یہ وہ محلہ ھے جہاں میں پلا بڑھا. بچوں کے ساتھ جرابوں کی بال بنا کر دھوبی گھاٹ پہ کپڑے دھونے والے ڈنڈے کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتا تھا (شاید اس وجہ سے میری بیک لفٹ اونچی تھی).👇#قومی_زبان
پہلی بار کرکٹ کلب میں داخلہ اس شرط پہ ملا کہ میں سب سے پہلے آ کر وکٹ اور گراؤنڈ میں جھاڑو لگایا کروں گا اسکے علاوہ سینئر پلیئرز کےلیئے نیٹ نصب کرانے کی ذمےداری بھی میری تھی۔
یہ جو بھائی اس تصویر میں نظر آ رھے ہیں انکا نام ظہیر ھے یہ وہ شخص ھے جو👇
ھمارے کلب کا کپتان تھا ظہیر نے کلب انتظامیہ سے لڑ کر مجھے ٹیم میں کھلانےکی کوشش کی تھی جب کلب انتظامیہ مجھے کھلانے پہ آمادہ نہ ھوئی تو ظہیر نے خود کو ڈراپ کر لیا۔ اور اپنی جگہ مجھے چانس دے دیا یہی نہیں بلکہ ظہیر نے میچ کے لیئے مجھے اپنی کٹ بھی دے دی میں نے اس دن ریلوے👇
کالونی کی درزی کی اس دکان سے چھٹی کر لی تھی جہاں میں کام سیکھنے جایا کرتا تھا۔ میں نے میچ میں ظہیر بھائی کی لاج رکھی اور سنچری اسکور کی اور اس دن کے بعد سے کلب انتظامیہ نے کبھی مجھے میچ سے ڈراپ نہیں کیا، ظہیر کچھ عرصہ پہلے کینسر کے شکار ھوگیا تھا👇
مگر اب الحمدللہ صحت یاب ھوکر واپس آچکا ھے.
ظہیر نے صحت یاب ھونے کے بعد مجھے فون کرکے خوش خبری دی تو میں ظہیر سے ملنے چلا آیا۔ ظہیر کہتا ھے کہ یوسف تو نے میرے علاج پہ لاکھوں روپے خرچ کردئیے میرے بچے بھی تیرے غلام رہیں گے. میں نے صرف اتنا جواب دیا👇
ظہیر بھائی میں آپ جتنا امیر آج تک نہیں بن سکا کیونکہ آپ نے میری مدد اس وقت کی جب آپ کے پاس کچھ نہیں تھا جبکہ میں نے آپ کی مدد اس وقت کی جب میرے پاس سب کچھ تھا ۔ #قومی_زبان #آفاق_سومرو
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
انصاف ہو گا...... اور ہوگیا
صرف 16 برس پہلے لال مسجد پر ہلہ بولنے کے لئے پولیس فورس کو تیاری پوزیشن میں کیا گیا افسران بالا کو ادراک تھا کہ یہ مشن چند گھنٹوں کا نہیں اس لئے انہوں نے خالصتا انسانی ہمدردی کے تحت کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے 200 فلیٹس میں ان شیر جوانوں👇
کو ٹھہرا دیا پھر دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں آپریشن ہوا قضیہ تو نمٹا لیا گیا لیکن فلیٹوں پر سے پولیس جوانوں کا قبضہ ختم نہ ہوا یعنی اونٹ خیمے میں اور بدو باہر.... سی ڈی اے بھاگم بھاگ عدالت جا پہنچی کیس کر دیا سماعتیں شروع ہوئیں اور اور صرف 16👇
برسوں کی سماعتوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے "قانون" کے اس قبضے کو غیر قانونی قرار دے دیا، جی ہاں صرف 16 برسوں کی سماعتوں میں کے بعد فیصلے پہ پہنچنے اور کہا کہ فلیٹ خالی کرائے جائیں... جی آپ نے درست پڑھا ہے میں نے 16 برس ہی لکھے ہیں اور آپ نے 16 برس ہی پڑھے ہیں....👇
“اسٹیبلشمنٹ کلاتھ ہاؤس “
یہ وہ لوگ ہیں جو پچھتر سال سے لوگوں کو ننگا کرتے رہے مگر ایک مرد مجاہد کی شیروانی اتارتے اتارتے خود ننگے ہو گئے
یہی فیصلہ کرتے تھے کہ شیروانی کون پہنے گا اور بوٹ کون پہنے گا بوٹ پالش کون کرے گا اور واسکٹ کو شیروانی کب اور کیسے بنانا ہے
👇
“سیاسی نورا کشتی اکھاڑا”
سیاستدان کیسے نورا کشتی کرتے ہیں اور پھر مفادات کے لیے اسٹیبلشمنٹ انھیں کیسےاکٹھا کرتی ہے
ننگے سیاستدان👇
ٹائی کوٹ پہننے والے بیوروکرئٹ کیسے اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کی خوشامد کرکے اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں 👇
* دفعہ 351 * = حملہ کرنا
* دفعہ 354 * = خواتین کی شرمندگی
* دفعہ 362 * = اغوا
*دفعہ 320* = بغیر لائسنس یا جعلی لائیسنس کے ساتھ ایکسڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا(ناقابلِ ضمانت)
,*دفعہ 322 = ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا (قابلِ ضمانت)👇
ایک پاکستانی لڑکی کی کارگزاری اپنی عرب سہیلی کے بارے :
اسکا دو ماہ کا بچہ تھا وہ پیمپر تبدیل کروانے واش روم گئیں ۔ مدد کے لئے میں بھی ساتھ ہو لی ...
بچے کو دھلانے کے بعد انھوں نے اسے مکمل👇 #قومی_زبان
وضو کروایا ۔ میرے لئے یہ ایک نیا عمل تھا ۔ وضو عموماً بڑے ہی کرتے ہیں اتنے چھوٹے بچوں کو وضو کروانے کا تصور نہیں ۔اس کے بہت سے کام الگ سے تھے ۔
دو سالہ بیٹی کو کھانا کھلانے لگیں ہر نوالہ منہ میں ڈال کر کہتی الحمدللہ ، بچی بھی توتلی زبان میں دہراتی تب دوسرا نوالہ کھلاتیں👇
۔۔
وہ مکمل یکسوئی سے بچوں میں مگن تھیں ۔ اسی یکسوئی سے میں ان ماں بچوں کا مشاہدہ کیے جا رہی تھی ۔۔
وہ یمن کی رہنے والی تھیں کالج میں ساتھ ہی عربی پڑھاتی تھیں یہیں دوستی ہو گئی ۔
خلوص اور محبت کے ساتھ اس دوستی کی وجہ عربی زبان تھی ۔۔ انھیں ٹوٹی👇
اس ٹوئٹ کو بغور پڑھیے اور اپنی عدلیہ کےنظام کو سمجھنے کی کوشش کیجئے
ایک وکیل صاحب نے ساری عمر وکالت کی اور جب بڑی عمر کے پیش نظر وکالت سے دستبرداری اختیار کی تو اپنے سارے مقدمات اپنے بیٹے کو دیئے جو کہ اب خود بھی ایک نامور وکیل بن چکا تھا۔👇
چند ماہ بعد بیٹے نے ایک مقدمے کی فائل والد کے سامنے پیش کی اور کہا کہ آپ ساری عمر یہ مقدمہ لڑتے رہے مگر مقدمہ نہ جیت سکے اور میں نے چھ ماہ میں ہی یہ مقدمہ جیت لیا۔ والد نے ایک اچٹتی ہوئی نظر فائل پر ڈالی اور دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہوگئ👇
۔
بیٹے کو بہت غصہ آیا تو اس نے کہا اگر آپ اپنی ناکامی کا اعتراف نہیں کر سکتے تو کم از کم مجھے میری کامیابی پر مبارکباد تو دے ہی سکتے ہے۔
اندازہ نہین تھا کہ یہ نجاست ہماری درس گاہوں میں اک علیظ استاد کے ہاتھوں کمرہ امتحان میں پہنچے گی کئی برس پہلے ایک اسٹوری پر کام کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر ایک ایسی واہیات ویب سائٹ پر جانے کا اتفاق ہوا جہاں مرد کے لئے عورت صرف جنسی لذت پہنچانے👇
والی مشین اور عورت کے لئے مرد جنسی تلمذ کے حصول کا ذریعہ ہوتا ہے سب سے خوفناک بات اس ویب سایٹ پر محرم رشتوں کے تقدس کی پامالی تھی اس ویب سایٹ پر لکھاریوں نے بہن بھائی یہاں تک کے ماں باپ کے کرداروں کو اس شیطانی کھیل کا حصہ بنایا ہوا تھا میں تو لرز گیا کہ معاشرے کی جڑوں👇
میں یہ کون بارودی سرنگیں بچھا رہا یے اور بھیانک سچ یہ ہے کہ اس قسم کی کہانیوں کو پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں تھی مقصد واضح طور پر جنسی تسکین نہیں بلکہ ہمارے گھروں میں سگے رشتوں کے احترام تار تار کرنا تھا اور پھر ایسا ہوا بھی جب مجھے اورنگی ٹاؤن سے ایک👇