ائیر انڈیا بھارت کی 91سال پرانی ائیر لائین ہے، یہ کمپنی رتن ٹاٹا نے 1932ء میں بنائی تھی، تقسیم کے بعد حکومت نے اس پر قبضہ کر لیااور یہ اسے پی آئی اے کی طرح چلاتی رہی لیکن پھر 28 جنوری 2022ء کو ٹاٹا گروپ نے سوا دو بلین ڈالر میں ائیر انڈیا دوبارہ خرید لی اور صرف ایک سال میں یعنی
👇
14 فروری 2023ء کو سول ایوی ایشن کی تاریخ کا سب سے بڑا دھماکا کر دیا۔
ائیر انڈیا نے 470 نئے جہازوں کا آرڈر دے دیا، ان طیاروں میں 210 ائیر بس (اے 320 / 321 نیو) 190 بوئنگ 733 میکس، 40 ائیر بس (اے 350 ایس)20 بوئنگ (787 ایس) اور 10 بوئنگ (ایس 777-9) شامل ہیں، یہ ایوی ایشن انڈسٹری
👇
کی آج تک کی سب سے بڑی ڈیل ہے، اس کی مالیت 60 بلین ڈالرہے اور یہ اس ملک میں ہو رہا ہے جو 1990ء کی دہائی تک پاکستان کی ترقی کو حیرت سے دیکھتا تھا۔
آپ یہ خبر پڑھنے کے بعد ایک لمحے کے لیے رکیے اور سوچیے آج انڈیا کہاں چلا گیا اور ہم کہاں آ گئے ہیں؟ ہم ڈیڑھ بلین ڈالر کے لیے
👇
آئی ایم ایف کے سامنے ایڑھیاں رگڑ رہے ہیں جب کہ بھارت میں ایک کمپنی 60 بلین ڈالر کی ڈیل کر رہی ہے اور امریکی صدر جوبائیڈن، فرنچ صدر ایمانویل میکرون اور برطانوی وزیراعظم رشی سوناک بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مبارک باد پیش کر رہے ہیں۔
بھارت اس ڈیل کے ساتھ ساتھ دوبئی اور دوحا
👇
سٹینڈرڈ کے 80 نئے ائیرپورٹس بھی بنا رہا ہے جس کے بعد انڈیا ایشیا میں سول ایوی ایشن کا سب سے بڑا مرکز بن جائے گا، یہ چین کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا، ائیر انڈیا سے سالانہ 7 کروڑ مسافر دنیا جہاں کی سیر کریں گے، آپ دوسری بار رکیے اور سوچیے کیا ہم آج ائیر انڈیا کو پی آئی اے کے ساتھ
👇
کمپیئر کر سکتے ہیں؟ اور ہم اگر کرتے ہیں تو دونوں میں کتنا فرق ہوگا؟ اگلا سوال بھارت اور ہم میں کیا فرق ہے؟
کیا یہ سچ نہیں ہے ہمارا ڈی این اے بھی ایک ہے، ہماری زبان، کھانوں، لباس، کلچر اور رہن سہن میں بھی کوئی فرق نہیں، گرمی، سردی، گردوغبار، رویے، نفرت اور مار دھاڑ بھی ایک
👇
جیسی ہے اور ہم مصالحے بھی ایک جیسے استعمال کرتے ہیں لیکن وہ آگے دوڑ رہے ہیں اور ہم پیچھے، آخر کیوں؟
اور تیسرا سوال کیا اس ملک میں کوئی شخص قومی زوال کی وجوہات پر غور کر رہا ہے؟ اور کیا ہم رک کر، ٹھہر کر اور سانس لے کر اپنی غلطیوں کا اعتراف کررہے ہیں، اس کا سیدھا سادا جواب ہے
👇
ہرگز نہیں
ہم اگر آج بھی سوچ سمجھ رہےہوتے تو شاید زوال کی چٹان سے پھسلنےکا یہ سلسلہ رک جاتا لیکن جب قوموں کی مت ماری جاتی ہے تو پھرانہیں دھوپ میں پڑی حقیقتیں بھی دکھائی نہیں دیتیں
عمران خان کے خلاف سارا نظام کیوں اکٹھا ہو گیا
پیٹ پھاڑنے والے، سڑکوں پر گھسیٹنے والے، گلے کیوں ملنے لگے
اس چھوٹی سی کہانی سے اندازہ ہو جائے گا
ایک گاؤں میں ڈاکو داخل ہوئے اور وہاں کی تمام عورتوں کی عصمت دری کر دی
مگر ایک خاتون ایسی تھی جب اس کے گھر میں ڈاکو داخل ہوا تو
👇
اس نے اس ڈاکو کو قتل کر دیا اور سر کاٹ دیا
واردات کے بعد جب تمام ڈاکو اس گاؤں سے چلے گئے تو تمام عورتیں اپنے پھٹے ہوئے کپڑوں سمیت گھروں سے نکل آئیں اور روتے ہوئے ایک دوسرے کو روداد بیان کرنے لگیں اتنے میں وہ بہادر خاتون اپنے گھر سے باہر نکلی, عورتوں نے دیکھا کہ اس کے گھر
👇
میں داخل ہونے والے ڈاکو کا سر اس نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے اور نہایت غیرت و خودداری کے ساتھ وہ ان کی طرف آنے لگی اس خاتون نے بلند آواز سے کہا کہ کیا تم نے سوچ لیا تھا کہ وہ مجھے مارے بغیر میری عزت تار تار کر سکتا تھا؟
گاؤں کی عورتوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور فیصلہ کیا
👇
جب میرے بچے چھوٹے تھے تو مجھے یوں محسوس ہوتا تھا ،جیسے وقت تھم گیا ہے۔ تین اوپر نیچے کے بچے، اکیلا ہاتھ، دیار غیر، معاشی پریشانیاں، ایک کمائی اور خرچے کئی۔ میرے لئے ہر ایک دن نئی جدوجہد لے کر آتا تھا۔میرا چوتھے صاحبزادے کچھ گیپ سے
👇
پیدا ہوئے تھے اس لئے انھیں پالنے میں میرے بڑے صاحبزادے نے میرا بہت ہاتھ بٹایا۔ میرا منجھلا بیٹا محمد واصف بہت خوبصورت، بہت ہی کیوٹ مگر حد درجے کا شرارتی بچہ تھا۔ چند لمحے خاموشی کا مطلب ہوتا تھا کہ کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دیا جارہا ہے۔ ضدی اور انتہائی گرم مزاج بچے تھے۔چھوٹی
👇
بہن سے ان کا گیپ محض ڈیڑھ سال کا تھا اس باعث بہن کو تنگ کرنا ان کا شعار تھا۔ مگر وقت رکتا نہیں۔بچوں کی پرورش میں جتنی محنت میں کرسکتی تھی ،میں نے کی۔ چاروں بچوں کو خود قرآن مجید پڑھایا بلکہ کئی مرتبہ ختم کروایا۔ دین کے احکامات سمجھائے ،نماز اور روزے کی تلقین و تربیت کی۔
👇
یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انتخاب سور ہے۔ اس جانور کو پالنے کے لئے ان ممالک میں بہت سے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں ، پگ فارمز کا حصہ 42،000 سے زیادہ ہے
کسی بھی جانور کے مقابلے میں سور میں زیادہ مقدار میں FAT ہوتی ہے۔ لیکن یورپی اور امریکی اس مہلک
👇
چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا۔
اسے ختم کرنے کے لیئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ 60 سال بعد انہوں نے پھر اس کے استعمال کے بارے میں سوچا تا کہ
👇
پیسے بھی کمائے جا سکیں ۔ صابن بنانے میں اس کا تجربہ کیا گیا اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔
شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر مصنوعات کے لیبل پر درج کیا جاتا تھا۔
چونکہ ان کی مصنوعات کا بہت بڑا خریدار مسلمان ممالک ہیں اور ان ممالک کی
👇
ہم قتل کے بعد واویلا مچانے والی قوم ہیں
ایمبولینس خراب ہوئی، کوئی نہیں بولا
لیاقت علی خان کو گولی لگی، شور ہوا، مگر تحقیقات کہیں دب گئیں اور احتجاج بھی
بھٹو کو پھانسی دی گئی، لوگ آج تک اسے غلط کہتے ہیں
مگر بس کہتے ہیں
👇
مارشل لاء پر مارشل لاء لگتے رہے، پاکستانیوں کے خون کا سودا ہوتا رہا، پرائی جنگ میں ہمارے بیٹے شہید ہوتے رہے،
ہم جنت کے خواب دیکھتے رہے
پچھتر سال سے اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں مطلق العنان حکمرانوں کے طویل دورِ حکومت میں بھی ملک میں اسلامی قوانین کا نفاذ نہ ہوسکا،
👇
اور ہم ریفرنڈم میں ووٹ کاسٹ کرتے رہے کہ اسلام کے ساتھ ہیں تو ضیاء الحق کی حکومت کی توسیع پر ووٹ دیجئے، ووٹ دیا مگر سوال نہ کیا کہ اسلام کے ساتھ ہم تو ہیں، مگر حکمران کس دین کے پیروکار ہیں جو سوال اٹھانے پر تو مار دیتے ہیں مگر اسلامی قوانین کا اطلاق نہیں کرتے کہ مغرب کی
👇
فرعون، نمرود، قارون، ہامان اور ابوجہل شخصیات نہیں کردار ہیں
آج بھی یہ کردار سردار ، نواب، خان وغیرہ کی شکل و صورت میں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں مروجہ نظام انہیں ظلم کرنے کی اجازت دیتا ہے انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے اسے عدالتوں سے باآسانی بری کردیا جاتا ہے سیاسی اور مذہبی
👇
پارٹیاں انہیں ٹکٹ دینے اور ریاست انہیں قوم کی نمائندگی کرنے کی اجازت دیتی ہے اس سے بڑی نظام کی ناکامی اور کیا ہوسکتی ہے
گزشتہ دنوں ایک خاتون جو مظلومیت اور بے بسی کی تصویر بنی ہوئی تھی قرآن کریم سامنے رکھ کر عوام و خواص کو دہائیاں دیتی رہی کہ ہمارے ساتھ جنسی زیادتی ہورہی ہے
👇
ہم نجی جیل میں قید ہیں، ہمیں انصاف فراہم کیا جائے
آج اس ماں اور اس کے جگر گوشوں کی بے توقیر لاشیں مقامی ندی سے برآمد کرلی گئی ہیں۔ کچھ لوگ مارے جانے کے خوف سے اس پہ آواز نہیں اٹھارہے اور کچھ تعلقات بگڑنے اور مستقبل میں کام نکلوانے میں مشکلات کے پیشِ نظر چپ سادھ لی ہوئی ہے