مسلسل بچہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے بچہ پیدا نہ ہو تو تب یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ اللہ کی مرضی ہے - فیملی پلاننگ کی مخالفت کرنے والے یہ دلیل دیتے ہیں کہ جس نے دنیا میں آنا
ہوگا وہ آکر رہے گا فیملی پلاننگ اسے نہیں روک سکتی - یہ بات اس لیے درست نہیں کہ نتائج کا اختیار آپ کے پاس نہیں ہے، آپ کا کام فقط عمل کرنا ہے، فیملی پلاننگ ضروری ہے کرنی چاہیے، اگر فیملی پلاننگ کے بعد بھی بچہ پیدا ہوجائے تو وہ اللہ کی مرضی مانی جاسکتی ہے- ویسے یہ اللہ کی مرضی کی رٹ